Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 48
وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ دَعْ اَذٰىهُمْ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا
وَلَا تُطِعِ : اور کہا نہ مانیں الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) وَالْمُنٰفِقِيْنَ : اور منافق (جمع) وَدَعْ : اور خیال نہ کریں اَذٰىهُمْ : ان کا ایذا دینا وَتَوَكَّلْ : اور بھروسہ کریں عَلَي اللّٰهِ ۭ : اللہ پر وَكَفٰى : اور کافی بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا اور نہ ان کے تکلیف دینے پر نظر کرنا اور خدا پر بھروسہ رکھنا اور خدا ہی کارساز کافی ہے
آیت ولا تطع الکافرین والمنافقین وہ ان کے معاملہ میں جس مداہنت کی طرف تمہیں دعوت دیتے ہیں اس معاملہ میں ان کی اطاعت نہ کیجئے اور ان کی طرف مائل نہ ہوجا ئیے۔ آیت الکافرین سے مراد ابو سفیان، عکرمہ، ابو اعور اسلمی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا : اے محمد ! ﷺ آپ ہمارے بتوں کو برا بھلا نہ کہا کریں، تو ہم آپ کی اتباع کریں گے۔ آیت والمنافقین سے مراد عبد اللہ بن ابی، عبد اللہ بن سعد اور طعمہ بن ابیرق ہے۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ کو اس امر پر برانگیختہ کیا کہ وہ مصلحت کی غرض سے آپ کی اس پیشکش کو قبول کرلیں۔ آیت ودع اذاھم اس امر کو چھوڑ دیں کہ وہ جو آپ کو اذیتیں دیتے ہیں اس کے بدلے میں آپ بھی انہیں اذیتیں دیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ ان کو سزا دینے کا ارادہ ترک کردیں۔ ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائیں۔ اس تاویل کی صورت میں مصدر اپنے مفعول کی طرف مضاعف ہوگا۔ اس تاویل کی بنا پر جو امر کافروں کے ساتھ خاص ہے وہ منسوخ ہے۔ اس کا ناسخ آیت سیف ہے۔ اس میں دوسرا معنی بھی ہے : ان کی باتوں اور جو وہ آپ کو اذیتیں دیتے ہیں ان سے اعراض کیجئے اور آپ ﷺ اس میں مشغول نہ ہوں۔ اس تاویل کی بنا پر مصدر فاعل کی طرف مضاعف ہے ؛ یہ مجاہد کا قول ہے۔ آیت، آیت سیف سے منسوخ ہے۔ آیت و توکل علی اللہ اللہ تعالیٰ پر توکل کرنے کا حکم دیا اور اپنے اس ارشاد کے ساتھ انس پیدا کیا۔ آیت وکفی باللہ وکیلا کلام کی قوت میں مدد کا وعدہ ہے۔ وکیل سے مراد معاملہ کی حفاظت کرنے والا اور اس کو بجا لانے والا ہے۔
Top