Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Yaseen : 13
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا اَصْحٰبَ الْقَرْیَةِ١ۘ اِذْ جَآءَهَا الْمُرْسَلُوْنَۚ
وَاضْرِبْ
: اور بیان کریں آپ
لَهُمْ
: ان کے لیے
مَّثَلًا
: مثال (قصہ)
اَصْحٰبَ الْقَرْيَةِ ۘ
: بستی والے
اِذْ
: جب
جَآءَهَا
: ان کے پاس آئے
الْمُرْسَلُوْنَ
: رسول (جمع)
اور ان سے گاؤں والوں کا قصہ بیان کرو جب ان کے پاس پیغمبر آئے
خطاب نبی کریم ﷺ کو ہے آپ کو حکم دیا گیا کہ آپ ﷺ اپنی قوم کے سامنے اصحب قریہ کا واقعہ بیان کریں (
1
) ۔ ماوردی نے بیان کیا ہے کہ مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس بستی سے مراونطاکیہ ہے یہ اہل انطبیس کی طرف منسوب ہے یہ اس آدمی کا نام ہے جس نے اس کے بارے میں ایک لفظ یہ بی ہے ان تاکیہ یعنی طاء کی جگہ تاء وہاں ایک بادشاہ تھا جسے انطیخس بن انطنیحس کہا جاتا ہے ‘ وہ بتوں کی پوجا کیا کرتا تھا ‘ مہدوی نے ذکر کیا ہے۔ ابو جعفر نے اسے کعب اور وہب سے نقل کیا ہے اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف تین رسولوں کو بھیجا وہ حضرت صادق ‘ حضرت مصدوق اور حضرت شمعون تھے شمعون ہی تیسرا تھا ‘ یہ طبری کا قول ہے۔ دوسرے علماء نے کہا : وہ حضرت شمعون اور حضرت یوحنا تھے۔ نقاشی نے یہ بیان کیا ہے کہ حضرت شمعون اور حضرت یحییٰ تھے دونوں نے حضرت صادق اور مصدوق کا ذکر نہیں کیا۔ یہ بھی جائز ہے۔ کہ مثلا اور اصحاب قریہ ‘ اضرب کے دونوں مفعول ہوں یا اصحاب قریہ ‘ مثلا سے بدل ہو تقدیر کلام یوں ہوگی اضرب لھم مثلاً اصحٰب القریۃ مضاف کو حذف کردیا گیا۔ نبی کریم ﷺ کو یہ حکم دیا گیا کہ آپ ﷺ ان مشرکین کو اس عذاب سے ڈرائیں کہ ان مشرکوں پر وہ عذاب نازل ہو سکتا ہے جو اس بستی کے کفار پر نازل ہوا تھا جن کی طرف تین رسول بھیجے گئے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : رسل من اللہ ‘ مبتدا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان تین افراد کو انطاکیہ کی طرف بھیجا تھا تاکہ وہ ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلائیں اللہ نے ان کے بھیجنے کو اپنی طرف منسوب کیا ہے کیونکہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے رب کے حکم سے انہیں بھیجا تھا۔ یہ واقعہ اس وقت ہوا جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان کی طرف اٹھا لیا گیا تھا تو لوگوں نے انہیں جھٹلایا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : لوگوں نے دونوں کو مارا اور دونوں کو قیدی بنا لیا تو ہم تیسرے کے ساتھ انہیں قوت بخشی اور تیسرے کے ساتھ رسالت کو پختہ کیا۔ ابوبکر نے عاصم سے یہ قرأت نقل کی ہے فززنا بثالث جب کہ باقی قراء نے اسے مشدد پڑھا ہے۔ جوہری نے کہا : اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان تشدید اور تخفیف دونوں کے ساتھ ہے قوت بخشی اور مضبوط کیا اس حساب سے دونوں قرائتیں ایک معنی میں ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا : تخفیف کی صورت میں یہ غلبنا اور قھرنا کے معنی میں ہے اس معنی میں و عزنی فی الخطاب۔ ) ص ( تشدید قوینا اور کثرنا کے معنی میں ہے۔ ابوعمرو بن علاء نے متلمس کے لئے شعر پڑھا : اجدا ازا رحلت تعزز لحمھا و اذا تشد بنسعھا لا تببس قصہ میں ہے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان لوگوں کی طرف دو قاصد بھیجے وہ ایک بوڑھے کو ملے جو اپنی بھیڑ بکریاں چرا رہا تھا وہ صبیب نجار صاحب یس تھا دونوں نے اسے اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف دعوت دی دونوں نے کہا : ہم حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی طرف سے بھیجے گئے ہیں ہم تجھے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف عبادت کی طرف دعوت دیتے ہیں اس نے دونوں سے معجزہ طلب کیا دونوں نے کہا : ہم مریض کو شفا دیتے ہیں۔ اس حبیب نجار کا ایک بیٹا مجنون تھا ‘ ایک قول یہ کیا گیا ہے وہ بستر پر مریض پڑا تھا دونوں نے اس پر ہاتھ پھیرا تو وہ اللہ کے حکم سے صحیح وسالم اٹھ کھڑا ہو وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان لے آیا۔ ایک قول یہ کیا گیا کہ یہی وہ آدی تھا جو شہر کے دور دراز علاقہ سے دوڑتا ہوا آیا تھا اس نے دونوں کے امر کو ظاہر کردیا دونوں نے بہت سے لوگوں کو شفا عطا فرمائی۔ بادشاہ نے دونوں کو بلا بھیجا جب کہ وہ بتوں کی عبادت کیا کرتا تھا تاکہ دونوں کے احوال کو سمجھے دونوں نے کہا : ہم حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے بھیجے ہوئے ہیں۔ اس نے ان سے پوچھا : تمہاری نشانی کیا ہے ؟ دونوں نے کہا : ہم مادرز اداندھوں ‘ کوڑھ کے مریض کو اور دوسرے مریضوں کو اللہ کے حکم سے درست کرتے ہیں اور ہم صرف ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دیتے ہیں بادشاہ نے ان کو مارنے کا ارادہ کیا۔ وہب نے کہا : بادشاہ نے دونوں کو گرفتار کرلیا اور دونوں کو سوکوڑے مارے یہ خبر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تک پہنچی تو آپ نے تیسرے قاصد کو بھیجا۔ ایک قول یہ کیا گیا : وہ شمعون صفا تھا جو حواریوں کا سردار تھا دونوں کی مدد کے لئے اسے بھیجا اس نے بادشاہ کے ہم نشین کے ساتھ راہ ہم پیدا کیے یہاں تک وہ ان کے ہاں ذیشان ہوگیا اور وہ لوگ اس سے مانوس ہوگئے انہوں نے اس کی بات بادشاہ تک پہنچائی وہ بھی اس سے مانوس ہوگیا پھر ایک دن اس نے بادشاہ سے پوچھتا اس کا پس منظر کیا ہے ؟ بادشاہ نے کہا : غصہ میرے اور ان کے سوال کے درمیان غالب آگیا تھا اس آدمی نے کہا : کاش ! تو انہیں حاضر ہونے کا حکم دیتا ؟ اس نے ایسا ہی کیا شمعون نے دونوں سے کہا : تم جو دعویٰ کرتے ہو اس پر دلیل کیا ہے ؟ دونوں نے کہا : ہم مادرز اداندھوں کو اور برص کے مریضوں کو شفایاب کرتے ہیں۔ ایک ایسا لڑکا لایا گیا جس کی آنکھوں کے نشان ہی نہ تھے اس کی آنکھوں کی جگہ ایسی تھی جس طرح پیشانی ہوتی ہے دونوں نے اپنے رب کے حضور دعا کی تو آنکھ کی جگہ پھٹ گئی دونوں نے مٹی کے ڈھیلے لئے اور اس کے رخسار پر رکھ دیئے تو دونوں اس کی آنکھیں بن گئیں جن کے ساتھ وہ دیکھنے گا۔ بادشاہ متعجب ہوا اس نے کہا : یہاں ایک لڑکا ہے جو سات دن پہلے فوت ہوگیا ہے میں نے اس دفن کیا یہاں تک کہ اس کا باپ آئے کہا : کہا تمہارا رب اسے زندہ کرسکتا ہے ؟ دونوں نے اعلانیہ دعا کی اور شمعون نے آہستہ دعا کی وہ مردہ زندہ ہو کر بیٹھ گیا۔ اس نے کہا : میں سات دن پہلے مرگیا تھا مجھے مشرک کی حثیت سے پایا گیا مجھے آگ کی سات وادیوں میں داخل کیا گیا جس حالت پر ہوں اس سے میں تمہیں خبردار کرتا ہوں پھر آسمان کے دروازے کھول دیئے گئے تو میں ایک خوبصورت چہرے والے جوان کو دیکھا جو ان تین افراد کے حق میں سفارش کر رہا تھا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے زندہ کیا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اس کا کوئی شریک نہیں ‘ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کی روح اور کلمہ ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ لوگوں نے اس سے پوچھا : یہ شمعون بھی انہیں کا ساتھی ہے ؟ اس نے کہا : یہاں یہ ان سے افضل ہے شمعون نے لوگوں کو بتایا کہ اسے بھی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان لوگوں کی طرف بھیجا تھا اس کی گفتگو بادشاہ پر اثر انداز ہوئی اس نے بادشاہ کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی بادشاہ بیشمار لوگوں کے ساتھ مومن ہوگیا اور دوسرے بیشمار لوگوں نے کفر اختیار کیا۔ قشیری نے یہ ذر کیا ہے کہ بادشاہ تو ایمان لے آیا تھا لیکن اس کی قوم مومن نہ ہوئی تھی ‘ حضرت جبریل امین نے ایک چیخ ماری تو باقی ماندہ سب کافر مر گئے۔ یہ روایت کی گئی ہے جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے انہیں حکم دیا کہ وہ اس بستی کی طرف جائیں تو انہوں نے کہا : اے اللہ کے نبی ہم ان لوگوں کی زبان میں گفتگو نہیں کرسکتے۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کے حق میں عا کی تو اسی جگہ پر سو گئے وہ نیند سے اٹھے تو فرشتوں نے انہیں اٹھایا اور انطاکیہ میں جا پہنچا یا تو ان میں سے ہر ایک ان کی زبان میں بات کر رہا تھا اللہ تعالیٰ کا فرمان : و ایدنہ بروح القدوس) البقرہ (
87
: کا یہی مفہوم ہے سب نے کہا : ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا : تم تو محض ہماری طرح انسان ہو تم کھانا کھاتے ہو اور بازاروں میں چلتے ہو ‘ اللہ تعالیٰ نے تو کوئی چیز نازل نہیں کی جس کے ساتھ وہ حکم دے یا منع کرے تم تو اپنی رسالت کے دعویٰ میں جھوٹ بولتے ہو ‘ رسولوں نے کہا : ہمارا رب خوب جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں اگرچہ تم ہمیں جھٹلائو ہمارے ذمے تو یہ پیغام پہنچانا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک ہے۔ لوگوں نے ان سے کہا : ہم نے تم سے فال بدلیا۔ مقاتل نے کہا : تین سال تک ان سے بارش روک لی گئی۔ لوگوں نے کہا : یہ تمہاری نحوست ہے۔ یہ بھی قول کیا جاتا ہے : دس سال تک انہیں ڈراتے رہے لوگوں نے کہا : اگر تم ہمیں ڈرانے سے نہ رکے تو ہم تمہیں رحم کردیں گے۔ فراء نے کہا : ہم تمہیں قتل کردیں گے (
1
