Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 65
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى یُحَكِّمُوْكَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَهُمْ ثُمَّ لَا یَجِدُوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا
فَلَا وَرَبِّكَ
: پس قسم ہے آپ کے رب کی
لَا يُؤْمِنُوْنَ
: وہ مومن نہ ہوں گے
حَتّٰي
: جب تک
يُحَكِّمُوْكَ
: آپ کو منصف بنائیں
فِيْمَا
: اس میں جو
شَجَرَ
: جھگڑا اٹھے
بَيْنَھُمْ
: ان کے درمیان
ثُمَّ
: پھر
لَا يَجِدُوْا
: وہ نہ پائیں
فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ
: اپنے دلوں میں
حَرَجًا
: کوئی تنگی
مِّمَّا
: اس سے جو
قَضَيْتَ
: آپ فیصلہ کریں
وَيُسَلِّمُوْا
: اور تسلیم کرلیں
تَسْلِيْمًا
: خوشی سے
تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے
آیت نمبر :
65
۔ اس آیت میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) مجاہد ؓ وغیرہ نے کہا : اس آیت سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا ذکر پہلے گزر چکا ہے، جنہوں نے طاغوت کے پاس فیصلہ لے جانے کا ارادہ کیا تھا اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی (
1
) ۔ (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
75
دارالکتب العلمیہ) طبری نے کہا : فلا کا قول پیچھے جو ذکر ہوچکا ہے اس کا رد ہے تقدیر عبارت یوں ہوگی، کہ معاملہ اس طرح نہیں جس طرح وہ دعوی کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائے ہیں اس پر جو آپ پر نازل کیا گیا ہے۔ پھر قسم سے آغاز فرمایا : (آیت) ” وربک لا یؤمنون “۔ (
2
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
74
دارالکتب العلمیہ) دوسرے ائمہ نے فرمایا : قسم پر لا کو نفی کے ساتھ اہتمام اور اس کو قوت کے اظہار کے لیے مقدم کیا گیا ہے پھر قسم کے بعد دوبارہ نفی کے ساتھ اہتمام کی تاکید کے لیے ذکر فرمایا اور دوسرے (لا) کا ساقط کرنا صحیح تھا اور پہلے لا کی تقدیم کے ساتھ اکثر اہتمام باقی تھا اور پہلے لا کو ساقط کرنا صحیح تھا اور نفی کا معنی باقی ہوگا لیکن اہتمام کا معنی ختم ہوجائے گا (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
74
دارالکتب العلمیہ) شجر اس کا معنی اختلاف کرنا اور خلط ملط ہونا ہے، درخت کو شجر اس لیے کہتے ہیں، کیونکہ اس کی ٹہنیاں ایک دوسرے سے الجھی ہوئی ہوتی ہیں ہودج کی لکڑیوں کو شجار کہتے ہیں، کیونکہ وہ ایک دوسرے میں داخل ہوتی ہیں۔ شاعر نے کہا : نفسی فداءک والرماح شواجر والقوم ضنک للقاء قیام : میرا نفس تجھ پر فدا تھا جب نیزے گتھم گتھم تھے۔ طرفۃ نے کہا : دھم الحکام ارباب الھدی وسعاۃ الناس فی الامرالشجر : حکام ارباب الھدی اور ایک مختلف امر میں کوشش کر رہے تھے۔ ایک طائفہ نے کہا : یہ آیت حضرت زبیر ؓ اور انصاری کے بارے میں نازل ہوئی ان کا باغ کو پانی پلانے میں جھگڑا تھا تو آپ ﷺ نے حضرت زبیر ؓ کو کہا : تو اپنی زمین کو پانی پلا، پھر پانی اپنے پڑوسی کی زمین کی طرف چھوڑ دے۔ انصاری کہنے لگا : میں تیری طرف دیکھتا ہوں کہ آپ اپنی پھوپھی کے بیٹے سے محبت کرتے ہیں، یہ جملہ سن کر نبی مکرم ﷺ کا غصہ سے رنگ بدل گیا اور آپ نے پھر حضرت زبیر ؓ سے کہا : تو اپنی زمین کو پانی پلا، پھر پانی روک لے حتی کہ پانی وٹوں تک پہنچ جائے اور پھر یہ آیت نازل ہوئی (آیت) ” فلا وربک “۔ الخ، یہ حدیث امام بخاری نے اپنی صحیح میں روایت کی ہے۔ (
4
) (صحیح بخاری، کتاب الصلح، جلد
1
، صفحہ
373
) امام بخاری (رح) کی سند یہ ہے عن علی بن عبداللہ عن محمد بن جعفر عن معمر۔ اور مسلم نے قتیبہ سے پھر دونوں نے زہری سے روایت کی ہے، انصاری شخص کے بارے اختلاف ہے بعض نے فرمایا : وہ اہل بدر میں سے ایک انصاری تھا مکی اور نحاس نے کہا : وہ حاطب بن ابی بلتعۃ ؓ تھا ثعلبی، وحدی، اور مہدوی رحمۃ اللہ علیہم نے کہا : وہ حاطب تھا، بعض نے کہا : ثعلبہ بن حاطب تھا، اس کے علاوہ بھی اقوال ہیں صحیح پہلا قول ہے، کیونکہ وہ غیر متعین اور غیر مسمی ہے، اسی طرح بخاری اور مسلم میں بھی رجل من الانصار ذکر ہے۔ طبری نے منافق اور یہودی میں اس کے نزول کو اختیار کیا ہے۔ (
1
) (احکام القرآن للطبری، جلد
5
، صفحہ
190
) جیسا کہ مجاہد (رح) نے کہا : یہ اپنے عموم کے ساتھ حضرت زبیر ؓ کے واقعہ کو شامل ہے ابن عربی نے کہا : یہ صحیح ہے پس جس نے نبی مکرم ﷺ کو کسی فیصلہ میں متہم کیا وہ کافر ہے لیکن انصاری سے لغزش ہوئی تو نبی مکرم ﷺ نے اس سے اعراض کیا اور اس کی لغزش کو معاف کردیا، کیونکہ آپ ﷺ کو اس کے یقین کی صحت کا علم تھا، ان سے یہ لغزش عجلت میں ہوگئی تھی، نبی مکرم ﷺ کے بعد کسی کے لیے یہ محکم نہیں ہے ہر وہ شخص جو حاکم کے حکم سے راضی نہ ہوگا اور وہ اس میں طعن کرے گا اور اسے رد کرے گا تو وہ گناہگار ہوگا اس سے توبہ طلب کی جائے گی اور جو حاکم میں طعن کرے اس کے فیصلہ میں طعن نہ کرے تو اس کو تعزیر لگانے اور اسے معاف کرنے کا حق ہے، اس کا مزید بیان سورة اعراف کے آخر میں آئے گا۔ مسئلہ نمبر : (
2
) جب اس آیت کے نزول کا سبب وہ ہے جو ہم نے حدیث سے ذکر کیا تو اس سے یہ سمجھ آتا ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے حضرت زبیر ؓ اور اس کے خصم کے بارے فیصلہ دیا وہ بطور صلح تھا، آپ نے فرمایا : ” اے زبیر تو پانی پلا “۔ کیونکہ پانی اس کے قریب تھا۔ ” پھر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دے “ یعنی اپنے حق میں سے کچھ چھوڑ دے اور پورا پورا حق نہ لے اور اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑنے میں جلدی کر (
2
) (صحیح بخاری، کتاب الصلح، جلد
1
، صفحہ
373
