Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Qasas : 32
اُسْلُكْ یَدَكَ فِیْ جَیْبِكَ تَخْرُجْ بَیْضَآءَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍ١٘ وَّ اضْمُمْ اِلَیْكَ جَنَاحَكَ مِنَ الرَّهْبِ فَذٰنِكَ بُرْهَانٰنِ مِنْ رَّبِّكَ اِلٰى فِرْعَوْنَ وَ مَلَاۡئِهٖ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِیْنَ
اُسْلُكْ
: تو ڈال لے
يَدَكَ
: اپنا ہاتھ
فِيْ جَيْبِكَ
: اپنے گریبان
تَخْرُجْ
: وہ نکلے گا
بَيْضَآءَ
: روشن سفید
مِنْ
: سے۔ کے
غَيْرِ سُوْٓءٍ
: بغیر کسی عیب
وَّاضْمُمْ
: اور ملا لینا
اِلَيْكَ
: اپنی طرف
جَنَاحَكَ
: اپنا بازو
مِنَ الرَّهْبِ
: خوف سے
فَذٰنِكَ
: پس یہ دونوں
بُرْهَانٰنِ
: دو دلیلیں
مِنْ رَّبِّكَ
: تیرے رب (کی طرف) سے
اِلٰى
: طرف
فِرْعَوْنَ
: فرعون
وَمَلَا۟ئِهٖ
: اور اس کے سردار (جمع)
اِنَّهُمْ
: بیشک وہ
كَانُوْا
: ہیں
قَوْمًا
: ایک گروہ
فٰسِقِيْنَ
: نافرمان
اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو تو بغیر کسی عیب کے سفید نکل آئے گا اور خوف دور ہونے (کی وجہ) سے اپنے بازو کو اپنی طرف سکیڑ لو یہ دو دلیلیں تمہارے پروردگار کی طرف سے ہیں (ان کے ساتھ) فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس (جاؤ) کہ وہ نافرمان لوگ ہیں
اسلک یدک فی جیبک اس کے بارے میں گفتگو پہلے گزر چکی ہے واضم الیک جناح من الرھب من حرف جار ولی کے متعلق ہے یعنی ولی مدبرا من الرشب۔ حفص، سلمی، عیسیٰ بن عمر اور ابن ابی اسحاق نے من الرھب راء کے فتحہ اور ہاء کے سکو ن کے ساتھ پڑھا ہے۔ ابن عامر، کوفہ کے قراء نے سوائے حفص کے راء کے ضمہ اور ہاء کی جزم کے ساتھ پڑھا ہے۔ باقی فراء نے راء اور ہاء دونوں کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ ابو عبید اور ابو حاتم نے اسے پسند کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ویدعوننا رغباً و رھباً (الانبیائ :
90
) یہ سب غتیں ہیں اور معنی خوف ہے۔ معنی ہے جب تیرے ہاتھ کا معاملہ اور اس کی شعاع تجھے پریشان کرے تو اسے اپنے گریبان میں داخل کرو اور اسے لوٹائو تو جس طرح وہ پہلے تھا اس طرح ہوجائے گا۔ ایک قول کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنا ہاتھ اپنے سینے کے ساتھ ملانے کا حکم دیا تو اس کی وجہ سے سانپ کا خوف ختم ہوگیا، یہ مجاہد اور دوسرے علماء سے مروی ہے۔ ضحاک نے اسے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے۔ کہا : حضرت ابن عباس نے فرمایا : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد جس کے دل میں خوف ہوتا پھر وہ اپنا ہاتھ داخل کرتا اور اسے اپنے سینے پر رکھتا تو اس کا خوف ختم ہوجاتا ہے۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز سے مروی ہے کہ ایک کاتب آپ کے سامنے لکھ رہا تھا اس کی ہوا خارج ہوگئی وہ شرمندہ ہوا وہ اٹھا اور اپنا قلم زمین پر مارا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز نے اسے فرمایا : اپنا قلم اٹھائو اور اپنے ہاتھ کو سینہ پر رکھو تیری روح خوش ہوجائے گی۔ میں کسی اور سے اسے اتنا نہیں سنتا جتنا میں یہ آواز اپنے آپ سیسنتا ہوں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اپنا ہاتھ اپنے سینے پر مارتا ر کہ تیرے سینے میں جو خوف ہے اللہ تعالیٰ سے دور کرے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) خوف کی وجہ سیکانپتے تھے یا تو آل فرعون سے یا سانپ سے۔ ضم جناح سے مراد سکون ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : واحفض لھا جناح الذل من الرحمۃ (الاسرائ :
