Al-Qurtubi - Al-Fath : 21
وَّ اُخْرٰى لَمْ تَقْدِرُوْا عَلَیْهَا قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ بِهَا١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرًا
وَّاُخْرٰى : اور ایک اور (فتح) لَمْ تَقْدِرُوْا : تم نے قابو نہیں پایا عَلَيْهَا : اس پر قَدْ اَحَاطَ اللّٰهُ : گھیر رکھا ہے اللہ نے بِهَا ۭ : اس کو وَكَانَ اللّٰهُ : اور ہے اللہ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے پر قَدِيْرًا : قدرت رکھنے والا
اور (غنیمتیں) دیں جن پر تم قدرت نہیں رکھتے تھے (اور) وہ خدا ہی کی قدرت میں تھیں اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
یہ ہذھ پر معطوف ہے تقدیر کلام یہ بنے گا حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اس سے مراد وہ فتوحات ہیں (1) جو مسلمانوں کو نصیب ہوئیں جس طرح فارس اور روم کا علاقہ اور اس طرح کی دوسری فتوحات جو مسلمانوں نصیب ہوئیں یہ حضرت حسن بصری مقاتل اور ابن ابی لیلیٰ کا قول ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے، ضحاک، ابن زید اور ابن اسحاق کا بھی یہ قول ہے : مراد خیبر ہے اللہ تعالیٰ نے فتح سے پہلے اپنے نبی سے اس کا وعدہ کیا مسلمان اس کی امید تک نہ رکھتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس فتح کی صحابہ کو خبر دی۔ حضرت حسن بصری سے یہ بھی مروی ہے اور قتادہ کا قول ہے مراد فتح مکہ ہے (2) عکرمہ نے کہا : مراد حینن ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا : یہ اس امر پر دال ہے کہ اس کے لئے کوشش پہلے کی گئی اور فی الحال مطلوب کا حصول فوت ہوچکا تھا جس طرح مکہ مکرمہ کے بارے میں تھا۔ یہ قشیری کا قول ہے مجاہد نے کہا : قیامت تک کے لئے فتوحات مراد ہیں یعنی اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے لئے تیار کر ررکھا ہے یہ اس چیز کی طرح ہے جس کو ہر طرف سے گھیر لیا گیا ہو یہ چیز محصور ہے اب اس کے فوت ہونے کا امکان نہیں تم اگرچہ اس وقت اس پر قادر نہیں ہو مگر یہ تمہارے لئے محبوس کی جا چکی ہے وہ تم سے فوت نہ ہوئی یعنی تمہارے ہاتھ سے نہ جائے گی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : سے مراد وہ جانتا ہے کہ وہ تمہارے لئے ہے : جس طرح ارشاد فرمایا : (الطلاق) ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے لئے محفوظ کردیا ہے تاکہ اس کی فتح تمہارے لئے ہو۔
Top