Al-Qurtubi - Al-Ghaafir : 55
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِیِّ وَ الْاِبْكَارِ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ : بیشک وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقٌّ : سچا وَّاسْتَغْفِرْ : اور مغفرت طلب کریں لِذَنْۢبِكَ : اپنے گناہوں کے لیے وَسَبِّحْ : اور پاکیزگی بیان کریں بِحَمْدِ رَبِّكَ : اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ بِالْعَشِيِّ : شام وَالْاِبْكَارِ : اور صبح
تو صبر کرو بیشک خدا کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور صبح و شام اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو
( فاصبر ان وعد اللہ۔۔۔۔۔ ) 1 ؎۔ تفسیر الماوردی، جلد 5، صفحہ 161 2 ؎؎۔ ایضاً ، جلد 5 صفحہ 160 3 ؎۔ ایضاً 4 ؎۔ ایضاً ، جلد 5، صفحہ 161 5 ؎۔ سنن ابی دائود، کتاب الادب، الرجل ندب، جلد 2، صفحہ 313، ایضاً حدیث نمبر 4230، ضیاء القرآن پبلی کیشنز۔ فاصبر ان وعد اللہ حق اے محمد ﷺ ! مشرکین کی اذیتوں پر صبر کیجئے جس طرح ان لوگوں نے صبر کیا جو آپ سے پہلے تھے تیری مدد اور تیری جانب سے غلبہ کا وعدہ حق ہے جس طرح تو نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور بنی اسرائیل کی مدد کی۔ کلبی نے کہا : یہ آیت سیف کے ساتھ منسوخ ہے واستغفر لذنبک ایک قول یہ کیا گیا ہے : اصل میں لذنب امتک ہے مضاف حذف کردیا گیا ہے اور مضاف الیہ کو اس کے قائم مقام رکھا گیا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : تقدیر کلام یہ ہے لذنب نفسک ہے جو صغائر کو انبیاء کے لیے جائز سمجھتا ہے جس نے کہا : صغیرہ بھی انبیاء کے لیے جائز نہیں یہ نبی کریم ﷺ کو دعا کرنے کا حکم دیا جا رہا ہے جس طرح فرمایا :” واتنا ماوعدتنا “ ( آل عمران : 194) اس کا فائدہ یہ ہے کہ درجات زیادہ ہوجائیں گے اور دعا ما بعد لوگوں کے لیے سنت ہوجائے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ سے اس گناہ کی بخشش طلب کریں جو نبوت سے قبل آپ سے صادر ہوئے۔ وسبح بحمد ربک بالعثی والابکار۔ اس سے فجر کی نماز اور عصر کی نماز مراد ہے (1) حضرت حسن بصری اور قتادہ نے کہا : ایک قول یہ ہے : اس سے مراد وہ نماز ہے جو پانچ نمازوں کے فرض ہونے سے قبل مکہ میں پڑھی جاتی تھی دو رکعتیں صبح اور دو رکعتیں شام کو۔ حضرت حسن بصری سے یہ بھی مروی ہے جسے ماوردی نے ذکر کیا ہے (2) یہ ان آیات میں سے ہے جس کا حکم منسوخ ہے بحمد ربک اس کا شکر بجا لانا اور اس کی ثناء کرنا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے ٗسبح بحمد ربک سے مراد نماز میں اور نماز کے باہر بھی تسبیح پر دوام اختیار کرو تاکہ اس کے ذریعے جلد مدد چاہنے سے مشرف ہوجائیں۔ 1 ؎۔ تفسیر حسن بصری، جلد 4، صفحہ 409 2 ؎۔ تفسیر الماوردی، جلد 5، صفحہ 161
Top