Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 44
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الْغَیْبِ نُوْحِیْهِ اِلَیْكَ١ؕ وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلَامَهُمْ اَیُّهُمْ یَكْفُلُ مَرْیَمَ١۪ وَ مَا كُنْتَ لَدَیْهِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ
ذٰلِكَ
: یہ
مِنْ
: سے
اَنْۢبَآءِ
: خبریں
الْغَيْبِ
:غیب
نُوْحِيْهِ
: ہم یہ وحی کرتے ہیں
اِلَيْكَ
: تیری طرف
وَمَا كُنْتَ
: اور تو نہ تھا
لَدَيْهِمْ
: ان کے پاس
اِذْ
: جب
يُلْقُوْنَ
: وہ ڈالتے تھے
اَقْلَامَھُمْ
: اپنے قلم
اَيُّھُمْ
: کون۔ ان
يَكْفُلُ
: پرورش کرے
مَرْيَمَ
: مریم
وَمَا
: اور نہ
كُنْتَ
: تو نہ تھا
لَدَيْهِمْ
: ان کے پاس
اِذْ
: جب
يَخْتَصِمُوْنَ
: وہ جھگڑتے تھے
(اے محمد ﷺ یہ باتیں اخبار غیب میں سے ہیں جو ہم تمہارے پاس بھیجتے ہیں اور جب وہ لوگ اپنے قلم (بطور قرعہ) ڈال رہے تھے کہ مریم کا متکفل کون بنے تو تم ان کے پاس نہیں تھے اور نہ اس وقت ہی انکے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑے رہے تھے
آیت نمبر :
44
اس میں چار مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” ذالک من انبآء الغیب “۔ یعنی یہ حضرت زکریا (علیہ السلام) ، حضرت یحییٰ (علیہ السلام) اور حضرت مریم (علیہم السلام) کے واقعات ہم نے ذکر کئے ہیں یہ اخبار غیب میں سے ہیں، (آیت) ” نوحیہ الیک “۔ اس میں حضور نبی رحمت محمد مصفطی (علیہ السلام) کی نبوت پر دلیل ہے اس حیثیت سے کہ آپ نے حضرت زکریا (علیہ السلام) اور حضرت مریم (علیہما السلام) کے واقعیہ کی خبر دی حالانکہ آپ ﷺ نے کتابوں میں نہیں پڑھا تھا : آپ ﷺ نے اسے بیان فرمایا اور اہل کتاب نے اس بارے آپ کی تصدیق کی، پس اسی لئے اللہ تعالیٰ کے ارشاد (آیت) ” نوحیہ الیک “۔ میں ضمیر کو ذالک کی طرف لوٹایا گیا ہے اور اسی کی یاد دلائی گئی ہے اور الایحاء یہاں نبی کریم ﷺ کی طرف کچھ بھیجنے کے معنی میں ہے، اور وحی الہام، اشارہ اور کئی دوسرے طریقوں سے ہوتی ہے، اور لغت میں اس کی اصل خفیۃ کسی شے سے آگاہ کرنا ہے، اسی وجہ سے الہام کو بھی وحی کا نام دیا جاتا ہے اور اسی سے ہے (آیت) ” واذ اوحیت الی حواریین “ اور قول باری تعالیٰ (آیت) ” واوحی رب الی النحل “۔ اور کہا گیا ہے (آیت) ” اوحیت الی الحواریین “۔ کا معنی ہے ” میں نے انہیں حکم دیا کہا جاتا ہے : وحی اور اوحی، رہی اور آرمی یہ ہم معنی ہیں، عجاج نے کہا ہے : اوحی لھا القرار فاستقرت یعنی اس نے زمین کو قرار پکڑنے کا حکم دیا پس وہ قرار پذیر ہوگئی، اور حدیث میں ہے : الوحی الوحی مراد انتہائی سرعت اور تیزی ہے اور اس سے فعل توحیت توحیا ہے، ابن فارس نے کہا ہے : الوحی کا معنی اشارہ، کتابت اور رسالۃ (بھیجنا) ہے۔ اور ہر وہ شے جسے تو کسی غیر کی طرف القاء کرے یہاں تک کہ وہ اسے جان لے وہی وحی ہے وہ جیسے بھی ہو، اور الوحی کا معنی السریع ہے اور الوحی کا معنی الصوت آواز ہے، اور کہا جاتا ہے : استوحیناھم “ یعنی ہم نے ان کی مدد طلب کی۔ کسی نے کہا : اوحیت میمونا لھاوالرزراق : مسئلہ نمبر : (
