Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Fath : 29
مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ تَرٰىهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِضْوَانًا١٘ سِیْمَاهُمْ فِیْ وُجُوْهِهِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ١ؕ ذٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِی التَّوْرٰىةِ١ۛۖۚ وَ مَثَلُهُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ١ۛ۫ۚ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَهٗ فَاٰزَرَهٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِهٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ١ؕ وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْهُمْ مَّغْفِرَةً وَّ اَجْرًا عَظِیْمًا۠ ۧ
مُحَمَّدٌ
: محمد
رَّسُوْلُ اللّٰهِ ۭ
: اللہ کے رسول
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
مَعَهٗٓ
: ان کے ساتھ
اَشِدَّآءُ
: بڑے سخت
عَلَي الْكُفَّارِ
: کافروں پر
رُحَمَآءُ
: رحم دل
بَيْنَهُمْ
: آپس میں
تَرٰىهُمْ
: تو انہیں دیکھے گا
رُكَّعًا
: رکوع کرتے
سُجَّدًا
: سجدہ ریز ہوتے
يَّبْتَغُوْنَ
: وہ تلاش کرتے ہیں
فَضْلًا
: فضل
مِّنَ اللّٰهِ
: اللہ سے، کا
وَرِضْوَانًا ۡ
: اور رضا مندی
سِيْمَاهُمْ
: ان کی علامت
فِيْ وُجُوْهِهِمْ
: ان کے چہروں میں
مِّنْ
: سے
اَثَرِ السُّجُوْدِ ۭ
: سجدوں کا اثر
ذٰلِكَ
: یہ
مَثَلُهُمْ
: انکی مثال (صفت)
فِي التَّوْرٰىةِ
: توریت میں
وَمَثَلُهُمْ
: اور انکی مثال (صفت)
فِي الْاِنْجِيْلِ ۾
: انجیل میں
كَزَرْعٍ
: جیسے ایک کھیتی
اَخْرَجَ
: اس نے نکالی
شَطْئَهٗ
: اپنی سوئی
فَاٰزَرَهٗ
: پھر اسے قوی کیا
فَاسْتَغْلَظَ
: پھر وہ موٹی ہوئی
فَاسْتَوٰى
: پھر وہ کھڑی ہوگئی
عَلٰي سُوْقِهٖ
: اپنی جڑ (نال) پر
يُعْجِبُ
: وہ بھلی لگتی ہے
الزُّرَّاعَ
: کسان (جمع)
لِيَغِيْظَ
: تاکہ غصہ میں لائے
بِهِمُ
: ان سے
الْكُفَّارَ ۭ
: کافروں
وَعَدَ اللّٰهُ
: وعدہ کیا اللہ نے
الَّذِيْنَ
: ان سے جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
وَعَمِلُوا
: اور انہوں نے اعمال کئے
الصّٰلِحٰتِ
: اچھے
مِنْهُمْ
: ان میں سے
مَّغْفِرَةً
: مغفرت
وَّاَجْرًا عَظِيْمًا
: اور اجر عظیم
محمد ﷺ خدا کے پیغمبر ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے حق میں تو سخت ہیں اور آپس میں رحم دل (اے دیکھنے والے) تو انکو دیکھتا ہے کہ (خدا کے آگے) جھکے ہوئے سربسجود ہیں اور خدا کا فضل اور اس کی خوشنودی طلب کر رہے ہیں (کثرت) سجود کے اثر سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں ان کے یہی اوصاف تورات میں (مرقوم) ہیں اور یہی اوصاف انجیل میں ہیں (وہ) گویا ایک کھیتی ہیں جس نے (پہلے زمین سے) اپنی سوئی نکالی پھر اس کو مضبوط کیا پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنی نال پر سیدھی کھڑی ہوگئی اور لگی کھیتی والوں کو خوش کرنے تاکہ کافروں کا جی جلائے جو لوگ ان میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان سے خدا نے گناہوں کی بخشش اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے
اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
: مبتدا اور رسول اس کی خبر ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : لفظ محمد مبتدا ہے اور رسول اللہ اس کی صفت ہے کا عطف مبتدا پر ہے اور اس کی خبر بعد میں ہے اس تعبیر کی صورت میں رسول اللہ پر وقف نہیں ہوگا پہلی تعبیر کی صورت میں رسول اللہ پر وقف ہوگا کیونکہ رسول اللہ ﷺ کی صفات آپ کے صحابہ ہوگی اور رحما دوسری خبر ہوگی نبی کریم ﷺ کے تمام صحابہ میں ان صفات کا ہونا زیادہ مناسب ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اہل حدیبیہ کفار پر شدید ترین تھے یعنی بہت زیادہ سخت تھے جس طرح شیر اپنے شکار پر سختی کرنے والا ہوتا ہے : ایک قول یہ کیا گیا ہے : سے مراد تمام مومن ہیں۔ وہ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں ایک قول یہ کیا گیا ہے وہ باہم شفقت کرتے ہیں اور باہم محبت کرتے ہیں حضرت حسن بصری نے کو حال ہونے کی حیثیت سے منصوب پڑھا ہے گویا کہا : یعنی حضور کے صحابہ کفار پر حالت شدت میں اور آپس میں رحم کرنے کی حالت میں ہیں۔ ان کے بارے میں یہ خبر دینا ہے کہ وہ بہت زیادہ نماز پڑھتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے جنت اور رضا کے طلب گار ہیں۔ مسئلہ نمبر
2
: سیما سے مراد علامت ہے اس میں دو لغتیں ہیں یعنی مد اور قصر، یعنی ان پر رات کے وقت بیدا ہونے اور جاگنے کی علامات روشن ہیں سنن ابن ماجہ میں ہے اسماعیل بن طلخی، ثابت بن موسیٰ ابو یزید سے وہ شریک سے وہ اعمش سے وہ ابو سفیان سے وہ حضرت جابر ؓ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : (
1
) جس کی رات کے وقت نماز زیادہ ہوجاتی ہے دن کے وقت اس کا چہرہ حسین ہوجاتا ہے۔ ابن عربی نے کہا : کچھ لوگوں نے نبی کریم ﷺ کی غلط طریقہ سے حدیث کے معنی چھپانے کی کوشش کی اس بارے میں نبی کریم ﷺ سے کوئی چیز مروی نہیں (
2
) اب وہب نے امام مالک سے یہ قول نقل کیا ہے کہ اس نشانی سے مراد وہ نشانی ہے جو زمین پر سجدہ کرنے کی وجہ سے پیشانی پر پڑجاتی ہے سعید بن جبیر نے بھی یہی کہا ہے۔ حدیث صحیح میں نبی کریم ﷺ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اکیس رمضان کی صبح کو نماز پڑھی جبکہ مسجد کا چھت بارش کی وجہ سے ٹپکا تھا اور وہ چھپر نما تھی نبی کریم ﷺ نماز سے فارغ ہوئے جبکہ آپ کی پیشانی اور ناک کے بانسے پر پانی اور مٹی کا نشان تھا۔ حضرت حسن بصری نے کہا : اس سے مراد وہ سفیدی ہے جو قیامت کے روز چہرے پر ہوگی۔ (
3
) یہ قول سعید بن جبیر نے بھی کیا ہے اسے عوفی نے حضرت ابن عباس ؓ سے نقل کیا ہے، یہ زہری کا قول ہے صحیح میں ہے حضرت ابوہریرہ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت نقل کی ہے ” جب اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلہ سے فارغ ہوجائے گا اور اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے گا کہ اسے جہنم سے نکالے تو وہ فرشتوں کو حکم دے گا جو آدمی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہیں کرتا تھا اسے جہنم سے نکالو اللہ تعالیٰ جس پر رحم کرنے کا ارادہ کرے گا (
