Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 11
هُنَالِكَ ابْتُلِیَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ زُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِیْدًا
هُنَالِكَ : یہاں ابْتُلِيَ : آزمائے گئے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) وَزُلْزِلُوْا : اور وہ ہلائے گئے زِلْزَالًا : ہلایا جانا شَدِيْدًا : شدید
وہاں مومن آزمائے گئے اور سخت طور پر ہلائے گئے
ھنا یہ ظرف مکان قریب کے لیے ہے اور ھنالک ظرف مکان بعید کے لیے ہے۔ ھناک ظرف مکان درمیانی کے لیے ہے۔ اس کے ساتھ وقت کی طرف بھی اشارہ کیا جاتا ہے یعنی اس موقع پر مومنوں کو آزمایا گیا تاکہ مخلص منافق سے ممتاز ہوجائے۔ یہ آزمائش خوف، قتال، بھوک، محصوری اور دشمنوں کے آنے کی صورت میں تھی۔ آیت وزلزلو زلزالا شدیدا یعنی انہیں حرکت دی گئی۔ زجاج نے کہا : مضاعف کا مصدر ضلال کے وزن پر ہوتا ہے۔ اس میں فاء کلمہ پر فتحہ اور کسرہ دونوں جائز ہیں، جس طرح یہ جملہ ہے : قلقلتہ قلقالا وقلقالا زلزلوا زلزالا وزلزالا کسرہ زیادہ مناسب ہے، کیونکہ غیر مضاعف کا مصدر کسرہ کے ساتھ آتا ہے۔ جس طرح دحرجتہ دحراجا عام قراءت راء کے ساتھ ہے۔ عاصم اور حجدری نے راء کے فتحہ کے ساتھ قراءت کی ہے۔ زلزالا ابن سیبویہ نے کہا : معنی ہے انہیں خوف کے ساتھ سخت حرکت دی گئی۔ ضحاک نے کہا : اس سے مراد انہیں اپنی جگہوں سے ہلانا ہے، یہاں تک کہ ان کے لیے کوئی چیز باقی نہ رہی مگر خندق کی جگہ (1) ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : جس حالت پر وہ تھے اس سے ان کا مضطرب ہونا ہے۔ ان میں سے کچھ وہ تھے جو اپنی ذات کے بارے میں مضطرب ہوئے اور کچھ اپنے دین کے بارے میں مضطرب ہوئے (2) ۔ ھنالک یہ جائز ہے کہ اس میں ابتلی عامل ہے ھنالک پر وقف نہیں کیا جائے گا۔ یہ بھی جائز ہے کہ اس میں عامل آیت وتظنون باللہ الظنونا ہو اور ھنالک پر وقف کیا جائے گا۔
Top