Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 51
تُرْجِیْ مَنْ تَشَآءُ مِنْهُنَّ وَ تُئْوِیْۤ اِلَیْكَ مَنْ تَشَآءُ١ؕ وَ مَنِ ابْتَغَیْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكَ١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ تَقَرَّ اَعْیُنُهُنَّ وَ لَا یَحْزَنَّ وَ یَرْضَیْنَ بِمَاۤ اٰتَیْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا فِیْ قُلُوْبِكُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَلِیْمًا
تُرْجِيْ
: دور رکھیں
مَنْ تَشَآءُ
: جس کو آپ چاہیں
مِنْهُنَّ
: ان میں سے
وَ تُئْوِيْٓ
: اور پاس رکھیں
اِلَيْكَ
: اپنے پاس
مَنْ تَشَآءُ ۭ
: جسے آپ چاہیں
وَمَنِ
: اور جس کو
ابْتَغَيْتَ
: آپ طلب کریں
مِمَّنْ
: ان میں سے جو
عَزَلْتَ
: دور کردیا تھا آپ نے
فَلَا جُنَاحَ
: تو کوئی تنگی نہیں
عَلَيْكَ ۭ
: آپ پر
ذٰلِكَ اَدْنٰٓى
: یہ زیادہ قریب ہے
اَنْ تَقَرَّ
: کہ ٹھنڈی رہیں
اَعْيُنُهُنَّ
: ان کی آنکھیں
وَلَا يَحْزَنَّ
: اور وہ آزردہ نہ ہوں
وَيَرْضَيْنَ
: اور وہ راضی رہیں
بِمَآ اٰتَيْتَهُنَّ
: اس پر جو آپ نے انہیں دیں
كُلُّهُنَّ ۭ
: وہ سب کی سب
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
مَا
: جو
فِيْ قُلُوْبِكُمْ ۭ
: تمہارے دلوں میں
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَلِيْمًا
: بردبار
(اور تم کو بھی یہ اختیار ہے کہ) جس بیوی کو چاہو علیحدہ رکھو اور جسے چاہو اپنے پاس رکھو اور جس کو تم نے علیحدہ کردیا ہو اگر اس کو پھر اپنے پاس طلب کرلو تو تم پر کچھ گناہ نہیں یہ (اجازت) اس لئے ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ غمناک نہ ہوں اور جو کچھ تم ان کو دو اسے لے کر سب خوش رہیں اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا اسے جانتا ہے اور خدا جاننے والا اور بردبار ہے
اس میں گیارہ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ آیت ترجی من تشاء ترجی کو مہموز اور غیر مہموز دونوں طرح پڑھا گیا ہے یہ دونوں لغتیں ہیں۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے ارجیت الامر، ارجاتہ۔ جب تو اسے موخر کردے۔ وتوی آپ ملائیں۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے : آوی الیہ الف پر مد ہے اس کا معنی اپنے ساتھ ملانا ہے۔ آوی الف مقصورہ کے ساتھ۔ اس کے ساتھ ملنا ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ اس آیت کی تاویل میں علماء کا اختلاف ہے۔ اس بارے میں جو اقوال ذکر کیے گئے ہیں ان میں سے صحیح ترین قول یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ پر باری ترک کرنے کی سہولت ہے۔ آپ ﷺ پر بیویوں میں باری واجب نہیں۔ یہ قول اس کے مناسب ہے جو پہلے گزر چکا ہے۔ یہی وہ معنی ہے جو صحیح میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے ثابت ہے۔ کہا : میں ان عورتوں پر غیرت کرتی تھی جو اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کی بارگاہ میں ہبہ کرتی تھیں (
1