1
) وہ وہ ہوں گے جو یہ کہتے تھے۔ لا الہ الا اللہ۔ فرشتے انہیں سجدہ کے نشان سے پہچان لیں گے، آگ انسان کو کھا جائے گی مگر سجدہ کا اثر باقی رہے گا اللہ تعالیٰ اسے آگ پر حرام کردے گا کہ وہ آگ کا نشان کھا جائے۔ “ شہر بن حوشب نے کہا : ان کے چہروں میں سے سجدوں کی جگہیں یوں ہوگی جس طرح چودھویں رات کا چاند ہوتا ہے۔ حضرت ابن عباس ؓ اور مجاہد نے کہا : یہ سیما دنیا میں ہوگی وہ اچھی تعریف ہے۔ مجاہد سے یہ بھی مروی ہے، مراد خشوع اور تواضع ہے منصور نے کہا : میں نے مجاہد سے اسکے بارے میں پوچھا کیا اس سے مراد وہ نشان ہے جو آنکھوں کے درمیان ہوتا ہے ؟ فرمایا : نہیں بعض اوقات انسان کی آنکھوں کے درمیان بکری کے گھٹنے کی طرح چیز ہوجاتی ہے جبکہ اس کا دل پتھر سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے بلکہ اس سے مراد خشوع کی وجہ سے ان کے چہروں پر نور ہے۔ ابن جریج نے کہا : مراد وقار اور رونق ہے۔ ثمر بن عطیہ نے کہا : مراد رات کی عبادت کی وجہ سے چہرے کی زردی ہے۔ حضرت حسن بصری نے کہا : جب تو انہیں دیکھے گا جبکہ وہ مریض نہیں۔ ضحاک نے کہا : یہ ان کے چہروں میں زخم کا اثر نہیں بلکہ مراد زردی ہے۔ سفیان ثوری نے کہا : وہ رات کو نماز پڑھتے ہیں جب صبح کرتے ہیں تو اس کا اثر ان کے چہروں سے عیاں ہوتا ہے اس کی وضاحت رسول اللہ ﷺ کا وہ ارشاد ہے ” جو رات کو زیادہ نماز پڑھتا ہے دن کے وقت اس کا چہرہ حسین ہوجاتا ہے۔ “ (
2
) اس بارے میں گفتگو پہلے گزر چکی ہے۔ مسئلہ نمبر
3
: فراء نے کہا : اس کی دو وجوہ ہیں اگر تو چاہے تو کہے : معنی ہے جس طرح ان کے اوصاف قرآن میں ہیں اسی طرح ان کے اوصاف تورات و انجیل میں ہیں تو وقف انجیل پر ہوگا اگر تو چاہے تو کہے : کلام کا اختتام تورات پر ہے پھر تو نئے سرے سے کلام کو شروع کرے اور کہے اس صورت میں وقف تورات پر ہوگا مجاہد نے کہا : (
3
) یعنی یہ تورات اور انجیل میں ان کی صفت ہے اس صورت میں تورات پر وقف نہیں ہوگا وقف انجیل پر ہوگا اور پھر نئے سرے سے شروع کرے گا۔ معنی ہوگا کذرع، سے مراد اولاد ہے یہ ابن زید اور دوسرے علماء کا نقطہ نظر ہے۔ مقاتل نے کہا : اس سے مرد ایک پروا ہے جب اس کے بعد کوئی چیز نکلے تو یہ اس کے لئے کہیں گے، اخفش نے اخرج شطہ کے بارے میں کہا : یعنی وہ اپنی طرف نکلتا ہے ثعلبی نے اسے کسائی سے روایت نقل کیا ہے فراء نے کہا مشطی۔ جب وہ نکلے۔ شاعر نے کہا : اس نے روئے زمین پر کونپل نکالی اور درختوں سے مختلف قسم کے پھل حاصل ہوتے ہیں۔ زجاج نے کہا : یعنی اس نے نباتات کو نکالا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے، سے مراد بالی کا کانٹا ہے عرب اسے سفا بھی کہتے ہیں یہ بمہمی ہے (ایک جڑی بوٹی سبز ہو تو اس سے بھیڑ بکریوں کو شدید درد ہوجاتا ہے) یہ قطرب کا قول ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے اس سے مراد بالی ہے ایک دانہ سے دس نو اور آٹھ بالیاں نکلتی ہیں یہ فراء کا قول ہے۔ ماوردی نے اسے بیان کیا ہے ابن کثیر اور ابن ذکوان نے شطاعاء کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے باقی قراء نے اسے ساکن پڑھا ہے۔ حضرت انس نصر بن عاصم اور ابن وثاب نے شطاء پڑھا ہے جس طرح عصاہ ہوتا ہے حجدری اور ابن ابی اسحاق نے ہمزہ کے بغیر پڑھا ہے۔ یہ سب لغتیں ہیں۔ یہ ایک مثال ہے جو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کے صحابہ کی بیان فرمائی ہے یعنی وہ تھوڑے ہوں گے پھر زیادہ ہوں گے او پھر کثیر ہوجائیں گے۔ جب نبی کریم ﷺ نے دین کی دعوت کا آغاز کیا تو آپ کمزور تھے ایک کے بعد ایک نے دعوت کو قبول کیا یہاں تک کہ آپ کا معاملہ قومی ہوگیا جس طرح ایک دانہ ہوتا ہے پہلے وہ کمزور ظاہر ہوتا ہے پھر ایک حال کے بعد دوسرے حال میں قوی ہوجاتا ہے یہاں تک کہ اس کا پودا اور شاخیں مضبوط ہوجاتی ہیں یہ صحیح ترین اور قوی ترین مثال ہے۔ قتادہ نے کہا : حضور ﷺ کے صابہ کی مثال انجیل میں لکھی ہوئی ہے کہ آپ ایک ایسی قوم سے ظاہر ہوں گے جو کھیتی باڑی کریں گے نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے روکیں گے۔ (
1
) اسے قوی کیا ایا اس کی مدد کی اور اسے مضبوط کیا یعنی اس کونپل نے کھیتی کو مضبوط کیا۔ ایک قول اس کے برعکس ہے۔ یعنی کھیتی نے کونپل کو مضوب کیا۔ عام قرأت فازرہ ہے یعنی مد کے ساتھ ہے ابن ذکوان، ابو حیوہ اور حمید بن قیس نے فازرہ قصر کی صورت میں پڑھا ہے جس طرح فعلہ ہے معروف مد ہی ہے، امراء القیس نے کہا : محل استدلال قدآزر ہے۔ سوق سے مراد عدد (لکڑی) ہے جس پر وہ کھڑا ہوتا ہے پس وہی اس کے لئے پنڈلی ہے۔ سوق یہ سیاق کی جمع ہے یہ کھیتی کاشتکاروں کو خوش کرتی ہے یہ ضرب المثل ہے جس طرح ہم نے بیان کیا ہے کھیتی سے مراد حضور ﷺ کی ذات ہے او شطا سے مراد صحابہ کرام ہیں وہ تھوڑے تھے پھر زیادہ ہوگئے، کمزور تھے قوی ہوگئے یہ ضحاک اور دوسرے علماء کا قول ہے۔ لام حروف جار محذوف کے متعلق ہے تقدیر کلام یہ ہو سکتی ہے۔ مسئلہ نمبر
4
:۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا جو حضرت محمد ﷺ کے ساتھ وہ مومن ہیں جن کے اعمال صالح ہیں یعنی ایسا ثواب جو ختم نہ ہوگا وہ جنت ہے نہیں یعنی بعض صحابہ کو بعض سے خاص کرنے کے لئے نہیں بلکہ یہ عام ہے یعنی بیانیہ ہے جس طرح ارشاد باری تعالیٰ ہے (الحج
30
) اس میں تبعیض کا قصد نہیں کیا گیا بلکہ یہ جنس کو بیان کرنے کے لئے ہے یعنی اس ناپاکی سے بچو جو اوثان کی جنس سے ہے کیونکہ ناپاکی کی کئی اجناس سے واقع ہو سکتی ہے اس میں زنا، سود شراب نوشی اور جھوٹ ہے من داخل کیا یا جو جنس کا فائدہ دیتا ہے اسی طرح منھم ہے یعنی اس جنس سے یعنی صحابہ کی جنس سے جس طرح یہ کہا جاتا ہے : یعنی اپنا خرچہ اس جنس سے بنا دے۔ حضور ﷺ کے صحابہ کو مغفرت کے وعدہ کے ساتھ خاص کیا گیا ہے مقصد ان کی فضلیت کو ظاہر کرنا ہے اگرچہ اللہ تعالیٰ نے تمام مومنوں کے ساتھ مغفرت کا وعدہ کیا ہے۔ آیت میں ایک اور جواب بھی ہے وہ یہ ہے کہ من کلام کی تاکید کے لئے ہے معنی ہے اللہ تعالیٰ نے تمام کے ساتھ مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے یہ بھی عربی کے قول کے قائم مقام ہے مراد ہے تمام کپڑے کو قمیص بنا دیا۔ یہاں بعضیت کو ثابت کرنے کے لئے ہے قرآن میں سے اس کا شاہد (الاسر
82
