Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 128
وَ اِنِ امْرَاَةٌ خَافَتْ مِنْۢ بَعْلِهَا نُشُوْزًا اَوْ اِعْرَاضًا فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَاۤ اَنْ یُّصْلِحَا بَیْنَهُمَا صُلْحًا١ؕ وَ الصُّلْحُ خَیْرٌ١ؕ وَ اُحْضِرَتِ الْاَنْفُسُ الشُّحَّ١ؕ وَ اِنْ تُحْسِنُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
وَاِنِ
: اور اگر
امْرَاَةٌ
: کوئی عورت
خَافَتْ
: ڈرے
مِنْۢ بَعْلِھَا
: اپنے خاوند سے
نُشُوْزًا
: زیادتی
اَوْ
: یا
اِعْرَاضًا
: بےرغبتی
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں گناہ
عَلَيْهِمَآ
: ان دونوں پر
اَنْ يُّصْلِحَا
: کہ وہ صلح کرلیں
بَيْنَهُمَا
: آپس میں
صُلْحًا
: صلح
وَالصُّلْحُ
: اور صلح
خَيْرٌ
: بہتر
وَاُحْضِرَتِ
: اور حاضر کیا گیا (موجود ہے)
الْاَنْفُسُ
: طبیعتیں
الشُّحَّ
: بخل
وَاِنْ
: اور اگر
تُحْسِنُوْا
: تم نیکی کرو
وَتَتَّقُوْا
: اور پرہیزگاری کرو
فَاِنَّ
: تو بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِمَا تَعْمَلُوْنَ
: جو تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
: باخبر
اور اگر کسی عورت کو اپنے خاوند کی طرف سے زیادتی یا بےرغبتی کا اندیشہ وہ تو میاں بیوی پر کچھ گناہ نہیں کہ آپس میں کسی قرارداد پر صلح کرلیں اور صلح خوب (چیز) ہے اور طبعیتیں تو بخل کی طرف مائل ہوتی ہے اور اگر تم نیکو کاری اور پرہیزگاری کرو گے تو خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
آیت نمبر :
128
۔ اس میں سات مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وان امراۃ “ فعل مضمر کی وجہ سے مرفوع ہے، مابعد فعل اس کی تفسیر کر رہا ہے۔ خافت بمعنی توقعت یعنی اسے توقع ہو اور جنہوں نے خافت بمعنی تیقنت کہا ہے وہ غلط ہے، زجاج نے کہا : وان امراۃ خافت من بعلھا دوام النشور۔ یعنی عورت کو اگر اپنے خاوند سے ہمیشہ زیادتی کا خوف ہے، نحاس نے کہا : نشوز اور اعراض کے درمیان فرق نہیں۔ یہ نشوز کا مطلب دور ہونا اور اعراض کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس سے بات نہ کرے اور نہ اس سے محبت کرے، یہ آیت حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ کے سبب نازل ہوئی۔ ترمذی (رح) نے حضرت ابن عباس ؓ روایت کیا ہے فرمایا : حضرت سودہ کو اندیشہ ہوا کہ رسول اللہ ﷺ اسے طلاق دے دیں گے تو حضرت سودہ نے عرض کی (حضور) آپ مجھے طلاق نہ دیں اور مجھے اپنے پاس رکھیں اور میری باری آپ عائشہ کے لیے کردیں تو آپ ﷺ نے ایسا کیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی (
3
) (جامع ترمذی، کتاب التفسیر، جلد
2
، صفحہ
129
