Al-Qurtubi - Faatir : 33
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ۚ وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ
جَنّٰتُ عَدْنٍ : باغات ہمیشگی کے يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ ان میں داخل ہوں گے يُحَلَّوْنَ : وہ زیور پہنائے جائیں گے فِيْهَا : ان میں مِنْ : سے ۔ کا اَسَاوِرَ : کنگن (جمع) مِنْ : سے ذَهَبٍ : سونا وَّلُؤْلُؤًا ۚ : اور موتی وَلِبَاسُهُمْ : اور ان کا لباس فِيْهَا : اس میں حَرِيْرٌ : ریشم
(ان لوگوں کے لئے) بہشت جاودانی (ہیں) جن میں وہ داخل ہوں گے وہاں ان کو سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور ان کی پوشاک ریشمی ہوگی
مسئلہ نمبر 4 :۔ آیت : جنت عدن یدخلونھا جنت کے داخل ہونے کے امر میں سب کو جمع کیا کیونکہ یہ میراث ہے نافرمان اور طاعت گزار میراث میں برابر ہوتے ہیں جب وہ نسب کا اعتراف کریں نافرمان اور اطاعت گزار سب کا اقرار کرتے ہیں۔ اسے جنت عدن میں پڑھا گیا ہے (1) ( تفسیر الکشاف، جلد، صفحہ 613) گویا وہ ایسی جنت ہے جو سابقین کے لیے خاص ہے کیونکہ وہ تعداد میں تھوڑے ہیں، جس طرح پہلے گزرا ہے۔ اسے جنات عدن بھی پڑھا گیا ہے (2) ( ایضا، جلد 3، صفحہ 614) فعل مضمر ہے جس کی تفسیر ظاہر فعل کرتا ہے، تقدیر کلام یہ ہوگی یدخلون جنات عدن یدخلونھا یاء کے ضمہ اور خاء کے فتحہ کے ساتھ قراءت کی ہے، اس نے یہ قول یحلون کی وجہ سے کیا ہے سورة حج میں اس بارے میں کلام گزر چکی ہے۔ آیت : یحلون فیھا من اساور من ذھب و لو لوا ولباسھم فیھا حریر (14) (الحج : 23 )
Top