Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Nisaa : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا ضَرَبْتُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ فَتَبَیَّنُوْا وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَنْ اَلْقٰۤى اِلَیْكُمُ السَّلٰمَ لَسْتَ مُؤْمِنًا١ۚ تَبْتَغُوْنَ عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١٘ فَعِنْدَ اللّٰهِ مَغَانِمُ كَثِیْرَةٌ١ؕ كَذٰلِكَ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلُ فَمَنَّ اللّٰهُ عَلَیْكُمْ فَتَبَیَّنُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اِذَا
: جب
ضَرَبْتُمْ
: تم سفر کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
فَتَبَيَّنُوْا
: تو تحقیق کرلو
وَلَا
: اور نہ
تَقُوْلُوْا
: تم کہو
لِمَنْ
: جو کوئی
اَلْقٰٓى
: دالے (کرے)
اِلَيْكُمُ
: تمہاری طرف
السَّلٰمَ
: سلام
لَسْتَ
: تو نہیں ہے
مُؤْمِنًا
: مسلمان
تَبْتَغُوْنَ
: تم چاہتے ہو
عَرَضَ
: اسباب (سامان)
الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا
: دنیا کی زندگی
فَعِنْدَ
: پھر پاس
اللّٰهِ
: اللہ
مَغَانِمُ
: غنیمتیں
كَثِيْرَةٌ
: بہت
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
كُنْتُمْ
: تم تھے
مِّنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
فَمَنَّ
: تو احسان کیا
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
فَتَبَيَّنُوْا
: سو تحقیق کرلو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
بِمَا
: اس سے جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
خَبِيْرًا
:خوب باخبر
مومنو ! جب تم خدا کی راہ میں باہر نکلا کرو تو تحقیق سے کام لیا کرو اور جو شخص تم سے سلام علیک کرے اس سے یہ نہ کہو کہ تم مومن نہیں ہو اور اس سے تمہاری غرض یہ ہو کہ دنیا کی زندگی کا فائدہ حاصل کرو سو خدا کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں تم بھی تو پہلے ایسے ہی تھے پھر خدا نے تم پر احسان کیا تو (آئندہ) تحقیق کرلیا کرو اور جو عمل تم کرتے ہو خدا کو سب کی خبر ہے
آیت نمبر :
94
۔ اس میں گیارہ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” یایھا الذین امنوا اذا ضربتم فی سبیل اللہ فتبینوا “۔ یہ جہاد اور قتل کے ذکر کے ساتھ متصل ہے، الضرب کا معنی زمین پر چلنا ہے، عرب کہتے ہیں : ضربت فی الارض جب کوئی تجارت یا جنگ یا کسی اور غرض سے سفر کرے، یہ ” فی “ کے ساتھ بھی استعمال ہوتا ہے اور بغیر ” فی “ کے بھی۔ مثلا ضربت الارض جب آدمی قضاء حاجت : (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
96
دارالکتب العلمیہ) کا قصد کرے اسی سے نبی کریم ﷺ کا قول ہے : لا یخرج الرجلان یضربان الغائط یتحدثان کاشغین عن فرجیھما فان اللہ یمقت علی ذالک “۔ (
2
) (مسند احمد بن حنبل، جلد
3
، صفحہ
36
، ایضا ابو داؤد حدیث نمبر
14
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) کوئی دو شخص قضاء حاجت کے لیے نکلیں تو وہ اپنی شرمگاہیں کھولے ہوئے باتیں نہ کریں، کیونکہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہوتا ہے، یہ آیت کریمہ مسلمانوں کی ایک جماعت کے بارے نازل ہوئی وہ اپنے سفر میں ایک شخص کے پاس سے گزرے جس کے پاس اونٹ اور بکریاں تھیں جنہیں وہ بیچنا چاہتا تھا اس نے مسلمانوں پر سلام کیا اور کہا : ” لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ “۔ ایک مسلمان نے اس پر حملہ کردیا اور اسے قتل کردیا۔ جب نبی مکرم ﷺ کے سامنے یہ واقعہ ذکر کیا گیا تو آپ پر بہت ناگوار گزرا، پھر یہ آیت نازل ہوئی (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
