Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Maaida : 31
فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا یَّبْحَثُ فِی الْاَرْضِ لِیُرِیَهٗ كَیْفَ یُوَارِیْ سَوْءَةَ اَخِیْهِ١ؕ قَالَ یٰوَیْلَتٰۤى اَعَجَزْتُ اَنْ اَكُوْنَ مِثْلَ هٰذَا الْغُرَابِ فَاُوَارِیَ سَوْءَةَ اَخِیْ١ۚ فَاَصْبَحَ مِنَ النّٰدِمِیْنَ٤ۚۛۙ
فَبَعَثَ
: پھر بھیجا
اللّٰهُ
: اللہ
غُرَابًا
: ایک کوا
يَّبْحَثُ
: کریدتا تھا
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
لِيُرِيَهٗ
: تاکہ اسے دکھائے
كَيْفَ
: کیسے
يُوَارِيْ
: وہ چھپائے
سَوْءَةَ
: لاش
اَخِيْهِ
: اپنا بھائی
قَالَ
: اس نے کہا
يٰوَيْلَتٰٓى
: ہائے افسوس مجھ پر
اَعَجَزْتُ
: مجھ سے نہ ہوسکا
اَنْ اَكُوْنَ
: کہ میں ہوجاؤں
مِثْلَ
: جیسا
هٰذَا
: اس۔ یہ
الْغُرَابِ
: کوا
فَاُوَارِيَ
: پھر چھپاؤں
سَوْءَةَ
: لاش
اَخِيْ
: اپنا بھائی
فَاَصْبَحَ
: پس وہ ہوگیا
مِنَ
: سے
النّٰدِمِيْنَ
: نادم ہونے والے
اب خدا نے ایک کوا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کیونکر چھپائے۔ کہنے لگا اے مجھ سے اتنا بھی نہ ہوسکا کہ اس کوّے کے برابر ہوتا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا پھر وہ پیشمان ہوا۔
آیت نمبر :
31
۔ اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر : (
1
) اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فبعث اللہ غرابا یبحث فی الارض “۔ مجاہد ؓ نے کہا : اللہ تعالیٰ نے دو کوے بھیجے وہ آپس میں لڑے حتی کہ ایک نے دوسرے کو قتل کردیا پھر گڑھا کھود کر اسے دفن کردیا (
3
) (تفسیر طبری، جلد
6
، صفحہ
237
) ابن آدم پہلا تھا جو قتل کیا گیا، بعض علماء نے فرمایا : کوئے نے زمین کو اپنی خوراک کے لیے کھودا تاکہ وہ ضرورت کے وقت تک اسے چھپائے رکھے، کیونکہ ایسا کرنا کوے کی عادت ہے پس اس کے ذریعے قابیل اپنے بھائی کو پوشیدہ کرنے آگاہ ہوگیا، اور روایت ہے کہ قابیل نے جب ہابیل کو قتل کیا تو اسے ایک بوری میں رکھ دیا اور اسے سو سال اپنی گردن میں اٹھائے پھرتا رہا (
4
) (زاد المسیر، جلد
2
، صفحہ
201
) یہ مجاہد (رح) کا قول ہے۔ ابن القاسم (رح) نے امام مالک (رح) سے روایت کیا ہے کہ اس نے اسے ایک سال اٹھائے رکھا، یہ حضرت ابن عباس ؓ کا قول ہے بعض علماء نے فرمایا کی اس میں بدبو پیدا ہوگئی وہ نہیں جانتا تھا کہ ہو کیا کرے، یہاں تک کہ اس نے کوئے کی اقتدا کی جیسا کہ گزر چکا ہے، خبر میں حضرت انس ؓ سے مروی ہے فرمایا : میں نے نبی مکرم ﷺ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ” اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کی اولاد پر تین احسان فرمائے تین چیزوں کے بعد، روح نکلنے کے بعد اس میں بدبو کا واقع ہونا، اگر روح نکلنے کے بعد بدبو نہ ہوتی تو کوئی دوست کسی دوست کو دفن نہ کرتا اگر جسم میں کیڑے پیدا نہ ہوتے تو بادشاہ جسموں کو خزانہ کرلیتے اور یہ انکے لیے دراہم ودنانیر سے بہتر ہوتا اور بڑھاپے کے بعد موت کا احسان فرمایا، آدم بوڑھا ہوجاتا ہے تو وہ اپنے آپ سے اکتا جاتا ہے، اس کے اہل اس کی اولاد اور اس کے قریبی رشتہ دار اکتا جاتے ہیں پس موت اس کے لیے زیادہ پردہ کا باعث ہوتی ہے۔ (
1
) موسوعہ اطراف الحدیث جلد
2
، صفحہ
332
