Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 62
سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ۚ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّةِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا
سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور فِي الَّذِيْنَ : ان لوگوں میں جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلُ ۚ : ان سے پہلے وَلَنْ تَجِدَ : اور تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّةِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَبْدِيْلًا : کوئی تبدیلی
جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان کے بارے میں بھی خدا کی یہی عادت رہی ہے اور تم خدا کی عادت میں تغیر و تبدل نہ پاؤ گے
مسئلہ نمبر 5۔ (آیت) سنۃ اللہ یہ مفعول مطلق کی حیثیت سے منصوب ہے یعنی یہ اللہ تعالیٰ کی سنت ہے یہ اس شخص کے بارے میں ہے جو انبیاء کے بارے میں غلط باتیں عام کرے اور اپنے نفاق کو ظاہر کرے کہ اسے پکڑلیاجائے اور اسے قتل کردیا جائے۔ (آیت) ولن تجد لسنۃ اللہ تبدیلا تو اللہ تعالیٰ کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں پائے گا (1) ؛ نقاش نے یہ حکایت بیان کی ہے۔ سدی نے کہا : جس کو حق کی بنا پر قتل کیا گیا تو اس کے قاتل پر کوئی دیت لازم نہ ہوگی (2) ۔ مہدوی نے کہا : آیت میں یہ دلیل موجود ہے کہ وعید کے نفاذکو ترک کرنا جائز ہے۔ اس پر دلیل یہ ہے کہ منافق حضور ﷺ کے ساتھ رہے یہاں تک کہ حضور ﷺ کا وصال ہوگیا۔ اہل فضل میں معروف یہ ہے کہ وعدہ کو پورا کیا جائے اور وعید کو موخر کردیا جائے۔ یہ بحث سورة آل عمران وغیرہ میں گزرچکی ہے۔
Top