) ۔ کہا : قرآن حکیم میں جم سے مراد قتل کرنا ہے۔ قتادہ نے کہا : اس سے مراد پتھر مار مار کر مار ڈالنا ہے۔ ایک قول یہ ہے : ایک قول یہ ہے : کہا گیا ہے اس کا معنی ہے ہم تمہیں گالیاں دیں گے۔ سب بحث پہلے گزر چکی ہے۔ عذاب الیم۔ سے مراد قتل ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد تکلیف وہ عذاب ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا : اس سے مراد قتل سے قبل تکلیف وہ عذاب ہے جیسے کھال اتارنا ‘ ہاتھ پائوں کاٹنا اور سولی پر لٹکانا۔ رسولوں نے کہا : خیر اور شر میں سے حصہ تمہارا ہے اور تمہاری گردنوں میں لٹکا ہوا ہے وہ سب کچھ ہماری نحوست کی وجہ سے نہیں ‘ یہ معنی ضحاک نے بیان کیا ہے۔ قتادہ نے کہا : تمہارے اعمال تمہارے ساتھ ہیں۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : تمہارا رزق اور تمہارا عمل ہے ‘ معنی ایک ہی ہے۔ حضرت حسن بصری نے اسے اطیرکم پڑھا ہے جو تطیرکم کے معنی میں ہے ائن ذکرتم قتادہ نے کہا : تقدیر کلام یہ ہوگی ان ذکرتم تطیرتم اس میں نو قرائتیں ہیں۔ اہل مدینہ نے اسے این ذکر تم یعنی دوسرے ہمزہ میں تخفیف ہے اہل کوفہ نے أان دونوں ہمزوں کو ثابت رکھے ہوئے پڑھا ہے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ دونوں ہمزوں کے درمیان الف فاصل ہے کیونکہ دونوں ہمزوں کو ثابت رکھتے ہوئے پڑھا ہے۔ تیسری صورت یہ ہے کہ دونوں ہمزوں کے درمیان الف فاصل ہے کیونکہ دو ہمزوں کا اجتماع ناپسندیدہ ہے۔ چوتھی صورت یہ ہے ہمزہ کے بعد الف ہے الف کے بعد ہمزہ مخففہ ہے۔ پانچویں صورت دو مفتوح ہمزوں کے درمیان الف ہے۔ چھٹی صورت یہ ہے دونوں مفتوح ہمزوں کو ثابت رکھا گیا ہے۔ فراء نے کہا : یہ قرأت ابور زین کی قرأت ہے۔ میں کہتا ہوں : ثعلبی نے اسے زربن حبیش اور ابن سمیقع سے نقل کیا ہے۔ عیسیٰ بن عمر اور حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے یوں اس کی قرأت کی قالو اطائرکم معکم این ذکرتم ‘ این جو حیث کے معنی میں ہے۔ یزید بن قعقاع ‘ حسن بصری اور طلحہ نے کہا : ذکر تم تخفیف کے ساتھ ہے۔ نحاس نے یہ سب اقوال ذکر کیے ہیں۔ مہدوی نے طلحہ بن مصرف اور عیسیٰ ہمدانی سے نقل کیا ہے آن ذکرتم یعنی مد کے ساتھ اسے پڑھا ہے ہمزہ استفہام ‘ ہمزہ مفتوحہ پر داخل ہوا ہے ماحبشون نے کہا : ان ذکرتم ایک ہمزہ مفتوح کے ساتھ ہے ‘ یہ نو قرائتیں ہیں۔ ابن ہر مز نے اسے طیرکم معکم ‘ ائن ذکرتم پڑا ہے کیونکہ انہیں نصیحت کی گئی ‘ یہ نیا کلام ہے یعنی اگر تمہیں نصیحت کی جائے تم فال پکڑنے لگتے ہو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : انہوں نے اس وقت فال بد لیا جب انہیں یہ خبر پہنچی کہ ہر نبی نے اپنی قوم کو دعوت دی تو انہوں نے وہ دعوت قبول نہ کر ان کا انجام ہلاکت ہے قتادہ نے کہا : تم فال پکڑنے میں اسراف سے کام لینے والے ہو یحییٰ بن سلام نے کہا : تم اپنے کفر میں اسراف کرنے والے ہو۔ ابن بحر نے کہا : سرف سے یہاں مراد فساد ہے اس کا معنی ہے بلکہ تم لوگ فسادی ہو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی ہے تم مشرک ہو (
2
) ۔ اسراف کا معنی حد سے تجاوز کرنا ہے مشرک بھی حد سے تجاویز کرتا ہے۔
Top