Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 59
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِكَ وَ بَنٰتِكَ وَ نِسَآءِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّ١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ یُّعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ
: اے نبی
قُلْ
: فرمادیں
لِّاَزْوَاجِكَ
: اپنی بیبیوں کو
وَبَنٰتِكَ
: اور بیٹیوں کو
وَنِسَآءِ
: اور عورتوں کو
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومنوں
يُدْنِيْنَ
: ڈال لیا کریں
عَلَيْهِنَّ
: اپنے اوپر
مِنْ
: سے
جَلَابِيْبِهِنَّ ۭ
: اپنی چادریں
ذٰلِكَ
: یہ
اَدْنٰٓى
: قریب تر
اَنْ
: کہ
يُّعْرَفْنَ
: ان کی پہچان ہوجائے
فَلَا يُؤْذَيْنَ ۭ
: تو انہیں نہ ستایا جائے
وَكَانَ اللّٰهُ
: اور اللہ ہے
غَفُوْرًا
: بخشنے والا
رَّحِيْمًا
: مہربان
اے پیغمبر ﷺ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے (مونہوں) پر چادر لٹکا کر (گھونگھٹ نکال) لیا کریں یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی انکو ایذا نہ دے گا اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
اس میں چھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
(آیت) قل لازواجک وبنتک حضور ﷺ کی ازواج مطہرات کی ایک ایک فضیلت کے بارے میں کلام گزرچکی ہے۔ قتادہ نے کہا : جب رسول اللہ ﷺ کا وصال ہو اتو اس وقت آپ ﷺ کے حرم میں نو ازواج تھیں۔ پانچ قریش کے خاندان سے حضرت عائشہ صدیقہ، حضرت حفصہ، حضرت ام حبیبہ، حضرت سودہ اور حضرت ام سلمہ ؓ تین عام عربوں میں سے تھیں حضرت میمونہ، حضرت زینب بنت حجش اور حضرت جویریہ ؓ اور ایک حضرت ہارون (علیہ السلام) کی نسل سے تھی حضرت صفیہ ؓ جہاں تک حضور ﷺ کی اولاد کا تعلق ہے تو نبی کریم ﷺ کی اولاد میں مذکر اور مونث بھی تھے۔ مذکر اولاد میں سے حضرت قاسم، ان کی والدہ حضرت خدیجۃ الکبری تھیں۔ آپ کے نام سے ہی سرور دوعالم ﷺ کی کنیت تھی حضور ﷺ کی اولاد میں سے سب سے پہلے یہی فوت ہوئے۔ آپ دو سال تک زندہ رہے۔ حضرت عروہ نے کہا : حضرت خدیجۃ الکبری سے حضور ﷺ کے چار بیٹے ہوئے : حضرت قاسم، حضرت طاہر، حضرت عبداللہ اور حضرت طیب۔ ابوبکر برقی نے کہا : یہ قول بھی کیا جاتا ہے طاہر سے مراد طیب ہے اور وہی عبد اللہ ہے حضرت ابرہیم ان کی والدہ ماجدہ حضرت ماریہ قبطیہ تھیں۔ حضرت ابراہیم کی ولادت آٹھ ہجری ذی الحجہ میں ہوئی۔ یہ سولہ ماہ کے تھے تو ان کا وصال ہوا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان کی عمر اٹھارہ ماہ تھی (
2
