Al-Qurtubi - Al-Qasas : 14
وَ لَمَّا بَلَغَ اَشُدَّهٗ وَ اسْتَوٰۤى اٰتَیْنٰهُ حُكْمًا وَّ عِلْمًا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ
وَلَمَّا : اور جب بَلَغَ اَشُدَّهٗ : وہ پہنچا اپنی جوانی وَاسْتَوٰٓى : اور پورا (توانا) ہوگیا اٰتَيْنٰهُ : ہم نے عطا کیا اسے حُكْمًا : حکمت وَّعِلْمًا : اور علم وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم بدلہ دیا کرتے ہیں الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اور جب موسیٰ جوانی کو پہنچے اور بھرپور (جوان) ہوگئے تو ہم نے ان کو حکمت اور علم عنایت کیا اور ہم نیکوکاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں
ولما بلغ اشدہ واستوی اتینہ حکماً و علماً سورة الانعام میں اشد کے بارے میں کلام گزر چکی ہے، ربیعہ اور مالک کا قول ہے : جو اس بارے میں قول کیا گیا ہے بلوغت اس میں اولیٰ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : حتی اذا بلغوا النکاح (النسائ : 6) یہ اشد کا آغاز ہے اور اس کی انتہائی عمر چونتیس سال ہے۔ یہ سفیان ثوری کا قول ہے۔ استری حضرت ابن عباس نے کہا : وہ چالیس سال کی عمر کو پہنچے۔ حکم سے مراد نبوت سے قبل حکمت ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے دین میں فقہ ہے۔ اس کی وضاحت سورة بقرہ وغیرہ میں گزر چکی ہے۔ سدی کے قول کے مطابق علم سے مراد فہم ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد نبوت ہے۔ مجاہد نے کہا : مرادففقہ ہے۔ محمد بن اسحاق نے کہا، مراد اپنے اور اپنے آبا کے دین کا علم۔ بنی اسرائیل کے نو آدمی تھے جو ان کی بات سنتے اور اقتدا کیا کرتے تھے اور ان کے پاس جمع ہوا کرتے تھے۔ یہ نبوت سے قبل ہوا۔ وکذلک نجزی المحسنین حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے جب اللہ تعالیٰ کے حکم کے سامنے سر جھکا دیا، اپنے بچے کو سمندر میں پھینک دیا، اللہ تعالیٰ کے ساتھ کئے ہوئے وعدہ کو سچ کر دکھایا۔ ہم نے اس کا بچہ اس کی طرف تحفون اور شان و شوکت کے ساتھ لوٹا دیا جب کہ وہ آمنہ تھیں پھر ہم نے اسے عقل، حکمت اور نبوت عطا کی اسی طرح ہم ہر محسن کو جزا دیتے ہیں۔
Top