Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 180
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ هُوَ خَیْرًا لَّهُمْ١ؕ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ١ؕ سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِهٖ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠ ۧ
وَلَا
: اور نہ
يَحْسَبَنَّ
: ہرگز خیال کریں
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يَبْخَلُوْنَ
: بخل کرتے ہیں
بِمَآ
: میں۔ جو
اٰتٰىھُمُ
: انہیں دیا
اللّٰهُ
: اللہ
مِنْ فَضْلِھٖ
: اپنے فضل سے
ھُوَ
: وہ
خَيْرًا
: بہتر
لَّھُمْ
: ان کے لیے
بَلْ
: بلکہ
ھُوَ
: وہ
شَرٌّ
: برا
لَّھُمْ
: انکے لیے
سَيُطَوَّقُوْنَ
: عنقریب طوق پہنایا جائے گا
مَا
: جو
بَخِلُوْا
: انہوں نے بخل کیا
بِهٖ
: اس میں
يَوْمَ
: دن
الْقِيٰمَةِ
: قیامت
وَلِلّٰهِ
: اور اللہ کے لیے
مِيْرَاثُ
: وارث
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضِ
: اور زمین
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: جو تم کرتے ہو
خَبِيْرٌ
: باخبر
جو لوگ مال میں جو خدا نے اپنے فضل سے ان کو عطا فرمایا ہے بخل کرتے ہیں وہ اس بخل کو اپنے حق میں اچھا نہ سمجھیں (وہ اچھا نہیں) بلکہ ان کے لیے برا ہے۔ وہ جس مال میں بخل کرتے ہیں قیامت کے دن اس کا طوق بنا کر ان کی گردنوں میں ڈالا جائے گا۔ اور آسمانوں اور زمین کا وارث خدا ہی ہے۔ اور جو عمل تم کرتے ہو خدا کو معلوم ہے۔
آیت نمبر :
180
۔ اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ولا یحسبن الذین “۔ اس میں الذین محل رفع میں ہے اور مفعول اول محذوف ہے خلیل، سیبویہ اور فراء نے کہا ہے : اس کا معنی البخل، خیرا لھم “ ، یعنی بخل کرنے والے یہ گمان نہ کریں (کہ) بخل ان کے لیے بہتر ہے۔ (
1
) (جامع البیان للطبری، جلد
3
۔
4
، صفحہ،
6
23
) اور چونکہ یبخلون بخل پر دلالت کر رہا ہے اس وجہ سے اسے حذف کردیا گیا ہے اور یہ اس قول کی طرح : من صدق کان خیرالہ ای کان الصدق خیرالہ “۔ (جس نے سچھ بولا وہ سچ اس کے لیے بہتر ہے) اور اسی سے شاعر کا قول ہے : اذا نھی السفیہ جزی الیہ وخالف والسفیہ الی خلاف : پس معنی ہے : جری الی السفہ، پس سفیہ سفہ پر دلالت کرتا ہے۔ (جب سفیہ (احمق) کو منع کیا گیا تو وہ اسی کی طرف چلا اور اس نے مخالفت کی اور سفیہ خلاف کی طرف گیا) اور رہی حمزہ کی قرات تا کے ساتھ تو وہ (حقیقت سے) بہت دور ہے نحاس نے یہی کہا ہے اور اس کا جواز اس صورت میں ہے کہ تقدیر عبارت یہ ہو : (آیت) ” لا تحسبن بخل الذین یبخلون ھو خیرا لھم (
2
) (جامع البیان للطبری، جلد
3
۔
4
، صفحہ،
6
23
) (تو ان لوگوں کے بخل کے بارے جو بخل کرتے ہیں گمان بھی نہ کر کہ وہ ان کے لئے بہتر ہے۔ ) زجاج نے کہا ہے : یہ واسال القریۃ کی مثل ہے۔ (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
547
دارالکتب العلمیہ) (یعنی مضاف محذوف ہے) اور قول باری تعالیٰ (آیت) ” ھو خیرالھم “۔ میں ھو بصریوں کے نزدیک ضمیر فاصلہ ہے اور کو فیوں کے نزدیک یہی ضمیر عماد ہے، نحاس نے کہا ہے : عربی میں مبتدا خبر ہونے کی حیثیت سے (آیت) ” ھو خیرالھم “۔ بھی جائز ہے۔ مسئلہ نمبر : (
2
) قولہ تعالیٰ “۔ (آیت) ” بل ھو شرلھم “۔ یہ مبتدا اور خبر ہیں۔ یعنی ” البخل شرلھم “ (بخل انکے لیے بہت برا ہے) اور سیطوقون میں سین ہے یعنی سوف یطوقون “۔ (انہیں طوق پہنایا جائے گا) مبرد نے یہی کہا ہے یہ آیت مال، انفاق فی سبیل اللہ، اور فرض زکوۃ کی ادائیگی میں بخل کرنے کے بارے نازل ہوئی ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