96
دارالکتب العلمیہ) بخاری نے عطاء عن ابن عباس ؓ کے سلسلہ میں روایت کیا ہے کہ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : ایک شخص اپنی بکریوں میں تھا اسے مسلمان ملے، اس نے کہا : السلام علیکم، مسلمانوں نے اسے قتل کردیا اور اس کی بکریاں پکڑ لیں، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت (آیت) ” عرض الحیوۃ الدنیا “۔ تک نازل فرمائی (آیت) ” عرض الحیوۃ الدنیا “۔ سے مراد یہ غنیمت ہے فرمایا حضرت ابن عباس ؓ نے السلام پڑھا ہے یہ بخاری کے علاوہ میں ہے، رسول اللہ ﷺ نے اس کے اہل کو دیت اور بکریاں بھی لوٹا دیں، اس واقعہ میں قاتل اور مقتول کی تعیین میں اختلاف ہے۔ اکثر علماء کا جو قول ہے وہ وہ ہے جو ابن اسحاق کی سیرت میں مصنف ابو داؤد میں اور الاستیعاب لابن البر میں ہے کہ یہ قاتل محلم بن جثامہ تھا اور مقتول عامر بن اضبط تھا، نبی مکرم ﷺ نے محلم کے خلاف دعا کی تو وہ بعد میں صرف سات دن زندہ رہا پھر وہ دفن کیا گیا تو زمین نے اسے قبول نہ کیا پھر دفن کیا گیا تو پھر بھی زمین نے قبول نہ کیا پھر دتیسری مرتبہ دفن کیا گیا تو زمین نے قبول نہ کیا جب لوگوں نے دیکھا کہ زمین اسے قبول نہیں کر رہی تو لوگوں نے اسے گھوٹیوں میں پھینک دیا۔ نبی مکرم ﷺ نے فرمایا : ” زمین تو اسے بھی قبول نہیں کرلیتی ہے، جو اس سے بدتر ہوتا ہے “ (
4
) (سنن ابن ماجہ، ابواب الفتن، صفحہ
290
) حسن نے کہا : اس بدترین شخص کو زمین لے لیتی ہے، لیکن قوم کو یہ نصیحت کی گئی کہ وہ اس کام کی طرف نہ لوٹیں، سنن ابن ماجہ نے حضرت عمران بن حصین سے روایت کیا ہے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کا ایک لشکر مشرکین کی طرف بھیجا تو انہیں سخت جنگ کی اور انہوں نے انہیں کندھے دیے پھر میرے ایک قریبی شخص نے مشرکین پر نیزے سے حملہ کردیا جب وہ اس پر غالب آیا تو پھر اس نے کہا : ” لا الہ الا اللہ “۔ میں مسلمان ہوں، مسلمان نے اسے نیزہ مار کر قتل کردیا، پھر وہ مسلمان شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا : یا رسول اللہ ﷺ میں ہلاک ہوگیا۔ آپ ﷺ نے پوچھا : تو نے کیا گیا ہے ؟ آپ نے ایک یا دو مرتبہ پوچھا، اس نے اپنا واقعہ عرض کیا، اسے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” تو نے اس کا پیٹ کیوں نہ چاک کیا تاکہ تو اس کی کیفیت جان لیتا “۔ اس نے کہا : یا رسول اللہ، اگر میں اس کا پیٹ چاک کرتا تو کیا میں اس کے دل کی کیفیت جان لیتا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” نہیں تو نے نہ اس کی بات کو قبول کیا اور نہ تو اس کے دل کی کیفیت جانتا “۔ پھر رسول اللہ ﷺ اس سے خاموش ہوگئے تھوڑی دیر گزری حتی کہ وہ فوت ہوگیا پس ہم نے اسے دفن کیا، صبح وہ زمین پر باہر پڑا تھا، ہم نے کہا : شاید دشمن نے اس کی قبر کو کھودا ہو، پھر ہم نے دفن کیا پھر ہم نے اپنے نوجوانوں کو حفاظت کرنے کا حکم دیا، پھر بھی وہ صبح زمین پر پڑا تھا، پھر ہم نے کہا شاید نوجوان سو گئے ہوں، پھر ہم نے اسے دفن کیا، پھر ہم نے خود نگرانی کی لیکن صبح پھر وہ زمین کے اوپر تھا، پھر ہم نے اسے گھاٹیوں میں پھینک دیا۔ (
