Al-Qurtubi - Faatir : 38
اِنَّ اللّٰهَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ عٰلِمُ : جاننے والا غَيْبِ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کی پوشیدہ باتیں وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌۢ : باخبر بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینوں (دلوں) کے بھیدوں سے
بیشک خدا ہی آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے وہ تو دلوں کے بھیدوں تک سے واقف ہے
اس کی وضاحت کئی مواقع گزر چکی ہے معنی ہے اللہ تعالیٰ جانتا ہے اگر وہ تمہیں دنیا کی طرف لو ٹائے تو تم اچھے اعمال نہیں کرو گے، جس طرح اللہ تعالیٰ ارشاد فرمایا : آیت : و لو ردوا لعادوا لما نھو عنہ (الانعام : 28) عالم، اسم فاعل کا صیغہ جب تنوین کے ساتھ نہ ہو تو یہ زمانہ ماضی اور زمانہ مستقبل کا معنی دیتا ہے اور جب تنوین کے ساتھ ہو تو صرف زمانہ ماضی کے لیے ہوگا۔
Top