Al-Qurtubi - Az-Zumar : 27
وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِیْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَۚ
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا : اور تحقیق ہم نے بیان کی لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے فِيْ : میں ھٰذَا الْقُرْاٰنِ : اس قرآن مِنْ كُلِّ : ہر قسم کی مَثَلٍ : مثال لَّعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : نصیحت پکڑیں
اور ہم نے لوگوں کے (سمجھانے کے لئے) اس قرآن میں ہر طرح کی مثالیں بیان کیں ہیں تاکہ وہ نصیحت پکڑیں
27 ۔ 28:۔ یعنی ہر ایسی مثال بیان کی ہے جس کے لوگ محتاج ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ کے فرمان ہے : ما فرطنا فی الکتب من شی) الانعام (38: ایک قول یہ کیا گیا ہے یعنی ہم نے سابقہ امتوں کو ہلاکت کا جو ذکر کیا ہے وہ ان کے لئے مثال ہے ممکن ہے کہ ان سے نصیحت حاصل کرین۔ قرآنا عریبا حال ہونے کی حیثیت سے منصوب ہے اخفش نے کہا : کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان فی ھذا القرآن معرفہ ہے۔ عی بن سلیمان نے کہا : عربیا حال ہونے کی حدیث سے منصوب ہے قرآنا یہ حال کی تمہید کے لئے ہے جس طرح تو کہتا ہے : مورت بزید رجلا صالحا تو تیرا قول صالحا حال کی حیثیت سے منصوب ہے۔ زجاج نے کہا : عربیا حال کی حدیثیت سے منصوب ہے اور قرآنا تاکید ہے۔ غیر ذی عوج نحاس نے کہا : ضحاک نے جو کہا وہ سب سے احسن ہے۔ کہا : اس میں اختلاف نہیں ‘ یہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے ‘ ثعلبی نے اسے ذکر کیا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے : یہ غیر مخلوق ہے۔ مہدوی نے اس یزکر کیا۔ ثعلبی نے جو ذکر کیا ہے اس مییں ہے یہی سدی کا قول ہے ‘ حضرت عچمان بن زید نے کہا ; اس میں کوئی تضاد نہیں۔ مجاہد نے کہا : اس میں تضاد نہیں۔ مجاہد نے کہا : اس میں التباس نہیں (1) ۔ بکر بن عبداللہ مزنی نے کہا : اس میں کوئی غلطی نہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس میں کوئی شک نہیں ‘ یہ سدی کا قول ہے جس کا ذکر مہدوی نے کیا ہے کہا : و قد اتاک یقین غیر ذی عوج من الا لہ و قول غیر مکذوب (2) تیرے پاس اللہ کی طرف سے قرآن آچکا ہے جس میں کوئی شک نہیں اور ایسا قول آچکا جس میں کوئی جھوٹ نہیں ہے وہ کفر اور جھوٹ سے بچیں۔
Top