1
) (سنن ابن ماجہ کتاب الفتن، صفحہ
290
، ایضا حدیث نمبر
3919
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) بعض علماء نے کہا : قاتل اسامہ بن زید تھا اور مقتول مرداس بن نہیک غطفانی ثم الفزاری من بنی مرۃ من اہل فدک تھا، یہ ابن القاسم نے امام مالک (رح) سے روایت کیا ہے مرداس نے رات کو اسلام قبول کیا اور اس کیی متعلق اپنے گھر والوں کو بتایا، جب اسامہ ؓ پر نبی مکرم ﷺ نے معاملہ کی سختی کا ذکر فرمایا تو اسامہ نے قسم اٹھائی کہ وہ کسی ایسے شخص کو قتل نہیں کرے گا جو ” لا الہ الا اللہ “۔ کہے گا اس کے متعلق کلام گزر چکی ہے، بعض علماء نے فرمایا : قاتل ابو قتادہ تھا، بعض نے فرمایا : ابو ورداء تھا، اور اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ زمین نے جس کو پھینک دیا تھا وہ محلم تھا جو ہم نے ذکر کیا ہے شاید یہ تمام واقعات قریب قریب واقع ہوئے تو تمام کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی، روایت ہے کہ نبی مکرم ﷺ نے اس مسلمان کو بکریاں اور اونٹ واپس کردیا اور اس کے تلف ہونے کی وجہ سے دیت بھی دی، واللہ اعلم۔ ثعلبی نے ذکر کیا ہے اس لشکر کا امیر ایک شخص تھا جس کو غالب بن فضالہ لیثی کہا جاتا تھا بعض نے کہا : مقداد نام تھا، یہ سہیلی نے حکایت کیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فتبینوا “۔ یعنی غور کرو۔ تبینوا جماعت کی قرات ہے اور یہ ابوعبیدہ ؓ اور ابو حاتم ؓ کا مختار ہے ان دونوں حضرات نے کہا : جو خوب غور وفکر اور تثبت سے کام کرے تو کہا جاتا ہے : تبینت الامر وتبین الامر بنفسہ، یہ لازم اور متعدی استعمال ہوتا ہے۔ حمزہ نے فتثبتوا یعنی ثا کے ساتھ اور اس کے بعد باء کے ساتھ پڑھا ہے، تبینوا میں زیادہ تاکید ہے، کیونکہ انسان کبھی کسی کام کو مضبوط تو کرتا ہے، لیکن اس میں غور نہیں کرتا، اذا میں شرط کا معنی ہے اسی وجہ سے فتبینوا “۔ پر فا داخل ہوئی ہے، جزا پر فالگائی جاتی ہے جیسے شاعر نے کہا : واذا تصبک حصاصۃ فتجمل : اور بہتر یہ ہے کہ فا نہ لگائی جائے جیسا کہ شاعر نے کہا : والنفس راغبۃ اذا رغب تھا واذا ترد الی قلیل تقنع : سفر وحضر میں قتل سے پہلے غور و دغوض ضروری ہے اس میں کوئی اختلاف نہیں سفر کو خاص طور پر ذکر فرمایا، کیونکہ وہ حادثہ سفر میں واقع ہوا تھا جس کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی تھی۔ مسئلہ نمبر : (
3
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولا تقولوا لمن القی الیکم السلم لست مؤمنا “۔ السلم، السلم اور السلام تینوں کا ایک معنی ہے، یہ بخاری کا قول ہے تینوں طرح پڑھا بھی گیا ہے، ابوعبید قاسم بن سلام نے السلام کو اختیار کیا اور اہل نظر نے اس کی مخالفت کی انہوں نے کہا : السلم بہتر ہے، کیونکہ اس کا معنی پیروی کرنا اور تسلیم کرنا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا (آیت) ” فالقوا السلم ماکنا نعمل من سوء “۔ (النحل :
28
) السلم کا معنی تسلیم کرنا ہے یعنی تم اسے نہ کہو جس نے اپنے ہاتھ ڈال دیے اور سرتسلیم خم کردیا اور تمہاری دعوت کو ظاہر کیا ہے کہ تو مومن نہیں ہے، بعض نے فرمایا : السلم سے مراد السلام علیکم کا قول ہے یہ پہلے مفہوم کی طرف راجع ہے، اسلام کے سلام کے ساتھ سلام کرنا اطاعت اور انقیاد کی دلیل ہے، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کا معنی انحیاز اور ترک ہو۔ اخفش نے کہا : فلان سلام جب کوئی کسی سے خلط ملط ہوتا ہے۔ (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
