Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 18
قَدْ یَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِیْنَ مِنْكُمْ وَ الْقَآئِلِیْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَیْنَا١ۚ وَ لَا یَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلَّا قَلِیْلًاۙ
قَدْ يَعْلَمُ : خوب جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُعَوِّقِيْنَ : روکنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَالْقَآئِلِيْنَ : اور کہنے والے لِاِخْوَانِهِمْ : اپنے بھائیوں سے هَلُمَّ : آجاؤ اِلَيْنَا ۚ : ہماری طرف وَلَا يَاْتُوْنَ : اور نہیں آتے الْبَاْسَ : لڑائی اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : بہت کم
خدا تم میں سے ان لوگوں کو بھی جانتا ہے جو (لوگوں کو) منع کرتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چلے آؤ اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کم
آیت قد یعلم اللہ المعوقین منکم تم میں سے جو لوگ آڑے آتے ہیں کہ وہ لوگوں کی نبی کریم ﷺ سے روکیں یہ عاقنی من کذا سے مشتق ہے یعنی اس نے مجھے فلاں سے پھیر دیا۔ عوق یہ کثرت اظہار کے لیے آتا ہے۔ آیت والقائلین لاخوانھم ھلم الینایہ اہل حجاز کی لغت کے مطابق ہے۔ دوسرے کہتے ہیں : ھلموا یہ جماعت کے لیے ہے۔ ھلمی یہ عورت کے لیے ہے۔ کیونکہ اصل میں ہا تنبیہ کے لیے ہے۔ اس کے ساتھ لم ملا دیا گیا ہے پھر تخفیف کے لیے الف کو حذف کردیا گیا ہے۔ اور اسے مبنی بر فتحہ بنایا گیا ہے اس میں کسرہ اور ضمہ جائز نہیں کیونکہ یہ منصرف نہیں۔ ھلم کا معنی اقبل ہے یعنی آئو۔ یہ دو گروہ تھے یعنی تم میں سے وہ لوگ ہیں جو روکتے ہیں۔ عوق کا معنی روکنا اور پھیرنا ہے یوں باب ذکر کیا جاتا ہے عاقہ یعوقہ عوقا، عوقہ اعقاقۃ سب ایک معنی میں ہیں۔ مقاتل نے کہا : وہ عبدا للہ بن ابی اور اس کے ساتھی تھے جو سب منافق تھے۔ آیت والقائلین لاخوانھم ھلم ان کے بارے میں تین قول ہیں : (1) وہ منافق تھے انہوں نے مسلمانوں سے کہا : حضرت محمد ﷺ اور آپ کے صحابہ بہت ہی تھوڑے ہیں آپ ﷺ اور آپ کے ساتھی ہلاک ہونے والے ہیں۔ پس ہماری طرف آجائو (2) وہ بنو قریظہ کے یہودی تھے۔ انہوں نے اپنے منافق بھائیوں سے کہا : ہمارے پاس آجائو اور حضرت محمد ﷺ کا ساتھ چھوڑ دو کیونکہ وہ تو ہلاک ہونے والے ہیں اگر ابو سفیان کامیاب ہوگیا تو تم میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑے گا۔ (3) ابن زید نے جو بیان کیا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ میں سے ایک نیزوں اور تلواروں کے درمیان تھے اس کے حقیقی بھائی نے اسے کہا : میری طرف آجائو۔ تیرے اور تیرے ساتھی کو گھیر لیا گیا ہے اس صحابی نے کہا : تو نے جھوٹ بولا ہے۔ اللہ کی قسم ! میں آپ ﷺ کو تیرے بارے میں آگاہ کروں گا۔ وہ صحابی رسول ﷺ کی طرف گیا تاکہ آپ کو بتائے تو اس نے پایا کہ حضرت جبریل امین رسول اللہ ﷺ پر اللہ تعالیٰ کا یہ پیغام لا چکے ہیں : قد یعلم اللہ المعوقین منکم والقائلین لاخوانھم ھلم الینا۔ ماوردی اور ثعلبی نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ (1) ۔ اس کے الفاظ ہیں : ابن زید نے کہا : یہ احزاب کا دن ہے نبی کریم ﷺ کے پاس سے ایک صحابی چلا تو اس نے اپنے بھائی کو پایا کہ اس کے سامنے روٹی، بھنا ہوا گوشت اور نبیذ ہے۔ اس صحابی نے کہا : تو اس حال میں ہے جب کہ ہم نیزوں اور تلواروں کے درمیان وقت گزار رہے ہیں ؟ اس نے کہا : میرے پاس آجائو تحقیق تجھے اور تیرے ساتھیوں کو گھیر لیا گیا ہے وہ ذات جس کی تو قسم اٹھاتا ہے حضرت محمد ﷺ کا معاملہ اب کبھی بھی مستحکم نہ ہوگا۔ فرمایا (رح) : تو نے جھوٹ بولا۔ وہ صحابی حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ سب کچھ بتائے تو حضرت جبریل امین یہ آیت لے کر نازل ہوئے۔ آیت ولا یاتون الباس الا قلیلا وہ موت کے ڈر سے جنگ میں بہت ہی کم شامل ہوتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ جنگ میں ریا کاری اور شہرت کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔
Top