547
دارالکتب العلمیہ) اور یہ اس ارشاد کی طرح ہے : (آیت) ” ولا ینفقونھا فی سبیل اللہ “۔ الآیہ (التوبہ :
34
) تاویل کرنے والوں کی ایک جماعت اسی طرف گئی ہے ان میں سے حضرت ابن مسعود ؓ ، حضرت ابن عباس ؓ ابو وائل ؓ ، ابو مالک ؓ اور شعبی ؓ ہیں، انہوں کے کہا ہے : (آیت) ” سیطوقون مابخلوابہ “۔ کا معنی وہ ہے جو حضرت ابوہریرہ ؓ کی حدیث میں موجود ہے (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
547
دارالکتب العلمیہ) کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا ” جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا فرمایا اور اس نے اس کی زکوۃ ادا نہ کی قیامت کے دن وہ اس کے لئے اژدھا کی شکل بنادیا جائے گا اس کی آنکھوں پر دو سیاہ نشان ہوں گے قیامت کے دن اسے اس کا طوق پہنایا جائے گا پھر وہ اسے اپنے دونوں جبڑوں کے ساتھ پکڑ لے گا اور پھر کہے گا میں تیرا مال ہوں میں تیرا خزانہ (کنز) ہوں۔۔۔۔۔ پھر یہ آیت تلاوت فرمائی۔ (آیت) ” ولا یحسبن الذین یبخلون “ الایہ۔ (
3
) (سنن نسائی، کتاب الزکوۃ جلد
1
، صفحہ
343
، ایضا صحیح بخاری، باب اثم ما نع الزکوۃ حدیث
1315
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اسے نسائی نے روایت کیا ہے، اور ابن ماجہ نے اسے حضرت ابن مسعود ؓ سے نقل کیا ہے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے آپ نے فرمایا : کوئی بھی جو اپنے مال کی زکوۃ ادا نہیں کرتا، قیامت کے دن اس کے لئے اسے ایک زہریلے اژدھا کی شکل بنا دیا جائے گا یہاں تک کہ اس کی گردن میں اس کے ساتھ طوق پہنایا جائے گا “ پھر حضور نبی مکرم ﷺ نے ہم پر کتاب اللہ میں سے اس کا مصداق یہ آیت پڑھی (آیت) ” ولا یحسبن الذین یبخلون بما اتھم اللہ من فضلہ “۔ الآیہ (
4
) (سنن ابن ماجہ، کتاب الزکوۃ جلد
1
، صفحہ
129
، ایضا ابن ماجہ حدیث نمبر
1773
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اور آپ ﷺ سے یہ روایت بھی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” کوئی ذی رحم (رشتہ دار) نہیں ہے جو اپنے ذی رحم کے پاس آتا ہے اور اس سے اس فضل و احسان (مراد مال) میں سے کچھ مانگتا ہے جو اس کے پاس ہے پس وہ اس کے بارے میں اس پر بخل کرتا ہے، مگر قیامت کے دن اس کے لئے جہنم سے ایک اژدھا نکالا جائے گا جو زبان (باہر نکال کر) ادھر ادھر پھیر رہا ہوگا تاکہ اسے اس کا طوق پہنائے (
5
) (المعجم الکبیر للطبرانی، جلد
2
صفحہ
322
، حدیث نمبر
2343
) اور حضرت ابن عباس ؓ نے بھی کہا ہے : بلاشبہ یہ آیت اہل کتاب اور ان کے بخل کے بارے میں ان کے بیان سے جو کچھ وہ حضور نبی مکرم ؓ کے بارے میں جانتے تھے نازل ہوئی (
6
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
547
دارالکتب العلمیہ) اور حضرت مجاہد (رح) اور اہل علم کی ایک جماعت نے یہی کہا ہے۔ اور اس تاویل پر (آیت) ” سیطوقون “۔ کا معنی ہے عنقریب وہ اس کی سزا برداشت کریں گے جو انہوں نے آپ کے ساتھ بخل کیا اور یہ طاقتہ سے ماخوذ ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرمایا۔ (آیت) ” وعلی الذین یطیقونہ “۔ (البقرہ :
184
) ترجمہ : اور جو لوگ اسے مشکل سے ادا کرسکیں۔ اور تطویق سے ماخوذ نہیں ہے (
1
) (زاد المسیر، جلد
1
۔
2
، صفحہ
409
) اور حضرت ابراہیم نخعی نے کہا ہے : (آیت) ” سیطوقون “ کا معنی ہے کہ انکے لئے قیامت کے دن آگ کا طوق بنایا جائے گا (
2
) (زاد المسیر، جلد
1
۔
2
، صفحہ
409
