Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 26
قُلِ اللّٰهُمَّ مٰلِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِی الْمُلْكَ مَنْ تَشَآءُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَآءُ١٘ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآءُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآءُ١ؕ بِیَدِكَ الْخَیْرُ١ؕ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
قُلِ
: آپ کہیں
اللّٰهُمَّ
: اے اللہ
مٰلِكَ
: مالک
الْمُلْكِ
: ملک
تُؤْتِي
: تو دے
الْمُلْكَ
: ملک
مَنْ
: جسے
تَشَآءُ
: تو چاہے
وَتَنْزِعُ
: اور چھین لے
الْمُلْكَ
: ملک
مِمَّنْ
: جس سے
تَشَآءُ
: تو چاہے
وَتُعِزُّ
: اور عزت دے
مَنْ
: جسے
تَشَآءُ
: تو چاہے
وَتُذِلُّ
: اور ذلیل کردے
مَنْ
: جسے
تَشَآءُ
: تو چاہے
بِيَدِكَ
: تیرے ہاتھ میں
الْخَيْرُ
: تمام بھلائی
اِنَّكَ
: بیشک تو
عَلٰي
: پر
كُلِّ
: ہر
شَيْءٍ
: چیز
قَدِيْرٌ
: قادر
اور کہیے کہ اے خدا (اے) بادشاہی کے مالک تو جس کو چاہے بادشاہی بخش دے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے اور جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے ہر طرح کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ ہے (اور) بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے
آیت نمبر :
26
۔ حضرت علی ؓ نے بیان فرمایا کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا :” جب اللہ تعالیٰ ارادہ فرمایا کہ وہ سورة فاتحہ، آیۃ الکرسی، شہدا للہ اور (آیت) ” قل اللھم ملک الملک تؤتی الملک من تشآء وتنزع الملک ممن تشآء وتعزمن تشآء وتذل من تشآء بیدک الخیر، انک علی کل شی قدیر، تولج الیل فی النھار وتولج النھار فی اللیل، وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی، وترزق من تشآء بغیر حساب ،: ناز فرمائے تو یہ عرش کے ساتھ معلق ہوگئیں (اس طرح کہ) ان کے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی حجاب نہ تھا اور انہوں نے عرض کی : اے ہمارے پروردگار ! تو ہمیں دارالذنوب اور ان لوگوں کی طرف اتار رہا ہے جو تیری نافرمانی کرتے ہیں، تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : مجھے میری عزت و جلال کی قسم، کوئی بندہ ہر فرض نماز کے بعد تمہیں نہیں پڑھے گا مگر میں اسے حظیرۃ القدس میں اس کے اعلی مقام پر سکونت عطا فرماؤں گا اور یہ کہ میں اس کی طرف ہر روز اپنی مخفی آنکھوں کے ساتھ ستر بار دیکھوں گا اور یہ کہ میں ہر روز اس کی ستر حاجات پوری فرماؤں گا ان میں سے سب سے ادنی مغفرت ہے اور یہ کہ میں اسے ہر دشمن سے پناہ عطا فرماؤں گا اور اس کے خلاف اس کی مدد کروں گا اور جنت میں داخل ہونے سے کوئی شے اس کیلئے مانع اور رکاوٹ نہیں ہوگی مگر یہ کہ وہ فوت ہوجائے۔ “ اور حضرت معاذ بن جبل ؓ نے بیان فرمایا : میں ایک دن حضور نبی مکرم ﷺ سے روک دیا گیا اور میں آپ نے کے ساتھ جمعہ کی نماز ادا نہ کرسکا تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے معاذ ! تجھے نماز جمعہ سے کس شے نے روکا ہے ؟ “ میں نے عرض کی : یا رسول اللہ ﷺ یوحنا بن ہاریا یہودی کا مجھ پر ایک اوقیہ چاندی قرض تھا اور وہ میرے دروازے پر میری تاک میں تھا، پس مجھے یہ خوف لاحق ہوا کہ وہ مجھے آپ سے روک دے گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : ” اے معاذ کیا تو پسند کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تیرا قرض ادا فرما دے ؟ “ میں نے عرض کی : ہاں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہر روز یہ پڑھا کر (آیت) ” قل اللھم مالک الملک۔۔۔۔۔۔ تا قولہ۔۔۔۔ بغیر حساب رحمن الدنیا والاخر وحیمھا تعطی منھما من تشاء وتمنع منھما من تشاء اقض عنی دینی، (اے دنیا اور آخرت میں بہت زیادہ رحم فرمانے والے اور مہربان تو جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور جس سے چاہتا ہے روک لیتا ہے تو مجھ سے میرا قرض ادا فرما دے) تو اگر تجھ اتنا سونا قرض ہوگا جس سے ساری زمین بھر جائے تو یقینا اللہ تعالیٰ تجھ سے اسے اسے ادا فرمائے گا۔ “ اسے ابو نعیم الحافظ نے روایت کیا ہے۔ اور حضرت عطا خراسانی سے بھی روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبل ؓ نے بیان فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے مجھے قرآن کریم میں سے چند آیات یا کلمات سکھائے، زمین میں کوئی مسلمان نہیں ہے جو انکے ساتھ دعا مانگے اور وہ ستایا ہوا ہو یا اس پر تاوان ہو یا وہ مقروض ہو مگر اللہ تعالیٰ اس کی حاجت کو پورا فرما دے گا اور اس کے غم اور پریشانی کو دور فرما دے گا، مجھے حضور نبی مکرم ﷺ سے روک لیا گیا، پھر آگے مذکورہ روایت بیان کی۔ حضرت عطا کی حدیث غریب ہے انہوں نے اسے حضرت معاذ ؓ سے مرسل روایت کیا ہے۔ اور حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت انس بن مالک ؓ نے بیان فرمایا : جب رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ فتح کیا اور اپنی امت کے ساتھ ملک فارس ور روم کا وعدہ فرمایا تو منافقین اور یہودیوں نے کہا : یہ بعید از امکان ہے، ملک فارس اور روم کہاں محمد ﷺ کے پاس آسکتے ہیں وہ ان سے کہیں زیادہ عزت والے اور طاقتور ہیں، کیا محمد ﷺ کے لئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کافی نہیں ہوا کہ یہ ملک فارس اور روم کا طمع کر رہے ہیں، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (
1
) (اسباب النزول الواحدی صفحہ
63
) اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ آیت نجران کے عیسائیوں کے اس قول میں باطل نظریہ کو مٹانے کے لئے نازل ہوئی : ” بیشک عیسیٰ (علیہ السلام) ہی خدا ہیں “ اور وہ اس طرح کہ یہ اوصاف ہر صحیح الفطرت آدمی کے لئے یہ واضح اور ظاہر کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ان میں سے کوئی شے نہیں ہیں (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
416