) ۔ دار قطنی نے اسے ذکر کیا ہے۔ اور جنت البقیع میں دفن ہوئے۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” ان کی دودھ پلانے والی تھی جو ان کی رضاعت جنت میں پوری کرے گی “۔ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے علاوہ آپ کی تمام اولاد حضرت خدیجۃ الکبری سے تھی آپ ﷺ کی تمام اولاد آپ ﷺ کی زندگی میں وصال کرگئی صرف حضرت فاطمہ ؓ باقی تھیں۔ جہاں تک آپ ﷺ کی اولاد میں بچیوں کا تعلق ہے ان میں حضرت فاطمہ زہرہ بنت خدیجہ ؓ ہیں۔ حضرت خدیجۃ الکبری کے ہاں ان کی ولادت ہوئی جب قریش بیت اللہ شریف کی تعمیر کر رہے تھے یعنی اعلان نبوت سے پانچ سال قبل ان کی ولادت ہوئی یہ حضور ﷺ کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں حضرت علی شیر خدا ؓ نے
2
ھ میں رمضان میں ان سے شادی کی اور ذی الحجہ میں انہیں گھر لائے۔ ایک قول یہ کیا گیا : رجب میں ان سے شادی کی۔ اور رسول اللہ ﷺ کے وصال کے تھوڑا عرصہ بعد ان کا وصال ہوا اہل بیت میں سے سب سے پہلے حضور ﷺ کو لاحق ہونے والی تھیں۔ ان میں حضرت زینب تھیں جن کی والدہ حضرت خدیجۃ الکبری تھیں۔ ان سے ان کے خالہ زاد بھائی ابوالعاص بن ربیع نے شادی کی۔ عاص کی ماں ہالہ بنت خویلد تھیں جو حضرت خدیجۃ الکبری کی ہمشیرہ تھیں۔ ابو لعاص کا نام لقیط تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا نام ہاشم تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا نام ہشیم تھا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا نام مقسم تھا۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی بڑی بیٹی تھیں ان کا وصال
8
ھ میں ہوا۔ رسول اللہ ﷺ ان کی قبر میں خود اترے۔ ان میں حضرت رقیہ بھی تھیں۔ ان کی والدہ ماجدہ بھی حضرت خدیجۃ الکبری تھیں۔ اعلان نبوت سے قبل عتبہ بن ابی لہب سے ان کی نسبت ہوئی۔ جب اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو مبعوث کیا اور آپ ﷺ پر اس آیت کو نازل فرمایا : (آیت) تبت یدا ابی لہب (الہب :
1
) ابو لہب نے اپنے بیٹے سے کہا : اگر تو نے رسول اللہ ﷺ کی بیٹی کو طلاق نہ دی تو میرا سر تیرے سر پر حرام ہے۔ عتبہ نے حضرت رقیہ سے علیحدگی اختیار کرلی اور وہ آپ کو اپنے گھر نہیں لایا تھا۔ حضرت رقیہ اس وقت اسلام لے آئی تھیں جب ان کی والدہ حضرت خدیجۃ الکبری اسلام لائی تھیں۔ حضرت رقیہ اور ان کی بہنوں نے رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ پر اس وقت بیعت کی جب عورتوں نے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ حضرت عثمان بن عفان نے ان سے شادی کی۔ جب حضرت عثمان نے ان سے شادی کی تو قریش کی عورتیں کہتی تھیں : احسن شخصین رای انسان رقیۃ وبعلھاعثمان دونوں ذاتوں میں سے بہترین جسے کوئی انسان دیکھے وہ حضرت رقیہ ہیں اور ان کے خاوند حضرت عثمان ہیں۔ حضرت رقیہ ؓ نے حضرت عثمان کے ساتھ حبشہ کے علاقہ کی جانب دوہجرتیں کیں۔ حضرت عثمان سے ان کا ایک نامکمل بچہ پیدا ہوا تھا۔ پھر اس کے بعد حضرت عبد اللہ کی ولادت ہوئی۔ حضرت عثمان ؓ حالت اسلام میں ان کے نام سے اپنی کنیت ذکر کرتے۔ ان کی عمر چھ سال ہوئی تو مرغ نے ان کے چہرے پر چونچ ماری تو ان کا وصال ہوگیا۔ اس کے بعد ان کے ہاں کوئی ولادت نہ ہوئی۔ انہوں نے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی، بیمار ہوئیں جب کہ رسول اللہ ﷺ غزوئہ بدر کی تیاری کررہے تھے رسول اللہ ﷺ نے حضرت رقیہ کی خدمت کے لیے انہیں پیچھے چھوڑا ان کا وصال ہوگیا جب کہ رسول اللہ ﷺ بدر میں تھے۔ ہجرت کو ستر ماہ گزرچکے تھے۔ حضرت زید بن حارثہ بدر سے خوشخبری دینے کے لیے آئے یہ مدینہ طیبہ میں اس وقت پہنچے جب حضرت رقیہ کی قبرپرمٹی درست کی جارہی تھی۔ ان کے دفن پر رسول اللہ ﷺ موجود نہ تھے۔ ان میں حضرت ام کلثوم ؓ بھی تھیں، ان کی والدہ حضرت خدیجۃ الکبری تھیں عتیبہ بن ابی لہب کی ان سے نسبت ہوئی جو عتبہ کا بھائی تھا یہ اعلان نبوت سے قبل ہوا۔ اس کو ابو لہب نے حکم دیا کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی بیٹی کو چھوڑدے اسی مذکورہ سبب سے جس کی وجہ سے حضرت رقیہ کو عتبہ نے چھوڑا تھا۔ عتیبہ انہیں اپنے گھر نہیں لے گیا تھا یہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مکہ مکرمہ میں رہیں۔ جب ان کی والدہ حضرت خدیجۃ الکبری ایمان لائیں تو یہ بھی ایمان لے آئیں۔ جب عورتوں نے رسول اللہ ﷺ کی ہاتھ پر بیعت کی تو اپنی بہنوں کے ساتھ انہوں نے بھی بیعت کی۔ جب رسول اللہ ﷺ نے ہجرت کی تو انہوں نے بھی ہجرت کی۔ جب حضرت رقیہ کا وصال ہوا تو حضرت عثمان نے ان سے شادی کی۔ اسی وجہ سے حضرت عثمان کا لقب ذوالنورین ہے یہ نو ہجری کو شعبان کے مہینہ میں فوت ہوئیں۔ رسول اللہ ﷺ ان کی قبر پر بیٹھے۔ ان کی قبر میں حضرت علی، حضرت فضل اور حضرت اسامہ اترے۔ زبیر بن بکار نے ذکر کیا ہے حضور ﷺ کے سب سے بڑے بیٹے حضرت قاسم پھر حضرت زینب پھر حضرت عبداللہ انہیں ہی طیب اور طاہر کہا جاتا تھا۔ یہ اعلان نبوت کے بعد پیدا ہوئے اور چھوٹی عمر میں ہی فوت ہوگئے تھے۔ پھر حضرت ام کلثوم، پھر حضرت فاطمہ، پھر حضرت رقیہ، حضرت قاسم مکہ مکرمہ میں فوت ہوئے پھر حضرت عبد اللہ فوت ہوئے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ عربی عورتوں کا معمول تھا کہ وہ وقار سے گری ہوئی حرکتیں کرتیں وہ اپنے چہرے کو کھلارکھتیں جس طرح لونڈیاں کھلارکھتی ہیں۔ یہ اس امر کا سبب تھا کہ مرد انہیں دیکھیں اور ان کے بارے میں فکر پراگندہ ہوجائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا کہ ان عورتوں کو حکم دیں کہ وہ پنی چادروں کے پلو لٹکا کر رکھیں جب وہ اپنی ضروریات کے لیے نکلنے کا اردہ کریں۔ لیٹرینیں بنائے جانے سے قبل وہ صحراء میں قضائے حاجت کے لیے جایا کرتی تھیں۔ اس طرح آزاد عورتوں اور لونڈیوں کے درمیان فرق ہوجاتا۔ آزاد عورتیں اپنے پردہ کی وجہ سے پہچان لی جاتی تھیں تو جو آوارہ یا نوجوان ہوتا وہ ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے سے رک جاتا۔ مومنوں کی عورتوں میں سے کوئی ایک اس آیت کے نازل ہونے سے پہلے پنی ضرورت کے لیے نکلتی بعض فجار ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے وہ خیال کرتے کہ یہ لونڈیاں ہیں وہ عورت اس پر چلاتی تو وہ چلے جاتے۔ لوگوں نے اس بارے میں نبی کریم ﷺ سے شکایت کی۔ یہ آیت اس سبب سے نازل ہوئی ؛ یہ معنی حسن بصری اور دوسرے علماء نے کیا ہے۔ مسئلہ نمبر
3
۔ (آیت) من جلابیبھن، جلابیب، جلباب کی جمع ہے۔ یہ اوڑھنی سے بڑا کپڑا ہوتا ہے (
1
) ۔ حضرت ابن عباس اور حضرت ابن مسود ؓ سے مروی ہے : اس سے مراد ردا ہے (
2
) ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد قناع ہے (جس سے سر ڈھانپا جاتا ہے ) ۔ صحیح قول یہ کہ جلباب سے مراد ایسا کپڑا ہے جس کے ساتھ سارا بدن ڈھانپا جاتا ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت ام عطیہ ؓ سے مروی ہے میں نے عرض کی : یارسول اللہ ! جلباب نہیں ہوتا فرمایا : ” اس کی بہن اسے اپنا جلباب (چادر) دے دے “ (
3
) ۔ مسئلہ نمبر
4
۔ چادر کے لٹکانے میں علماء نے اختلاف کیا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ اور حضرت عبیدہ سلمانی نے کہا : اس کی صورت یہ ہے کہ عورت اسے یوں لپیٹ لے کہ عورت کی صرف ایک آنکھ دکھائی کے جس کے ساتھ وہ دیکھے (
1
) ۔ حضرت ابن عباس ؓ اور قتادہ نے کہا : اس کی صورت یہ ہے کہ پیشانی کے اوپر سے لپیٹے اور اسے باندھ دے پھر اسے اپنی ناک پر جھکا دے اگرچہ اس کی آنکھیں ظاہر ہوں، وہ سینہ اور چہرے کا اکثر حصہ چھپاکررکھے (
2
) ۔ حضرت حسن بصری نے کہا : وہ اپنے نصف چہرے کو ڈھانپ کر رکھے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ اللہ تعالیٰ نے تمام عورتوں کو پردہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کا پردہ ایسا ہونا چاہیے کہ اس کی جلد کو عیاں نہ کرے ہاں جب ہو اپنے خاوند کے پاس ہو تو جو چاہے لباس پہنے، کیونکہ مرد کو حق حاصل ہے کہ جیسے چاہے لطف اندوز ہو۔ یہ امر ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک رات بیدار ہوئے تو کہا : سبحان اللہ سبحان اللہ ماانزل اللیلۃ من الفتن وماذافتح من الخزائن من یوقظ صواحب لحجررب کا سیۃ فی الدنیاعاریۃ فی الاخرۃ “ سبحان اللہ آج رات کتنے فتنے نازل ہوئے اور آج رات کتنے خزانے کھولے گئے آج حجرے والوں کو کان بیدار کرے گا دنیا میں کچھ لباس زیب تن کرنے والے آخرت میں ننگے ہوں گے۔ یہ روایت کی گئی ہے کہ حضرت دحیہ کلبی جب ہرقل کے پاس سے واپس آئے تو نبی کریم ﷺ نے انہیں کتان سے بنا کپڑا عطا فرمایا۔ فرمایا : ” اس کے نصف سے قمیص بنالو اور اپنی بیوی کو نصف دے دو وہ اس سے اوڑھنی بنالے “ (
3