) ۔ میں کہتی : کیا ایک عورت اپنے نفس کو مرد کے لیے ہبہ کرتی ہے ؟ جب اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا : آیت ترجی من تشاء وتوی الیک من تشا ئومن ابتغیت ممن عزلت تو حضرت عائشہ نے کہا : میں کہتی ہوں : اللہ کی قسم ! میں آپ کے رب کو نہیں دیکھتی مگر وہ آپ ﷺ کی خواہش کو پورا کرنے میں جلدی کرتا ہے۔ ابن عتبی نے کہا : یہ ہی صحیح میں ثابت ہے اسی پر اعتماد کرنا چاہیے معنی مراد یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ کو اپنی بیویوں میں اختیار دیا گیا چاہیں تو باری مقرر کریں اور چاہیں تو باری کو ترک کردیں (
2
) ۔ نبی کریم ﷺ کو اس امر میں خاص کیا گیا کہ اس معاملہ میں امر آپ کے سپرد کردیا گیا، مگر آپ ﷺ اپنی جانب سے باری مقرر کرتے یہ آپ ﷺ پر فرض نہ تھا، یہ ازواج مطہرات کے دلوں کو پاکیزہ بنانے کے لیے اور انہیں غیرت کے لیے ان اقوال سے بچانے کے لیے ہوتا تھا جو انہیں ایسے امر تک پہنچا دیتے جو مناسب نہیں ہوتے تھے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ باری مقرر کرنا نبی کریم ﷺ پر بھی واجب تھا پھر اس آیت کے ساتھ آپ سے وجوب ساقط ہوگیا۔ ابو رزین نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے اپنی بعض بیویوں کا طلاق دینے کا ارادہ کیا تو انہوں نے عرض کی : ہمارے لیے جو چاہیں باری مقرر کردیں۔ جن کو حضور ﷺ نے ملایا وہ حضرت عائشہ صدیقہ، حضرت حفصہ، حضرت ام سلمہ اور حضرت زینب ؓ تھیں۔ ان کی آپ کی جانب سے باری اور مال سب میں برابری تھی۔ جن کو آپ نے موخر کیا وہ حضرت سودہ، حضرت جویریہ، حضرت ام حبیبہ، حضرت میمونہ اور حضرت صفیہ ؓ تھیں۔ آپ ان کے لیے جو چاہتے باری مقرر کردیتے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : مراد ہبہ کرنے والیاں ہیں۔ ہشام بن عروہ نے اپنے باپ سے وہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے اللہ تعالیٰ کے فرمان : ترجی من تشاء منھن کے بارے میں یہ قول نقل کرتے ہیں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے کہا : یہ ان عورتوں کے بارے میں ہے جنہوں نے اپنے آپ کو حضور ﷺ کی بارگاہ میں پیش کیا۔ امام شعبی نے کہا : اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو ہبہ کیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان میں سے بعض سے نکاح کرلیا اور بعض کو ترک کردیا۔ زہری نے کہا : ہم نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی ازواج میں سے کسی کو بھی موخر کیا ہو بلکہ سب کو اپنے ساتھ ملایا۔ حضرت ابن عباس ؓ اور دوسرے علماء نے کہا : ازواج مطہرات میں سے جس کو چاہیں طلاق دیں اور جس کو چاہیں روکے رکھیں۔ اس کے علاوہ بھی قول کیا گیا ہے۔ ہر ایک کی توجیہ موجود ہے۔ یہ آیت ایسی ہے جس میں رسول اللہ ﷺ کے لیے سہولت اور اباحت کی گنجائش رکھی گئی ہے ہم نے جو معنی اور مفہوم اپنایا ہے وہ زیادہ صحیح ہے ؛ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ مسئلہ نمبر
3
۔ ھبۃ اللہ، الناسخ والمنسوخ میں اس طرف گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان : ترجی من تشاء اللہ تعالیٰ کے فرمان : لا یحل لک النساء من بعد کے لیے ناسخ ہے، کہا : کتاب اللہ میں کوئی ناسخ اس کے سوا منسوخ سے پہلے نہیں (
1
