Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 116
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَنْ تُغْنِیَ عَنْهُمْ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ النَّارِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو كَفَرُوْا : کفر کیا لَنْ تُغْنِىَ : ہرگز کام نہ آئے گا عَنْھُمْ : ان سے (کے) اَمْوَالُھُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُھُمْ : ان کی اولاد مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے ( آگے) شَيْئًا : کچھ وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ اَصْحٰبُ النَّارِ : آگ (دوزخ) والے ھُمْ : وہ فِيْھَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
جو لوگ کافر ہیں ان کے مال اور اولاد خدا کے عذاب کو ہرگز نہیں ٹال سکیں گے اور یہ لوگ اہل دوزخ ہیں کہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے
آیت نمبر : 116۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ان الذین کفروا “۔ یہ ان کا اسلم ہے اور اس کی خبر یہ ہے۔ (آیت) ” لن تغنی عنھم اموالھم ولا اولادھم من اللہ شیئا “۔ مقاتل نے کہا ہے : جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب میں سے مومنین کا ذکر کیا تو پھر ان کے کفار کا ذکر کیا اور وہ اس کا یہ قول ہے (آیت) ” ان الذین کفروا “۔ اور کلبی نے کہا ہے : اسے ابتداء بنایا اور فرمایا : بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے مال کی کثرت اور ان کی اولاد کی کثرت انہیں ہر گز اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ذرہ بھر نہیں بچا سکیں گے، اولاد کا ذکرخاص طور پر کیا گیا کیونکہ نسب کے اعتبار سے وہی ان کے سب سے زیادہ قریب ہے۔ (آیت) ” واولئک اصحب النار “۔ یہ مبتدا اور خبر ہیں اور اسی طرح (آیت) ” ھم فیھا خلدون “۔ بھی ہے ان تمام کا ذکر پہلے ہوچکا ہے۔
Top