) ہے۔ اس کا معنی ہم قرآن کو شفا دینے کے لئے نازل کرتے ہیں اس کا ہر حرف شفا دیتا ہے شفاء اس میں سے بعض کے ساتھ خاص نہیں لغویوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو من کو جنسیہ کہتے ہیں تقدیر کلام یہ ہوگی … زہیر نے کہا۔ کیا تو ام اوفی دمنہ سے بات نہیں کرے گا۔ یہاں بھی من جنسیہ ہے ایک اور شاعر نے کہا : اس شعر میں بھی من کسی چیز کی تقسیم کو بیان نہیں کرتا کیونکہ مقصودیابی الاظلامۃ ہے کیونکہ وہ نوفل زفر ہے۔ نوفل سے مراد کثیر عطیہ ہے زفر سے مراد لوگوں کی جانب سے بوجھ اور مشقت اٹھانے والا ہے۔ مسئلہ نمبر
5
: ابو عروہ زبیری حضرت زبیر کے بیٹے سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ہم امام مالک بن انس کے پاس بیٹھے تھے لوگوں نے ایک آدمی کا ذکر کیا جو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کی شان میں تنقیص کیا کرتا تھا امام مالک نے اس آیت کو پڑھا۔ امام مالک نے کہا : لوگوں میں سے جس کے دل میں رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے کسی ایک کے بارے میں بغض ہو تو وہ اس آیت کا مصداق ہوگا (
1
) خطیب ابو کبر نے اس کا ذکر کیا ہے۔ میں کہتا ہوں : امام مالک نے بہت اچھی بات کی اور درست تاویل بیان کی ہے جس آدمی نے ان صحابہ میں سے کسی ایک کی شان میں تنقیص کی یا اپنی روایت میں کسی ایک پر بھی طعن کیا تو اس نے اللہ رب العالمین کا رد کیا اور مسلمانوں کے شرعی احکام کو باطل کیا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : اس کے علاوہ دوسری آیات ہیں جوان کی تعریف کو اپنے ضمن میں لئے ہوئے ہیں اور ان کے صدق او فلاح کی شہادت کو ضمن میں لئے ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : (الحزاب
23
) ارشاد باری تعالیٰ ہے : (الحشر) ارشاد باری تعالیٰ ہے (الحشر) ۔ یہ سب کچھ اس لئے ارشاد فرمایا کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کے حال اور مال کو جانتا تھا رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : (
1
) لوگوں میں سے اچھے میرے زمانہ کے لوگ ہیں پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے۔ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے۔ (
2
) تم میرے صحابہ کو گالیاں نہ دینا اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا چرخ کرے تو وہ صحابہ کے صدقہ کے ایک مد (ایک پیمانہ) اور اس کے نصف مد تک نہیں پہنچتا۔ دونوں حدیثوں کو امام بخاری نے نقل کیا ہے۔ ایک او حدیث میں ہے اگر تم میں سے کوئی زمین میں جو کچھ ہے اس کے برابر خرچ کرے تو وہ ان کے صدقہ کے ایک مد اور نصف مد تک بھی نہیں پہنچتا۔ ابو عبید نے کہا : اس کا معنی ان کے ایک مد تک نہیں پہنچتا اور نہ ہی ان کے نصف مد تک پہنچتا ہے۔ نصیف سے یہاں نصف مراد ہے اسی طرح عشر کو عشیر، ، ، خمس کو خمیس، تسع کو تسیع، ثمن کو ثمین اور سدس کو سدیس ربع کو ربیع کہتے ہیں عرب ثلث کو ثلیث نہیں کہتے۔ مسند بزار میں حضرت جابر سے ایک صحیح مرفوع حدیث مروی ہے :
3