) (آیت) ” فلا جناح علیھما ان یصلحا بینھما صلحا والصلح خیر “ جس پر صلح کرلیں وہ جائز ہے۔ امام ترمذی (رح) نے کہا : یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابن عیینہ نے زہیر سے انہوں نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے کہ حضرت رافع بن خدیج ؓ کی بیوی خولہ بنت محمد بنت مسلمۃ تھی حضرت رافع ؓ نے اسے ناپسند کیا اس کے بڑھاپے کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے تو اس نے اسے طلاق دینے کا ارادہ کیا تو خولہ نے کہا : تو مجھے طلاق نہ دے اور میرے لیے جو چاہے باری مقرر کر، پس اس کے ساتھ سنت جاری ہوئی اور یہ ارشاد نازل ہوا : (آیت) ” وان امراۃ “ الخ۔ بخاری نے حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ (آیت) ” وان المراۃ خافت من بعلھا نشوزا او اعراضا ‘، کے متعلق آپ نے فرمایا : ایک شخص کے پاس ایک عورت ہوتی تھی جس سے وہ زیادہ دلچسپی نہیں رکھتا تھا وہ اسے جدا کرنے کا ارادہ کرتا تھا تو وہ اسے کہتی : جو تو میرے متعلق فیصلہ کرے وہ مجھے منظور ہے (
1
) (صحیح بخاری کتاب المظالم، جلد
1
، صفحہ
331
) تو یہ آیت نازل ہوئی، عام قراء کی قرات : ان یصالحا ہے اکثر کو فیوں نے ان یصلحا پڑھا ہے۔ جحدری اور عثمان البتی نے ان یصلحا پڑھا ہے اس کو معنی یصطلحا ہے ط کو ص میں ادغام کیا گیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
2
) اس آیت سے ان جہلا کا رد بھی سمجھ آتا ہے جو یہ خیال کرتے ہیں کہ مرد جب عورت کی جوانی سے لطف اٹھا لے اور وہ بوڑھی ہوجائے تو اسے اس کے بدلے دوسری عورت تبدیل کرنا مناسب نہیں، ابن ابی مالی کہ نے کہا : حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ جب بوڑھی ہوگئی تو نبی مکرم ﷺ نے اسے طلاق دینے کا ارادہ کیا تو آپ ﷺ کے ساتھ رہنا پسند کیا، اس نے آپ سے عرض کی : آپ مجھے اپنے پاس رکھیں اور میری باری عائشہ ؓ کو دے دیں، آپ ﷺ نے ایسا ہی کیا تو ان کا وصال ہوا تو آپ کی ازواج میں سے تھیں۔ (
2
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
1
، صفحہ
504
) میں کہتا ہوں : محمد بن مسلمۃ کی بیٹی نے بھی ایسا ہی کیا۔ امام مالک (رح) نے ابن شہاب سے انہوں نے حضرت رافع بن خدیج سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے محمد بن مسلمۃ کی بیٹی سے نکاح کیا وہ ان کے پاس رہی حتی کہ بوڑھی ہوگئی تو انہوں نے اس پر نوجوان لڑکی سے نکاح کرلیا اور نوجوان لڑکی کو اس پر ترجیح دی اور محمد بن مسلمہ کی بیٹی نے طلاق کا مطالبہ کیا تو اس نے اسے ایک طلاق دے دی پھر اسے چھوڑ دیا حتی کہ جب وہ حیض سے پاک ہوئی تو اس سے رجوع کرلیا پھر نوجوان لڑکی کو اس پر ترجیح دی، پھر اس نے طلاق کا مطالبہ کیا تو پھر ایک طلاق دے دی اور پھر رجوع کرلیا، پھر نوجوان لڑکی کو اس پر ترجیح دی پھر اس نے طلاق کا مطالبہ کیا، حضرت رافع نے کہا : اب تیری ایک طلاق باقی ہے اگر تو چاہے تو اس ترجیح کے باوجود ٹھہری رہے اگر تو چاہے تو میں تجھے جدا کردوں، اس عورت نے کہا ؛ میں اس ترجیح کے باوجود ٹھہری رہوں گی، پس حضرت رافع نے اسے اپنے پاس ٹھہرائے