96
دارالکتب العلمیہ) السلم سین کی تشدید اور کسرہ کے ساتھ اور لام کے سکون کے ساتھ ہو تو اس کا معنی صلح ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) ابو جعفر سے مروی ہے کہ انہوں نے (آیت) ” لست مؤمنا “۔ دوسری میم کے فتح کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ امنتہ سے مشتق ہوگا جب تو اسے پناہ دے، فھو مومن وہ پناہ دیا گیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
5
) مسلمان جب کافر سے ملے جس کا کوئی عہد نہیں ہے تو مسلمان کے لیے اس کو قتل کرنا جائز ہے اگر وہ کہے : ” لا الہ الا اللہ “۔ تو پھر اس کا قتل کرنا جائز نہیں، کیونکہ اسلام کے ساتھ وہ محفوظ ہوگیا جو اسلام اس کے خون، مال اور اہل کی حفاظت کرے، اگر وہ اس کے بعد اس کو قتل کردے گا تو بدلے میں اسے بھی قتل کیا جائے گا، اور مذکورہ واقعات میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے قتل ساقط ہوا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اسلام کے ابتدائی دور میں تھے انہوں نے سمجھا کہ یہ اس نے ہتھیار کے خوف سے اور قتل سے بچنے کے لیے کہا ہے، اس کو بچانے والا اس کا قول ہے۔ نبی مکرم ﷺ نے بتایا کہ وہ اپنے آپ کو بچانے والا ہوگا اس نے جیسا بھی کہا ہو۔ اسی وجہ سے اسامہ کو فرمایا :” کیا تو نے اس کے دل کو نہیں چیرا تھا تاکہ جو جان لیتا کہ کیا اس نے یہ کیا ہے یا نہیں “ (
2
) (صحیح مسلم، کتاب الایمان، جلد
1
، صفحہ
68
) اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے، یعنی غور وفکر کیا جائے گا کہ وہ اپنے قول میں سچا ہے یاجھوٹا ہے اور یہ ممکن نہیں۔ اور صرف یہی باقی رہ جاتا ہے کہ وہ اپنی زبان سے بیان کرے، اس میں بہت سے مسائل مستنبط ہوتے ہیں وہ یہ ہے کہ احکام کا دارومدار ظن غالب پر ہوتا ہے نہ کہ قطعیت پر اور باطن کے رازوں پر آگاہی کے ساتھ۔ مسئلہ نمبر : (
6
) اگر کوئی کہہ دے : سلام علیکم تو اسے قتل کرنا جائز نہیں حتی کہ اس کے پیچھے جو کچھ ہے وہ جان لے، کیونکہ یہ اشکال کی جگہ ہے، امام مالک (رح) نے کافر کے بارے فرمایا : جو پایا گیا تو اس نے کہا : میں امن طلب کرتے ہوئے آیا ہوں، میں امان طلب کرتا ہوں، یہ مشکل امور ہیں، میرا خیال ہے اس کو اس کی پناہ کی طرف لوٹایا جائے گا اور اس پر اسلام کا حکم نہیں لگایا جائیگا، کیونکہ اس کے لیے کفر تو ثابت ہے پس اسے وہ چیز ظاہر کرنی ضروری ہے جو اس کے قول پر دلالت کرے، صرف یہ کہنا کہ میں مسلمان ہوں اور میں مومن ہوں کافی نہیں ہے نہ نماز پڑھنا کافی ہے حتی کہ وہ ایسا کلمہ کہے جس کے ساتھ نبی مکرم ﷺ نے حکم کو معلق کیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا : امرت ان اقتال الناس حتی یقولوا ” لا الہ الا اللہ “۔ (
3
) (صحیح مسلم، کتاب الایمان، جلد
1
، صفحہ
37
) مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں حتی کہ وہ ” لا الہ الا اللہ “ کہیں۔ مسئلہ نمبر : (
7
