Al-Qurtubi - Al-Ankaboot : 38
وَ عَادًا وَّ ثَمُوْدَاۡ وَ قَدْ تَّبَیَّنَ لَكُمْ مِّنْ مَّسٰكِنِهِمْ١۫ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ وَ كَانُوْا مُسْتَبْصِرِیْنَۙ
وَعَادًا : اور عاد وَّثَمُوْدَا : اور ثمود وَقَدْ : اور تحقیق تَّبَيَّنَ : واضح ہوگئے ہیں لَكُمْ : تم پر مِّنْ مَّسٰكِنِهِمْ : ان کے رہنے کے مقامات وَزَيَّنَ : اور بھلے کر دکھائے لَهُمُ : ان کے لیے الشَّيْطٰنُ : شیطان اَعْمَالَهُمْ : ان کے اعمال فَصَدَّهُمْ : پھر روک دیا انہیں عَنِ : سے السَّبِيْلِ : راہ وَكَانُوْا : حالانکہ وہ تھے مُسْتَبْصِرِيْنَ : سمجھ بوجھ والے
اور عاد اور ثمود کو بھی (ہم نے ہلاک کردیا) چناچہ ان کے (ویران گھر) تمہاری آنکھوں کے سامنے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کو آراستہ کر دکھائے اور انکو (سیدھے) راستے سے روک دیا حالانکہ وہ دیکھنے والے (لوگ) تھے
کسائی نے کہا : بعض نے کہا : یہ سورت کے آغاز کی طرف راجع ہے۔ یعنی ہم نے ان کو آزمایا جو ان سے پہلے ہو گزرے ہیں اور ہم نے عاد اور ثمود کو آزمایا۔ انہوں نے کہا : مجھے یہ بات زیادہ پسند ہے کہ اس کا عطف پر ہو یعنی رجفہ نے عاد اور ثمود کو پکڑ لیا۔ زجاج نے یہ گمان کیا ہے : تقدیر کلام یہ ہے (1) ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے دعا کرو یاد کرو جب ہم نے ان کی طرف حضرت ھود (علیہ السلام) کو بھیجا۔ انہوں نے حضرت ھود (علیہ السلام) کو جھٹلایا اور ہم نے ان کو ہلاک کردیا اور قوم ثمود کی طرف ہم نے حضرت صالح (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے حضرت صالح (علیہ السلام) کو جھٹلایا تو ہم نے صحیحہ کے ساتھ انہیں ہلاک کردیا، جس طرح ہم نے عاد کو بانجھ ہوا کے ساتھ ہلاک کیا۔ اے کفار کی جماعت : حجر اور احقاف میں ان کی ہلاکت کے آثار ہیں : تبین کا فاعل حذف ہے۔ شیطان نے ان کے خسیس اعمال کو مزین کیا تو انہوں نے ان اعمال کو بلند گمان کیا۔ یعنی حق کے راستہ سے انہیں روک لیا۔ اس میں دو قول ہیں (1) وہ گمراہی میں بڑی بصیرت رکھنے والے تھے، یہ مجاہد کا قول ہے (2) وہ بصیرت والے تھے انہوں نے براہین کے ظاہر ہونے کی وجہ سے حق کو باطل سے پہچان لیا۔ یہ قول زیادہ مناسب ہے کیونکہ یہ کہا جاتا ہے : فلان مستبصر جب وہ کسی شے کو حقیقت کے طور پر پہچان لے۔ فراء نے کہا : وہ دانش مند اور صاحب بصیرت تھے ان کی بصیرتوں نے ان کو نفع نہ دیا (1) ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہوں نے کیا جو کیا جب کہ ان کے لئے یہ واضح ہوچکا تھا کہ ان کا انجام عذاب ہے۔
Top