رکھا، حضرت رافع ؓ نے اپنے اوپر کوئی گناہ نہ دیکھا جب وہ اس ترجیح کے باوجود ان کے پاس ٹھہری رہی، اس کو معمر نے زہری سے ان الفاظ اور معانی کے ساتھ روایت کیا ہے اور یہ زائد ذکر کیا ہے کہ جو ہم تک خبر پہنچی ہے یہ وہ صلح ہے جس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی : (آیت) ” وان المراۃ خافت من بعلھا نشوزا او اعراضا، فلا جناح علیھما ان یصلحا بینھما صلحا والصلح خیر “۔ ابو عمر بن عبدالبر، نے کہا : فاثر الثابۃ علیھا (رافع نے نوجوان لڑکی کو اس بوڑھی پر ترجیح دی) اس سے مراد نوجوان عورت کی طرف نفس کا میلان اور اس کے لیے نشاط ہے یہ مراد نہیں کہ حضرت رافع ؓ نے کھانے، پینے اور رات گزارنے میں اس پر ترجیح دی تھی، کیونکہ حضرت رافع ؓ جیسے عظیم صحابی کے متعلق ایسا گمان نہیں کیا جاتا، ابوبکر بن ابی شیبہ نے ذکر کیا ہے فرمایا ہمیں ابو الاحوص نے بتایا، انہوں نے سماک بن حرب سے روایت کیا ہے، انہوں نے خالد بن عرعرہ سے روایت کیا ہے انہوں نے حضرت علی بن ابی طالب ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک شخص نے ان سے اس آیت کے متعلق پوچھا، تو آپ نے فرمایا : یہ وہ عورت تھی جو کسی مرد کے نکاح میں ہوتی پھر وہ اس کی بدصورتی یا فقر یا کبر یابدخلق ہونے کی وجہ سے اس سے آنکھیں پھیر لیتا اور وہ عورت اس سے جدائی کو پسند نہ کرتی، پھر اگر وہ اپنے مہر میں سے کچھ اس کے لیے معاف کردیتی تو اس کے لیے وہ مال لینا حلال ہوتا اور اگر وہ اپنے ایام میں سے کچھ اس کے لیے کردیتی تو کوئی حرج نہ ہوتا۔ (
1
) (تفسیر طبری، جلد
5
، صفحہ
355
) ضحاک نے کہا : وہ اپنے حق سے کچھ کم کر دے تو کوئی حرج نہیں جب وہ کسی نوجوان اور خوبصورت عورت سے نکاح کرے، مقاتل بن حیان نے کہا : وہ مرد جس کی بیوی بڑی عمر کی ہوتی پھر وہ اس پر ایک نوجوان عورت سے نکاح کرلیتا تو وہ اپنی بڑی بیوی کو کہتا : میں تجھے اپنے مال میں سے دوں گا اس شرط پر کہ میں اس نوجوان لڑکی کے لیے تیری نسبت زیادہ دن مقرر کروں گا وہ اس صلح پر راضی ہوجاتی، اگر وہ انکار کرتی اور راضی نہ ہوتی تو باری میں عدل کرنا مرد پر لازم ہے۔ (
2
) (معالم التنزیل، جلد
2
، صفحہ
167
۔
166
) مسئلہ نمبر : (
3
) ہمارے علماء نے فرمایا : ایسے حالات میں صلح کی تمام صورتیں جائز ہیں مثلا مرد عورت کو کچھ مال دے اس شرط پر کہ وہ صبر سے رہے یا عورت کچھ دے اس شرط پر کہ خاوند کے اس پر ترجیح دینے کے باوجود وہ اس کے پاس ٹھہری رہے یا وہ ترجیح دے اور عصمت کے ساتھ اسے روکے رکھے یا صبر پر یا ترجیح پر بغیر کچھ عطا کیے صلح واقع ہوجائے، یہ سب صورتیں مباح ہیں (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
119