دارالکتب العلمیہ) ابن اسحاق نے کہا : اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں ان کے عناد اور ان کے کفر کے بارے آگاہ کیا ہے اور یہ کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اگرچہ اللہ تعالیٰ نے ایسی آیات اور معجزات عطا فرمائے ہیں جو ان کی نبوت پر دلالت کرتے ہیں مثلا مردوں کو زندہ کرنا وغیرہ لیکن اللہ تعالیٰ ان اشیاء میں منفرد اور یکتا ہے، ارشاد گرامی ہے : تؤتی الملک من تشآء وتنزع الملک ممن تشآء وتعزمن تشآء وتذل من تشآء “۔ مزید فرمایا : ” تولج الیل فی النھار وتولج النھار فی اللیل، وتخرج الحی من المیت وتخرج المیت من الحی، وترزق من تشآء بغیر حساب ،: پس اگر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) الہ ہوتے تو یہ اختیار ان کے پاس بھی ہوتا، پس اس میں یہی قیاس ہے اور یہی واضح نشانی ہے۔ قولہ تعالیٰ : قل اللھم “۔ علمائے نحو نے لفظ اللھم کی ترکیب میں اختلاف کیا ہے لیکن انکا اس پر اجماع ہے کہ اس میں ھا مضموم ہے اور میم مفتوح مشدد ہے اور یہ منادی ہے۔ (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
417
دارالکتب العلمیہ) اور اعشی کے قول میں میم مخفف بھی مذکور ہے۔ کدعوۃ من ابی رباح یسمعھا اللھم الکبار۔ جیسا کہ ابو رباح کی دعا اسے انتہائی عظمت وشان والا معبود حقیقی سن رہا ہے۔ خلیل، سیبویہ اور تمام بصریوں نے کہا ہے : اللھم کی اصل یا اللہ ہے پس جب کلمہ کو حرف نداء یا کے بغیر استعمال کیا گیا تو انہوں نے اس کا بدل میم مشدد کو بنادیا پس وہ دو حروف لائے اور وہ دو میمیں ہیں دو حرفوں کے عوض اور وہ دونوں یا اور الف ہیں۔ اور ھا پر ضمہ پر اسم منادی مفرد کا ضمہ ہے، اور امام فراء اور علمائے کوفہ نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اللھم میں اصل یا اللہ امنا بخیر، پھر اسے حذف کردیا گیا اور دو کلموں کو ملا دیا گیا اور ھا پر ضمہ یہ وہی ضمہ ہے جو امنا میں تھا، جب ہمزہ کو حذف کردیا گیا تو حرکت منقتل ہوگئی (
4
) ۔ (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
417
دارالکتب العلمیہ) نحاس نے کہا ہے : بصریوں کے نزدیک یہ بہت بڑی خطا ہے اور اس میں قول وہی ہے جو امام خلیل اور سیبویہ نے کیا ہے۔ زجاج نے کہا ہے : یہ محال ہے کہ وہ ضمہ چھوڑ دیا جائے تو ندا مفرد پر دلیل ہے اور یہ کہ لفظ اللہ میں ام کا ضمہ رکھا جائے یہ تو اللہ تعالیٰ کے اسم میں الحاد ہے، ابن عطیہ (رح) نے کہا ہے : یہ زجاج کی طرف سے انتہائی غلو اور زیادتی ہے (
5
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
417
دارالکتب العلمیہ) اور انہوں نے یہ خیال کیا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی یا اللہ ام نہیں سنا۔ اور نہ ہی عرب یہ کہتے ہیں : یا اللھم، اور کو فیوں نے کہا ہے : بلاشبہ کبھی کبھی حرف ندا ” اللھم “ پر داخل ہوجاتا ہے اور اس پر انہوں نے راجز کا یہ قول بیان کیا ہے، غفرت اوعذبت یا اللھما (اے اللہ ! تو بخش دے یا تو عذاب دے) اور ایک دوسرے نے کہا ہے : وما علیک ان تقولی کلما سبحت او ھللت یا اللھم ما۔ تجھ پر لازم نہیں کہ جب بھی تو سبحان اللہ یا الا الہ الا اللہ “ کہے تو کہے یا اللھم ما (اے اللہ ! ) اردد علینا شیخنا مسلما فاننا من خیرہ لن نعدما “ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
417
دارالکتب العلمیہ) توہم پر ہمارے شیخ کو صحیح سالم لوٹا دے پس ہمیں ان کی خیر و برکت سے ہر گز محروم نہ کیا جائے۔ کسی اور نے کہا : انی اذا ما حدث الما اقول یا اللھم یا اللھما “۔ بلاشبہ جب کوئی تکلیف دہ واقعہ پیش آتا ہے تو میں کہتا ہوں اے اللہ ! اللہ ! انہوں نے کہا ہے : اگر میم حرف ندا کا عوض ہوتی تو یہ دونوں جمع نہ ہوتے۔ زجاج نے کہا ہے : یہ شاذ ہے اور اس کا قائل معروف نہیں اور اسے چھوڑا نہیں جاسکتا ہے جو کتاب اللہ ہے (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