) ۔ پھر حضور ﷺ نے اسے ارشاد فرمایا :” اپنی بیوی کو حکم دینا کہ وہ اس کے نیچے کوئی چیزلگالے تاکہ یہ کپڑا اسکے جسم کی بناوٹ کو ظاہر نہ کرے “۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے عورتوں کے لیے باریک کپڑے کا ذکر کیا تو فرمایا : لباس پہننے والیاں، ننگے بدن والیاں، اور خوشحال عورتیں بدبخت عورتیں۔ بنو تمیم کی عورتیں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے پاس آئیں جن پر باریک لباس تھا، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ عنہانے کہا : اگر تم مومن ہو تو یہ لباس مومن عورتوں کا نہیں اگر تم غیر مومن ہو تو تم اس سے لطف اندوز ہولو۔ ایک دلہن حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئی اس پر کتان سے بنی اوڑھنی تھی جس کو عصفر سے رنگا گیا تھا۔ جب حضرت عائشہ صدیقہ نے اسے دیکھاتو فرمایا : تو سورة نور پر ایمان نہیں رکھتی۔ ایک عورت یہ لباس پہنتی ہے۔ نبی کریم ﷺ سے یہ ثابت ہے : ” ایسی عورتیں جو لباس پہنتی ہیں ان کے جسم ننگے ہوتے ہیں وہ جھکنے والی ہوتی ہیں جھکانے والی ہیں ان کے سر بختی اونٹوں کی کوہانوں کی طرح ہوتے ہیں وہ جنت میں داخل نہیں ہوں گی اور اس کی خوشبو بھی نہیں پائیں گی “ (
4
) ۔ حضرت عمر نے کہا : مسلمان عورتوں کو کیا چیز روکتی ہے جب اسے کام ہو تو وہ بوسیدہ کپڑے میں نکلے یا اپنی پڑوسن کے بوسیدہ کپڑوں میں نکلے وہ اپنے آپ کو پوشیدہ رکھے ہوئے ہو اسے کوئی بھی نہ جانے یہاں تک کہ وہ اپنے گھر واپس آجائے۔ مسئلہ نمبر
6
۔ (آیت) ذالک ادنی ان یعرفن یہ زیادہ مناسب ہے کہ آزاد عورتیں پہچانی جائیں تاکہ وہ لونڈیوں کے ساتھ خلط ملط نہ ہوں۔ جب ان کو پہچان لیا جائے گا تو ادنی تعرض کے لیے ان کے سامنے نہ آیا جائے گا یہ ان کے مرتبہ حریت کو پیش نظر رکھنے کی وجہ سے ہوگا۔ تو ان سے ہر قسم کی طمع ختم ہوجائے گا۔ ان تعرف المراۃ کا معنی یہ نہیں کہ یہ جانا جائے کہ وہ کون ہے۔ حضرت عمر ؓ جب کسی لونڈی کو دیکھتے کہ اس نے پردہ کیا ہوا ہے تو اسے درہ سے مارتے اصل میں آپ آزاد عورتوں کے لباس کی حفاظت کے لیے اس طرح کرتے تھے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے (رح) : اب ہر آزاد اور لونڈی کے حق میں پردہ اور سر کا ڈھانپنا واجب ہے۔ یہ اسی طرح ہے جس طرح رسول اللہ ﷺ کے صحابہ نے رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد عورتوں کو مسجدوں سے روک دیا تھا جب کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد تھا : ” اللہ کی باندیوں کے اللہ تعالیٰ کی مساجد سے نہ روکو “ (
1
) ۔ یہاں تک کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ عنہانے کہا : اگر رسول اللہ ﷺ ہمارے اس وقت تک زندہ رہتے تو آپ عورتوں کو مساجد میں داخل ہونے سے روک دیتے جس طرح بنی اسرائیل کی عورتوں کو مسجدوں سے روک دیا تھا۔ (آیت) وکان اللہ غفورارحیما اس امر مشروع سے قبل عورتیں جو جلابیب کو ترک کرتی رہیں ان کے بارے میں عورتوں کو مانوس کیا جارہا ہے۔
Top