Al-Qurtubi - An-Nisaa : 155
فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِّیْثَاقَهُمْ وَ كُفْرِهِمْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ قَتْلِهِمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ وَّ قَوْلِهِمْ قُلُوْبُنَا غُلْفٌ١ؕ بَلْ طَبَعَ اللّٰهُ عَلَیْهَا بِكُفْرِهِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا۪
فَبِمَا : بسبب نَقْضِهِمْ : ان کا توڑنا مِّيْثَاقَهُمْ : اپنا عہد و پیمان وَكُفْرِهِمْ : اور ان کا انکار کرنا بِاٰيٰتِ اللّٰهِ : اللہ کی آیات وَقَتْلِهِمُ : اور ان کا قتل کرنا الْاَنْۢبِيَآءَ : نبیوں (جمع) بِغَيْرِ حَقٍّ : ناحق وَّقَوْلِهِمْ : اور ان کا کہنا قُلُوْبُنَا : ہمارے دل (جمع) غُلْفٌ : پردہ میں بَلْ : بلکہ طَبَعَ اللّٰهُ : مہر کردی اللہ نے عَلَيْهَا : ان پر بِكُفْرِهِمْ : ان کفر کے سبب فَلَا يُؤْمِنُوْنَ : سو وہ ایمان نہیں لاتے اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : کم
(لیکن انہوں نے عہد کو توڑ ڈالا) تو ان کے عہد توڑ دینے اور خدا کی آیتوں سے کفر کرنے اور انبیاء کو ناحق مار ڈالنے اور یہ کہنے کے سبب کہ ہمارے دلوں پر پردے (پڑے ہوئے) ہیں (خدا نے ان کو مردود کردیا اور ان کے دلوں پر پردے نہیں ہیں) بلکہ ان کے کفر کے سبب خدا نے ان پر مہر کردی ہے تو یہ کم ہی ایمان لاتے ہیں۔
آیت نمبر : 155 تا 156۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فبما نقضھم میثاقھم نقضھم “۔ کو جر با کی وجہ سے ہے اور (ما) زائدہ موکدہ ہے جیسے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فبما رحمۃ من اللہ “۔ (آل عمران : 159) یہ پہلے گزر چکا ہے، بامحذوف کے متعلق ہے تقدیر عبارت اس طرح ہے : فبنقضھم میثاقھم لعناھم، یہ قتادہ وغیرہ سے مروی ہے، سامع کے علم کی وجہ سے فعل کو حذف کیا گیا، ابو الحسن علی بن حمزہ کسائی نے کہا : یہ ماقبل کے متعلق ہے معنی یہ ہے انہیں بجلی کی کڑک نے پکڑ لیا ان کے ظلم کی وجہ سے اور ان کے عہد توڑنے کی وجہ سے، فرمایا : انکے ظلم کی تفسیر بیان فرمائی جس کی وجہ سے بجلی کی کڑک نے انہیں پکڑ لیا اور اس کے بعد انہوں نے اپنے عہد کو توڑا اور انبیاء کو قتل کیا اور باقی تمام ان کے اعمال قبیحہ جن میں انہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا ان تمام افعال کی وجہ سے بجلی کی کڑک نے انہیں پکڑ لیا، طبری وغیرہ نے اس کا انکار کیا ہے، کیونکہ بجلی کی کڑک میں وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ میں گرفتار ہوئے تھے اور جنہوں نے انبیاء کو قتل کیا اور حضرت مریم (علیہما السلام) پر بہتان باندھا، وہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے زمانہ کے بعد تھے، پس جنہوں نے حضرت مریم (علیہا السلام) پر بہتان باندھا وہ بجلی کی کڑک میں گرفتار نہیں ہوئے تھے۔ مہدوی وغیرہ نے کہا : یہ لازم نہیں، کیونکہ ہو سکتا ہے خبر ان کے متعلق دی ہو اور مراد ان کے آباء ہوں جیسا کہ سورة بقرہ میں گزر چکا ہے، زجاج نے کہا : (آیت) ” فبما نقضھم میثاقھم “۔ کا معنی ہے ہم نے انکے پختہ عہد توڑنے کی وجہ سے ان پر پاکیزہ چیزیں حرام کردیں جو ان کے لیے حلال تھیں، کیونکہ یہ قصہ (آیت) ” فبظلم من الذین ھادوا حرمنا “۔ تک طویل ہے اور وہ میثاق جو انہوں نے توڑا تھا وہ یہ تھا کہ وہ نبی مکرم ﷺ کی صفات بیان کریں، بعض علماء نے فرمایا : انکے عہد توڑنے، ان کے ایسا ایسا کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی، بعض علماء نے فرمایا : ان کے عہد توڑنے کی وجہ سے وہ ایمان نہیں لائیں گے مگر تھوڑے، اور فاء مقحمہ ہے۔ (آیت) ” کفرھم اور قتلھم “ اس پر معطوف ہیں (آیت) ” بایت اللہ “ سے مراد ان کی کتب کی آیات ہیں جن میں انہوں نے تبدیلی کی، غلف، غلاف کی جمع ہے یعنی انہوں نے کہا : ہمارے دل پہلے ہی علم کے برتن ہیں، ہمارے پاس جو علم ہے اس کے علاوہ ہمیں کسی علم کی ضرورت ہی نہیں، بعض علماء نے کہا : یہ اغلف کی جمع ہے جو غلاف کے ساتھ ڈھانپا گیا یعنی ہمارے دل پردوں میں ہیں، جو آپ کہتے ہیں اسے ہم نہیں سمجھتے، یہ اس ارشاد کی طرح ہے۔ (آیت) ” قلوبنا فی اکنۃ “۔ (حم السجدہ : 5) یہ سورة بقرہ میں گزر چکا ہے ان کا مقصود رسولوں کی حجت کو دور کرنا ہے طبع کا معنی مہر لگانا ہے، یہ بھی سورة بقرہ میں گزر چکا ہے۔ (آیت) ” بکفرھم “۔ یعنی ان کے کفر پر ان کے لیے جزا ہے جس طرح فرمایا (آیت) ” بل لعنھم اللہ بکفرھم فقلیلا ما یؤمنون “۔ (بقرہ) یعنی ایمانا قلیلا تھوڑا ایمان یعنی بعض انبیاء پر ایمان لائے اور یہ ان کے لیے نفع بخش نہیں ہے پھر دوبارہ فرمایا : (آیت) ” بکفرھم “۔ یہ اس لیے تاکہ وہ خبر دے کہ انہوں نے کفر کے بعد کفر کیا۔ بعض نے فرمایا : (آیت) ” وبکفرھم “۔ سے مراد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا انکار ہے، مابعد کی دلالت کی وجہ سے اس کو حذف کیا گیا، (آیت) ” بکفرھم “ میں عامل وہ ہے جو (آیت) ” فبما نقضھم کا ہے کیونکہ یہ اس پر معطوف ہے، اس میں عامل طبع ہونا جائز نہیں، اور بہتان عظیم جو انہوں نے حضرت مریم (علیہ السلام) پر باندھا کہ یوسف نجار سے وہ ملی ہیں، حالانکہ یوسف نجار نیک لوگوں میں سے تھے، بہتان ایسے جھوٹ کو کہتے جس سے تعجب ہو یہ پہلے گزر چکا ہے، واللہ سبحانہ تعالیٰ اعلم۔
Top