Al-Qurtubi - Az-Zumar : 17
وَ الَّذِیْنَ اجْتَنَبُوا الطَّاغُوْتَ اَنْ یَّعْبُدُوْهَا وَ اَنَابُوْۤا اِلَى اللّٰهِ لَهُمُ الْبُشْرٰى١ۚ فَبَشِّرْ عِبَادِۙ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اجْتَنَبُوا : بچتے رہے الطَّاغُوْتَ : سرکش (شیطان) اَنْ : کہ يَّعْبُدُوْهَا : اس کی پرستش کریں وَاَنَابُوْٓا : اور انہوں نے رجوع کیا اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف لَهُمُ : ان کے لیے الْبُشْرٰى ۚ : خوشخبری فَبَشِّرْ : سو خوشخبری دیں عِبَادِ : میرے بندوں
اور جنہوں نے اس سے اجتناب کیا کہ بتوں کو پوجیں اور خدا کی طرف رجوع کیا تو ان کے لئے بشارت ہے تو میرے بندوں کو بشارت سنا دو
17 ۔ 18:۔ آخفش نے کہا : طاغوت جمع ہے اور یہ بھی جائز ہے کہ یہ واحد مونث ہو۔ یہ بحث پہلے گزر چکی ہے۔ معنی ہے وہ طاغوت سے دور ہے وہ اس سے ایک طرف ہے انہوں نے طاغوت کی عبادت نہ کی۔ مجاہد اور ابن زید نے کہا : اس سے مراد شیطان ہے۔ ضحاک اور سدی نے کہا : اس سے مراد بت ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس سے مراد کاہن ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے یہ عجمی نام ہے جس طرح طالوت ‘ جالوت ‘ ہاروت اور ماروت۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ عربی نام ہے یہ طغیان سے مشتق ہے ان محل نصب میں ہے طاغوت سے بدل ہے ‘ تقدیر کلام یہ ہے والذین اجتنبوا عبادۃ الطاغوت۔ و انا بوا الی اللہ یعنی اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی طاعت کی طرف رجوع کیا لھم البشری دنیاوی زندگی میں اور آخرت میں انہیں جنت کی بشارت ہے۔ روایت بیان کی گئی ہے کہ یہ آیت حضرت عثمان ذوالنورین ‘ حضرت عبدالرحمن بن عوف ‘ حضرت سعد ‘ حضرت سعید ‘ حضرت طلحہ اور حضرت زبیر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ ان شخصیات نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے پوچھا تو آپ نے انہیں اپنے ایمان کی خبر دی تو وہ ایمان لے آئے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ آیت زید بن عمرو بن نفیل ‘ ہضرت ابو زر اور ان جیسے دوسروں لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جنہوں نے نبی کریم ﷺ کی بعثت سے قبل اللہ تعالیٰ کی واحدانیت کا اقرار کیا تھا۔ فبشر عباد۔ الذین یستمعون القول فیتبعون احسنہ ‘ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اس کا مصداق وہ لوگ ہیں جو اچھی اور بری بات سنتے ہیں پھر اچھی بات کا ذکر کرتے ہیں قبیع چیز سے رک جاتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ قرآن اور غیر قرآن کی اتباع کرتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ قرآن اور رسول اللہ۔ کے اقوال کو سنتے ہیں اور ان میں سے احسن یعنی محکم کی اتباع کرتے ہیں تو اس پر عمل کرتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے وہ عزیمت اور رخصت کو سنتے ہیں وہ رخصت کی بجائے عزیمت پر عمل کرتے ہیں (1) ایک قول یہ کیا گیا ہے : عقوبت اور عفو کو سنتے ہیں اور عفو کو اپناتے ہیں۔ ایک قولیہ کہا گیا ہے : بہترین قول اس کا ہے جس نے اس آیت کا مصداق ان لوگوں کو بنایا ہے جو اسلام سے قبل توحید کا اقرار کرتے تھے یعنی یہ کہا : لا الہ الا اللہ۔ عبدالرحمن بن زید نے کہا : یہ آیت زید بن عمرو بن نفیل ‘ ہصرت ابوذر اور حضرت سلمان فارسی کے بارے میں ب نازل ہوئی (2) جنہوں نے دور جاہلیت میں طاغوت کی عبادت کرنے سے اجتناب کیا ان تک جو بات پہنچی تھی اس میں سے احسن کی اتباع کی اولئک الذین ھدھم اللہ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان چیزوں کی طرف ہدایت دی جن کو اللہ تعالیٰ نے پسند کیا اور وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی عقلوں سے فائدہ اٹھایا۔
Top