) اور یہ پہلی تاویل کے ساتھ یعنی سدی کے قول کے ساتھ مشابہت رکھتا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے : ان کے اعمال کو انکے ساتھ چمٹا دیا جائے گا جیسا کہ طوق گردن کے ساتھ چمٹ جاتا ہے کہا جاتا ہے : طوق فلان عملہ طوق الحمامۃ “۔ فلاں کو اس کے عمل کا طوق پہنایا گیا کبوتری کے طوق کی طرح، یعنی اسے کا عمل چمٹا دیا گیا، اور تحقیق اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ” وکل انسان الزمنہ طئرہ فی عنقہ “۔ (الاسراء
13
) ترجمہ ؛ اور ہر انسان کی (قسمت کا) نوشتہ اس کے گلے میں ہم نے لٹکا رکھا ہے) اور اسی معنی میں ابو سفیان کے لئے حضرت عبداللہ بن جحش ؓ کا قول بھی ہے : ابلغ ابا سفیان عن امر عوقبہ ندامہ : تو ابو سفیان کو اس امر کا پیغام پہنچا دے جس کا انجام ندامت اور شرمندگی ہے۔ دار ابن عمک بع تھا تقضی بھا عنک العرامہ : تو نے اپنے چچا کے بیٹے کا گھر بیچ دیا ہے اس کے عوض تجھ سے تاوان لیا جائے گا۔ وحلیفکم باللہ رب الناس مجتھد القسامۃ : اور قسم ہے اللہ کی جو لوگوں کا رب ہے تمہار حلیف قسامہ کو کوشش کر رہا ہے۔ اذھب بھا اذھب بھا طوق تھا طوق الحمامہ : تو اسے لے جا تو اسے لے جا تجھے کبوتری کے طوق کی طرح اس کا طوق پہنایا جائے گا۔ اور یہ دوسری تاویل کے مطابق جاری ہوتا ہے بخل اور بخل کا لغت میں معنی یہ ہے کہ انسان کا اس حق کو (ادا کرنے) سے باز رہنا جو (حق) اس پر واجب ہو۔ پس جو کوئی اس سے باز رہا جو اس پر واجب نہیں ہوتا تو وہ بخیل نہیں ہے، کیونکہ اس پر مذمت نہیں کی جاتی ہے، اور اہل حجاج کہتے ہیں : یبخلون وقد بخلوا “۔ (وہ بخل کرتے ہیں اور تحقیق انہوں نے بخل کیا، اور تمام عرب کہتے ہیں : بخلوا یبخلون۔ اسے نحاس نے بیان کیا ہے : اور بخل یبخل بخلا وبخلا ‘، یہ ابن فارس سے منقول ہے۔ مسئلہ نمبر : (
3
) تیسرا مسئلہ بخل کے ثمرہ اور اس کے فائدہ کے بارے میں ہے، اور اس کے بارے روایت کیا گیا ہے۔ کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے انصاری کو فرمایا : تمہارا سردار کون ہے ؟ انہوں نے عرض کی جد بن قیس اس بنا پر کہ اس میں بخل ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” اور کون سی بیماری (عیب) ہے جو بخل سے بڑھ کر ہو “ (یعنی جو بخل سے زیادہ قبیح ہو) انہوں نے عرض کی : وہ کیسے یارسول اللہ ﷺ ؟ آپ نے فرمایا : ” ایک قوم ساحل سمندر کے قریب اتری پس وہ اپنے بخل کے سبب اپنے پاس مہمانوں کے آنے سے تنگ اور مجبور ہوگئے تو انہوں نے یہ تدبیر کی کہ ہم میں سے مردوں کو چاہیے کہ وہ عورتوں سے دور فاصلے پر رہیں تاکہ مرد عورتوں کے دور ہونے کے سبب مہمانوں کے سامنے معذرت کریں، اور عورتیں مردوں کے دور ہونے کے سب ان سے معذرت کریں، پس انہوں نے ایسا کرلیا اور اسی طرح ان پر طویل وقت گزر گیا نتیجتا مرد مردوں کے ساتھ اور عورتیں عورتوں کے ساتھ (استمتاع کے لئے) مشغول ہوگئے (
1
) (المستدرک، معرلہ الصحابۃ جلد
3
، صفحہ
242
، حدیث نمبر
4965
) اسے الماوردی نے کتاب ” ادب الدنیا والدین “ میں ذکر کیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) بخل اور شح میں اختلاف ہے، کیا یہ دونوں ایک معنی میں ہیں یا دو معنوں میں، چناچہ کہا گیا ہے : البخل الامتناع من اخراج ماحصل عندک (بخل سے مراد اس شے کو دینے اور نکالنے سے باز رہنا ہے جو تیرے پاس موجود ہو) اور الشح ! الحرص علی تحصیل مالیس عندک “۔ (شح سے مراد اس شے حاصل کرنے کی حرص رکھنا ہے جو تیرے پاس موجود نہیں) اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ شح سے مراد وہ بخل ہے جسکے ساتھ حرص بھی ہو، اور یہ صحیح ہے اس روایت کے مطابق جسے مسلم نے حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیرے اور تاریکیاں ہے اور شح (بخل) سے بچو کیونکہ اس نے انہیں تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا ہے اس نے انہیں اس پر ابھارا ہے کہ وہ اپنے خون بہائیں اور اپنی محارم کو حلال سمجھیں (