) اگر نماز پڑھے یا کوئی ایسا فعل کرے جو اسلام کے خصائص میں سے ہے تو اس کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے، ابن عربی (رح) نے کہا : ہمارے خیال میں اس سے وہ مسلمان نہ ہوگا مگر اس سے پوچھا جائے گا اس نماز کے پیچھے کیا ہے اگر وہ کہے : مسلمان کی نماز تو اسے کہا جائے گا ” لا الہ الا اللہ “۔ کہہ، اگر وہ یہ کہے تو اس کا صدق ظاہر ہوجائے گا اگر وہ انکار کرے گا تو ہم جان لیں گے کہ وہ مزاح کر رہا ہے اور جو اس کا یہ فعل اسلام خیال کرتا تھا اس کے نزدیک یہ انکار ردت ہوگیا صحیح یہ ہے کہ یہ کفر اصلی ہے ردت نہیں ہے، یہی حکم ہے جس نے سلام علیکم کہا : اسے کلمہ پڑھنے کا مکلف کیا جائے گا اگر وہ کلمہ پڑھ لے تو اس کی ہدایت ثابت ہوجائے گی اگر وہ انکار کرتا ہے تو اس کا عناد ظاہر ہوجائے گا اور اسے قتل کیا جائے گا (آیت) ” فتبینوا “۔ کے قول کا یہی معنی ہے یعنی مشکل امر میں خوب غوروخوض کرلو۔ اوتثبتوا یعنی جلد نہ کرو، دونوں کا معنی برابر ہے اگر کسی نے اسے قتل کردیا تو وہ ایک ممنوع کام کا ارتکاب کرنے والا ہوگا، اگر کہا جائے کہ نبی کرم ﷺ کا محلم پر سختی کرنا اور قبر سے اس کا باہر آجانا اس کا مخرج کیسا ہے ؟ ہم کہیں گے : کیونکہ اس کی نیت سے معلوم ہوچکا تھا کہ وہ اسلام کی کوئی پرواہ نہیں کرتا پس اس نے اسے جاہلیت کے بغض ودشمنی کی وجہ سے جان بوجھ کر قتل کیا تھا۔ مسئلہ نمبر : (
8
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” تبتغون عرض الحیوۃ الدنیا “۔ یعنی جو مال لینا چاہتے ہیں، دنیا کے سامان کو عرض کیا جاتا ہے کیونکہ وہ عارضی ہے، زائل ہونا والا ہے اور ثابت نہیں ہے، ابو عبیدہ نے کہا : دنیا کے تمام سامان کو عرض (را کے فتحہ کے ساتھ) کہا جاتا ہے، اسی سے ہے : الدنیا عرض حاضر یا کل منھا البر والفاجر (
1
) (مجمع الزوائد، کتاب الصلوۃ، جلد
2
صفحہ
415
، حدیث نمبر
3151
) دنیا موجود سامان ہے جس سے نیک اور فاجر کھاتا ہے۔ اور العرض (را کے سکون کے ساتھ) دنانیر اور دراہم کے سوا چیزوں کو کہا جاتا ہے، ہر عرض وعرض ہے لیکن ہر عرض، عرض نہیں ہے صحیح مسلم میں نبی مکرم ﷺ سے مروی ہے کہ ” غنا کثرت عرض (سامان دولت) سے نہیں ہوتی بلکہ غناحقیقۃ نفس کا غنا ہے “ (
2
) (صحیح مسلم کتاب الزکوۃ جلد
1
، صفحہ
336
، صحیح بخاری حدیث نمبر
5965
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) بعض علماء نے اس معنی کو نظم میں بیان کیا ہے۔ تقنع بما یکفیک واستعمل الرضا فانک لا تدری اتصبح ام تمسی : فلیس الغنی عن کثرۃ المال انما یکون الغنی والفقر من قبل النفس : یہ ابو عبیدہ ؓ کے قول کی تصحیح کرتا ہے کہ مال ہر اس چیز کو شامل ہے جو متمول ہونے کا باعث ہو، ” کتاب العین “۔ میں ہے العرض سے مراد ہر وہ چیز ہے جو دنیا سے پائی گئی ہو۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” تریدون عرض الدنیا “۔ (الانفال :
67
) تم دنیا کے سامان کا ارادہ کرتے ہو، عرض کی جمع عروض ہے۔ ابن الفارس کی ” المجمل “ میں سے العرض وہ مرض وغیرہ جو انسان کو لاحق ہوتی ہے۔ عرض الدنیا جو دنیا کے مال سے تھوڑا ہو یا زیادہ ہو، اور العرض سے مراد وہ سامان ہے جو نقدی کے علاوہ ہے۔ اعرض الشیء کا مطلب ہے جب ظاہر اور ممکن ہو، العرض جو طول کے خلاف ہے۔ مسئلہ نمبر : (
9
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فعند اللہ مغانم کثیرۃ “۔ جو شخص احکام الہی کی پیروی کرتے ہوئے آئے گا اور ممنوع چیزوں کا ارتکاب نہیں کرے گا اس کے لیے اللہ تعالیٰ نے بہت سی غنیمتیں تیار کر رکھی ہیں پس تم ان نعمتوں کو گراؤ نہیں۔ (
3
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
96
