Al-Qurtubi - Al-Qasas : 52
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِهٖ هُمْ بِهٖ یُؤْمِنُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ : جنہیں ہم نے کتاب دی مِنْ قَبْلِهٖ : اس سے قبل هُمْ بِهٖ : وہ اس (قرآن) پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی تھی وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں
الذین انتینھم الکتب من قبلہ ھم بہ یومنون یہ خبر دی بنی اسرائیل میں سے جنہیں کتاب دی گئی ان میں سے ایک قوم قرآن کے نازل ہونے سے پہلے قرآن پر ایمان رکھتی تھی۔ جس طرح حضرت عبداللہ بن سلام اور حضرت سلمان اور نصاریٰ کے علماء میں سے جو مسلمان ہوئے وہ بھی اس میں داخل ہیں وہ چالیس لوگ تھے۔ وہ حضرت جعفر بن ابی طالب کے سانحہ مدینہ طبہ آئے تھے بتیس آدمی حبشہ سے ائے تھے اور آٹھ آدمی شام سے آئے تھے وہ نصاریٰ کے ائمہ تھے ان میں بحیرا راہب، ابرہہ، اشرف، عامر، ایمن، ادریس اور نافع ھتے۔ ماوردی نے یہی نام ذکر کئے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے متعلق یہ اور بعد والی آیت نازل کی ہے اولئک یوتون اجرھم مرتین بما صبروا، یہ قتادہ کا قول ہے۔ ان سے یہ قول بھی مروی ہ : یہ آیت حضرت عبداللہ بن سلام، حضرت تمیم داری، حضرت جارود عبدی اور حضرت سلمان فارسی کے بارے میں نازل ہوئی۔ وہ اسلام لائے اور ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ حضرت رفاعہ قرظی سے مروی ہے : یہ آیت دس آدمیوں کے بارے میں نازل ہئی، میں ان میں سے ایک ہوں۔ حضرت عروہ بن زبیر نے کہا : یہ آیت حضرت نجاشی اور ان کے اصحاب کے بارے میں نازل ہوئی نجاشی نے بارہ آدمی بھیجے وہ نبی کریم ﷺ کے مجلس میں بیٹھے ابوجہل اور اس کے ساتھی قریب ہی بیٹھے ہوئے تھے وفد کے لوگ نبی کریم ﷺ پر ایمان لے آئے جب وہ حضور ﷺ کے پاس سے اٹھے تو ابوجہل اور اس کے ساتھی ان کے پیچھے ہو لیے ابوجہل نے انہیں کہا : اللہ تعالیٰ تمہارے جیسے قافلہ کو غائب و خاسر کرے اور تمہارے جیسے وفد کو قباحت میں ڈالے تم تھوڑی دیر بھی نہ ٹھہرے کہ تم نے ان کی تصدیق کردی ہم نے تم سے بڑھ کر کوئی وفد زیادہ احمق اور زیادہ جاہل نہیں دیکھا انہوں نے ابو جہل کو جواب دیا : سلم علیکم ہم اپنے نفوس کو ہدایت کے نوازنے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے لنا اعمالنا ولکم اعمالکم یہ بحث سورة مائدہ میں واذا سمعوا مانزل الی الرسول کے تحت گزر چکی ہے۔ ولا والعالیہ نے کہا : یہ ایسی قوم ہیں جو حضرت محمد ﷺ پر ایمان لائی قبل اس کے کہ آپ کو مبعوث کیا جاتا جب کہ ان میں سے بعض نے آپ کو پایا۔ من قبلہ قرآن سے پہلے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے حضرت محمد ﷺ سے پہلے ھم بہ باء ضمیر سے مراد قرآن ہے یا حضرت محمد ﷺ کی ذات ہے یومنون۔
Top