) ۔ اس کی کلام کئی اعتبار سے کمزور ہے۔ سورة بقرہ میں متوفی عنہا کی عدت چار ماہ دس دن ہے یہ سال کو منسوخ کرنے والی ہے یہ بھی منسوخ سے پہلے ہے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ آیت ومن ابتغیت ممن عزلت، ابتغیت تو نے طلب کیا۔ الا بتغاء کا معنی طلب کرنا ہے عزلت تو نے اس کو زائل کردیا۔ العزلہ کا معنی ازالہ کرنا، الگ کرنا ہے، یعنی اگر آپ نے ارادہ کیا کہ آپ اپنے ساتھ اس عورت کو ملائیں جو ان عورتوں میں سے ہے جن کو آپ نے باری سے الگ کردیا ہے اور آپ ﷺ اسے ساتھ جمع کرنا چاہتے ہیں تو اس بارے میں آپ پر کوئی حرج نہیں اسی طرح ارجاء کا حکم ہے۔ دونوں طرفوں میں سے ایک دوسرے پر دلالت کرتی ہے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ آیت فلا جناح علیک کوئی جھکائو نہیں۔ یہ جملہ بولا جاتا ہے : جنحت السفینۃ۔ یعنی کشتی زمین کی طرف جھک گئی، یعنی آپ پر ملامت اور توبیخ کا کوئی جھکائو نہیں۔ مسئلہ نمبر
6
۔ آیت ذالک ادنی ان تقر اعینھن قتادہ اور دوسرے علماء نے کہا : یہ اختیار جو ہم نے آپ کو ان کی صحبت کے بارے میں دیا ہے یہ ان کو راضی کرنے کا زیادہ باعث ہے کیونکہ یہ ہماری جانب سے ہے کیونکہ جب وہ جانیں گی کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے یہ احسان ہے تو ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی اور وہ راضی ہوں گی کیونکہ انسان جب یہ جانے کہ اس کا کسی شے میں کوئی حق نہیں تو اسے جو بھی دیا جائے اس پر راضی ہوجاتا ہے اگرچہ وہ چیز تھوڑی ہی ہو۔ اگر اسے علم ہو کہ یہ اس کا حق ہے تو اسے جو کچھ عطا کیا جائے اس پر قانع نہیں ہوتا۔ اس کی غیرت شدید ہوجاتی ہے اور اس بارے میں اس کا حرص زیادہ ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ ﷺ کو جو آپ کی بیویوں کا معاملہ سپرد کیا یہ ان کی زیادہ رضا کا باعث تھا اور زیادہ آنکھوں کی ٹھنڈک کا باعث تھا جو بھی آپ ان کے لیے کرم نوازی کریں چہ جائیکہ ان کا دل ان سے زیادہ کے ساتھ چمٹا رہے۔ اسے تقر اعینھن تاء کے ضمہ اور اعین کے نصب کے ساتھ بھی قراءت کی گئی ہے۔ اسے مجہول کے صیغہ کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ اس کے باوجود حضور ﷺ ان میں برابری کرنے کے لیے اپنے آپ پر سختی کیا کرتے تھے۔ مقصود ان کے دلوں کو پاکیزہ بنانا تھا، جس طرح ہم نے اسے پہلے ذکر کیا ہے۔ آپ فرماتے : ” اے اللہ ! یہ میری قدرت ہے جس کا میں مالک ہوں۔ اور مجھے اس بارے میں ملامت نہ کر جس کا تو مالک ہے اور میں مالک نہیں “ (
1
) ۔ مراد دل ہے کیونکہ حضور ﷺ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کو ترجیح دیتے مگر اپنے افعال میں سے کسی فعل میں اس کو ظاہر نہیں کرتے تھے۔ حضور ﷺ اپنی اس بیماری میں بھی ازواج مطہرات کے گھروں میں تشریف لے جاتے، یہاں تک کہ آپ نے حضرت عائشہ صدیقہ کے ہاں قیام کی اجازت مانگی۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے کہا : رسول اللہ ﷺ کو ابتدا میں حضرت میمونہ کے ہاں تکلیف ہوئی تو آپ ﷺ نے اپنی ازواج سے اجازت مانگی کہ آپ بیماری کے دن حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے گھر میں گزاریں تو انہوں نے آپ ﷺ کو اجازت دے دی۔ صحیح نے اسے نقل کیا ہے (
2
) ۔ صحیح میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے یہ بھی مروی ہے : رسول اللہ ﷺ تلاش میں رہتے فرماتے : ” آج میں کہاں ہوں گا ؟ کل میں کہاں ہوں گا ؟ “ (
3
