Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 118
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا بِطَانَةً مِّنْ دُوْنِكُمْ لَا یَاْلُوْنَكُمْ خَبَالًا١ؕ وَدُّوْا مَا عَنِتُّمْ١ۚ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَآءُ مِنْ اَفْوَاهِهِمْ١ۖۚ وَ مَا تُخْفِیْ صُدُوْرُهُمْ اَكْبَرُ١ؕ قَدْ بَیَّنَّا لَكُمُ الْاٰیٰتِ اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو ایمان لائے (ایمان والو)
لَا تَتَّخِذُوْا
: نہ بناؤ
بِطَانَةً
: دوست (رازدار)
مِّنْ
: سے
دُوْنِكُمْ
: سوائے۔ اپنے
لَا يَاْلُوْنَكُمْ
: وہ کمی نہیں کرتے
خَبَالًا
: خرابی
وَدُّوْا
: وہ چاہتے ہیں
مَا
: کہ
عَنِتُّمْ
: تم تکلیف پاؤ
قَدْ بَدَتِ
: البتہ ظاہر ہوچکی
الْبَغْضَآءُ
: دشمنی
مِنْ
: سے
اَفْوَاهِھِمْ
: ان کے منہ
وَمَا
: اور جو
تُخْفِيْ
: چھپا ہوا
صُدُوْرُھُمْ
: ان کے سینے
اَكْبَرُ
: بڑا
قَدْ بَيَّنَّا
: ہم نے کھول کر بیان کردیا
لَكُمُ
: تمہارے لیے
الْاٰيٰتِ
: آیات
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
تَعْقِلُوْنَ
: عقل رکھتے
مومنو ! کسی غیر (مذہب کے آدمی) کو اپنا رازدار نہ بنانا یہ لوگ تمہاری خرابی (اور فتنہ انگیزی کرنے میں) کسی طرح کوتاہی نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ (جس طرح ہو) تمہیں تکلیف پہنچے ان کی زبانوں سے تو دشمنی ظاہر ہو ہی چکی ہے اور جو (کینے) ان کے سینوں میں مخفی ہیں وہ کہیں زیادہ ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو تو ہم نے تم کو اپنی آیتیں کھول کھول کر سنادی ہیں
آیت نمبر :
118
۔ اس میں چھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) اللہ تعالیٰ نے کفار کی طرف میلان اور جھکاؤ رکھنے سے منع کرنے اور اس پر زجر وتوبیخ کرنے کو مؤکد کیا ہے، اور اس کا تعلق سابقہ اس ارشاد کے ساتھ ہے، ان تطیعوا فریقا من الذین اوتوا الکتاب “۔ اور البطانۃ مصدر ہے اور اس کے ساتھ واحد اور جمع دونوں کا نام رکھاجا سکتا ہے، اور بطانۃ الرجل سے مراد وہ خاص دوست اور افراد ہیں جو اس کے خفیہ معاملات پر بھی آگاہ ہوتے ہیں اور یہ اصل میں البطن سے ماخوذ ہے جو الظھر کے خلاف ہے، اور بطن فلان بفلان یبطن بطونا وبطانۃ جب کوئی کسی کے ساتھ خاص ہو اور اس کے اندرونی معاملات میں تہہ تک پہنچا ہوا ہو۔ جیسا کہ شاعر نے کہا ہے : اولئک خلصائی نعم وبطانتی وھم عیبتی من دون کل قریب : مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ نے مومنین کو اس آیت کے ساتھ منع فرمایا ہے : کہ وہ کفار، یہود اور اہل ھوا کو اپنے معاملات میں دخیل اور راز دار بنائیں کہ وہ آراء اور مشاورت میں ان کے ساتھ تبادلہ خیالات کرکے اور اپنے معاملات ان کے سپرد کردیں، اور کہا جاتا ہے : کل من کان علی خلاف مذھبک ودینک فلا ینبغی لک ان تحادثہ۔ یعنی ہر وہ جو تیرے مذہب اور تیرے دین کے خلاف ہے اس کے ساتھ تیرا مشاورت اور گفتگو کرنا مناسب نہیں۔ شاعر نے کہا : عن المرء لا تسال وسل عن قرینہ فکل قرین بالمقارن یقتدی : ہر آدمی سے سوال نہ کر بلکہ اپنے ساتھی سے سوال کر پس ہر ساتھی اپنے مصاحب کی ہی اقتدی کرتا ہے اور سنن ابی داؤد میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ حضور نبی مکرم نے فرمایا : ” آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے پس تم میں سے ہر ایک کو اس کے بارے غور وفکر کرنی چاہیے جسے وہ دوست بنا رہا ہے۔ “ (