) آپ ﷺ نے حضرت زبیر کو مسامحت اور آسانی کرنے پر ابھارا جب انصاری نے یہ سنا اور اس سے راضی نہ ہوا اور ناراض ہوا، کیونکہ ہو چاہتا تھا کہ حضرت زبیر ؓ بالکل پانی کو نہ روکے، تو اس نے اپنی زبان سے غلط ہلاک کرنے والا، شان رسالت کے جو لائق نہ تھا وہ کلمہ بولا، اس نے کہا : یہ اس لیے فیصلہ فرمایا ہے کہ زبیر تمہاری پھوپھی کا بیٹا ہے، اس کے جملہ میں آن ہے یہ ان مفتوحہ انکار کی جہت پر ہمزہ کی مد کے ساتھ ہے۔ اس وقت نبی مکرم ﷺ کا غصہ کی وجہ سے چہرہ متغیر ہوگیا، پھر آپ نے حضرت زبیر ؓ کے لیے پورا پورا حق لینے کا فیصلہ دیا وہ کسی قسم کی مسامحت کا مظاہرہ نہ کریں، اس پر یہ نہیں کہا جائے گا کہ آپ ﷺ نے حالت غضب میں کیسے فیصلہ فرمایا جب کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ” قاضی غصہ کی حالت میں فیصلہ نہ کرے “۔ (
3
) (سنن ابی داؤد کتاب القضا، جلد
2
، صفحہ
149
) ہم کہیں گے : آپ ﷺ تبلیغ اور احکام میں خطا سے معصوم تھے عقل کی دلیل کے ساتھ جو دلالت کرتی ہے کہ آپ جو اللہ کی طرف سے تبلیغ کرتے ہیں اس میں سچے ہیں، دوسرا کوئی آپ کی مثل نہیں ہے، اس حدیث میں ہے کہ حاکم جھگڑنے والوں کے درمیان اصلاح کا راستہ اختیار کرے اگرچہ اس پر حق ظاہر بھی ہوجائے، امام مالک (رح) نے اس سے منع کیا ہے امام شافعی (رح) کا قول اس میں مختلف ہے۔ اس حدیث میں جواز پر واضح حجت ہے۔ اگر وہ صلح کرلیں تو فبہا ورنہ صاحب حق اپنا پورا حق وصول کرے گا اور حکم ثابت ہوگا۔ مسئلہ نمبر : (
3
) امام مالک (رح) کے اصحاب کا اوپر والے کا نیچے والے کی طرف پانی چھوڑنے کی صفت میں اختلاف ہے۔ ابن حبیب نے کہا : اوپر والا تمام پانی اپنے باغ میں داخل کرے گا اس سے اپنے باغ کو سیراب کرے گا حتی کہ پانی باغ میں اتنا ہوجائے کہ کھڑا ہونے والے کے ٹخنوں تک پہنچ جائے تو پھر پانی کا راستہ بند کرے اور ٹخنوں سے جو زائد مقدار میں پانی ہو وہ اپنے قریبی کی طرف چھوڑے معاملہ اسی طرح چلتا جائے حتی کہ پانی آخری کھیت والے کو پہنچ جائے میرے لیے مطرف اور ابن الماجشون نے اسی طرح تفسیر بیان کی ہے، یہ ابن وہب کا قول ہے ابن القاسم نے کہا : جب پانی باغ میں ٹخنوں کی مقدار تک پہنچ جائے، تو تمام پانی نیچے والے کی طرف چھوڑ دیی اور اپنے باغ میں کچھ بھی نہ روکے، ابن حبیب نے کہا : مطرف ابن الماجشون کا قول میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے وہ اسے زیادہ جانتے تھے، کیونکہ مدینہ طیبہ میں ان دونوں کا گھر تھا وہاں یہ واقعہ پیش آیا اور وہاں یہ عمل جاری تھا۔ مسئلہ نمبر : (
4
) امام مالک (رح) نے حضرت عبداللہ بن ابی بکر سے روایت کیا ہے کہ انہیں یہ خبر پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مہزور اور مذینب (مدینہ طیبہ کی دو وادیاں جن میں بارش کا پانی بہتا تھا) کے پانی کے بارے میں فرمایا : ”(پہلے باغ والا) پانی کو ٹخنوں تک روک لے پھر وہ نیچے والے کی طرف چھوڑ دے “۔ (
1
) (موطا امام مالک، کتاب الاقضیہ، صفحہ
643
) ابو عمر نے کہا : میں یہ حدیث نہیں جانتا کہ کسی طریق سے نبی مکرم ﷺ سے متصل مروی ہو اس کی ارفع سندیہ ہے محمد بن اسحاق عن ابی مالک بن ثعلبۃ عن ابیہ، نبی مکرم ﷺ کے پاس مہزوروالے آئے تو آپ نے فیصلہ فرمایا کہ پانی جب ٹخنوں تک پہنچ جائے اوپر والا پانی کو نہ روکے۔ (
2
