Al-Qurtubi - Al-Ahzaab : 8
لِّیَسْئَلَ الصّٰدِقِیْنَ عَنْ صِدْقِهِمْ١ۚ وَ اَعَدَّ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابًا اَلِیْمًا۠   ۧ
لِّيَسْئَلَ : تاکہ وہ سوال کرے الصّٰدِقِيْنَ : سچے عَنْ : سے صِدْقِهِمْ ۚ : ان کی سچائی وَاَعَدَّ : اور اس نے تیار کیا لِلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے عَذَابًا : عذاب اَلِيْمًا : دردناک
تاکہ سچ کہنے والوں سے انکی سچائی کے بارے میں دریافت کرے اور اس نے کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے
اس کی چار توجہین ہیں : (1) اللہ تعالیٰ انبیاء سے پوچھے کہ انہوں نے اپنی قوموں تک پیغام حق پہنچایا ہے ؛ نقاش نے یہ حکایت بیان کی ہے۔ اس میں تنبیہ ہے یعنی جب انبیاء سے پوچھا جائے گا تو دوسروں سے کیسے نہیں پوچھا جائے گا ؟ (3) (2) انبیاء سے یہ پوچھا جائے گا کہ ان کی قوموں نے انہیں کیا جواب دیا ہے ؛ یہ علی بن عیسیٰ نے بیان کیا ہے۔ (4) (3) اللہ تعالیٰ انبیاء سے اس وعدے کو پورا کرنے کے بارے میں پوچھے جو اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ لیا تھا ؛ ابن شجرہ نے اسے بیان کیا ہے۔ (5) (4) سچے مومنوں سے مخلص دلوں کے بارے میں پوچھے (6) قرآن حکیم میں ہے آیت فلنسئلن الذین ارسل الیھم ولنسئلن المرسلین (الاعراف) یہ بحث پہلے گزرچکی ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ان سے سوال کا فائدہ یہ ہے کہ کفار کو شرمندہ کیا جائے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : آیت ءانت قلت لناس (المائدہ : 116) آیت واعد للکافرین عذابا الیما اس سے مراد عذاب جہنم ہے۔
Top