1
) (سنن ابی داؤد، کتاب الاداب باب من یومر ان یجالس، جلد
2
، صفحہ
308
، ایضا، جامع ترمذی، کتاب الزھد، باب ماجاء فی اخذ المال۔۔۔۔ الک حدیث
2300
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : تم لوگوں کو ان کے بھائیوں (دوستوں) پر قیاس کرو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس معنی اور سبب کو بیان فرمایا جس کے لئے اس نے اس تعلق اور دوستی سے منع فرمایا : اور ارشاد فرمایا : (آیت) ” لا یالونکم خبالا “۔ خبالا بمعنی فسادا ہے یعنی تمہارے فساد اور بربادی میں وہ کوئی کسر اور کمی نہیں چھوڑیں گے، یعنی بلاشبہ اگرچہ وہ ظاہر میں تمہارے ساتھ قتال اور جنگ نہیں کریں گے لیکن مکروفریب اور دھوکہ دینے میں وہ کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے، جیسا کہ اس کا بیان آگے آئے گا۔ حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ قول باری تعالیٰ : (آیت) ” یایھا الـذین امنوا لا تتخذوا بطانۃ من دونکم لا یالونکم خبالا “۔ کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ان سے مراد خوارج ہیں۔ “ اور روایت ہے کہ حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ نے ایک ذمی کو کاتب بنایا تو حضرت عمر ؓ نے انکی طرف شدید عتاب آمیز خط لکھا اور یہ آیت بھی ساتھ تحریر فرمائی، حضرت ابوموسی اشعری ؓ حساب لے کر حضرت عمر ؓ کے پاس آئے اور آپ کو وہ پیش کیا اور آپ کو تعجب میں ڈال دیا، حضرت عمر ؓ ایک کتاب (تحریر) لائے اور ابو موسیٰ ؓ کو فرمایا : تیرا کاتب کہاں ہے یہ کتاب لوگوں پر پڑھے ؟ تو انہوں نے عرض : وہ تو مسجد میں داخل نہیں ہوگا۔ تو آپ نے فرمایا : کیوں ! کیا وہ جنبی ہے ؟ انہوں نے عرض کی : وہ نصرانی ہے، تو آپ نے انہیں خوب جھڑکا اور فرمایا تو انہیں قریب نہ کر جبکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں دور کیا ہے اور تو ان کی عزت و تکریم نہ کر جبکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ذلیل ورسوا کیا ہے اور تو انہیں امین نہ بنا جبکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں خائن قرار دیا ہے (لا تدنھم وقد اقصاھم اللہ ولا تکرمھم وقد اھانھم اللہ ولا تامنھم قد خونھم اللہ) حضرت عمر ؓ نے بیان فرمایا : تم اہل کتاب کو عامل نہ بناؤ کیونکہ وہ سود اور رشوت کو حلال سمجھتے ہیں اور اپنے اموال اور اپنی رعایا پر ان لوگوں سے مدد طلب کرو جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں۔ (لا تستعملوا اھل الکتاب فانھم یستحلون الرشاد واستعینوا علی امورکم وعلی رعیتکم بالذین یخشون اللہ تعالیٰ ) حضرت عمر ؓ کو بتایا گیا : یہاں حیرہ کی عیسائیوں میں سے ایک آدمی ہے اس سے بہتر لکھنے والا کوئی نہیں ہے اور نہ ہی قلم کے ساتھ اس سے اچھا کوئی لکھ سکتا ہے، کیا وہ آپ کی طرف سے کاتب نہ ہوجائے ؟ تو آپ نے فرمایا : میں مومنین کے سوا کسی کو راز دار نہیں بناؤں گا۔ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
496
