Al-Qurtubi - Az-Zumar : 24
اَفَمَنْ یَّتَّقِیْ بِوَجْهِهٖ سُوْٓءَ الْعَذَابِ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ وَ قِیْلَ لِلظّٰلِمِیْنَ ذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس۔ جو يَّتَّقِيْ : بچاتا ہے بِوَجْهِهٖ : اپنا چہرہ سُوْٓءَ الْعَذَابِ : برے عذاب سے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : قیامت کے دن وَقِيْلَ : اور کہا جائے گا لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کو ذُوْقُوْا : تم چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْسِبُوْنَ : تم کماتے (کرتے) تھے
بھلا جو شخص قیامت کے دن اپنے منہ سے برے عذاب کو روکتا ہو (کیا وہ ویسا ہوسکتا ہے جو چین میں ہو ؟ ) اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ جو کچھ تم کرتے رہے تھے اسکے مزے چکھو
24 ۔ 26:۔ افمن یتقی بوجھہ سوء الغزاب عطا اور ابن زید نے کہا : اس کے ہاتھ جکڑ کر آگ میں پھینک دیا جائے گا اس کے جسم میں سے جس سب سے پہلے آگ مس کرے گی وہ اس کا منہ ہوگا۔ مجاہد نے کہا : اسے منہ کے بل آگ میں گھسیٹا جائے گا (1) ۔ مقاتل نے کہا : اس سے مراد کافر ہے اسے آگ میں پھینکا جائے گا اس کے دونوں ہاتھ اس کی گردن کے ساتھ جکڑے ہوئے ہونگے اس کی گردن پر کبریت کی بری چتان ہوگی جس طرح بڑا پہار ہوتا ہے پتھر میں آگ بھڑک اٹھے گی جب کہ وہ اس کی گردن کے معلق ہوگا اس کی گرمی اس کی گردن پر پہنچے گی وہ طوقوں کی وجہ سے آگ کو چہرے سے دور نہ کرسکے گا۔ خبر مخدوف ہے۔ 0 اخفش نے کہا تقدیر کلام یہ ہوگی افمن یتقی بوجھہ سوء العذاب افضل ام من سعد۔ جس طرح یہ ارشاد ہے۔ افمن یلقی فی النار خیر من یاتی امانا یوم القیمۃ و قلیل للظمین خازن کفار کو کہیں گے : زوقواما کنتم کسبون۔ یعنی اپنیے معاصی کی جزا کو چکھو۔ اس کی مثل ھذا ما کنزتم لا نفسکم فذو قواما کنتم تکنزون۔ ) التوبۃ ( کذب الذین من قلبھم فاتھم العذاب من حیث لا یشعرون۔ فاذاقھم اللہ الخزی فی الحیوط الدنیا کے بارے میں بحث پہلے گزر چکی ہے۔ مبرد نے کہا : کسی عضو کو چیز لگتی ہے اس کے بارے میں کہتے قد ذاقہ یعنی وہہ اس عضو تک اسی طرح پہنچی جس طرح مٹھاس اور کڑواہت چکنے والے کو پہنچتی ہے کہا : خزی کا لفظ مکروہ کے لئے اور خزایۃ کا لفظ استیحیاء کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ولعذاب الاخرۃ اکبر جو عذاب نہیں دنیا میں پہچا ہے آخرت کا عذاب اس سے بڑھ کر ہے۔
Top