Al-Qurtubi - Al-Hujuraat : 4
اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَآءِ الْحُجُرٰتِ اَكْثَرُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يُنَادُوْنَكَ : آپ کو پکارتے ہیں مِنْ وَّرَآءِ : باہر سے الْحُجُرٰتِ : حجروں اَكْثَرُهُمْ : ان میں سے اکثر لَا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے
جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے آواز دیتے ہیں ان میں اکثر بےعقل ہیں
مجاہد اور دوسرے علماء نے کہا : یہ آیت بنی تمیمم کے بدئوئوں کے بارے میں نازل ہوئی ان کا ایک وفد نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا وہ مسجد میں داخل ہوئے اور حجرہ کے باہر سے نبی کریم ﷺ کو آواز دی کہ ہمارے پاس باہر آئیں کیونکہ ہماری مدح زینت ہے اور ہماری مذمت عیب ہے وہ ستر افراد تھے انہوں نے اپنے بچوں کا فدیہ پیش کیا نبی کریم ﷺ قیلولہ کرنے کے لئے سوئے ہوئے تھے۔ روایت کی گئی ہے کہ جس ندا کی تھی وہ اقرع بن حابس تھا اسی نے بات کی تھی۔ میری مدح زینت اور میری مذمت عیب ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ذاک اللہ (2) وہ ذات اللہ تعالیٰ کی ہے امام ترمذی نے اسے حضرت براء بن عاذب سے بھی ذکر کیا ہے۔ حضرت زید بن ارقم نے روایت کیا ہے کچھ لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ان میں سے بعض نے بعض سے کہا : ہمیں اس آدمی کے پاس لے چلو اگر وہ نبی ہوا تو ہم اس کی اتباع کریں گے لوگوں میں سے سب سے زیادہ سعادت مند ہوجائیں گے اور اگر وہ بادشاہ ہوا تو ہم اس کے پہلو میں رہیں گے۔ وہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آوازیں دینے لگے جبکہ آپ حجرہ میں موجود تھے یا محمد ! یا محمد : تو اللہ تعالیٰ نے اس آیت کو نازل فرمایا ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ بنو تمیم تھے، مقاتل نے کہا : وہ انیس تھے قیس بن عاصم، زبرقان بن بدر، اقرع بن حابس، سویا بن ہاشم، خالد بن مالک، عطا بن حابس، ققطع بن معبد، وکیع بن، عینیہ بن حصن، یہ احمق آدمی تھا اس کی اطاعت کی جاتی تھی یہ سرداروں میں سے تھا جس کے پیچھے دس ہزار نیزے بردار ہوتے تھے اس کا نام حذیفہ تھا اسے عینیہ نام اس لئے دیا گیا کیونکہ اس کی ایک پلک دہری ہوئی تھی عبدالرزاق نے اسی عینیہ کے بارے میں کہا : یہ وہ شخص ہے جس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ (اکلہف 28) سورة اعراف میں حضرت عمر ؓ کا قول گزر چکا ہے جو کافی و شافی ہے بخاری نے اس کا ذکر کیا ہے روایت بیان کی ہے کہ وہ دوپہر کے وقت حاضر ہوئے جبکہ رسول اللہ ﷺ سوئے ہوئے تھے وہ بلانے لگے : یا محمد : یا محمد : ہمارے طرف نکلئے رسول اللہ ﷺ بیدا ہوئے اور باہر تشریف لائے اور یہ آیت نازل ہوئی ؎ : رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا تو فرمایا :” یہ بنی تمیم کے سخت دل لوگ تھے اگر کانے دجال سے سب سے سخت لڑائی کرنے والے نہ ہوتے تو میں ان کی ہلاکت کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کرتا کہ وہ انہیں ہلاک کردے۔ “ (1) حجرات، حجر کی جمع ہے اور حجریہ حجراہ کی جمع ہے پس حجرات کی جمع کی جمع ہے اس میں دو لغتیں ہیں جیم پر ضمہ اور اس پر فتحہ حجرہ سے مراد زمین کا وہ حصہ ہے جسے ایسی دیوار سے لوگوں کو روک دیا گیا جو اس کا احاطہ کئے ہوئے ہو اونٹ کے باڑے کو بھی حجرہ کہتے ہیں یہ فعلتۃ کا وزن ہے جو مفعولہ کے معنی میں ہے ابو جفعر بن قعقاع نے پڑھا الحجرات یعنی جیم مفتوح ہے کیونکہ دونوں پے در پے ضمے ثقیل تھے اسے الحجرات بھی پڑھا گیا ہے یعنی جیم ساکن ہے تخفیفف کے لئے ہے اس کا معنی روکنا ہے جس چیز تک پہنچنے سے تو نے منع کردیا تو تو نے اس پر حجر کردیا پھر احتمال موجود ہے کہ منادی کل میں سے بعض ہوا اسی وجہ سے فرمایا : یعنی جو آپ کو آواز دیتے ہیں وہ ایسی قوم سے ہیں جن میں سے اکثر پر جہالت غالب ہے۔
Top