) ۔ گویا حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے دن آنے کو بعید سمجھتے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے کہا : جب میرا دن تھا تو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی روح کو میرے پہلو اور میرے سینے کے درمیان قبض کرلیا۔ مسئلہ نمبر
7
۔ مرد پر لازم ہے کہ اپنی عورتوں میں ایک دن اور ایک رات کے اعتبار سے مساوات کرے ؛ یہ عام علماء کا قول ہے۔ بعض علماء اس طرف گئے ہیں کہ یہ رات کے اعتبار سے واجب ہے دن کے اعتبار سے واجب نہیں عورت کا مرض اور اس کا حیض اس کے حق کو ساقط نہیں کرے گا۔ اس کے دن اور اس کی رات میں اس کے پاس ٹھہر نا لازم ہے مرد پر یہ بھی لازم ہے کہ جس طرح وہ اپنی صحت میں برابری کیا کرتا تھا وہ اپنی حالت مرض میں بھی برابری کرے ہاں جب وہ حرکت سے عاجز آجائے تو وہاں ہی مقیم ہوجائے جہاں اس پر مرض غالب آئی تھی۔ جب صحت مند ہو تو نئے سرے سے باری کا سلسلہ شروع کرے۔ لونڈی بیوی، آزاد بیوی، کتابی بیوی اور مسلمان بیوی اس حق میں برابر ہیں۔ عبد الملک نے کہا : آزاد بیوی کے لیے دو راتیں اور لونڈی بیوی کے لیے ایک رات ہوگی، جہاں تک لونڈیوں کا تعلق ہے ان میں اور آزاد بیویوں میں کوئی باری نہیں اور اپنی لونڈیوں کا اس میں کوئی حق نہیں۔ مسئلہ نمبر
8
۔ ان سب کو ایک مکان میں جمع نہ کرے مگر ان کی رضامندی کے ساتھ اور ضرورت کے بغیر ایک کی باری میں اس کے دن اور رات میں کسی اور کے ہاں داخل نہ ہو۔ حاجت اور ضرورت کی بنا پر بھی اس کے ہاں جانے میں اختلاف کیا گیا ہے۔ اکثر جواز کے قائل ہیں۔ امام مالک اور دوسرے علماء کا بھی یہی نقطہ نظر ہے۔ ابن حبیب کی کتاب میں اس سے منع کیا گیا ہے۔ ابن بکیر، مالک سے وہ یحییٰ بن سعید سے روایت نقل کرتے ہیں کہ حضرت معاذ بن جبل کی دو بیویاں تھیں جب ان میں سے ایک کی باری ہوتی تو دوسری بیوی کے گھر سے آپ پانی بھی نا پیتے تھے۔ ابن بکیر نے کہا : امام مالک نے یحییٰ بن سعید سے روایت نقل کی ہے کہ حضرت معاذبن جبل کی دو بیویاں تھیں جو طاعون کی مرض میں مبتلا ہو کر مر گئی تھیں تو آپ نے دونوں میں قرعہ اندازی کی کہ جس کے نام قرعہ نکلے گا اسے پہلے دفن کیا جائے گا۔ مسئلہ نمبر
9
۔ امام مالک رحمت اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا : دونوں میں نفقہ اور کسوہ کے اعتبار سے مساوات کرے جب کہ وہ سب ایک حال کی ہوں جب ان کی حیثیتیں مختلف ہوں تو یہ چیز لازم نہ ہوگی۔ امام مالک نے اس امر کی اجازت دی ہے کہ لباس میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دے مگر میلان کے طریقہ پر نہ ہو۔ جہاں تک محبت اور بغض کا تعلق ہے تو یہ انسان کے اختیار سے خارج ہیں ان میں عدل واقع نہ ہو سکے گا۔ حضور ﷺ کا باری معین کرنے کے بارے میں ارشاد کا یہی معنی ہے : ” اے اللہ ! جس کا میں مالک ہوں اس میں یہ میرا عمل ہے اور جس کا تو مالک ہے اور میں مالک نہیں اس میں مجھے ملامت نہ کر “ (
1
) ۔ امام نسائی اور ابو دائود نے حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت نقل کی ہے۔ ابو دائود کی کتاب میں ہے یعنی دل۔ اسی کی طرف اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشاد میں اشارہ کیا ہے : آیت ولن تستطیعو ان تعدلو بین النساء ولو حرصتم ( النساء :
129
) اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : آیت واللہ یعلم ما فی قلوبکم یہاں اس کے خصوصی ذکر کرنے کی یہی وجہ ہے۔ اس کی جانب سے ہمیں تنبیہ ہے کہ وہ ذات جانتی ہے کہ ہمارے دلوں میں ہماری عورتوں میں سے بعض کے لیے بعض کی بنسبت جو میلان ہے اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے، وہ ہر چیز کو جانتا ہے۔ آیت لا یخفی علیہ شیء فی الارض ولا فی السماء ( آل عمران :
5
) آیت یعلم السر واخفی (طہ) لیکن اس بارے میں اس نے درگزر سے کام لیا، کیونکہ بندہ طاقت نہیں رکھتا کہ بندہ اس میلان سے اپنے دل کو پھیر سکے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان متوجہ کرتا ہے : آیت وکان اللہ غفورارحیما۔ اس ارشاد میں یہ بھی ہے آیت ذالک ادنی ان تقر اعینھن یہی دسواں مسئلہ ہے۔ مسئلہ نمبر
10
۔ یہ اس سے زیادہ مناسب ہے کہ وہ غمگین نہ ہوں جب وہ ان میں سے کسی کو دوسرے کے ساتھ جمع نہ کرے اور وہ ترجیح اور میلان کو اپنی آنکھ سے نہ دیکھے۔ ابو دائود نے ابوہریرہ سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ” جس کی دو بیویاں ہوں اور وہ ان میں سے کسی کی طرف مائل ہوجائے تو وہ قیامت کے روز آئے گا جب کہ اس کی ایک جانب جھکی ہوگی “ (
2
) ۔ آیت ویر ضین بما اتیتھن کلھن، کلھن یہ ضمیر کی تاکید ہے یعنی یرضین کلھن۔ ابو حاتم اور زجاج نے اسے اس مضمر کی تاکید بنانا بھی جائز قرار دیا ہے جو اتیتھن میں ہے۔ فراء اس کو جائز قرار نہیں دیتا کیونکہ معنی اس کی تائید نہیں کرتا کیونکہ معنی ہے ان میں سے ہر ایک راضی ہو۔ اس کا معنی یہ نہیں جو تم نے سب کو عطا کیا ہے۔ نحاس نے کہا : جو کچھ انہوں نے کہا وہ حسن ہے۔ مسئلہ نمبر
11
۔ آیت واللہ یعلم ما فی قلوبکم یہ عام خبر ہے اور اشارہ اس امر کی طرف ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے دل میں ایک شخص کی محبت ہے دوسرے کی نہیں، اسی طرح اس معنی میں مومن بھی داخل ہیں۔ بخاری شریف میں حضرت عمرو بن عاص ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے انہیں جیش ذات سلاسل کا امیر بنا کر بھیجا میں نے عرض کی : لوگوں میں سے کون آپ ﷺ کو سب سے زیادہ محبوب ہے ؟ فرمایا : ” حضرت عائشہ صدیقہ “ (
3
) ۔ میں نے عرض کی : مردوں میں ؟ فرمایا :“ ان کا باپ “۔ میں نے عرض کی : پھر کون ؟ فرمایا : ” عمر بن خطاب “ تو آپ نے چند مردوں کا ذکر کیا۔ سورة بقرہ اور اس سورت کے آغاز میں دل کے متعلق اس پر بحث گزر چکی ہے جو اس مسئلہ میں کفایت کر جاتی ہے۔ یہ روایت کی جاتی ہے کہ لقمان حکیم ایک بڑھئی تھے (
1
) ان کے آقا نے انہیں کہا : ایک بکری ذبح کرو اور اس میں سے جو سب سے پاکیزہ ٹکڑے ہیں وہ لے آئو تو وہ ان کے پاس زبان اور دل لے آئے۔ پھر آقا نے ایک اور بکری ذبح کرنے کا حکم دیا تو کہا : اس میں سے اس کے دو خبیث ترین جز پھینک دو تو اس نے زبان اور دل کو پھینک دیا۔ آقا نے کہا : میں نے تجھے حکم دیا کہ تو میرے پاس اس میں سے دو پاکیزہ ٹکڑے لے آ تو تو زبان اور دل لے آیا اور میں نے تجھے حکم دیا کہ تو ان میں سے دو ناپسندیدہ چیزیں پھینک دے۔ تو نے دل اور زبان کو پھینکا، لقمان حکیم نے کہا : جب پاکیزہ ہوں تو ان دونوں سے زیادہ کوئی پاکیزہ نہیں اور جب یہ دونوں خبث ہوں تو ان دونوں سے بڑھ کر کوئی اور خبیث نہیں۔
Top