) پس اہل ذمہ کو کاتب بنانا جائز نہیں ہے اور نہ ہی اس کے سوا دیگر بیع وشراء کے معاملات میں سے کسی میں انن کا تصرف کرنا اور انہیں نیابت کی ذمہ داری سونپنا جائز ہے۔ میں (مفسر) کہتا ہوں : اس زمانے میں اہل کتاب کو کاتب اور امین بنانے کے سبب احوال بدل چکے ہیں اور وہ والیوں اور امراء کے کند ذہن اور جاہل ہونے کے سبب سردار بن گئے ہیں۔ امام بخاری، نے حضرت ابو سعید خدری ؓ اور انہوں نے حضور نبی کریم ﷺ سے روایت بیان کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی نہیں بھیجا اور نہ کوئی خلیفہ بنایا ہے مگر اس کے دو راز دان اور خواص ہیں ان میں سے ایک اسے نیکی کا حکم دیتا ہے اور اس پر برانگیختہ کرتا ہے اور دوسرا اسے شر کا حکم دیتا ہے اور اسے اس پر ابھارتا ہے پس معصوم (اور محفوظ) وہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے محفوظ رکھا (اور بچا لیا) (
2
) (صحیح البخاری، کتاب الاحکام جلد
2
، صفحہ
1068
، اسلام آباد، ایضا صحیح بخاری، حدیث
6121
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) حضرت انس بن مالک ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” مشرکین کی آگ سے روشنی حاصل نہ کرو اور اپنی انگوٹھیوں میں غریب نہ کھواؤ (
3
) مسند احمد بن حنبل (رح)، کتاب مسند المکثرین باب مسند جابر بن عبداللہ، جلد
3
، صفحہ
99
، مطبوعہ دارصادر) حسن بن ابی الحسن نے اس کی تفسیر اور وضاحت کی اور فرمایا : حضور نبی کریم ﷺ نے اس سے ارادہ یہ فرمایا ہے کہ تم اپنے معاملات میں سے کسی کے بارے مشرکین سے مشاورت نہ کرو اور اپنی انگوٹھیوں میں اسم محمد ﷺ کندہ نہ کراؤ، حسن نے کہا : اس کی تصدیق کتاب اللہ میں ہے : (آیت) ” یایھا الذین امنوا لا تتخذوا بطانۃ من دونکم “۔ الآیہ۔ (
4
) (احکام القرآن جلد
1
، صفحہ
296
) مسئلہ نمبر : (
3
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” من دونکم “ ای من سواکم (یعنی تم اپنے سوا کسی غیر کو راز دار نہ بناؤ) فراء نے کہا : (آیت) ” ویعملون عملا دون ذالک “۔ بمعنی سوی ذالک “۔ یعنی اس میں دون بمعنی سوی ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے : (آیت) ” من دونکم “ یعنی سیرت اور حسن مذہب میں (کسی غیر کو راز دار نہ بناؤ) اور (آیت) ” لایالونکم خبالا “۔ کا معنی ہے وہ ایسے معاملہ میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے جس میں تمہارے لئے فساد اور بگاڑ ہوگا اور یہ (آیت) ” بطانۃ من دونکم “ کی صفت کے محل میں ہے، کہا جاتا ہے لا الوجھدا “۔ یعنی میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھوں گا (کوئی کوتاہی نہیں کروں گا) اور الوت الوا کا معنی ہے میں نے کوتاہی کی۔ امرؤ القیس نے کہا ہے : وما المرء مادامت حشاشۃ نفسہ بمدرک اطراف الخطوب ولا ال : اس میں ولا آل کا لفظ مذکورہ معنی میں ذکر کیا گیا ہے۔ اور الخبال، الخبل ہے اور الخبل کا معنی فساد اور بگاڑ ہے اور یہ افعال، ابدان اور عقول میں ہوتا ہے، اور حدیچ میں ہے : من اصیب بدم اوخبل (
1
) (سنن ابن ماجہ، کتاب الدیات من قتل لہ قتیل فھو بالخیار بین احدی ثلات، ایضا ابن ماجہ حدیث
2613
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز، ایضا سنن ابی داؤد، حدیث نمبر
3898
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) یعنی وہ جسے ایسا زخم لگا جو عضو کو ضائع اور فاسد کر دے، اور الخبل کا معنی اعضاء کا فاسد ہونا ہے اور رجل خبل ومختبل “۔ (فاسد اور بگڑا ہوا آدمی) اور خبلہ الحب (یعنی محبت نے اسے بگاڑ دیا) اوس نے کہا ہے : ابنی لبینی لستم بید الا یدا مخبولۃ العضد : فراء نے کہا ہے : نظر ابن سعد نظرۃ وبت بھا کا نت لصحبک والمطی خبالا : اس میں بھی خبال بمعنی فساد ہے۔ اور خبالا مفعول ثانی کے اعتبار سے منصوب ہے، کیونکہ الالو، دو مفعولوں کی طرف متعدی ہوتا ہے اور اگر چاہے تو مصدر (یعنی مفعول مطلق) کی حیثیت سے منصوب مان لے یعنی یخبلونکم خبالا، اور اگر چاہے تو حرف جر کے حذف کے سبب منصوب تصور کرلے یعنی اصل میں بالخبال تھا، جیسا کہ انہوں نے کہا : اوجعتہ ضربا، (یعنی بالضرب میں نے اسے مار کے ساتھ تکلیف دی) اور قول باری تعالیٰ (آیت) ” ودوا ماعنتم “۔ میں مامصدریہ ہے یعنی ودواعنتکم یعنی وہ پسند کرتے ہیں اسے جو تم پر شاق گزرتی ہے اور العنت کا معنی مشقت ہے (