417
دارالکتب العلمیہ) اور یہ تمام دیوان العرب میں ہے اور اسی کی مثل اس قول میں بھی وارد ہے۔ ھما نفثا فی فی من فمویھما علی النابح العادی اشد رجام کوفیوں نے کہا ہے : بلاشبہ فم اور ابنم میں میم مخفف کا اضافہ کیا جاتا ہے لیکن میم مشدد کا اضافہ نہیں کیا جاتا (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
417
دارالکتب العلمیہ) اور بعض نحویوں نے کہا ہے جو کچھ کو فیوں نے کہا ہے وہ خطا اور غلطی ہے، کیونکہ اگر اس طرح ہوتا جیسے انہوں نے کہا ہے تو پھر یہ کہا جانا واجب اور ضرروی ہے : اللھم اور اسی پر اقتصار کیا جائے کیونکہ اگر اس کے ساتھ دعا ہے۔ اور یہ بھی کہ آپ کہتے ہیں : انت اللھم الرزاق “۔ پس اگر اس طرح ہو جیسے انہوں نے دعوی کیا ہے تو تو نے مبتدا اور خبر کے درمیان دو جملوں کے ساتھ فاصلہ کردیا۔ نضر بن شمیل نے کہا ہے : جس نے اللہم کہا تحقیق اس نے اللہ تعالیٰ کو اس کے جمیع اسماء کے ساتھ پکارا۔ اور حسن نے کہا ہے : اللہم دعا کو جامع ہوتا ہے (
4
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
417
دارالکتب العلمیہ) قولہ تعالیٰ (آیت) ” ملک الملک “۔ حضرت قتادہ ؓ نے کہا ہے : مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے اللہ عزوجل سے عرض کی کہ وہ آپ کی امت کو ملک فارس عطا فرمائے تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (
5
) (معالم التنزیل، جلد
1
، صفحہ
445
) اور مقاتل نے کہا ہے کہ حضور نبی مکرم ﷺ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ آپ کے لئے ملک فارس اور روم آپ کی امت کو عطا فرما دے، تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو تعلیم دی کہ وہ ان الفاظ کے ساتھ دعا مانگیں، اس کا معنی پہلے گزر چکا ہے۔ اور ملک “ سیبویہ کے نزدیک منصوب ہے اس بنا پر کہ یہ ندا ثانی ہے، اور اسی کی مثل یہ ارشاد گرامی ہے : (آیت) ” قل اللھم فاطر السموات والارض “۔ اور ان کے نزدیک یہ جائز نہیں کہ اسے اللہم کی صفت بنایا جائے کیونکہ اس کے ساتھ میم ملی ہوئی ہے، اور محمد بن یزید اور ابراہیم بن سری الزجاج نے ان سے اختلاف کیا ہے اور دونوں نے کہا ہے : مالک ” ترکیب میں اسم اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اسی طرح (آیت) ” فاطر السموات والارض “ میں ہے۔ ابو علی (رح) نے کہا ہے : یہی ابو العباس المبرد (رح) کا مذہب ہے اور جو سیبویہ نے کہا ہے وہ زیادہ صحیح اور زیادہ واضح ہے۔ اور وہ اس لئے کہ اسماء موصوفہ میں اللہم کی طرز پر کوئی شے نہیں ہے کیونکہ یہ اسم مفرد ہے اور اس کے ساتھ (اسم) صوت کو ملایا گیا ہے اور اصوات کی صفت نہیں لگائی جاتی، جیسا غاق اور اس کے مشابہ الفاظ۔ اور اسم مفرد کا حکم یہ ہے کہ اس کی صفت نہ لگائی جائے اگرچہ علمائے (نحو) نے کئی مقامات پر اس کی صفت لگائی ہے، اور جب یہاں وہ اسم ملا دیا گیا جس کی صفت نہیں لگائی جاتی تو پھر قیاس یہی ہے کہ صفت نہ لگائی جائے کیونکہ یہ صوت کے ساتھ ملنے کے سبب صوت کی طرح ہوگیا ہے، جیسا کہ حیھل پس اس کی صفت نہیں لگائی گئی (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