دارالکتب العلمیہ) (آیت) ” کذلک کنتم من قبل “۔ یعنی تم بھی اپنے ایمان کو اپنی قوم کے خوف سے چھپاتے تھے حتی کہ اللہ تعالیٰ نے دین کو عزت دینے اور دین کو غالب کرنے کے ساتھ تم پر احسان فرمایا : اسی طرح ان میں سے ہر ایک اپنی قوم میں تمہارے ساتھ نماز پڑھنے کے انتظار میں ہے پس یہ درست نہیں کہ جب وہ تمہارے پاس پہنچے تو تم اسے قتل کر دو حتی کہ معاملہ بالکل واضح ہوجائے۔ ابن زید نے کہا : اس کا معنی ہے اسی طرح تم کافر تھے (آیت) ” فمن اللہ علیکم “۔ تم پر اللہ نے احسان فرمایا کہ تم اسلام لے آئے پس تم انکار نہ کرو کہ وہ اس طرح ہو پھر وہ اسلام کا اظہار کرے جب وہ تم سے ملے پس تم اس کے معاملہ میں خوب تحقیق کرلو (
1
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
97
دارالکتب العلمیہ) مسئلہ نمبر : (
10
) اس آیت سے ان لوگوں نے استدلال کیا ہے جو کہتے ہیں کہ اسلام زبان سے اقرار کا نام ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” ولا تقولوا لمن القی الیکم السلم لست مؤمنا “۔ یہ علماء فرماتے ہیں : جب ” لا الہ الا اللہ “۔ کہنے والے کو ” مومن نہیں ہے “ کہنے سے منع کیا گیا ہے، تو صرف اس قول سے اسے قتل کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے، اگر ایمان صرف زبان سے اقرار نہ ہوتا تو ان کے قول پر عیب نہ لگاتے، ہم نے کہا : قوم نے اس حالت میں شک کیا کہ یہ قول ان سے بچنے کے لیے کہا ہو پس انہوں نے اسے قتل کردیا اللہ تعالیٰ نے ظاہر شریعت کے علاوہ بندوں کے لیے کوئی حکم نہیں بنایا۔ آپ ﷺ نے فرمایا : امرت ان اقاتل الناس حتی یقولوا لا الہ الا اللہ “۔ (
2
) (صحیح مسلم، کتاب الایمان، جلد
1
، صفحہ
37
) مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جہاد کروں حتی کہ وہ ” ا لا الہ الا اللہ “۔ کہ دیں، اس میں کوئی دلیل نہیں کہ ایمان فقط اقرار کا نام ہے، کیا آپ نے ملاحظہ نہیں فرمایا کہ منافقین یہ قول کہتے تھے، حالانکہ وہ مومن نہیں تھے جیسا کہ سورة بقرہ میں اس کا بیان گزر چکا ہے اس کی مزید وضاحت نبی مکرم ﷺ کے اس فرمان نے کردی۔ افلا شققت عن قلبہ (
3
) (احکام القرآن للطبری، جلد
5
، صفحہ
264
) اس سے ثابت ہوا کہ ایمان صرف اقرار نہیں، ایمان کی حقیقت تصدیق بالقلب، دل سے تصدیق کرنا ہے اور بندے کے لیے اس تک پہنچنے کا کوئی راستہ نہیں مگر جو کچھ اس سے سنے، اس سے انہوں نے بھی استدلال کیا جنہوں نے کہا : زندیق کی توبہ قبول کی جائے گی جب وہ اسلام کو ظاہر کرے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے زندیق اور دوسرے کافروں میں کوئی فرق نہیں کیا جب وہ اسلام کو ظاہر کرے، اس پر گفتگو سورة بقرہ میں گزر چکی ہے، اس آیت میں قدریہ کا رد ہے، اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ اس نے مومنین پر تمام مخلوق کے درمیان سے احسان فرمایا انہیں توفیق کے ساتھ خاص فرمایا : اور قدریہ کہتے ہیں : اس نے تمام مخلوق کو ایمان کے لیے تخلیق کیا، اگر معاملہ اس طرح ہوتا جیسا کہ انہوں نے گمان کیا ہے تو مومنین کو احسان کے ساتھ خاص کرنے کا کوئی معنی نہ ہوتا۔ مسئلہ نمبر : (
11
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فتبینوا تاکید کے لیے، پھر غور وخوض کے امر کو ذکر فرمایا (آیت) ” ان اللہ کان بما تعملون خبیرا “۔ یہ احکام الہیہ کی مخالفت سے ڈرانا ہے، یعنی اپنے آپ کی حفاظت کرو اور اپنے نفسوں کو ایسی لغزشوں سے بچاؤ جو تمہیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔
Top