Al-Qurtubi - An-Nisaa : 143
مُّذَبْذَبِیْنَ بَیْنَ ذٰلِكَ١ۖۗ لَاۤ اِلٰى هٰۤؤُلَآءِ وَ لَاۤ اِلٰى هٰۤؤُلَآءِ١ؕ وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ سَبِیْلًا
مُّذَبْذَبِيْنَ : ادھر میں لٹکے ہوئے بَيْنَ : درمیان ذٰلِكَ : اس لَآ : نہ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ : ان کی طرف وَلَآ : اور نہ اِلٰى هٰٓؤُلَآءِ : ان کی طرف ۭوَمَنْ : اور جو۔ جس يُّضْلِلِ اللّٰهُ : گمراہ کرے اللہ فَلَنْ تَجِدَ : تو ہرگز نہ پائے گا لَهٗ : اس کے لیے سَبِيْلًا : کوئی راہ
بیچ میں پڑے لٹک رہے ہیں نہ ان کی طرف ہوتے ہیں اور نہ ان کی طرف اور جس کو خدا بھٹکائے تو تم اس کے لئے کبھی بھی راستہ نہ پاؤ گے
آیت نمبر 143۔ المذبذب وہ شخص جو دو امروں کے درمیان متردد ہو۔ المذبذبۃ کا معنی اضطراب ہے، کہا جاتا ہے۔ ذبذبتہ فتذبذب، اسی سے نابغہ کا قول ہے : الم تر ان اللہ اعطاک سورة تری کل ملک دونھا یتذبذب “۔ (1) (تفسیر طبری، جلد 5، صفحہ 389) ایک اور شاعر نے کہا : خیال لام السلسبیل ودونھا مسیرۃ شھر للبرید المذبذب ‘: (2) (المحرر الوجیز، جلد 2، صفحہ 127 دارالکتب العلمیہ) اسی طرح دوسرے ذال کے کسرہ کے ساتھ بھی مروی ہے، ابن جنی نے کہا : یعنی حرکت کرنے والا پریشان جو ٹھہرتا نہ ہو، نہ آرام کرتا ہو، یہ منافقین، مومنین، اور مشرکین کے درمیان متردد تھے نہ خالص ایمان لانے والے تھے اور نہ صراحتہ کفر کا اقرار کرنے والے تھے، صحیح مسلم میں حضرت ابن عمر ؓ کی حدیث سے نبی مکرم ﷺ سے روایت کیا کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” منافق کی مثال اس بکری کی ہے جو دو ریوڑوں کے درمیان متردد ہوتی ہے کبھی ایک کی طرف جاتی ہے کبھی دوسرے کی طرف جاتی ہے۔ “ (3) (صحیح مسلم صفات المنافقین واحکامھم، جلد 2، صفحہ 370) ایک روایت میں تعیر کی جگہ تکر ہے۔ جمہور علماء نے مذبذبین میم کے ضمہ اور دونوں ذال کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے دوسری ذال کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے، اور حضرت ابی کے حرف میں متذبذبین ہے (1) (المحرر الوجیز، جلد 2، صفحہ 127 دارالکتب العلمیہ) اس قرات پر ادغام جائز ہے یعنی مذبذبین پہلی ذال کی تشدید کے ساتھ اور دوسری کے کسرہ کے ساتھ ابوالحسن سے میم کے فتحہ اور دو ذالوں کے ساتھ مروی ہے۔
Top