Al-Qurtubi - Ash-Shu'araa : 144
فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِۚ
فَاتَّقُوا : سو تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاَطِيْعُوْنِ : اور تم میری اطاعت کرو
تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو
فاتقوا اللہ واطیعون۔ ولا تطیعوا امر المسرفین “ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد نوافر اد ہیں جو زمین میں فساد برپا کرتے رہے اور اصلاح احوال نہ کرتے۔ سدی اور دوسرے علماء نے کہا : اللہ تعالیٰ نے حضرت صالح (علیہ السلام) کی طرف وحی کی : تیری قوم تیری اونٹنی کی کونچیں کاٹے گی۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے قوم کو افراد سے یہ بات کی۔ انہوں نے کہا : ہم ایسا کام کرنے والے نہیں۔ حضرت صالح (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا : اس ماہ میں تمہارے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو اس کی کونچیں کاٹے گا اور تمہاری ہلاکت اس کے ہاتھ پر ہوگی۔ انہوں نے کہا : اس ماہ میں جو بھی بچہ پیدا ہوگا ہم اسے قتل کردیں گے۔ اس ماہ میں ان کے ہاں نو بچے پیدا ہوئے تو انہوں نے اپنے بیٹوں کو ذبح کردیا پھر دسویں کے ہاں بچہ پیدا ہوا اس نے اپنا بیٹا ذبح کرنے سے انکار کردیا اس کے ہاں پہلے بچہ پیدا نہ ہوا تھا دسویں کا بیٹا سرخ رنگ والا اور نیلی آنکھوں والا تھا۔ وہ تیزی سے بڑا ہوا جب وہ بچہ ان نو افراد کے پاس سے گزرتا وہ اس کو دیکھتے تو کہتے، اگر ہمارے بیٹے زندہ ہوتے تو وہ اس کی مثل ہوتے۔ وہ نو افراد حضرت صالح (علیہ السلام) پر ناراض ہوگئے۔ کیونکہ حضرت صالح (علیہ السلام) ہی انکے بیٹوں کے قتل کا سبب بنے تھے انہوں نے عصبیت کا اظہار کیا اور اللہ تعالیٰ کے نام کی قسمیں اٹھائیں کہ ہم رات کے وقت ان کو اور ان کے اہل کے افراد کو قتل کردیں گے۔ انہوں نے کہا : ہم سفر پر نکلتے ہیں لوگ ہمارے سفر پر جانے کو دیکھیں گے تو ہم ایک غار میں چھپ جائیں گے یہاں تک کہ جب رات ہوگی اور حضرت صالح (علیہ السلام) مسجد کی طرف نکلیں گے تو ہم انہیں قتل کردیں گے پھر ہم کہیں گے : ہم اس کے اہل کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے بیشک ہم سچے ہیں۔ وہ ہماری تصدیق کریں گے اور وہ جانتے ہیں کہ ہم سفر پر نکلے تھے۔ حضرت صالح (علیہ السلام) ان کے ساتھ بستی میں نہیں سوتے تھے وہ اپنی مسجد میں آرام کیا کرتے تھے۔ جب صبح ہوتی تو ان کے پاس آتے اور انہیں نصیحت کرتے جب وہ غار میں داخل ہوئے پھر ارادہ کیا کہ وہ باہر نکلیں تو غار ان پر گر پڑی اور ان سب کو قتل کردیا وہ لوگ جو اس امر پر مطلع تھے انہوں نے یہ دیکھا وہ بستی میں شور مچانے لگے اے اللہ کے بندو ! کیا حضرت صالح ان کے بچوں کو قتل پر راضی نہ ہوئے تھے کہ انہیں بھی قتل کردیا۔ بستی کے لوگوں نے اونٹنی کو قتل کرنے پر اتفاق کرلیا۔ ابن اسحاق نے کہا : اونٹنی کی کونچیں کاٹنے کے بعد حضرت صالح (علیہ السلام) نے انہیں جو سب و شتم کیا اور انہیں عذاب سے ڈرایا تو نو افراد اکٹھے ہوئے۔ جس کی وضاحت سورة نمل میں انشاء اللہ آئے گی۔
Top