417
دارالکتب العلمیہ) اور الملک یہاں مراد نبوت ہے (
2
) (احکام القرآن للجصاص، جلد
2
، صفحہ
8
) یہ حضرت مجاہد (رح) کا قول ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مراد غلبہ ہے اور یہ بھی ہے کہ مراد مال اور غلام وغیرہ ہیں (
3
) (احکام القرآن للجصاص، جلد
2
، صفحہ
8
) زجاج نے کہا ہے : معنی ہے (اے) بندوں کے مالک اور اس (شے) کے مالک جس کے وہ مالک ہیں، اور یہ بھی کہا گیا ہے : معنی ہے اے دنیا اور آخرت کے مالک (
4
) (احکام القرآن للجصاص، جلد
2
، صفحہ
8
) اور (آیت) ” تؤتی الملک “۔ کا معنی ہے : تو ایمان اور اسلام عطا کرتا ہے۔ (آیت) ” من تشآء “ یعنی جسے تو چاہتا ہے کہ تو اسے وہ عطا فرمائے اور اسی طرح اس کا مابعد بھی ہے، اور اس میں محذوف (کلام) مقدر ماننا ضروری ہے، یعنی (آیت) ” وتنزع الملک ممن تشآء “۔ ان تنزعہ منہ، پھر اسے حذف کردیا گیا۔ اور سیبویہ نے شعر کہا ہے : الاھل لھذا الدھر من متعلل علی الناس مھما شاء بالناس یفعل۔ زجاج نے کہا ہے : (اس میں اصل عبارت اس طرح ہے) مھما شاء ان یفعل بالناس یفعل (جب وہ لوگوں کے ساتھ کچھ کرنا چاہے تو وہ کردیتا ہے) اور قول باری تعالیٰ : (آیت) ” وتعزمن تشآء “ کہا جاتا ہے : عز کا معنی ہے جب وہ بلند ہو اور غالب ہو۔ اور اسی سے ہے عزنی فی الخطاب (وہ خطاب میں مجھ پر غالب آگیا) (آیت) ” وتذل من تشآء “ ذل یذل ذلا (جب وہ غالب آئے اور مسلط ہوجائے) طرفہ نے کہا ہے : یطی عن الجلی سریع الی الخنا ذلیل باجماع الرجال ملھد : (آیت) ” بیدک الخیر “ یعنی تیرے ہی قبضے میں ہے خیر اور شر اور اسے (یعنی شر کو) حذف کردیا گیا ہے، جیسا کہ فرمایا : (آیت) ” سرابیل تقیکم الحر “۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے : خیر کو اس لئے خاص کیا گیا ہے کیونکہ یہ دعا اور اس کے فضل میں رغبت رکھنے کا محل ہے، نقاش نے کہا ہے : (آیت) ” بیدک الخیر “۔ کا مفہوم ہے مددونصرت اور غنیمت تیرے قبضہ میں ہے (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
417
دارالکتب العلمیہ) اور اہل الاشارات نے کہا ہے : ابو جہل بہت زیادہ مال پر ملکیت رکھتا تھا اور وہ عزوہ بدر کے دن کنوئیں میں گرگیا ، اور حضرت صہیب، حضرت بلال اور حضرت خباب رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین فقراء تھے ان کے پاس کوئی مال نہ تھا اور ان کی ملکیت ایمان تھا۔ (آیت) ” قل اللھم ملک الملک تؤتی الملک من تشآء “۔ تو ابو طالب کے یتیم رسول اللہ ﷺ کو کھڑا کرتا ہے کنوئیں کے کنارے پر، یہاں تک کہ وہ ان ابدان کو ندا دیتا ہے جو کنوئیں میں پھینک دیئے گئے ہیں : اے عتبہ، اے شبیہ، تو جسے چاہتا ہے عزت اور غلبہ عطا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل کردیتا ہے، اے صہیب، اے بلال تم یہ اعتقاد رکھو کہ ہم نے تمہیں تمہارے بغض کے سبب دنیا سے روک دیا ہے بیدک الخیر “ عجز میں سے کوئی شے تمہارے لئے روکاٹ نہیں۔ (آیت) ” انک علی کل شیء قدیر “۔ حق کا انعام عام ہے وہ جسے چاہتا ہے والی بنا دیتا۔
Top