دارالکتب العلمیہ) اور یہ بھی جائز ہے کہ کوئی عورت اپنی سوکن سے کسی چیز کے بدلے اپنی باری کے متعلق صلح کرلے جو وہ اسے عطا کرے گی جیسا کہ نبی مکرم ﷺ کی ازواج مطہرات نے کیا تھا۔ یہ واقعہ اس طرح ہے کہ رسول اللہ ﷺ حضرت صفیۃ پر ناراض ہوئے تو اس نے حضرت عائشہرضی اللہ تعالیٰ عنھا سے کہا : میرے اور رسول اللہ ﷺ کے در میان صلح کرا میں نے اپنی باری تجھے ہبہ کردی۔ یہ ابن خویزمنداد نے احکام میں حضرت عائشہ ؓ سے روایت کیا ہے، حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا : کسی مسئلہ میں رسول اللہ ﷺ حضرت صفیہ ؓ پر ناراض ہوئے تو مجھے صفیہ نے کہا : کیا تیرے لیے ممکن ہے کہ تو مجھ سے رسول اللہ ﷺ کو راضی کرے اور میری باری تیرے لیے ہو ؟ حضرت عائشہ ؓ نے کہا : میں نے زعفران سے رنگا ہوا دوپٹہ اوڑھا جو میرے پاس تھا اور میں نے اس پر مزیدزعفران چھڑکا پھر میں رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور آپ کے قریب بیٹھ گئی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :” مجھ سے دور ہوجا یہ تیرا دن نہیں ہے “۔ میں نے کہا : یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے پھر میں نے سارا واقعہ عرض کیا تو آپ ﷺ حضرت صفیہ ؓ سے راضی ہوگئے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کے درمیان مساوات کو ترک کرنا اور بعض کو بعض پر ترجیح دینا جائز نہیں مگر یہ کہ مفضولہ کی اجازت اور رضا سے ترجیح جائز ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) کو فیوں نے یصلحا پڑھا ہے اور باقی قراء نے ان یصالحا پڑھا ہے، جحدری نے یصلحا پڑھا ہے۔ جنہوں نے یصالحا پڑھا ہے اس کی وجہ یہ کہ عرب کی کلام میں معروف ہے کہ جب کسی قوم کے درمیان جھگڑا ہو تو کہا جاتا ہے : تصالح لقوم یہ نہیں کا جاتا : اصلح القوم، اگر اصلح ہوتا تو اس کا مصدر اصلاح ہوتا اور جنہوں نے یصلحا پڑھا ہے اس نے جھگڑے اور تنازع میں اس کی مثل استعمال کیا ہے جیسا کہ ارشاد ہے : فاصلح بینم اور صلحا کو نصب اس قرات کی بنا پر مفعول کی حیثیت سے ہے اور عطا کی مثل اسم ہے جیسے وہ اعطیت سے اسم ہے اصلحت صلحا، اصلحت امرا کی مثل ہے اسی طرح یصلحا پڑھنے والے کی قرات پر بھی مفعول ہوگا، کیونکہ باب تفاعل کبھی متعدی آتا ہے اور یہ مصدر ہونے کا بھی احتمال رکھتا ہے اس کے زوائد کو حذف کیا گیا ہے اور جنہوں نے یصلحا پڑھا تو اس کی اصل یصتلحا ہے پھر یصطلحا بن گیا پھر طاء کو صاد سے بدلا گیا پھر صاد کو صاد میں بدلا گیا صاد کو طا سے نہیں بدلا کیونکہ اس میں آواز لمبی ہوجاتی ہے۔ مسئلہ نمبر : (
5
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” والصلح خیر “۔ یہ لفظ عام مطلق ہے، یہ تقاضا کرتا ہے کہ حقیقی صلح جس سے نفوس کو سکون ملے اور اس سے اختلاف زائل ہو، وہ طلاق سے بہتر ہے، اور اس معنی میں داخل ہیں وہ تمام صورتین جس پر مرد اور عورت کے درمیان صلح قائم ہو، مال میں ہو یا وطی میں ہو، یا کسی اور اعتبار سے ہو، (آیت) ” خیر “ یعنی جدائی سے بہتر ہے، اختلاف، کینہ وناراضگی پر قائم رہنا شر کے قواعد میں سے ہے۔ نبی مکرم ﷺ نے دشمنی کے بارے فرمایا : انھا الحالقۃ (
