Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 25
فَكَیْفَ اِذَا جَمَعْنٰهُمْ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ١۫ وَ وُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
فَكَيْفَ : سو کیا اِذَا : جب جَمَعْنٰھُمْ : انہیں ہم جمع کرینگے لِيَوْمٍ : اس دن لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں وَوُفِّيَتْ : پورا پائے گا كُلُّ : ہر نَفْسٍ : شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : حق تلفی نہ ہوگی
تو اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم ان کو جمع کریں گے (یعنی) اس روز جس کے آنے میں کچھ شک نہیں اور ہر نفس اپنے اعمال کا پور اپور بدلہ پائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائیگا
آیت نمبر : 25۔ تو توقیف اور تعجب کی جہت پر حضور نبی مکرم ﷺ اور آپ کی امت کو خطاب ہے (1) (المحرر الوجیز، جلد 1، صفحہ 416 دارالکتب العلمیہ) یعنی کیا حال ہوگا ان کا یا وہ کیا کریں گے جب قیامت کے دن اٹھائے جائیں گے اور ان سے ان کے وہ حسن مضمحل ہوجائیں گے جن کا وہ دنیا میں دعوی کرتے تھے اور جو کچھ انہوں نے اپنے کفر، اپنی جرات اور اپنے قبیح اعمال میں سے کمایا اس کا انہیں پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ قول باری تعالیٰ ” لیوم “ میں لام بمعنی فی ہے، کسائی نے یہی کہا ہے۔ اور بصریوں نے کہا ہے : اس کا معنی ہے لحساب یوم “۔ (اس دن کے حساب کے لئے) اور طبری نے کہا ہے : لما یحدث فی یوم۔ (2) (المحرر الوجیز، جلد 1، صفحہ 416 دارالکتب العلمیہ) (اس کے لئے جو اس دن میں ظاہر ہوگا)
Top