24
) اس سے مراد نرمی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : واحفض لھما جناح الذل من الرحمۃ (الرسرائ :
24
) اس سے مراد نرمی ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : واخفض جناح لمن اتبع من المومنین۔ (الشعرائ) یعنی ان پر نرمی کیجیے۔ فراء نے کہا : جناح سے مراد عصا لیا ہے۔ بعض اہل معانی نے کہا : الرھب سے مراد حمیر اور بنی حنیفہ کی لغت میں اسٓتین ہے۔ مقاتل نے کہا : ایک بدوی عورت نے مجھ سے کوئی چیز ماگنی جب کہ میں کھاتا کھا رہا تھا میں نے ہتھیلی بھری اور اس کی طرف اشارہ کیا۔ اس نے کہا : ھاھنا فی رھبی وہ اپنی آستین کا ارادہ کر رہی تھی یعنی میری آستین میں ڈالو۔ اصمعی نے کہا، میں نے ایک بدو کو دوسرے کو کہتے ہوئے سنا : اعطنی رھبن میں نے اس سے رہب کے بارے میں پوچھا تو اس نے کہا، آستین۔ استعبیر کی صورت میں معنی ہوگا اپنا ہاتھ اپنے جسم کے ساتھ جمع کرو اور اسے آستین سے نکالو کیونکہ آپ نے عصا کپڑا جب کہ ان کا ہاتھ ان کی آستین میں تھا۔ اسلک یدک فی جیبک یہ قول اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ مراد دایاں ہاتھ ہے کیونکہ جیب (گریبان) بائیں پر ہوتی ہے، قشیری نے یہ ذکر کیا ہے۔ میں کہتا ہوں : علماء نے جو تفسیر بیان کی ہے کہ ہاتھ کو سینے پر رکھنے کا امر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ گریبان سینے پر ہوتا ہے۔ سورة النور میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ زمحشری نے کہا : یہ عجیب تسیر ہے کہ حمیر کی لغت میں رہب سے مراد آستین ہے وہ کہتے ہیں۔ اعطنی مما فی رھبک کاش میں جانتا کہ لغت میں یہ کیسے درست ہو سکتا ہے ؟ کہا : اس نے قابل اعتماد لوگوں سے سنا ہے جن کی زبان پر رضا مندی کا اظہار کیا جاتا ہے پھر کاش میں جانتا کہ آیت میں اس کا کیا موقع ہے اور کیسے قرآن کے باقی ماندہ کلمات کے ساتھ مفصل تطبیق ہوگی ؟ اس کی وجہ یہ ہے جس رات حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے کلام کا شرف حاصل کیا اس وقت ان کے جسم پر اون کا جبہ تھا جس کی آستینیں نہیں تھیں۔ قشیری نے کہا : اللہ تعالیٰ کا فرمان، واضمم الیک جناحک اس سے مراد دونوں ہاتھ ہیں اگر ہم کہیں : سانپ کے خوف سے امن کا ارادہ کیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : واضمم الیک جناحک اس سے مراد ہے آستنیں چڑھالو اور تیاری کرلو تاکہ کہ تو رسالت کا بوجھ اٹھا لے۔ میں کہتا ہوں : اسی وجہ سے کہا گیا ہے انک من الامنین یعنی تو رسولوں میں سے ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : انی لایخاف لدی امرسلون۔ (النمل) ابن حبر نے کہا، اس تاویل کی بنا پر حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس قول کے ساتھ رسول بن گئے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس قول کے ساتھ رسول بنے : فذنک برھانن من ربک الی فرعون وملائہ برھانان سے مراد یہ بیضا اور عصا ہے۔ ابن کثیر نے نون کی تشدید کے ساتھ پڑھا ہے باقی قراء نے اس میں تخفیف کی ہے۔ ابو عمارہ نے ابو فضل سے وہ ابوبکر سے وہ ابن کثیر سے روایت نقل کرتے ہیں فذانیک یعنی تشدید اور یاء کے ساتھ۔ ابو عمرو سے یہ بھی مروی ہے کہ بنو ہذیل کی لغت فذانیک ہے قریش کی لغت فذانک ہے جس طرح ابو عمرو اور ابن کثیر نے قرأت کی ہے۔ اس کی علت میں پانچ قول ہیں (