) (المعجم الکبیر اللطبرانی جلد
2
، صفحہ
86
۔ حدیث نمبر
1386
) عبدالرزاق نے ابو حازم قرطبی سے انہوں نے اپنے باپ سے، انہوں نے اپنے دادا سے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے کہ ” مہز ور کے پانی میں یہ فیصلہ فرمایا کہ ہر کھیت میں پانی کو روک لیا جائے گا حتی کہ ٹخنوں تک پہنچ جائے گا تو پھر چھوڑ دیا جائے گا اس کے علاوہ پانیوں کا یہی حکم ہوگا “۔ ابوبکر البزار سے اس حدیث کے بارے پوچھا گیا تو اس نے کہا : میں نے نبی مکرم ﷺ سے اس کے بارے میں حدیث محفوظ نہیں کی جو ثابت ہو۔ ابو عمر ؓ نے کہا : اس معنی میں اگرچہ اس لفظ کے ساتھ حدیث ثابت نہیں ہے جس کی صحت پر اجماع ہے، اسے ابن وہب نے لیث بن سعد اور یونس بن یزید سے ان دونوں نے ابن شہاب سے روایت کی ہے کہ عروہ بن زبیر نے انہیں بیان فرمایا کہ انہیں حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ انہیں حضرت زبیر ؓ سے روایت کر کے بتایا کہ انکا ایک انصاری شخص سے پانی کی نالی میں جھگڑا ہوا دونوں اس نالی سے اپنے کھجوروں کے باغات کو سیراب کرتے تھے، یہ انصاری شخص نبی مکرم ﷺ کے ساتھ جنگ بدر میں شریک ہوا تھا، انصاری نے کہا : ” تو پانی چھوڑ دے “ زبیر نے انکار کیا، دونوں اپنا جھگڑا نبی مکرم ﷺ کے پاس لے گئے، آگے مکمل حدیث ذکر کی۔ ابو عمر نے کہا : ایک حدیث میں یرسل کے الفاظ ہیں اور دوسری میں اذا بلغ الماء الکعبین لم یحبس الاعلی (جب پانی ٹخنوں تک پہنچ جائے تو اوپر والا نہ روکے) یہ ابن القاسم کے قول کی تائید کرتے ہیں، نظر کا تقاضا یہ ہے کہ اوپر والا اگر پانی نہیں چھوڑے گا مگر جو ٹخنوں سے زائد ہوگا تو وہ پانی تھوڑی مدت میں ختم نہیں ہوگا اور وہ نہیں پہنچے گا وہاں تک جہاں اس نے پہنچنا ہے جب تمام پانی چھوڑے اور اوپر والا اگر ٹخنوں تک پانی لینے کے بعدچھوڑ دے تو اس میں عام فائدہ ہے ار زیادہ نفع ہے اس صورت میں تمام لوگوں شریک بنایا گیا ہے پس ہر حال میں ابن القاسم کا قول اولی ہے جب کہ اسفل (نیچے والا) کے لیے اس کی اصل ملک نہ ہو جو اس کے ساتھ خاص ہو اگر کوئی کسی عمل کی وجہ سے یا ملک صحیح کی وجہ سے یا قدیمی استحقاق اور ملک کے ثبوت کی وجہ سے پانی کا مستحق ہو تو ہر ایک اپنے حق پر قائم رہے گا جیسا کہ اس کا قبضہ ہے اور اصل مسئلہ ہے، وباللہ التوفیق۔ مسئلہ نمبر : (
5
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ثم لا یجدوا فی انفسھم حرجا مما قضیت “۔ حرجا کا معنی تنگی اور شک ہے اسی وجہ سے گھنے درخت و حرج وحرجۃ کہا جاتا ہے، اس کی جمع حراج ہے، ضحاک ؓ نے کہا : اس کا معنی ہے جو اب آپ نے فیصلہ فرمایا اس کا انکار کرکے گناہ نہ پائیں (آیت) ” ویسلموا تسلیما “۔ یعنی فیصلہ میں آپ کے امر کی اطاعت کریں، زجاج نے کہا : ” تسلیما “۔ مصدر مؤکد ہے اور جب تو کہتا ہے : ضربت ضربا “۔ تو گویا تو کہتا ہے : میں اس میں شک نہیں کرتا اسی طرح (آیت) ” ویسلموا تسلیما “۔ یعنی وہ آپ کے فیصلہ کو اس طرح تسلیم کریں کہ ان کے نفسوں میں کوئی شک نہ ہو۔
Top