Al-Qurtubi - An-Nisaa : 124
وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ مِنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ نَقِیْرًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کرے گا مِنَ : سے الصّٰلِحٰتِ : اچھے کام مِنْ : سے ذَكَرٍ : مرد اَوْ اُنْثٰى : یا عورت وَھُوَ : بشرطیکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : تو ایسے لوگ يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے الْجَنَّةَ : جنت وَلَا : اور نہ يُظْلَمُوْنَ : ان پر ظلم ہوگا نَقِيْرًا : تل برابر
اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہوگا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کی تل برابر بھی حق تلفی نہ کی جائے گی
آیت نمبر : 124۔ ایمان کو شرط قرار دیا، کیونکہ مشرکین کعبہ کی خدمت، حاجیوں کو کھانا کھلانے اور مہمانوں کی مہمان نوازی کرنے پر اتراتے تھے اور اہل کتاب اپنی سبقت اور اپنے قول (آیت) ” نحن ابنؤااللہ واحبآؤہ “۔ (المائدہ : 18) کے ساتھ ڈینگیں مارتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے بیان فرمایا کہ بغیر ایمان کے اچھے اعمال قبول نہیں۔ (آیت) ” یدخلون الجنۃ “ کو ابوعمرو اور ابن کثیر نے مجہول کا صیغہ پڑھا ہے باقی لوگوں نے معروف کا صیغہ پڑھا ہے یعنی وہ اپنے اعمال کی وجہ سے جنت میں داخل ہوں گے، نقیر کا ذکر پہلے گزر چکا ہے اس سے مراد وہ نکتہ ہے جو گٹھلی کی پیٹھ میں ہوتا ہے۔
Top