2
) قولہ تعالیٰ : (آیت) ” وما کنت لدیھم “۔ یعنی اے محمد ﷺ آپ ان کے پاس موجود نہ تھے، (آیت) ” اذ یلقون اقلامھم “۔ اقلام قلم کی جمع ہے، یہ قلمہ سے ہے اس کا معنی ہے : فلاں نے اسے کاٹ دیا کہا گیا ہے : قداحم وسھامھم یعنی مراد ان کے تیر ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے : انکی وہ قلمیں مراد ہیں جن سے وہ تورات لکھتے تھے اور یہی عمدہ معنی ہے، کیونکہ ازلام (جوئے کے تیر) سے تو اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے اور کہا ہے (آیت) ” ذالکم فسق “۔ مگر وہ ان کی اجازت دیتا ہے اس طور پر کہ وہ انہیں اس طرز پر استعمال نہ کریں جس طرح دور جاہلیت میں کرتے تھے، (آیت) ” ایھم یکفل مریم “۔ یعنی کون مریم کی پرورش اور تربیت کرے گا ؟ تو حضرت زکریا (علیہ السلام) نے فرمایا : میں اس کا زیادہ حق رکھتا ہوں کیونکہ اس کی خالہ میرے گھر ہے اور ان کا نکاح میں اشیع بنت فاقودتھی جو کہ مریم کی ماں حنہ بنت فاقود کی بہن تھی، بنی اسرائیل نے کہا : ہم اس کا زیادہ حق رکھتے ہیں کیونکہ یہ ہمارے عالم کی بیٹی ہے، پس انہوں نے اس پر قرعہ اندازی کی اور ہر ایک اپنی قلم لے کر آیا اور انہوں نے اس پر اتفاق کیا کہ وہ قلم جاری پانی میں ڈالیں گے پس جس کا قلم ٹھہر گیا اور پانی اسے بہا کر نہ لے گیا تو وہ اس کی پرورش اور تربیت کرے گا، حضور نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : پس قلم بہہ گئے اور حضرت زکریا (علیہ السلام) کا قلم اوپر بلند ہوگیا۔ “ اور یہ آپ کی نشانی اور معجزہ تھا، کیونکہ آپ نبی تھے اور معجزات اور علامات آپ کے ہاتھ پر ظاہر ہوتے تھے، اس کے علاوہ بھی کئی اقوال ہیں۔ اور (آیت) ” ایھم یکفل مریم “۔ یہ مبتدا اور خبر اس فعل مضمر کے سبب محل نصب میں واقع ہیں جس پر کلام دلالت کرتی ہے، تقدیر کلام ہے : ینظرون ایم یکفل مریم اور فعل لفظ ای میں کوئی عمل نہیں کرتا کیونکہ وہ برائے استفہام ہے۔ مسئلہ نمبر : (
3
) ہمارے بعض علماء نے اس آیت سے قرعہ اندازی کے اثبات پر استدلال کیا ہے اور ہماری شریعت میں یہی اصل اور بنیاد ہے ہر اس کے لئے جو تقسیم میں عدل و انصاف کرنا چاہے اور جمہور فقہاء کے نزدیک دو مساوی حجتوں میں یہی سنت ہے تاکہ انکے درمیان عدل ہوسکے اور ان کے دل مطمئن ہوجائیں اور اس آدمی کے بارے میں وہم و گمان اٹھ جائے جو ان کی تقسیم کا والی بنتا ہے، اور ان میں سے کسی کو اس کے ساتھی پر فضیلت نہ دی جائے گی جبکہ مقسوم ایک جنس سے ہو یہی کتاب وسنت کی اتباع ہے، امام اعظم ابوحنیفہ (رح) اور آپ کے اصحاب نے قرعہ اندازی پر عمل کرنے کو رد کردیا