2
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
537
) اور اس کا معنی ومفہوم سورة البقرہ میں گزر چکا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” قد بدت البغضآء من افواھھم “۔ یعنی تمہارے لئے عداوت اور تکذیب ان کے مونہوں (زبانوں) سے ظاہر ہوچکی ہے اور البغضاء بمعنی بغض ہے اور یہ حب (محبت) کی ضد ہے اور البغضاء مصدر مؤنث ہے اور اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر مونہوں کا ذکر کیا ہے نہ کہ زبانوں کا یہ ان کے اپنی ان باتوں میں لغویات اور بےاحتیاط گفتگو کرنے کی طرف اشارہ ہے پس وہ اس چھپنے والے سے فوق اور اوپر تھے جس کی آنکھوں میں بغض ہوتا ہے اور اس معنی کے بارے میں حضور نبی کریم ﷺ کی نہی ہے ” کہ آدمی اپنے بھائی کی عزت کے بارے میں اپنے منہ کو حیاء میں رکھے اس کا معنی منہ کھولنا ہے، کہا جاتا ہے، : شحی الحمار فاہ بالنھیق (گدھے نے ہینگتے ہوئے اپنا کھولا) اور شحی الفم نفسہ (منہ بذات خود کھل گیا) اور شحی اللجائم فم الفرس شحیا، (لگام نے گھوڑے کا منہ مکمل طور پر کھول دیا، ) اور جائت الخیل شواحی، یعنی گھوڑے اپنے منہ کھولے ہوئے آئے، اس حدیث سے جواز پر دلیل خطاب نہیں سمجھی جاسکتی کہ کوئی اپنے بھائی کی عزت میں خفیۃ داخل ہوجائے، کیونکہ باتفاق علماء وہ حرام ہے۔ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
496
دارالکتب العلمیہ) اور قرآن کریم میں ہے ” ولا یغتب بعضکم بعضا “۔ الآیہ۔ (اور تم آپس میں ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو) اور آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” بلاشبہ تمہارے خون تمہارے مال اور تمہاری عزتیں تم پر حرام ہیں (
2
) (مسلم کتاب الحج جلد
1
، صفحہ
397
، اسلام آباد) اور شحو کا ذکر بےاحتیاطی اور بےتکلفی کی طرف اشارہ ہے، فاعلم۔ مسئلہ نمبر : (
5
) اور اس آیت میں اس پر دلیل موجود ہے کہ دشمن کی شہادت دشمن کے خلاف جائز نہیں ہوتی اور اسی طرح اہل مدینہ اور اہل حجاز نے کہا ہے : اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ سے اس کا جواز مروی ہے، ابن بطال نے ابن شعبان سے بیان کیا ہے کہ اس نے کہا : علماء نے اس پر اجماع کیا ہے کہ کسی دشمن کی شہادت اپنے دشمن کے خلاف کسی بھی شے میں جائز نہیں، اگرچہ وہ سراپا عدل ہو اور عداوت عدالت کو زائل کردیتی ہے تو پھر کافر کی عداوت کا کیا حال ہوگا۔ مسئلہ نمبر : (
6
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وما تخفی صدورھم اکبر “۔ یہ خبر دینا اور آگاہ کرنا ہے کہ وہ جو بغض وحسد چھپائے رکھتے ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جس کا وہ اپنے مونہوں سے اظہار کرتے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے قد بدء البغضاء پڑھا ہے، یعنی فعل کو مذکر ذکر کیا ہے، اس لئے کہ البغضاء بمعنی البغض ہے۔ (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
497
دارالکتب العلمیہ)
Top