Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 12
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَ تُحْشَرُوْنَ اِلٰى جَهَنَّمَ١ؕ وَ بِئْسَ الْمِهَادُ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : وہ جو کہ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا سَتُغْلَبُوْنَ : عنقریب تم مغلوب ہوگے وَتُحْشَرُوْنَ : اور تم ہانکے جاؤگے اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم وَبِئْسَ : اور برا الْمِهَادُ : ٹھکانہ
(اے پیغمبر ﷺ ! ) کافروں سے کہہ دو کہ تم (دنیا میں بھی) عنقریب مغلوب ہوجاؤ گے اور (آخرت میں) جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ بری جگہ ہے
آیت نمبر : 12۔ کفروا “۔ سے مراد یہودی ہیں، محمد بن اسحاق (رح) نے بیان کیا ہے : جب رسول اللہ ﷺ نے میدان بدر میں قریش کو شکست سے دو چار کیا (اور فتح و کامرانی کے ساتھ) مدینہ طیبہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو جمع کیا اور فرمایا : ” اے گروہ یہود ! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اس کی مثل عذاب سے جو اس نے بدر کے دن قریش پر نازل کیا قبل اس کے کہ وہ تم پر بھی وہی نازل کرے جو ان پر نازل کیا، تحقیق تم جانتے ہو کہ میں اللہ تعالیٰ کی جانب سے بھیجا ہوا نبی ہوں تم اسے اپنی کتاب میں بھی پاتے ہو اور اللہ تعالیٰ نے تم سے عہد بھی لے رکھا ہے۔ “ تو انہوں نے کہا : اے محمد ﷺ تجھے یہ بات دھوکہ نہ دے کہ تو نے ان لوگوں کو قتل کیا جو ناتجربہ کار تھے وہ فنون جنگ سے ناواقف تھے، پس تم نے ان میں (قتل و غارت) کا موقع پالیا، قسم بخدا اگر تم نے ہمارے ساتھ جنگ چھڑی تو تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ ہم کتنے (بہادر اور تجربہ کار) لوگ ہیں، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ” قل للذین کفروا ستغلبون “۔ تا کے ساتھ اور مراد یہود ہیں تمہیں شکست فاش سے دو چار کردیا جائے گا (آیت) ” وتحشرون الی جہنم “۔ اور تمہیں آخرت میں جہنم کی طرف ہانکا جائے گا، یہ عکرمہ اور سعید بن جبیر (رح) کی حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے (1) (اسباب النزول للنیشاپوری، جلد 1، صفحہ 62، ایضا ابی داؤد باب کان اخراج الیھود من المدینہ، حدیث 2607، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور آپ ہی سے ابو صالح کی روایت میں ہے کہ یہودی خوش ہوئے اس تکلیف اور اذیت سے جس سے مسلمان غزوہ احد کے دن دو چار ہوئے تو یہ آیت نازل ہوئی، پس اس بنا پر سیغلبون یا کے ساتھ، مراد قریش ہیں ” ویحشرون “ یا کے ساتھ یعنی دونوں لفظ یا کے ساتھ ہیں اور یہ حضرت نافع کی قرات ہے۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وبئس المھاد “ مراد جہنم ہے یہی آیت کا ظاہر معنی اور مجاہد نے کہا : اس کا معنی ہے برا ہے وہ جو انہوں نے اپنے لئے ٹھکانا بنایا، تو گویا معنی یہ ہوا : ان کا وہ فعل بہت برا ہے جس نے انہیں جہنم تک پہنچا دیا (2) (المحرر الوجیز، جلد 1، صفحہ 406 دارالکتب العلمیہ)
Top