Al-Qurtubi - Al-Qasas : 79
فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ فِیْ زِیْنَتِهٖ١ؕ قَالَ الَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ الْحَیٰوةَ الدُّنْیَا یٰلَیْتَ لَنَا مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ قَارُوْنُ١ۙ اِنَّهٗ لَذُوْ حَظٍّ عَظِیْمٍ
فَخَرَجَ : پھر وہ نکلا عَلٰي : پر (سامنے) قَوْمِهٖ : اپنی قوم فِيْ : میں (ساتھ) زِيْنَتِهٖ : اپنی زیب و زینت قَالَ : کہا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يُرِيْدُوْنَ : چاہتے تھے الْحَيٰوةَ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی يٰلَيْتَ : اے کاش لَنَا مِثْلَ : ہمارے پاس ہوتا ایسا مَآ اُوْتِيَ : جو دیا گیا قَارُوْنُ : قارون اِنَّهٗ : بیشک وہ لَذُوْ حَظٍّ : نصیب والا عَظِيْمٍ : بڑا
تو (ایک روز) قارون (بڑی) آرائش (ٹھاٹھ) سے اپنی قوم کے سامنے نکلا جو لوگ دنیا کی زندگی کے طالب تھے کہنے لگے کہ جیسا (مال و متاع) قارون کو ملا ہے کاش (ایسا ہی) ہمیں بھی ملے وہ تو بڑا ہی صاحب نصیب ہے
اس سے مراد بنی اسرائیل ہے۔ اس حال میں جو اس نے دنیاوی زندگی کے سامان میں سے جس میں زینت دیکھی اس کے ساتھ وہ ان پر نکلا یعنی کپڑے چوپائے اور عید کے دن بنائو سنگھار۔ غزنوی نے کہا : مراد ہفتہ کا دن ہے : زینتہ کے معنی میں ہے : شاعر نے کہا :۔ شعر میں بالنفوس کے معنی میں ہے وہ ستر ہزار پیروکاروں کے ساتھ نکلا جن کے جسم پر عصفر سے رنگے ہوئے کپڑے تھے، وہ پہلا شخص تھا جس کے لئے کپڑوں کو عصفر سے رنگا گیا تھا۔ سدی نے کہا : وہ ہزار سفید رنگ کی لونڈیوں، سفید خچروں پر نکلا جن خچروں پر سونے کی زینتیں تھیں اور ارجونی (سرخ) کپڑے ان پر پڑے ہوئے تھے۔ حضرت ابن عباس ؓ منہ نے کہا : سرخ خچروں پر نکلا۔ مجاہد نے کہا : سفید ترکی گھوڑوں پر نکلا جن پر سرخ زینیں تھیں ان کے بدنوں پر عصفر سے رنگے کپڑے تھے۔ یہ پہلا دن تھا جس میں عصفر سے رنگے کپڑے دیکھے گئے قتادہ نے کہا : وہ چار ہزار سواریوں پر نکلا جن پر سوار لوگوں نے سرخ کپڑے زیب تن کئے ہوئے تھے۔ ان جانوروں میں سے ایک ہزار سفید خچر تھے جن پر سرخ کپڑے ڈالے گئے تھے۔ ابن جریج نے کہا : وہ سیاہی مائل سفید رنگ کے خچروں پر نکلا۔ جن پر سرخ رنگ کے کپڑے پڑے ہوئے تھے۔ اس کے ساتھ تین سو لونڈیاں تھیں جو سیاہی مائل سفید رنگ کے خچروں پر سوار تھیں جن کے جسموں پر سرخ رنگ کے کپڑے تھے ابن زید نے کہا : وہ ستر ہزار افراد میں نکلا جن پر عصفر بوٹی سے رنگے ہوئے کپڑے تھے۔ (1) کلبی نے کہا : وہ سبز کپڑوں میں نکلا اللہ تعالیٰ نے وہ کپڑا جنت سے موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل کیا۔ قارون نے یہ کپڑا (2) حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے چوری کر لیا تھا۔ حضرت جابر بن عبداللہ ؓ نے کہا : اس کی زینت سرخ رنگ تھی۔ میں کہتا ہوں : قرمز سرخ رنگ جوار جوان کی مثل ہوتا ہے ارجوان لغت میں سرخ رنگ کو کہتے ہیں : قشیری نے اس کو ذکر کیا ہے۔ سے مراد دنیا کا وافر حصہ ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ اس وقت کے مومنوں کا قول ہے : انہوں نے دنیا میں رغبت کی بناء پر اس کے مال کی مثل کی آرزو کی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ ایسے لوگوں کا قول ہے جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے تھے اور نہ ہی اس میں رغبت رکھتے تھے وہ کفار تھے۔ بنی اسرائیل کے علماء نے ان لوگوں سے کہا جنہوں نے قارون کے مکان کو حاصل کرنے کی خواہش کی تھی : اللہ تعالیٰ کے ثواب سے مراد جنت ہے : یعنی اعمال صالحہ یا آخرت میں جنت صرف انہیں کو ملے گی جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر صبر کریں گے۔ یہاں ضمیر ذکر کرنا جائز ہے کیونکہ ثواب اللہ سے یہی مراد ہے۔
Top