Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Naml : 15
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ وَ سُلَیْمٰنَ عِلْمًا١ۚ وَ قَالَا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ فَضَّلَنَا عَلٰى كَثِیْرٍ مِّنْ عِبَادِهِ الْمُؤْمِنِیْنَ
وَ لَقَدْ اٰتَيْنَا
: اور تحقیق دیا ہم نے
دَاوٗدَ
: داود
وَسُلَيْمٰنَ
: اور سلیمان
عِلْمًا
: (بڑا) علم
وَقَالَا
: اور انہوں نے کہا
الْحَمْدُ
: تمام تعریفیں
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
الَّذِيْ
: وہ جس نے
فَضَّلَنَا
: فضیلت دی ہمیں
عَلٰي
: پر
كَثِيْرٍ
: اکثر
مِّنْ
: سے
عِبَادِهِ
: اپنے بندے
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مون (جمع)
اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم بخشا اور انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں بہت سے اپنے مومن بندوں پر فضیلت دی
(ولقد اتینا دائود۔۔۔۔۔ ) ولقد اتینا دائود وسلیمن علما علم سے مراد فہم ہے، یہ قتادہ کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : دین، حکم وغیرہ کا علم، جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :” وعلمنہ صنعۃ لبوس لکم “ ( الانبیائ :
80
) ایک قول یہ کیا گیا ہے : کیمیا گری کی صنعت : یہ قول شاذ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دونوں کو نبوت اور زمین میں خلافت عطاء فرمائی اور زبور عطاء کی۔ وقالا الحمد للہ الذی فضلنا علی کثیر من عبادہ المومنین اس آیت میں علم کے شرف، مقام کی بلندی اور اہل علم کے تقدیم پر دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے علم کی نعمت سب سے عظیم نعمت ہے اور مومن بندوں میں سے جس کو علم عطا کیا گیا اسے خیر کثیر عطاء کیا گیا۔ ” یَرْفَعِ اللہ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْلا وَالَّذِیْنَ اُوْتُو الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ ط “ (المجادلۃ :
11
) یہ بحث کئی مواقع پر گزر چکی ہے۔ وَوَرِثَ سُلَیْمٰنُ دَاوٗدَ وَقَالَ یٰٓاَیُّہَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّیْرِ وَاُوْتِیْنَا مِنْ کُلِّ شَیْئٍ ط کلبی نے کہا : حضرت دائود (علیہ السلام) کے انیس بچے تھے ان میں سے حضرت سلیمان (علیہ السلام) نبوت اور ملک میں ان کے وارث تھے، اگر مال کی وارثت ہوتی تو تمام اولاد اس میں برابر ہوتی، یہ ابن عربی کا قول ہے کہا : اگر مال کی وارثت ہوتی تو تعداد کے اعتبار سے منقسم ہوتی اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو ان چیزوں کے لیے خاص کیا جو حضرت دائود (علیہ السلام) میں حکمت اور نبوت تھی۔ اور ایسے ملک کے ساتھ فضلیت عطاء کی گئی جو ان کے لیے مناسب نہیں۔ ابن عطیہ نے کہا : حضرت دائود (علیہ السلام) بنی اسرائیل میں سے تھے آپ بادشاہ تھے حضرت سلیمان (علیہ السلام) ان کے ملک اور نبوت میں ان کے مقام کے وارث بنے یعنی اپنے والد کے فوت ہوجانے کے بعد یہ چیزیں ان کی طرف منتقل ہوگئیں تو مجازاً انہیں میراث قرار دیا گیا۔ یہ اسی طرح ہے جس طرح فرمایا : العلماء ورثۃ الانبیاء، علماء انبیاء کے وارث ہیں (
1
) نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے : انامعشر النبیاء لا نورث سے مراد یہ ہو سکتا ہے کہ یہ انبیاء کا فعل اور ان کی سیرت ہے۔ اگرچہ ان میں ایسے افراد بھی ہوئے جو مال کے وارث ہوئے جس طرح حضرت زکریا، جس طرح مشہور قول ہے یہ اسی طرح ہے جس طرح تو کہتا ہے : ہم مسلمانوں کی جماعت ہیں ہمارا شغل عبادت ہے۔ مراد ہے یہ اکثرکا فعل ہے اسی معنی میں وہ قول ہے جو سیبویہ نے بیان کیا ہے : انا معشر العرب اقری الناس للصیف ہم عرب لوگ مہمان کے سب سے زیادہ ضیافت کرنے والے ہیں۔ میں کہتا ہوں : سورة ٔ مریم میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ صحیح قول پہلا ہے کیونکہ حضور ﷺ کا ارشاد ہے : انا معشر الانبیاء لا نواث یہ عام ہے کوئی چیز دلیل کے بغیر اس میں سے خارج نہ ہوگی۔ مقاتل نے کہا : حضرت سلیمان (علیہ السلام) ، حضرت دائود (علیہ السلام) بڑے ملک والے اور زیادہ فیصلے کرنے والے تھے۔ حضرت دائود، حضرت سلیمان (علیہم السلام) سے زیادہ عبادت گزار تھے۔ دوسرے علماء نے کہا : حضرت سلیمان (علیہ السلام) بادشاہت میں جس مقام پر پہنچے کوئی اور اس مقام پر نہ پہنچا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے انسانوں، جنوں، پرندوں اور وحشی جانوروں کو مسخر کردیا تھا۔ اور ان کو وہ شان عطاء فرمائی جو۔
1
؎۔ جامع ترمذی، باب ماجاء فی فضل الفقہ علی العبادۃ جلد
2
، صفحہ
93
، وزارت تعلیم۔ کسی اور کو عطاء نہ فرمائی۔ وہ ملک و نبوت میں اپنے باپ کے وارث بنے اور ان کے بعد ان کی شریعت پر قائم رہے۔ ہر نبی جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد آیا جو ان میں سے تھا جسے مبعوث کیا گیا یا مبعوث نہیں کیا گیا وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی شریعت پر تھا یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) مبعوث کیے گئے تو آپ نے ان کی شریعت کو منسوخ کردیا۔ ان کے درمیان اور ہجرت کے درمیان تقریباً اٹھارہ سو سال کا عرصہ حائل ہے۔ یہودی کہا کرتے تھے : ایک ہزار تین سو باسٹھ سال کا عرصہ حائل ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان کے وصال اور نبی کریم ﷺ کی ولادت کے درمیان ایک ہزار سات سو سال کا عرصہ حائل ہے۔ یہودی اس میں سے تین سو سال کی کمی کرتے وہ پچاس سال سے زائدہ عرصہ زندہ رہے۔ وقال یایھا الناس حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں پر شکر بجا لانے کے انداز میں کہا : علمنا منطق الطیر اللہ تعالیٰ نے ہم پر فضل و احسان فرمایا کہ اس نے ہمیں حضرت دائود (علیہ السلام) کے علم، نبوت اور زمین میں خلافت کا وارث بنایا کہ ہمیں پرندوں کی آوازوں سے معافی کی تعلیم دی جو ان آوازوں میں معافی پنہاں تھے۔ مقاتل نے آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے کہا : حضرت سلیمان (علیہ السلام) ایک روز بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک پرندہ طواف کرتے ہوئے گزرا آپ نے اپنے ہم نشینوں سے فرمایا : کیا تم جانتے ہو یہ پرندہ کیا کہہ رہا ہے اس نے مجھے کہا : اے بادشاہ ! جسے غلبہ دیا گیا ہے اسے اسلام اور بنی اسرائیل کے نبی کو سلام، اللہ تعالیٰ نے تجھے کرامت عطاء کی، تجھے تیرے دشمن پر غلبہ دیا میں اپنے بچوں کی طرف جا رہا ہوں پھر میں دوبارہ حاضر ہوں گا۔ وہ عنقریب دوبارہ آئے گا۔ پھر وہ دوبارہ آیا، فرمایا : وہ کہتا ہے : اے غلبہ دیئے گئے بادشاہ ! تجھ پر سلام اگر آپ چاہیں تو میں اپنے بچوں کے لیے روزی تلاش کروں یہاں تک کہ وہ جوان ہوجائیں پھر میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گا پھر تو میرے ساتھ جو چاہے سلوک کرے، اس نے جو کہا تھا : حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اس کی خبر دی اور اسے اجازت دی اور وہ پرندہ چلا گیا۔ فرقدسنجی نے کہا : حضرت سلیمان (علیہ السلام) ایک بلبل کے پاس سے گزرے جو درخت پر بیٹھی ہوئی تھی جو اپنے سر کو حرکت دے رہی تھی اور اپنی دم کو جھکا رہی تھی آپ نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا : کیا تم جانتے ہوں یہ بلبل کیا کہتا ہے ؟ انہوں نے عرض کی : نہیں اے اللہ کے نبی ! فرمایا : وہ کہہ رہا ہے میں نے نصف پھل کھایا ہے اور دنیا پر ہلاکت ہے۔ آپ ہد ہد کے پاس سے گزرے جو ایک درخت پر بیٹھا ہوا تھا اور اس کے سامنے اس کا کمزور بچہ کھڑا تھا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے ہد ہد سے فرمایا : اے ہد ہد ! ڈر اس نے عرض کی : اے اللہ کے نبی ! یہ بچہ ہے اس میں کوئی عقل نہیں میں اس کے ساتھ مذاق کر رہا ہوں۔ پھر حضرت سلیمان (علیہ السلام) لوٹے تو اسے پایا کہ وہ ایکبچے کے پھندہ میں ہے جو اس کے ہاتھ میں ہے پوچھا : ہد ہد ! یہ کیا ہے ؟ اس نے عرض کی : اے اللہ کے نبی ! میں نے اسے نہ دیکھا یہاں تک کہ میں اس جال میں گر پڑا۔ فرمایا : تجھ پر افسوس تو زمین کے نیچے پانی دیکھ لیتا ہے کیا تو اس پھندے کو نہیں دیکھ سکتا ؟ اے اللہ کے نبی ! جب قضا آجائے تو آنکھ اندھی ہوجاتی ہے۔ حضرت کعب نے کہا : قمری حضرت سلیمان بن دائود (علیہما السلام) کے سامنے چیخی۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے پوچھا : کیا تم جانتے ہو وہ کیا کہتی ہے ؟ ساتھیوں نے عرض کی : نہیں۔ فرمایا : یہ کہتی ہے مرنے کے لیے جیو اور برباد ہونے کے لیے تعمیر کرو۔ فاحشہ چیخی پوجھا : ویا تم جانتے ہو کہ یہ کیا کہتی ہے ؟ ساتھیوں نے عرض کی : نہیں۔ فرمایا : یہ کہتی ہے کاش یہ مخلوق پیدا نہ کی جائے جب انہیں پیدا کیا گیا ہے تو کاش یہ جانتے یہ کس کے لیے پیدا کیے گئے ؟ ان کے پاس ایک مور نے چیخ ماری پوچھا کیا تم جانتے ہو یہ کیا کہتا ہے ؟ ساتھیوں نے عرض کی : نہیں۔ فرمایا : یہ کہتا ہے جس طرح کرو گے ویسا بھروگے۔ آپ کے پاس ہد ہد نے آواز نکالی۔ پوچھا : کیا تم جانتے ہو یہ کیا کہتا ہے ؟ ساتھیوں نے عرض کی : نہیں۔ فرمایا : یہ کہتا ہے جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ آپ کے پاس صرو ( ایک پرندہ) نے آواز لگائی پوچھا : کیا تم جانتے ہو یہ کیا کہتا ہے ؟ ساتھیوں نے عرض کی : نہیں۔ فرمایا : یہ کہتا ہے اے گناہ گار و ! اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرو۔ اسی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے اس کے قتل سے منع کیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : صرد ہی وہ پرندہ تھا جس نے حضرت آدم (علیہ السلام) اسلام کو بیت اللہ شریف کی جگہ بتائی تھی۔ یہ وہ پہلا جاندار ہے جس نے روزہ رکھا۔ اسی وجہ سے صرد کو صوام ( روزہ رکھنے والا) کہتے ہیں : حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے۔ طیطوی آپ کے پاس چیخا پوچھا : کیا تم جانتے ہو یہ کیا کہتا ہے ؟ ساتھیوں نے عرض کی : نہیں۔ فرمایا : یہ کہتا ہے ہر زندہ مرنے والا ہے اور نبی چیز بوسیدہ ہونے والی ہے۔ خطافہ ( پرندہ) آپ کے پاس چیخی پوچھا : کیا تم جانتے ہو یہ کیا کہتی ہے ؟ ساتھیوں نے عرض کی : نہیں۔ فرمایا : یہ کہتی ہے بھلائی آگے بھیجو تم اسے پائو گے۔ اسی وجہ سے رسول اللہ ﷺ نے خطافہ کو قتل کرنے سے منع کیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : حضرت آدم (علیہ السلام) جنت سے نکلے تو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں وحشت کی شکایت کی، تو اللہ تعالیٰ نے خطاف کے ساتھ انس عطاء کیا اور انہیں گھروں میں رہنا لازم کردیا یہ بنی آدم سے انس کی وجہ سے جدا نہیں ہوتے فرمایا : اس کے پاس قرآن کی چار آیات ہوتی ہیں :” لَوْ اَنْزَلْنَا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰی جَبَلٍ لَّرَاَیْتَہٗ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِّنْ خَشْیَۃِ اللہ ط وَتِلْکَ الْاَمْثَالُ نَضْرِبُھَا لِلنَّاسِ لَعَلَّھُمْ یَتَفَکَّرُوْنَ ۔ ہُوَ اللہ الَّذِیْ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا ہُوَج عٰلِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِج ہُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ۔ ہُوَ اللہ الَّذِیْ لَآ اِلٰـہَ اِلَّا ہُوَج اَلْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلٰمُ الْمُؤْمِنُ الْمُہَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُط سُبْحٰنَ اللہ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ۔ ہُوَ اللہ الْخَالِقُ الْبَارِئُ الْمُصَوِّرُ لَہُ الْاَسْمَآئُ الْحُسْنٰیط یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِج وَہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ۔ “ (الحشر) حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے پاس کبوتری بولی۔ پوچھا : کیا تم جانتے ہو یہ کیا کہتی ہے ؟ انہوں نے عرض کی نہیں۔ فرمایا : وہ کہتی ہے سبحان رب العظیم المھین۔ کعب نے کہا : سلیمان نے انہیں بیان کیا کو اکہتا ہے : اللہ عشار پر لعنت کر۔ چیل کہتی ہے :” کُلُّ شَیْئٍ ہَالِکٌ اِلَّا وَجْہَہٗ ط “ (القصص :
88
) اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے۔ کو نج کہتی ہے : جو خاموش رہا سلامتی پا گیا۔ ببغاء کہتا ہے : دنیا جس کا مقصود ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔ مینڈک کہتا ہے : سبحان ربی القدوس۔ بازی کہتا ہے : سبحان ربی وبحمدہ ٗ سرطان کہتا ہے : سبحان المذکور بالکل لسان فی کل مکان سبحان جو ہر زبان سے ہر جگہ ذکر کی جاتی ہے۔ مکحول نے کہا : دراج حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے پاس چیخا۔ پوچھا : کیا تم جانتے ہو وہ کیا کہتا ہے ؟ فرمایا : وہ کہتا ہے الرحمن علی العرش استوی۔ ( طہٰ :) حضرت حسن بصری نے کہا : نبی کریم ﷺ نے فرمایا :” جب مرغ چیختا ہے تو وہ کہتا ہے : اے غافلو ! اللہ کا ذکر کرو “۔ حضرت حسن بن علی بن ابی طالب نے کہا : نبی کریم ﷺ نے فرمایا :” گدھ جب آواز نکالتی ہے تو وہ کہتی ہے : اے ابن آدم ! جتنا عرصہ چاہے زندہ رہ لے آخر کار تیری موت ہے جب عقاب آواز نکالے تو کہتا ہے : لوگوں سے دوری میں راحت ہے۔ جب قنبر آواز نکالے تو کہتا ہے : اے اللہ ! آل محمد سے بغض رکھنے والوں پر لعنت فرما۔ جب خطاف آواز نکالے ’ ’ الحمد للہ رب العٰلمین وہ ولا الضالین “ پڑھتا ہے تو اس کے ساتھ اپنے آواز کو لمبا کرتا ہے جس طرح قاری اپنی آواز کو لمبا کرتا ہے۔ ” قتادہ اور شعبی نے کا : یہ امر پرندوں میں خاص طور پر ہے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : علمنا منطق الطیر، چیونٹی پرندہ ہے کیونکہ اس کے پر پائے جاتے ہیں۔ امام شعبی نے کہا : یہ چیونٹی دو پروں والی تھی۔ ایک جماعت نے کہا : یہ تمام حیوانات میں ہوتا ہے۔ پرندوں کا ذکر اس لیے ہوا کیونکہ وہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے لشکروں میں ایک لشکر تھا۔ سورج کی تپش سے بچنے کے لیے ان کی ضرورت ہوتی اور کچھ امور کے لیے انہیں بھیجا جاتا۔ ان کی کثرت مداخلت کی وجہ سے پرندوں کا خصوصاً ذکر کیا۔ باقی حیوانات کا امر نا در ہے اور پرندوں کے تردو کی طرح تردد نہیں۔ ابو جفعر نحاس نے کہا : منطق کا لفظ بعض اوقات ایسی چیز کے لیے بولا جاتا ہے جو کلام کے بغیر سمجھی جائے۔ اللہ تعالیٰ کا جو ارادہ فرمائے اسے خوب جانتا ہے۔ ابن عربی نے کہا : جو آدمی یہ کہے وہ پرندوں کی بولی کے سوا کچھ نہیں سمجھتا تو یہ عظیم نقصان ہے۔ لوگوں کے لیے ایسا اتفاق ہوا ہے کہ وہ ایسی چیزوں کا کلام سمجھ جائے جو تکلم نہیں کرتے تھے ان کے لیے نباتات کا قول پیدا کردیا جاتا۔ ہر جڑی بوٹی اسے کہتی : میں فلاں درخت ہوں میں فلاں چیز سے نفع دیتی ہوں اور فلاں چیز سے نقصان دیتی ہوں، تو تیرا حیوانات کے بارے میں کیا خیال ہے ؟
Top