Al-Qurtubi - Aal-i-Imraan : 9
رَبَّنَاۤ اِنَّكَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ۠   ۧ
رَبَّنَآ : اے ہمارے رب اِنَّكَ : بیشک تو جَامِعُ : جمع کرنیوالا النَّاسِ : لوگوں لِيَوْمٍ : اس دن لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُخْلِفُ : نہیں خلاف کرتا الْمِيْعَادَ : وعدہ
اے پروردگار تو اس روز جس (کے آنے) میں کچھ شک نہیں سب لوگوں کو (اپنے حضور میں) جمع کرلے گا۔ بیشک خدا خلاف وعدہ نہیں کرتا
آیت نمبر : 9۔ یعنی تو لوگوں کے متفرق ہونے کے بعد انہیں اٹھانے والا اور انہیں لانے والا ہے اور اس میں قیامت کے دن کے لئے دوبارہ اٹھائے جانے کا اقرار ہے۔ زجاج نے کہا ہے : یہی وہ تاویل ہے جس کا علم راسخین فی العلم کو ہوا اور انہوں نے اس کا اقرار کیا اور انہوں نے اختلاف کیا جنہوں نے اس کی اتباع کی جوان پر دوبارہ اٹھائے جانے کے معاملہ میں مشتبہ ہوگیا یہاں تک کہ انہوں نے اس کا انکار کردیا۔ اور الریب کا معنی شک ہے (2) (المحرر الوجیز، جلد 1، صفحہ 405 دارالکتب العلمیہ) اور اس کے محامل (محمول ہونے کے محل) سورة البقرہ میں گزر چکے ہیں اور میعاد مفعال کے وزن پر الوعد سے ماخوذ ہے۔
Top