Al-Qurtubi - Faatir : 45
وَ لَوْ یُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا مَا تَرَكَ عَلٰى ظَهْرِهَا مِنْ دَآبَّةٍ وَّ لٰكِنْ یُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَجَلُهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِعِبَادِهٖ بَصِیْرًا۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر يُؤَاخِذُ اللّٰهُ : اللہ پکڑ کرے النَّاسَ : لوگ بِمَا كَسَبُوْا : ان کے اعمال کے سبب مَا تَرَكَ : وہ نہ چھوڑے عَلٰي : پر ظَهْرِهَا : اس کی پشت مِنْ دَآبَّةٍ : کوئی چلنے پھرنے والا وَّلٰكِنْ : اور لیکن يُّؤَخِّرُهُمْ : وہ انہیں ڈھیل دیتا ہے اِلٰٓى : تک اَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ : ایک مدت معین فَاِذَا : پھر جب جَآءَ : آجائے گی اَجَلُهُمْ : ان کی اجل فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ كَانَ : ہے بِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کو بَصِيْرًا : دیکھنے والا
اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا تو روئے زمین پر ایک چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا لیکن وہ انکو ایک وقت مقررہ تک مہلت دیے جاتا ہے سو جب ان کا وقت آجائے گا تو (ان کے اعمال کا بدلہ دے گا) خدا تو اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے
آیت : و لو یوء اخذا اللہ الناس بما کسبوا ما کسبو سے مراد گناہ ہیں (1) (تفسیر الماوردی، جلد 4، صفحہ 479) آیت : ما ترک علی ظھرھا من دابۃ حضرت ابن مسعود ؓ نے کہا مراد تمام حیوانات ہیں جو رینگ کر چلتے تھے یا کسی اور صورت میں چلتے تھے (2) (المحرر الوجیز، جلد 4، صفحہ 444 ) ۔ قتادہ نے کہا : یہ حضرت نوح (علیہ السلام) کے زمانے میں ہوا۔ کلبی نے کہا : دابہ سے مراد جن اور انسان ہیں ان کے علاوہ کوئی اور نہیں، کیونکہ دونوں عقل ہونے کی وجہ سے مکلف ہیں (3) (تفسیر الکشاف، جلد 3، صفحہ 619) ۔ ابن جریر، اخفش، اور حسین بن فضل نے کہا : یہاں دابہ سے مراد صرف لوگ ہیں کوئی اور نہیں۔ میں کہتا ہوں : پہلا قول زیادہ ظاہر ہے کیونکہ وہ ایک جلیل القدر صحابی سے مروی ہے۔ حضرت ابن مسعد نے کہا : قریب ہے کہ سیاہ بھنورے کو اس کی بل میں انسان کے گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جائے (4) (ایضا) ۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا : ایک آدمی نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کیا۔ ایک آدمی نے اسے کہا : اپنا خیال کرو، کیونکہ ظالم اپنے آپ کو ہی نقصان پہنچاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓ نے کہا : تو نے جھوٹ بولا ؟ واللہ الذی لا الہ الا ھو پھر کہا والذی نفسی بیدہ اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر کہا : اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بیشک سر خاب ظالم کے ظلم کی وجہ سے اپنے گھونسلہ میں کمزوری کی وجہ سے مر جاتا ہے ٭ (تفسیر قرطبی نے اس کی مثل روایت نقل کی ہے ) ۔ ثمالی اور یحییٰ بن سلام نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے کہا : اللہ تعالیٰ بارش روک لیتا ہے اور ہر چیز ہلاک ہوجاتی ہے۔ سورة البقرہ میں آیت و یلعنھم اللعنون کی تفسیر میں عکرمہ اور مجاہد سے اس کی مثل روایت گزر چکی ہے کہ وہ حشرات اور چوپائے ہیں جنہیں ان علماء سو کے گناہوں کی وجہ سے خشک سالی آلیتی ہے جو حق کو چھپاتے ہیں تو یہ چیزیں ان پر لعنت کرتی ہیں۔ ہم نے وہاں حضرت براء بن عازب سے دوسری روایت نقل کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے و یلعنھم اللعنون کی وضاحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : مرد زمین کے جانور ہیں (1) ( سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب لعقوبات، صفحہ 300) ۔ آیت : و لکن یوء خذ ھم الی اجل مسمی مقاتل نے کہا : اجل مسمی سے مراد وہ اجل ہے (2) ( تفسیر الماوردی، جلد 4، صفحہ 480) لوح محفوظ ہیں جس کا وعدہ کیا گیا۔ یحییٰ نے کہا : اس سے مراد یوم قیامت ہے۔ آیت : فان اللہ کان بعبادہ بصیرا یعنی بندوں میں سے جو عذاب کے مستحق ہوتے ہیں ان کو دیکھنے والا ہے۔ اذا میں لفظ بصیر کو عامل بنانا جائز نہیں جس طرح اس مثال میں خارج کو الیوم میں عام بنانا جائز نہیں الیوم ان زیدا اعارج لیکن اس میں عامل جاء ہے کیونکہ اذا ایسے حروف مجازات اور اسماء مجازات کے مشابہ ہے جن کا مابعد ان میں عمل کرتا ہے۔ سیبویہ اذا کے ساتھ مجازات کو درست نہیں سمجھتے تھے مگر شعر میں مجازات جائز سمجھتے تھے، جس طرح کہا : اذا قصرت اسبا ننا کان و صلھا خطانا الی اعداننا فنضارب محل استدلال فنضارب ہے جو اذا کی جزا ہے۔ الحمد للہ او لا و آخرا اللہ تعالیٰ کالاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے اپنے حبیب کریم علیہ الف الف صلاۃ و تسلیم کے طفیل تفسیر قرطبی کے ترجمہ کو مکمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائی۔ ناچیز کے حصہ میں آخری چار جلدیں آئیں ان چار جلدوں میں سے آخری جلد کا ترجمہ پہلے ہوا اور ساتویں جلدی کا ترجمہ آخر میں ہوا۔ آج مورخہ 19 ستمبر 2008 بروز جمعتہ المبارک بمطابق 18 رمضان شریف طلوع فجر کے بعد اختتامی الفاظ لکھنے نصیب ہوئے میں احکام الحاکمین جو ہم سب کا خالق ومالک ہے اور اس کی بارگاہ میں سب نے حاضر ہونا ہے، کی بارگاہ میں عرض گزار ہوں کہ میری اس کاوش کو میرے لیے توشہ آخرت بنائے۔ حضور ضیاء الامت کی آنکھوں کو ٹھنڈا کرے اور میرے والدین، میرے اساتذہ اور دوستوں اور تمام مومنین کی مغفرت فرمائے اس ترجمہ کو لوگوں کے لیے نفع مند بنائے۔ اسی کے فضل و کرم کا سہارا ہے اور بس۔
Top