1
) (المستدرک للحاکم، معرفۃ الصحابہ، جلد
3
صفھہ
242
) یعنی یہ دین کو ختم کرنے والی ہے نہ کہ بالوں کو مونڈنے والی ہے۔ مسئلہ نمبر : (
6
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” واحضرت الانفس الشح “۔ یہ خبر دی گئی ہے کہ بخل ہر نفس میں رکھا گیا ہے، انسان اپنی جبلت اور خلقت کی وجہ سے بخل کرتا ہے حتی کہ وہ بخل اسے ناپسندہ چیزوں سے نفرت کرنے پر ابھارتا ہے کہا جاتا ہے : شح یشح، ابن جبیر (رح) نے کہا : یہ عورت کا اپنے خاوند سے نفقہ کے بارے بخل کرنا اور اپنی باری کے ایام کے بارے بخل کرنا ہے۔ ابن زید نے کہا : بخل سے یہاں مراد مرادمرد اور عورت کا بخل ہے، ابن عطیۃ نے کہا : یہ بہتر ہے، کیونکہ غالب طور پر عورت اپنے خاوند سے اپنے حصہ کے لیے بخل کرتی ہے اور خاوند غالب طور پر نوجوان عورت سے اپنے حصہ پر بخل کرتا ہے۔ الشح کا مطلب ہے اپنے نظریات و عقائد پر اور ارادہ پر ضبط کرنا، ہمم اور اموال میں ضبط کرنا وغیرہ، یہ دین کے معاملہ میں ہو تو محمود ہے اس کے علاوہ ہو تو مذہوم ہے اس کے متعلق اللہ نے فرمایا : (آیت) ” ومن یوق شح نفسہ فاولئک ھم المفلحون “۔ (الحشر) اور وہ جو حقوق شرعیہ کی ادائیگی سے مانع ہو یا ایسی چیز کے کرنے سے جس کا مروت تقاضا کرتی ہو وہ بخل رزیل ہے (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
120
دارالکتب العلمیہ) جب بخل ان اخلاق مذمومہ اور خصائل لیئمہ کی طرف راجع ہو تو اس کے ساتھ امید افزا خیر اور کوئی نیک صلاح باقی نہیں ہوتی۔ میں کہتا ہوں : روایت ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے انصار کو کہا ؛ ” تمہارا سردار کون ہے “۔ انہوں نے کہا : جد بن قیس، اس بخل کے باوجود اس میں ہے، نبی مکرم ﷺ نے فرمایا ای داء ادوی من البخل کون سی بیماری بخل سے بڑی ہے ؟ انصاری نے : یارسول اللہ ! یہ کیسے ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ایک قوم سمندر کے ساحل پر اتری انہوں نے اپنے بخل کی وجہ سے مہمانوں کے پاس آنا ناپسند کیا، انہوں نے کہا : ہم میں سے مرد عورتوں سے جدا ہوجائیں تاکہ مرد مہمانوں سے عورتوں کی دوری کا عذر پیش کریں اور عورتیں مردوں سے دوری کا عذر پیش کریں، انہوں نے ایسا ہی کیا، ان پر زمانہ لمبا ہوگیا تو ان کے مرد، مردوں عورتوں سے مشغول ہوگئیں، یہ پہلے گزر چکا ہے۔ اس کو ماوردی نے ذکر کیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
7
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وان تحسنوا وتتقوا “۔ یہ شرط ہے۔ اور (آیت) ” فان اللہ کان بما تعملون خبیرا “۔ جواب ہے یہ مردوں کو خطاب ہے اس حیثیت سے کہ خاوند کے لیے بخل کرنا ہے اور یہ اچھا نہیں ہے یعنی اگر تم عورتوں سے حسن سلوک کرو گے اس طرح کہ ان کو ناپسند کرنے باوجود ان کے ساتھ رہو گے اور ان پر ظلم نہیں کرو گے تو یہ تمہارے لیے افضل ہے۔
Top