۔ اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور مرسلین کے علاوہ میرے صحابہ کو چن لیا ہے اور میرے صحابہ میں سے میرے لئے چار کو چنا ہے یعنی حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی اور حضرت علی شیر خدا ؓ فرمایا : میرے تمام صحابہ میں بھلائی ہے۔ عویم بن ساعدہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نے مجھے چنا، میرے لئے میرے صحابہ کو منتخب کیا ان میں سے میرے لئے وزراء اور داماد اور سسرال بنائے جو ان کو گالیوں دے تو اس پر اللہ تعالیٰ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز نہ ان سے توبہ قبول کرے گا اور نہ ہی فدیہ قبول کرے گا۔ “ (
1
) اس معنی میں احادیث بہت زیادہ ہیں، ان صحابہ میں سے کسی کے بارے میں نازیبا بات کرنے سے بچو جس طرح ان لوگوں نے کیا جنہوں نے دین میں طعن کیا انہوں نییہ بھی کہا کہ معوذ تین، سورة فلق اور سورة الناس “ قرآن میں سے نہیں ان دونوں سورتوں کے قرآن حکیم میں ہونے کے بارے میں جتنی بھی روایات ہیں ان میں سے کوئی بھی صحیح نہیں مگر عقبہ بن عامر کی ایک روایت ہے اور عقبہ بن عامر ضعیف (
2
) ہے کسی اور نے اس مسئلہ میں میں ان کی موافقت نہیں کی پس اس کی روایت چھوڑ دی جائے گی کتاب و سنت میں سے جس کا ہم نے ابھی ابھی ذکر کیا ہے یہ اس قول کا رد ہے اور دین کی جو باتیں صحابہ نے نقل کی ہیں۔ اس کا ابطال ہے کیونکہ حضرت عقبہ بن عامر ان لوگوں میں سے ہیں جن سے ہمارے لئے شرعی احکام نقل کیے گئے ہیں ان سے مروی روایات بخاری، مسلم اور دوسری احادیث میں ہیں یہ بھی ان میں سے ہوئی جن کی اللہ تعالیٰ نے مدح بیان کی ان کی صفت کا ذکر ان کی تعریف کی ان کے لئے مغفرت اور اجر عظیم کا ذکر کیا جو آدمی آپ کی یا صحابہ میں سے کسی ایک کی جھوٹ کی طرف نسبت کرے تو وہ شریعت سے خارج ہے قرآن کا ابطال کرنے والا ہے اور رسول اللہ ﷺ پر طعن کرنے والا ہے ان میں سے کسی ایک کی یہ نسبت کرنا کہ اس نے جھوٹ بولا ہے تو اس کو گالی دی گئی تو اللہ تعالیٰ کے انکار کے بعد جھوٹ سے بڑھ کر کوئی عار نہیں اور عیب نہیں جس نے صحابہ کو گالیاں دیں اور رسول اللہ ﷺ نے اس پر لعنت کی ان میں سے بہت سے جھوٹے مرتبہ والے کو جھٹلانا (جبکہ ان میں سے کوئی بھی جھوٹا نہیں) اللہ تعالیٰ کی لغت میں داخل ہے جس کی شہادت رسول اللہ ﷺ نے دی ہے اور ہر اس فرد پر اس کو لازم کیا ہے جس نے رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں سے کسی کو گالی دی یا اس پر طعن کیا۔ عمر بن حبیب سے مروی ہے کہ میں ہارون رشید کی مجلس میں تھا کہ ایک بحث چھڑ گئی جس میں حاضرین نے جھگڑا کیا اور ان کی آوازیں بلند ہوگئیں ان میں سے ایک نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے جسے حضرت ابوہریرہ ؓ ، رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے تھے ان میں سے بعض نے ایک حدیث کو مرفوع ذکر کیا باہم نزاع اور جھگڑا بڑھ گیا یہاں تک کہ ان میں سے کچھ لوگوں نے کہا : اس حدیث کو قبول نہیں کیا جائے گا کیونکہ حضرت ابوہریرہ ﷺ سے ج مروی روایات ہیں ان میں ان پر تہمت لگائی جاتی ہے اور انہوں نے آپ کے جھوٹ کی تصریح کی۔ میں نے ہارون رشید کو دیکھا کہ اس نے ان کی طرف داری کی اور ان کے قول کی مدد کی۔ میں نے کہا : حدیث رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے اور حضرت ابوہریرہ ؓ روایت نقل کرنے میں صحیح ہیں اور جو وہ نبی کریم ﷺ اور دوسرے لوگوں سے روایت کرتے ہیں اس میں صحیح ہیں۔ رشید نے مجھے غضبناک نظروں سے دیکھا میں مجلس سے اٹھا اور اپنے گھر چلا آیا کچھ وقت نہ گزرا تھا کہ ڈا کیا دروازے پر آیا وہ داخل ہوا اور مجھے کہا : مقتول کی حیثیت سے امیر المومنین کے حکم کی تعمیل کرو خوشبو اور کفن کا انتظام کرلیجئے۔ میں نے کہا : اے میرے اللہ : تو جانتا ہے میں نے تیرے نبی کے صحابی کا دفاع کیا ہے اور اس بارے میں تیرے نبی کی تعظیم کی ہے کہ آپ کے صحابہ پر طعن کیا جائے، مجھے اس کے شر سے محفوظ رکھ۔ میں ہارون رشید کے پاس گیا وہ سونے کی بنی ایک کرسی پر بیٹھا ہوا تھا اس نے اپنی آستینیں چڑھائی ہوئی تھیں اس کے ہاتھ میں تلوار تھی اور اس کے سامنے چمڑے کی چٹائی پڑی ہوئی تھی جب اس نے مجھے دیکھا تو اس نے مجھے کہا : اے عمر بن حبیب : میری بات کا ایسا جواب مجھے کسی نے نہیں دیا جیسا جواب تو نے مجھے دیا ہے۔ میں نے کہا : اے امیر المومنین : جو کچھ آپ نے کہا اور جو جھگڑا کیا اس میں رسول اللہ ﷺ کی توہین کا پہلو نکلتا ہے اور جو پیغام حق آپ لائے ہیں اس کی توہین کا پہلو نکلتا ہے جب رسول اللہ ﷺ کے صحابہ جھوٹے ہیں تو شریعت باطل ہے روزوں، نماز، طلاق، نکاح اور حدود میں تمام احکام مردود وغیر مقبول ہوں گے اس نے اپنی طرف توجہ کی پھر کہا : اے عمر بن حبیب : تو نے مجھے نئی زندگی دی اللہ تعالیٰ تجھے زندگی عطا کرے اور مجھے دس ہزار درہم دینے کا حکم دیا۔ میں کہتا ہوں : صحابہ سب کے سب عادل ہیں اللہ تعالیٰ کے اولیاء اور اصفیاء ہیں انبیاء کرام اور رسل کے بعد وہ اس کی بہترین مخلوق ہیں، یہ اہل سنت کا مذہب ہے اس امت کے آئمہ کی جماعت کا بھی یہی نقطہ نظر ہے ایک چھوٹے سے گروہ کی رائے یہ ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں کہ صحابہ کا حال دوسروں کے حال کی طرح ہے اس وجہ سے ان کی عدالت کے بارے میں بحث ضروری ہے ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو ان کے احوال کے درمیان بداۃ امر کے حوالے سے فرق کرتے ہیں : کہا : پہلے پہل وہ عادل تھے پھر ان کے احوال بدل گئے ان میں جنگیں اور خون خرابہ ہوا اس لئے بحث ضروری ہے۔ ان کا یہ قول مردود ہے کیونکہ صحابہ کرام میں سے بہترین اور جلیل القدر ہستیاں جیسے حضرت علی شیر خدا، حضرت طلحہ، حضرت زبیرؓ، جو ان ہستیوں میں سے ہیں جن کی اللہ تعالیٰ نے تعریف کی ان کا تذکرہ کیا اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہوا انہیں راضی کیا اور اس ارشاد کے ساتھ ان کے ساتھ جنت کا وعدہ کیا : خصوصاً دس عشرہ مبشرہ جن کی جنت کی بشارت رسول اللہ ﷺ نے دس وہ سردار ہیں جبکہ ان کے بارے میں کثیر آزمائشیں اور امتحانات آتے رہے یہ سب کچھ نبی کریم ﷺ کے بعد بعد جس کی خبر نبی کریم ﷺ انہیں دے گئے تھے ایسے امور ان کے مرتبہ اور فضلیت کو ساقط کرنے والے نہیں کیونکہ یہ امور اجتہاد پر مبنی ہیں : ہر مجتہد ثواب کا مستحق ہوتا ہے۔ سورة حجرات میں اس موضوع پر گفتگو ہوگی۔ ان شاء اللہ
Top