ہے اور انہوں نے اس بارے میں وارد ہونے والی احادیث کو بھی رد کیا ہے اور یہ گمان کیا ہے کہ ان کا کوئی معنی اور حقیقت نہیں اور انہوں نے اس بارے میں وارد ہونے والی احادیث کو بھی رد کیا ہے اور یہ گمان کیا ہے کہ انکا کوئی معنی اور حقیقت نہیں اور یہ جوئے کا ے ان تیروں کے مشابہ ہے جن سے اللہ تعالیٰ منع فرمایا ہے، اور ابن منذر نے امام اعظم ابوحنیفہ (رح) سے بیان کیا ہے کہ آپ نے اسے (قرعہ اندازی کو) جائز قرار دیا ہے، اور فرمایا ہے : قیاس کے مطابق قرعہ صحیح نہیں ہوتا لیکن ہم نے اس مسئلہ میں قیاس کو چھوڑ دیا ہے، اور ہم نے آثار اور سنت کو پکڑ لیا ہے۔ ابو عبید نے کہا ہے : قرعہ اندازی کے مطابق تین انبیاء نے عمل کیا ہے : مراد حضرت یونس (علیہ السلام) ، حضرت زکریا (علیہ السلام) اور ہمارے نبی مکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ ہیں، ابن منذر نے کہا ہے : جو شے شرکاء کے مابین تقسیم کی جاتی ہے اس میں قرعہ اندازی پر عمل کرنا ایسا ہے گویا اس پر اہل علم کا اجماع ہے اور جس نے اس کا رد کیا ہے اس کے قول کا کوئی معنی اور حقیقت نہیں، امام بخاری نے کتاب الشہادات کے آخر میں یہ عنوان ذکر کیا ہے باب القرعۃ فی المشکلات وقول اللہ عزوجل، (آیت) ” اذ یلقون اقلامھم “۔ اور حضرت نعمان بن بشیر ؓ کی حدیث بیان کی ہے :” حدود اللہ پر قائم رہنے والے اور ان میں واقع ہونے والے کی مثال اس قوم کی مثل ہے جنہوں نے کشتی پر قرعہ اندازی کی (
1
) (صحیح بخاری، باب القرعۃ فی المشکلات، حدیث
2489
، ضیا القرآن پبلی کیشنز) الحدیث ‘ عنقریب اس کا بیان سورة الانفال اور سورة الزخرف میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ، اور ام العلاء کی حدیث بیان کی ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون کا حصہ رہائش میں ان کے لئے تقسیم ہوگیا جب انصار نے مہاجرین کی رہائش کے لئے قرعہ اندازی کی (
2
) (ایضا حدیث
2490
، ضیا القرآن پبلی کیشنز) ” الحدیث، اور الم المومنین عائشہ صدیقہ ؓ کی حدیث کی انہوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تھے اپنی ازواج مطہرات کے درمیان قرعہ اندازی کرتے اور جس کسی کے نام پر قرعہ نکلتا اسے ساتھ لے جاتے، آگے حدیث ذکر کی۔ (
1
) (صحیح بخاری، باب القرعۃ فی المشکلات حدیث
2491
، ضیا القرآن پبلی کیشنز) اس بارے میں احادیث کثیر ہیں، قرعہ اندازی کی کیفیت اور اختلاف کتب فقہ میں مذکور ہے، امام اعظم ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہنے ارشاد فرمایا ہے کہ حضرت زکریا (علیہ السلام) اور ازواج النبی ﷺ کی شان میں قرعہ اندازی ان میں سے ہے کہ اگر تم اس پر بغیر قرعہ اندازی کے راضی ہوجاؤ تو وہ جائز ہے، ابن عربی (رح) نے کہا ہے : ” یہ ضعیف ہے، کیونکہ قرعہ اندازی کا فائدہ ہی یہ ہے کہ باہم اختلاف اور جھگڑے کی صورت میں کسی مخفی حکم کو نکالنا اور ظاہر کرنا اور رہا وہ حکم جو اس میں رضا مندی کے ساتھ نکالا جاتا ہے وہ ایک دوسراباب ہے اور کسی کے لئے یہ کہنا صحیح نہیں ہے کہ قرعہ باہم رضا مندی کے محل میں ڈالا جاتا ہے کیونکہ یہ کبھی بھی باہم رضا مندی کے ساتھ نہیں ہوتا ، “ یہ ہوتا ہی ان چیزون میں ہے جن میں لوگوں کے مابین اختلاف اور جھگڑا ہوتا ہے اور اس کے ساتھ بخل کیا جاتا ہے۔ امام شافعی (رح) اور جنہوں نے اس کے بارے کہا ہے ان کے نزدیک قرعہ اندازی کا طریقہ یہ ہے کہ کاغذ کے مساوی چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کاٹ لئے جائیں اور ہر ٹکڑے پر حصہ دار کا نام لکھ دیا جائے پھر انہیں مٹی کی ایسی گولیوں میں رکھ دیا جائے جو مساوی ہوں ان میں کوئی تفاوت نہ ہو۔ پھر وہ تھوڑی تھوڑی خشک کرلی جائیں پھر وہ کسی آدمی کے کپڑے میں ڈال دی جائیں جو وہاں حاضر نہ ہو، اور انہیں کپڑے سے ڈھانپ دیا جائے پھر وہ اپنا ہاتھ اس میں داخل کرے اور ایک نکال لے اور جس آدمی کا نام لے اسے وہ جزا اور حصہ دے دے جس پر قرعہ اندازی کی گئی۔ مسئلہ نمبر : (
4
) یہ آیت اس پر بھی دال ہے کہ سوائے دادی کے تمام قرابتداروں کی نسبت خالہ کے لئے حق پرورش زیادہ ہے، اور تحقیق حضور نبی کریم ﷺ نے اپنے چچا حضرت امیر حمزہ ؓ کی بیٹی کا فیصلہ حضرت جعفر ؓ کے لئے فرمایا تھا اور ان کے نکاح میں انکی خالہ تھی، اور فرمایا ” بلاشبہ خالہ ماں کے قائم مقام ہے (
3
) (ایضا کتاب الصلح، حدیث نمبر
2501
، ایضا) یہ مسئلہ سورة البقرہ میں گزر چکا ہے، ابو داؤد نے حضرت علی ؓ سے حدیث نقل کی ہے۔ (
4
) (ابی داؤدباب من احق بالولد حدیث نمبر
1940
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) انہوں نے بیان فرمایا : حضرت زید بن حارثہ ؓ مکہ مکرمہ گئے اور حضرت امیر حمزہ ؓ کی بیٹی کو لے آئے تو حضرت جعفر ؓ نے کہا : اسے میں لوں گا، میں اپنے چچا کی بیٹی کا زیادہ حق رکھتا ہوں کیونکہ اس کی خالہ میرے پاس ہے اور بلاشبہ خالہ ماں ہی ہوتی ہے، اور حضرت علی ؓ نے کہا : میں اپنے چچا کی بیٹی کا زیادہ حق رکھتا ہوں کیونکہ میرے عقد میں رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی ہے اور وہ اس کی زیادہ حقدار ہے، اور حضرت زید ؓ نے کہا ؛ میں اس کا زیادہ حق رکھتا ہوں، کیونکہ میں اس کی طرف گیا، میں نے سفر کیا اور اسے ساتھ لے کر آیا، پس حضور نبی مکرم ﷺ تشریف لائے اور حدیث ذکر کی فرمایا : ” جہاں تک بچی کا ذکر ہے تو میں حضرت جعفر کے حق میں اس کا فیصلہ کرتا ہوں یہ اپنی خالہ کے پاس رہے گی بلاشبہ خالہ ماں ہوتی ہے ، “ ابن ابی خیثمہ نے ذکر کیا ہے کہ حضرت زید بن حارثہ ؓ حضرت امیر حمزہ ؓ کے وصی تھے، پس اس بنا پر خالہ وصی کی نسبت بھی زیادہ حق رکھتی ہے، اور چچا کا بیٹا جب خاوند ہو تو وہ خالہ کے حق حضانت کو ختم نہیں کرتا اگرچہ وہ اس کا محرم نہ ہو۔
Top