1
) ایک قول یہ کیا گیا : نون کی شد اس لف کے عضو دی گئی ہے جو اس ذالک میں ساقط ہے جو ذامرفوع کا تثنیہ ہے۔ اس کو رفع ابتدا کی وجہ سے دیا گیا ہے ذا کا الف محذوف ہے کیونکہ اس پر الف تثنیہ داخل ہے۔ اجتماع ساکنین کی طرف توجہ نہیں کی کیونکہ اس کا اصل فذانک ہے پہلے الف کو تون مشددہ کے عوض حذف کردیا گیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : تشدید، تاکید کے لئے ہے جس طرح انہوں نے اس میں لام کو داخل کیا۔ کلبی نے کہا، ایک قول یہ کیا گیا ہے جس نے اس کو شددی ہے اس نے اس کی بنیاد اس آدمی کی لغت پر رکھی ہے جس واحد میں ذلک کہا جب یہ بنا ہے تو نون تثنیہ کے بعد اس نے لام کو ثابت رکھا پھر لام کو نون میں مدغم کردیا یہ اس آدمی کے ہے جس نے دوسرے حرف کو پہلے میں ادغام کا قول کیا ہے، جب کہ اصل قاعدہ یہ ہے کہ پہلے کو دوسرے حرف میں ادغام کیا جائے، مگر کوئی اس میں مانع ہو تو دوسرے حرف کو پہلے حرف میں مدغم کیا جاتا ہے۔ جو علت اس کے مانع ہے کہ پہلے حرف کو دوسرے حرف میں مدغم کیا جائے وہ یہ ہے کہ اگر ایسا کیا جائے تو اس نون کی جگہ جو تثنیہ پر دلالت کرتی ہے اس کی جگہ لام مشدد ہوجاتا ہے تو تثنیہ کا لفظ ہی بدل جاتا ہے تو اس وجہ سے دوسرے حرف کو پول ہے حرف میں مدغم کردیا جاتا ہے تو وہ نون مشدد ہوجاتا ہے۔ ایک قول یہ کیا یا ہے : جب یہ اس کے منافی ہے تو نون سے قبل لام کو ثابت رکھا پھر حرف کو دوسرے میں ادغام کیا جس طرح ادغام کا طریقہ ہے تو وہ نون مشدد ہوگیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کو شد اس لئے دی گئی تاکہ اس کے درمیان اور اس اسم ظاہر کے درمیان فرق کیا جائے اضافت جس کے نون کو ساقط کردیتی ہے، کیونکہ ذان کا لفظ مضاف نہیں کیا جاتا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اسم معرف اور اس اسم کے درمیان فرق کرنے کے لئے اسے شد دی گئی ہے۔ الذان اور ھذان کی شدید میں یہی علت ہے۔ ابو عمرو نے کہا : ابو عمرو نے اس حرف کو تشدید کے ساتھ خاص کیا ہر تثنیہ میں یہ قاعدہ جاری نہیں کیا جو اس جنس سے تعلق رکھتا ہو، کیونکہ اس کے حروف تھوڑے ہیں تو اسے تشدید کے ساتھ پڑھا ہے۔ جس نے اسے فذانیک یاء کے ساتھ پڑھا ہے جب کہ نون میں تخفیف ہے تو اس کے نزدیک اصل فذانک تشدید کے ساتھ ہے دوسرے نون کو یاء سے بدل دیا، کیونکہ ایک جنس کے حروف کو ناپسند کیا ہے جس طرح علماء نے کہا : لا املاہ یہ اصل میں لا املہ تھا۔ دوسرے نون کو یاء سے بدل دیا، کیونکہ ایک جنس کے حروف کو ناپسند کیا ہے جس طرح علماء نے کہا : لا املاہ یہ اصل میں لا املہ تھا۔ دوسرے لام کو الف سے بدل دیا۔ جس نے نون مشدد کے بعد یاء پڑھا تو اس کی توجیہ یہ ہے کہ اس نے نون کے کسرہ میں اشباع کا قاعدہ جاری کیا تو اس سے یاء جنم لیا۔ فارسلہ معنی رداً اسے میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیجے۔ یہ ارداتہ سے مشتق ہے جس کا معنی ہے میں نے اس کی مدد کی رداء کا معنی مدد ہے۔ شاعر نے کہا : الم تر ان اضرم کان ردل وخیر الناس فی قل ومال کیا تو نہیں دیکھتا کہ اصرم میرا مددگار ہے مال ہو یا نہ ہو بہترین انسان ہے۔ نحاس نے کہا : قد ارداہ، رداہ، دونوں کا معنی مدد کرنا ہے۔ تحقیق کے طریقہ پر ہمزہ کو ترک کردیا، نافع نے یہی قرأت کی ہے۔ یہ مہموز کے معنی میں ہے۔ مہدوی نے کہا : عربوں کے اس قول سے ہمرزہ کو ترک کرنا جائز ہے اردی علی الماہ سے زائد، گویا معنی ہے اسے میرے ساتھ بھیجئے تاکہ میری تصدیق میں اضافہ ہوا، یہ مسلم بن جندب نے قول کیا ہے، شاعر کے شعر میں یہ الفاظ ہیں : واسمر خطیاً کان کعبہ نوی القسب قد اری دی ذراعا علی العشر مقام خط کے نیزے گویا ان کی گرہ ٹھوس خشک کھجور جی کٹھلی ہے وہ نیز دس ہاتھ سے ایک ذراع زائد ہے۔ ماوردی نے اسے اس طرح بیان کیا ہے۔ غزنوی اور جوہری نے صحاح میں قدارمی ذکر کیا ہے۔ کہا : القسب سے مراد سخت ہے القسب خشک کھجور ہے گٹلھی کی سختی منہ میں ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے۔ کہا : شاعر نیزہ کی تعریف کرتا ہے۔ جوہری نے کہا : ردوالثی یردو رداءۃ فھو ردی یعنی وہ فاسد ہے۔ اداتہ میں نے اسے فاسد کیا۔ ارداتہ میں نے اس کی مدد کی۔ تو کہتا ہے : ارداتہ بنفق میں اس کا مددگار تھا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : فارسلہ معنی ردایصدقنی نحاس نے کہا : وقد حکی رداتہ ردء او جمع رداء اردائ، ردء کی جمع ارداء ہے۔ عاصم اور حمزہ نے یصدقنی رفع کے ساتھ پڑھا ہے۔ باقی قراء نے اسے جزم دی ہے، یہ ابو حاتم کا پسندیدہ قول ہے۔ یہ دعا کے جواب میں ہے۔ ابو عبید نے ارسلہ میں جو باء ضمیر ہے اس سے حال ہونے کی وجہ سے رفع پسند کیا ہے۔ تقدیر کلام یہ ہوگی ارسلہ ردء امصدقا حالۃ التصدیق جس طرح اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے انزل علینا مآئدۃ من السمآء تکون (المائدہ :
411
) تکون کائنۃ کے معنی میں ہے یہ حال ہے جو استقبال کی طرف پھیر دیا گیا ہے۔ یہ بھی جائز ہے کہ یہ رداء کی صفت ہے۔ انی اخاف ان یکذبون جب میرا کوئی وزیر یا مددگار نہ ہو کہ کیونکہ وہ میری بات سمجھنے والے نہیں۔ قال سنشد عصدک یاخیک اللہ تعالیٰ نے آپ کو فرمایا : ہم تیرے بھائی کے ذریعے تجھے قوت بہم پہنچائیں گے۔ یہ تمثیل ہے کیونکہ ہاتھ کی قوت بازو کے ساتھ ہی ہوتی ہے، طرفہ نے کہا : بنی لبینی لستم بید الا یدا لیست لھا عضد اے بنی لبینی تم ہاتھ نہیں ہو مگر ایسا ہاتھ جس کا بازو نہ ہو۔ اچھی دعا کے موقع پر یہ کہا جاتا ہے : شد اللہ عضدک اس کی ضد میں کہا جاتا ہے، فت اللہ فی عضدک اللہ تعالیٰ تیرے بازو کو مضبوط کرے۔ اللہ تعالیٰ تیرے بازو کو ریزہ ریزہ کرے۔ ونجعل لکما سلطنا سلطان سے مراد حجت اور برہان ہے۔ فلا یصلون الیکما وہ تم دونوں کو اذیت نہیں دے سکتے بایتنا تم ہماری آیات کی وجہ سے محفوظ مامون رہو گے۔ جائز ہے کہ الیکما پر وقف کیا جائے کلام میں تقدیم و تاخیر ہے۔ ایک قول یہ کیا یا ہے، تقدیر کلام یہ ہے ربما و من اتبعکما الغابون بایاتنا، یہ اخفش اور طبری کا قول ہے۔ مہدوی نے کہا : اس صورت میں صلہ موصول پر مقدم ہوتا ہے مگر یہ مقدر کیا جائے انتما غالبان با یاتنا انما و من اتبعکما الغالبون یہاں آیات سے مراد آپ کے باقی معجزات ہیں۔
Top