Al-Qurtubi - Az-Zumar : 11
قُلْ اِنِّیْۤ اُمِرْتُ اَنْ اَعْبُدَ اللّٰهَ مُخْلِصًا لَّهُ الدِّیْنَۙ
قُلْ : فرما دیں اِنِّىْٓ اُمِرْتُ : بیشک مجھے حکم دیا گیا اَنْ : کہ اَعْبُدَ اللّٰهَ : میں اللہ کی عبادت کروں مُخْلِصًا : خالص کر کے لَّهُ : اسی کے لیے الدِّيْنَ : عبادت
کہہ دو کہ مجھ سے ارشاد ہوا ہے کہ خدا کی عبادت کو خالص کر کے اسکی بندگی کروں
11 ۔ 16:۔ قل انی امرت ان اعبد اللہ مخلصالہ الدین۔ سورت کے آغاز میں یہ گزر چکا ہے۔ و امرت الان اکون اول المسلمین۔ یعنی اس امت کا پہلا مسلمان ہوں بات حقیقت میں ایسے ہی تھے کیونکہ آپ وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے اپنے آباء کے دین کی مخالفت کی ‘ بتوں سے لا تعلق ہوئے ‘ اللہ تعالیٰ کے حضور جھکے اور اس پر ایمان لائے اور اس امر کی طرف دعوت دی لا اکون میں لام زائد ہے یہ جر جانی اور دوسرے علماء نے کہا : ایک قول یہ کیا گیا : یہ لام اجل ہے اس کلام میں حذف ہے یعنی مجھے عبادت کا حکم دیا گیا ہے کہ میں پہلا مسلمان بنوں۔ قل قنی اخاف ان عصیت ربی عذاب یوم عظیم۔ اس سے مراد یوم قیامت کے عذاب ہے۔ یہ اس وقت کہا جب ان کی قوم نے آپ کو اپنے آباء کے دین کی دعوت دی ‘ یہ اکثر اہل تفسیر نے کہا : یہ آیت اللہ تعالیٰ کے فرمان لیغفرلک اللہ ما تقدم من ذنبک و ماتا خر) الفتح (2: کے ساتھ منسوخ ہے ‘ یہ ایت نبی کریم ﷺ کے ذنب کی مغرفرت سے قبل کے لئے تھی۔ قل اللہ اعبد لفظ اسم جلالت پر نصب اعبد کی وجہ سے ہے۔ دین سے مراد اطاعت اور عبادت ہے فاعبدوا یہ امر تہدید کے لئے ہے یہ وعید و توبیخ ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اعملوا ماشئتم) فصلت (40: ایک قول یہ کہا گیا ہے : یہ آیت سیف کے ساتھ منسوخ ہے۔ قل ان الخسرین الذین خسرو انفسھم و اھلیھم یوم القیمۃ میمون بن مہران نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے : کوئی آدمی نہیں مگر اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے جنت میں بیوی پیدا کی جب وہ جہم میں داخل ہوا تو اس نے اپنی ذات کا اور اپنے اہل کا نقصان کیا (1) حضرت ابنن عباس ؓ سے مروی ایک روایت ہے جس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا عمل کیا تو اس کے لئے وہ منزل اور اہل ہونگے مگر جو اس کے لئے اس سے پہلے تھا اسی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرامان ہے : اولئک ہم الورثون) المومنون ( لھم من فقھم ظلل من النار و من تحتھم ظلل ان کے جو نیچے ہیں انیں) ظلل کا نام دیا کیونکہ وہ اپنے سے نیچے والوں کو سایہ دیتے ہیں یہ آیت اللہ تعالیٰ کے فرمان : لھم من جھنم مھا دو من فقھم غواش) الاعراف (40: اور یوم یعشھم الغزاب من فوقھم و من تحث ارجلھم) العنکبوت (55: کی مثل ہے ذلک یخوف اللہ بہ عبادہ۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : عبادہ سے مراد اس کے لئے اولیاء ہیں یعباد فاتقون۔ اے میرے اولیاء مجھ سے ڈرو۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے۔ یہ مومن اور کافر میں عام ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے ’ یہ کفار کے ساتھ خاص ہے۔
Top