2
) (صحیح مسلم، کتاب البروالصلہ، جلد
2
) اور یہ ارشاد ان کے قول کی تردید کرتا ہے جنہوں نے کہا کہ بخل واجب کو روکنا (اور اسے ادا نہ کرنا) ہے اور شح مستحب کو روکنا ہے، کیونہ اگر شح مستحب کو روکنا ہوتا تو وہ اس عظیم اور شدید وعید کے تحت داخل نہ ہوتا، اور شدید مذمت وہی ہے جس میں دنیا اور آخرت کی ہلاکت ہو۔ اور اس معنی کی تائید وہ روایت بھی کرتی ہے جسے حضرت ابوہریرہ ﷺ نے حضور نبی مکرم ﷺ سے روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ کی راہ میں اڑنے والا غبار اور جہنم کا دھواں ایک مسلمان آدمی کے نتھنوں میں ہمیشہ کے لئے جمع نہیں ہوسکتا اور نہ ہی شح (بخل) اور ایمان ایک مسلمان آدمی کے دل میں ہمیشہ جمع رہ سکتے ہیں (
3
) (سنن نسائی، کتاب الجہاد، جلد
2
صفحہ
55
) اور یہ اس پر دلیل ہے کہ شح ندمت میں بخل سے زیادہ شدید ہے، مگر بلاشبہ ایسی روایات بھی موجود ہیں جو ان دونوں کے مساوی اور برابر ہونے پر دلالت کرتی ہیں اور وہ آپ ﷺ کا یہ قول ہے۔ آپ سے پوچھا گیا : ایکون المؤمن بخیلا “ ؟ کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے ؟ آپ نے فرمایا : لا نہیں۔ اور الماوردی نے کتاب ” ادب الدنیا والدین “ میں ذکر کیا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے انصار کو کہا : ” تمہارا سردار کون ہے ؟ “ انہوں نے عرض کی : جد بن قیس اس بنا پر کہ اس میں بخل ہے، الحدیث۔ اور یہ پہلے گزر چکا ہے۔ قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وللہ میراث السموات والارض “۔ اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے باقی رہنے اور اپنی بادشاہی کے دائمی ہونے کی خبردی ہے اور یہ کہ وہ ابد میں اسی طرح ہے جیسے وہ ازل میں تھا اور وہ العالمین سے غنی (اور بےنیاز) ہے، پس وہ زمین کا وارث ہوگا، اپنی مخلوق کے فنا ہونے کے بعد اور ان کی املاک زائل اور ختم ہونے کے بعد، پس املاک اور اموال باقی رہیں گے لیکن ان کا دعوی کرنے والا کوئی نہ ہوگا، تو یہ مخلوق کی عادت اور عرف کے مطابق وراثت کے جاری ہونے کی طرح ہی یہ (حکم) جاری ہوگیا، حالانکہ حقیقت میں یہ مراث نہیں ہے کیونکہ حقیقت میں وارث وہ ہے جو کسی (ایسی) شے وارث بنتا ہے جس کا وہ اس سے قبل مالک نہ ہو، اور اللہ تعالیٰ تو آسمانوں زمین اور جو کچھ انکے درمیان ہے سب کا مالک ہے، تمام آسمان اور جو کچھ ان میں ہے، اور زمین اور جو کچھ اس میں ہے سب اسی کا ہے، اور اموال اپنے مالکوں کے پاس عاریۃ (ادھار) ہیں پس جب وہ مرتے ہیں تو عاریہ کو اس کے اس مالک کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے جس کا وہ اصل میں ہوتا ہے اور اس آیت کی نظیر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : (آیت) ” انا نحن نرث الارض ومن علیھا “۔ الآیہ (مریم :
40
) ترجمہ : یقینا ہم ہی وارث ہوں گے زمین کے اور جو کچھ اس کے اوپر ہے اور ہماری طرف ہی سب لوٹائے جائیں گے۔ اور دونوں آیتوں میں معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم ارشاد فرمایا ہے کہ وہ خرچ کریں اور وہ بخل نہ کریں اس سے قبل کہ وہ مر جائیں اور وہ اسے بطور میراث اللہ تعالیٰ کے لئے چھوڑ جائیں، اور انہیں کوئی نفع نہ دے گا سوائے اس کے جو انہوں نے خرچ کردیا۔
Top