Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 140
وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَیْكُمْ فِی الْكِتٰبِ اَنْ اِذَا سَمِعْتُمْ اٰیٰتِ اللّٰهِ یُكْفَرُ بِهَا وَ یُسْتَهْزَاُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوْا مَعَهُمْ حَتّٰى یَخُوْضُوْا فِیْ حَدِیْثٍ غَیْرِهٖۤ١ۖ٘ اِنَّكُمْ اِذًا مِّثْلُهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ جَامِعُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْكٰفِرِیْنَ فِیْ جَهَنَّمَ جَمِیْعَاۙ
وَقَدْ
: اور تحقیق
نَزَّلَ
: اتار چکا
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فِي الْكِتٰبِ
: کتاب میں
اَنْ
: یہ کہ
اِذَا سَمِعْتُمْ
: جب تم سنو
اٰيٰتِ اللّٰهِ
: اللہ کی آیتیں
يُكْفَرُ
: انکار کیا جاتا ہے
بِھَا
: اس کا
وَيُسْتَهْزَاُ
: مذاق اڑایا جاتا ہے
بِھَا
: اس کا
فَلَا تَقْعُدُوْا
: تو نہ بیٹھو
مَعَھُمْ
: ان کے ساتھ
حَتّٰي
: یہانتک کہ
يَخُوْضُوْا
: وہ مشغول ہوں
فِيْ
: میں
حَدِيْثٍ
: بات
غَيْرِهٖٓ
: اس کے سوا
اِنَّكُمْ
: یقیناً تم
اِذًا
: اس صورت میں
مِّثْلُھُمْ
: ان جیسے
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
جَامِعُ
: جمع کرنے والا
الْمُنٰفِقِيْنَ
: منافق (جمع)
وَالْكٰفِرِيْنَ
: اور کافر (جمع)
فِيْ جَهَنَّمَ
: جہنم میں
جَمِيْعَۨا
: تمام
اور خدا نے تم (مومنوں) پر اپنی کتاب میں (یہ حکم) نازل فرمایا ہے کہ جب تم (کہیں) سنو کہ خدا کی آیتوں سے انکار ہو رہا ہے اور ان کی ہنسی اڑائی جاتی ہے تو جب تک وہ لوگ اور باتیں (نہ) کرنے لگیں ان کے پاس مت بیٹھو ورنہ تم بھی انہیں جیسے ہوجاؤ گے کچھ شک نہیں کہ خدا منافقوں اور کافروں (سب کو) دوزخ میں اکٹھا کرنے والا ہے
آیت نمبر :
140
، تا
141
۔ اس آیت میں سات مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” وقد نزل علیکم فی الکتب ان اذا سمعتم ایت اللہ یکفربھا ویستھزا بھا “۔ یہ ان تمام لوگوں کو خطاب ہے جس نے ایمان کا اظہار کیا خواہ وہ سچا مسلمان ہے یا منافق ہے کیونکہ جب اس نے ایمان کا اظہار کیا تو اسے کتاب اللہ کے احکام کی پیروی کرنا لازم ہے، اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : (آیت) ” واذا رایت الذین یخوضون فی ایتنا فاعرض عنھم حتی یخوضوا فی حدیث غیرہ “۔ (انعام :
68
) یہ اس لیے نازل ہوا کہ منافقین یہودی علماء کے پاس بیٹھتے تھے اور قرآن کا مذاق اڑاتے تھے، عاصم اور یعقوب نے وقد نزل نون اور زا کے فتحہ کے ساتھ اور زا کی شد کے ساتھ پڑھا ہے کیونکہ اسم جلالت پہلے (آیت) ” فان العزۃ للہ جمیعا “۔ میں گزر چکا ہے حمید نے بھی اسی طرح پڑھا ہے مگر انہوں نے زا کی تخفیف کے ساتھ پڑھا ہے، باقی قراء نے (آیت) ” نزل “ مجہول کا صیغہ پڑھا ہے۔ (آیت) ” ان اذا سمعتم ایت اللہ “ یہ عاصم اور یعقوب کی قرات پر محل نصب میں ہے، کیونکہ اس پر فعل واقع ہے اور باقی قراء کی قرات پر محل رفع میں ہے، کیونکہ یہ فعل مجہول کا نائب الفاعل ہے۔ (آیت) ” یکفربھا “۔ یعنی جب تم آیات الہی کا استہزا اور کفر سنو، سماع کو آیات پر واقع کیا مراد کفر اور استہزا کا سماع ہے جیسے تو کہتا ہے : سمعت عبداللہ یلام یعنی میں نے عبداللہ کی ملامت سنی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : (آیت) ” فلا تقعدوا معھم حتی یخوضوا فی حدیث غیرہ “۔ کفر کے علاوہ، (آیت) ” انکم اذا مثلھم “۔ برائی کا ارتکاب کرنے والوں سے اجتناب کرنے کی یہ دلیل ہے، جب ان سے کسی برائی کا ظہور ہو، کیونکہ جس نے ان سے اجتناب نہیں کیا وہ ان کے فعل سے راضی ہے اور کفر پر رضا بھی کفر ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” انکم اذا مثلھم “۔ جو کسی بری مجلس میں بیٹھا اور ان پر انکار نہ کیا تو گناہ میں ان سے برابر کا شریک ہوگا، اور جب وہ برائی کلام کریں اور برائی کا عمل کریں تو ان پر انکار کرنا چاہیے اگر انکار کی طاقت نہیں ہے تو ان سے اٹھ جانا چاہیے تاکہ اس آیت کے مصداق سے نہ ہو، حضرت عمر بن عبدالعزیز ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک قوم کو شراب پیتے ہوئے پکڑا تو انہیں ایک شخص کے بارے بتایا گیا کہ وہ روزہ دار ہے آپ نے اسے بھی تادیب کا حکم دیا اور پھر یہ آیت پڑھی (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
124
دارالکتب العلمیہ) (آیت) ” انکم اذا مثلھم “۔ یعنی معصیت (برائی) پر رضا بھی معصیت ہے اسی وجہ سے برائی کرنے والے اور اس پر راضی سب سے مواخذہ کیا گیا ہے کہ تمام ہلاک ہوگئے یہ مماثلث تمام صفات میں نہیں ہے بلکہ اتصاف کی وجہ ظاہر حکم کے ساتھ مشابہت کا الزام ہے جیسا کہ شاعر نے کہا : فکل قرین بالمقارن یقتدی (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
124
دارالکتب العلمیہ) یہ مفہوم پہلے گزر چکا ہے۔ جب ثابت ہوگیا کہ جرم کا ارتکاب کرنے والوں سے اجتناب کرنا چاہیے جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے تو تمام بدعتی اور گمراہ فرقوں سے اجتناب اولی ہے، کلبی نے کہا : اللہ تعالیٰ کا ارشاد (آیت) ” فلا تقعدوا معھم حتی یخوضوا فی حدیث غیرہ “۔ منسوخ ہے اس ارشاد سے (آیت) ” ما علی الذین یتقون من حسابھم من شیء “۔ (الانعا :
69
) نہیں ہے ان پر جنہوں نے تقوی اختیار کیا ہے ان کفاروں کے حساب سے کچھ بوجھ۔ عام مفسرین نے فرمایا : یہ محکم ہے منسوخ نہیں ہے جویبر نے ضحاک ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا : اس آیت میں قیامت تک ہر دین میں بدعت نکالنے والا داخل ہے۔ (
3
) (معالم التنزیل جلد
2
، صفحہ
175
) ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ان اللہ جامع المنفقین “۔ اصل میں جامع تنوین کے ساتھ تھا، استخفافا تنوین کو حذف کیا گیا۔ یہ بمعنی یجمع ہے (آیت) ” الذین یتربصون بکم “۔ اس سے مراد منافقین ہیں یعنی منافقین تم پر گردش زمانہ کا انتظار کر رہے ہیں۔ (آیت) ” فان کان لکم فتح من اللہ “۔ یہود پر تمہیں غلبہ مل جائے اور مال غنیمت حاصل ہو تو (آیت) ” قالوا الم نکن معکم “۔ کہتے ہیں : کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ ہمیں بھی مال غنیمت عطا کرو۔ (آیت) ” وان کان للکفرین نصیب “۔ اگر کافروں کو کامیابی ملے “۔ (آیت) ” قالو الم نستحوذ علیکم تو کہتے ہیں : کیا ہم غالب نہیں آگئے تھے تم پر ؟ حتی کہ مسلمان تم سے ڈر گئے تھے اور ہمنے انہیں تم سے رسوا کیا تھا کہا جاتا ہے : استحوذ علی کذا کا اصل معنی گھیرنا ہے۔ حاذہ یحوذ حوزا جب کوئی کسی کا احاطہ کرلے، یہ فعل اپنی اصل پر آیا ہے اگر اس میں تعلیل کی جاتی تو یہ الم نستحذ ہوتا۔ اور اعلال کی صورت میں فعل استحاذ یستحیذ ہوتا ہے اور بغیر اعلال کے استحوذ یستحوذ ہوتا ہے۔ (آیت) ” ونمنعکم من المؤمنین “۔ یعنی ہم نے تم سے دور کیا اور ہم نے انہیں تمہارے ارادے سے جدا کردیا۔ یہ آیت دلالت کرتی ہے کہ منافقین مسلمانوں کے ساتھ جنگوں میں نکلتے تھے اسی وجہ سے انہوں نے کہا : (آیت) ” قالوا الم نکن معکم “۔ (الحدید :
14
) اور یہ دلالت کرتی ہے کہ مسلمان انہیں غنیمت نہیں دیتے تھے اسی وجہ سے انہوں نے مال غنیمت طلب کیا اور کہا : کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے یہ بھی احتمال ہے کہ (آیت) ” قالوا الم نکن معکم “۔ مسلمان پر بطور احسان جتلانا ہو یعنی ہم تمہیں ان کی باتیں بتاتے تھے اور ہم تمہارے مددگار تھے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولن یجعل اللہ للکفرین علی المؤمنین سبیلا “۔ اس میں علماء کی پانچ تاویلات ہیں۔۔ (
1
) یسیع خضرمی سے روایت ہے اس نے کہا : میں حضرت علی بن ابی طالب ؓ کے پاس حاضر تھا ایک شخص نے کہا : اے امیر المؤمنین ! اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولن یجعل اللہ للکفرین علی المؤمنین سبیلا “۔ یہ کیسے ہے ؟ بعض اوقات ہم سے جنگ کرتے ہیں اور ہم پر غالب آجاتے ہیں۔ حضرت علی ؓ نے فرمایا : اس کا معنی قیامت کے دن اور فیصلہ کا دین ہے (
1
) (زاد المسیر فی علم التفسیر، جلد
1
، صفحہ
139
) اسی طرح حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : یہ قیامت کے دن ہوگا، ابن عطیہ (رح) نے کہا : تمام اہل تاویل نے یہ کہا ہے (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
124
دارالکتب العلمیہ) ابن عربی (رح) نے کہا : یہ ضعیف ہے، کیونکہ اس میں خبر کا فائدہ نہیں ہے اگرچہ کلام کی ابتدا میں اس مفہوم کا ذکر ہوچکا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فاللہ یحکم بینکم یوم القیمۃ “۔ حکم کو قیامت تک مؤخر فرمایا اور دنیا میں معاملہ اسی طرح فرمایا کہ کبھی کفار غالب آتے ہیں اور کبھی مسلمان غالب آتے ہیں جیسی اس کی حکمت ہوتی ہے اور جیسا اس کا فیصلہ ہوچکا ہے، پھر فرمایا (آیت) ” ولن یجعل اللہ للکفرین علی المؤمنین سبیلا “۔ اس نے وہم کیا ہے جس نے کہا ہے کہ آخری کلام پہلے کلام کی طرف راجع ہے، یہ اس کے فائدہ کو گرا دیتی ہے، کیونکہ یہ تکرار ہوگا۔ مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ کافروں کے لیے کوئی ایسا راستہ نہیں بنائے گا کہ وہ مسلمانوں کی حکومت کو ختم کردیں اور ان کے آثار ختم کردیں اور ان کی ملت کو مباح کردیں جیسا کہ صحیح مسلم میں حضرت ثوبان ؓ کی حدیث میں نبی مکرم ﷺ سے مروی ہے فرمایا :” میں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ میری امت کو قحط سالی سے ہلاک نہ کرے اور ان پر اپنے سو دشمن کو مسلط نہ کرے کہ وہ ان کی ملت کو مباح کردے اور میرے رب نے فرمایا : اے محمد ﷺ میں جب کوئی فیصلہ کرتا ہوں تو اسے رد نہیں کیا جاتا اور میں نے تجھے تیری امت کے لیے یہ عطا کیا کہ میں انہیں قحط سالی میں مبتلا کرکے ہلاک نہیں کروں گا اور میں ان پر ان کے اپنے سوا دشمن کو مسلط نہیں کروں گا کہ ہو ان کی ملت کو مباح کردے اگرچہ ان پر ہر طرف کے لوگ بھی جمع ہوجائیں حتی کہ یہ ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور یہ ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے۔ “ مسئلہ نمبر : (
3
) اللہ تعالیٰ کافروں کے لیے مومنین پر غلبہ کی کوئی راہ نہیں بنائے گا مگر یہ کہ باطل کا حکم دینا کردیں گے برائی سے نہ رکیں اور توبہ نہ کریں تو دشمن ان کی اپنی طرف سے ان غالب آئے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” وما اصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم “۔ (الشوری :
30
) اور جو مصیبت تمہیں پہنچی ہے تمہارے ہاتھوں کی کمائی کے سبب پہنچی ہے۔ ابن عربی (رح) نے کہا : یہ بہت نفیس قول ہے۔ میں کہتا ہوں : اس پر دلیل حضرت ثوبان ؓ کی حدیث میں نبی مکرم ﷺ کا ارشاد ہے : حتی یکون بعضھم یھلک بعضا ویسبی بعضھم بعض یعنی حتی کہ وہ ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے، یہ اس لیے ہے کہ (حتی) غایت کے لیے ہے پس ظاہر کلام اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ دشمن ان پر غالب نہیں آئے گا کہ وہ انہیں مباح کر دے مگر یہ کہ جب مسلمان ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے، اس زمانہ میں جو مسلمانوں کے درمیان جنگیں واقع ہوئیں ہیں اس میں یہ پایا گیا ہے کافروں کی شوکت سخت ہوگئی ہے اور وہ مسلمانوں کے شہروں پر غالب آگئے حتی کہ بہت کم شہر (ملک) ایسے ہیں جن پر کافروں کا معنوی طور پر غلبہ نہیں ہے ہم اللہ تعالیٰ سے سوال کرتے ہیں کہ وہ اپنے عفو، نصرت اور لطف کے ساتھ ہم پر کرم فرمائے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) اللہ تعالیٰ نے مومنین پر کافروں کے لیے کوئی شریعت نہیں بنائی جو کافروں کی طرف سے ہوگا وہ شرع کے خلاف ہوگا۔ مسئلہ نمبر : (
5
) اللہ تعالیٰ کافروں کے لیے مومنین پر کوئی حجت عقیلہ اور شرعیہ نہیں بنائی جس کے ذریعہ وہ غالب آجائیں مگر اللہ تعالیٰ اسے باطل کردے گا اور اس حجت کو نیست ونابود کر دے گا۔ مسئلہ نمبر : (
6
) ابن عربی (رح) نے کہا : ہمارے علماء نے اس آیت سے حجت پکڑی ہے کہ کافر مسلمان غلام کا مالک نہیں ہوتا یہی قول اشہب اور امام شافعی (رح) کا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے کافر کے لیے مسلمان پر سبیل کی نفی فرمائی ہے اور خریدنے کے ساتھ ملکیت بھی سبیل ہے پس یہ اس کے لیے جائز نہ ہوگا اس کی عقد منعقد نہ ہوگی۔ ابن القاسم (رح) نے امام مالک (رح) سے روایت کیا ہے اور یہی امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے کہ (آیت) ” ولن یجعل اللہ الکفرین “۔ الخ کا مطلب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لیے دائمی ملک کا راستہ نہیں بنایا، کیونکہ دیکھتے ہیں کہ کافر کو ابتداء مسلمان پر ملکیت ہوتی ہے اور وہ میراث کے لیے ذریعے ہوتی ہے اس کی صورت یہ ہے کوئی کافر غلام، کافر کی ملکیت میں مسلمان ہوجائے تو اس پر بیع کا فیصلہ لازم ہوتا ہے اور اس کی بیع کا حکم قبول کیا جاتا ہے، کوئی شخص فوت ہو اور کافر کا وارث، مسلمان غلام کا وارث ہوجائے، یہ ایسا سبیل ہے جو قہرا ثابت ہے، اس میں قصد و ارادہ نہیں ہے اور خریدنے کے ساتھ ملکیت نیت کے ساتھ ثابت ہوتی ہے، اس میں کافر نے اپنے اختیار سے ملک کا ارادہ کیا ہے اگر اس کی بیع کے عقد کا حکم لگایا جائے اور اس کی ملکیت کے ثبوت کا حکم لگایا جائے تو اس میں اس کا قصد ثابت ہوگا اور اس نے اس پر سبیل بنالیا (
1
) (احکام القرآن لابن العربی، جلد
1
، صفحہ
510
) ابو عمر نے کہا : مسلمانوں کا اجماع ہے کہ نصرانی اور یہودی کا مسلمان غلام کو آزاد کرنا صحیح ہے اور اس پر نافذ ہے اور اس پر بھی اجماع ہے کہ جب کسی کافر کا غلام مسلمان ہوجائے تو اسے بیچا جائے گا اور اس کی قیمت کافر کو دی جائے گی، یہ دلیل ہے کہ یہ اس کی ملک پر بیع ہے اور اس کی ملک پر آزاد ثابت ہوئی ہے مگر یہ ملکیت غیر مستقر ہے، کیونکہ اس پر اس کا بیچنا واجب ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (آیت) ” ولن یجعل اللہ للکفرین علی المؤمنین سبیلا “۔ اس سے مراد غلام بنانا، ملکیت حاصل کرنا اور عبودیت ہے جو دائمی اور مستقل ہو۔ علماء کا اختلاف ہے کہ کافر کا مسلمان غلام کو خریدنے کا حکم کیا ہے ؟ اس میں دو قول ہیں (
1
) اس کی بیع فسخ ہے۔ (
2
) دوسرا قول یہ ہے کہ بیع صحیح ہے۔ اور مشتری پر اس کو بیچا جائے گا۔ مسئلہ نمبر : (
7
) اس میں بھی علماء کا اختلاف ہے کہ ایک نصرانی نے اپنے نصرانی غلام کو مدبر بنایا پھر وہ غلام مسلمان ہوگیا، امام مالک (رح) اور امام شافعی (رح) کا ایک قول یہ ہے کہ اس کے اور غلام کے درمیان حائل ہوا جائے گا اور وہ اپنے نصرانی سردار پر نکالا جائے گا اور اسے اس پر بیچا نہیں جائے گا حتی کہ اس کا امر واضح ہوجائے، اگر نصرانی ہلاک ہوگیا اور اس پر قرضہ تھا تو مدبر غلام کی ثمن سے اس کا قرضہ ادا کیا جائے گا مگر یہ کہ اس نے اتنا مال چھوڑا ہو جس سے اس کا قرضہ اتارا جاسکتا ہو تو مدبر آزاد ہوجائے گا، امام شافعی (رح) کا دوسرا قول یہ ہے کہ اسے اس پر بیچا جائے گا جب وہ مسلمان ہوگا، اس کو مزنی نے اختیار کیا ہے، کیونکہ مدبر وصیت ہے اور مسلمان کو مشرک کی ملکیت میں چھوڑنا جائز نہیں کہ وہ اسے ذلیل کرے اور اسے میراث میں نکالے، اسلام کی وجہ سے وہ اس کا دشمن بن گیا ہے۔ لیث بن سعد نے کہا : نصرانی غلام مسلمان سے بیچا گیا پھر مسلمان نے اسے آزاد کردیا اور ولاء اس کی ہوگی جس نے اس کو خریدا اور آزاد کیا اور نصرانی کو غلام کی قیمت دی جائے گی، سفیان اور کو فیوں نے کہا : جب نصرانی کا مدبر غلام مسلمان ہوجائے تو اس کی قیمت لگائی جائے گی اور وہ غلام اپنی قیمت کما کر دے گا اگر نصرانی مدبر کی سعایت (مال کی ادائیگی کے لیے کوشش) سے فارغ ہونے سے پہلے مرگیا تو غلام آزاد ہوجائے گا اور سعایت باطل ہوجائے گی۔
Top