) ایک قوم نے کہا : قابیل دفن کو جانتا تھا لیکن اس نے اسے میدان میں تحقیر کرتے ہوئے چھوڑ دیا، پس اللہ تعالیٰ کوا بھیجا وہ ہابیل پر مٹی ڈالنے لگا تاکہ اسے دفن کر دے اس وقت قابیل نے کہا : (آیت) ” یویلتی اعجزت ان اکون مثل ھذا الغراب فاواری سوءۃ اخی فاصبح من الندمین “۔ جب اس نے ہابیل کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے کرم نوازی دیکھی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ایک کوا مقرر فرمایا دیا حتی کہ اس نے اسے چھپا دیا، یہ شرمندگی توبہ کے طور پر نہ تھی، بعض علماء نے فرمایا : وہ اس کے مفقود ہونے پر شرمندہ ہوا اور اس کے قتل پر شرمندہ نہ ہوا اگرچہ وہ توبہ کی شروط کو پورا کرنے والا نہ تھا یا وہ شرمندہ ہوا لیکن ہمیشہ کے لیے شرمندہ نہ ہوا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اگر اس کی ندامت قتل پر ہوتی تو یہ اس کی ندامت بطور توبہ ہوتی کہا جاتا ہے حضرت آدم (علیہ السلام) اور حضرت حوا ہابیل کی قبر پر آئے اور کئی دن تک اس پر روتے رہے، پھر قابیل ایک پہاڑ کی چوٹی پر تھا اسے ایک بیل نے سینگ مار کر نیچے گرا دیا اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے، کہا جاتا ہے : حضرت آدم (علیہ السلام) نے قابیل کے خلاف دعا کی تو زمین اسے نگل گئی کہا جاتا ہے : قابیل، ہابیل کے قتل کے بعد وحشی بن گیا اور اس نے جنگل کو لازم پکڑ لیا وہ صرف وحشی جانور کھاتا تھا جب وہ کسی وحشی پر غالب آتا تو اسے زور سے ضرب لگاتا حتی کہ وہ مر جاتا پھر اسے کھاتا، حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : ضرب سے مارا ہوا جانور ہابیل کے وقت سے حرام تھا، یہ پہلا شخص تھا جو آدمیوں میں سے آگ کی طرف چلایا گیا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ربنا ارنا الذین اضلنا من الجن والانس “۔ الایۃ : (حم السجدہ :
29
) ابلیس جنوں میں سے کافروں کا سردا رہے، اور قابیل انسان میں خطا کاروں کا سردار ہے جیسا کہ آگے بیان سورة حم فصلت میں آئے گا انشاء اللہ تعالیٰ ، بعض علماء نے فرمایا : اس قت میں شرمندگی توبہنہ تھی اللہ سب کچھ جانتا ہے اور پختہ کرتا ہے۔ آیت کا ظاہر یہ ہے کہ ہابیل، آدم سے پہلا میت سے، اسی وجہ سے چھپانے کا طریقہ مخفی تھا اور اسی طرح طبری نے ابن اسحاق سے حکایت کیا ہے اور انہوں نے بعض اہل علم سے روایت کیا ہے جو پہلے لوگوں کی کتابوں میں ہے، اور یبحث کا معنی ہے مٹی کو چونج سے کریدنا اور اسے اڑنا، ایس وجہ سے سورة براۃ کو البحوث بھی جاتا ہے، کیونکہ اس نے منافقین کی تفتیش کی، اس شاعر کا قول ہے : ان الناس غطون تغطیت عنھم وان یحثونی کان فیھم مباحث : ضرب المثل ہے : لاتکن کالباحث علی الشفرۃ : شاعر کا کہا : فکانت کعنز السوء قامت برجلھا الی مدیۃ مدفونہ تستثیرھا : مسئلہ نمبر : (
2
) اللہ تعالیٰ نے کوئے کو حکمت کی خاطر بھیجا تاکہ ابن آدم چھپانے کی کیفیت دیکھ لے، اللہ تعالیٰ کے ارشاد : (آیت) ” ثم اماتہ فاقبرہ “۔ (عبس) کا یہی معنی ہے پس چھپانے میں کوے کا فعل مخلوق میں سنت باقیہ بن گیا اور لوگوں پر فرض کفایہ بن گیا جس نے ایسا کردیا دوسرے لوگوں سے فرض ساقط ہوگیا یہ حکم قریبی رشتہ داروں کے ساتھ خاص ہے پھر پڑوسیوں کے لیے ہے، پھر تمام پھر تمام مسلمانوں پر ہے، رہے کفار تو ابو داؤد نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا میں نے نبی مکرم ﷺ سے عرض کی : آپ کا چچا، بوڑھا گمراہ فوت ہوگیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا : ” تم جاؤ اور اپنے باپ کو مٹی میں چھپا دو پھر کچھ بیان نہ کرنا حتی کہ تم میرے پاس آجاؤ (
1
) (سنن ابی داؤد، کتاب الجنائز، جلد
2
، صفحہ
102
، ایضا حدیث نمبر
2799
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) میں گیا اسے مٹی میں چھپا دیا پھر آپ کے پاس آیا تو مجھے رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا میں نے غسل کیا اور مجھے دعا دی۔ مسئلہ نمبر : (
3
) قبر میں کشادگی اور عمدگی مستحب ہے، کیونکہ ابن ماجہ نے حضرت ہشام بن عامر سے روایت کیا ہے فرمایا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قبر کھودو، اسے کھلا کرو اور بہتر کرو (
2
) (سنن ابی داؤد، کتاب الجنائز، جلد
2
، صفحہ
113
، ایضا حدیث نمبر
1548
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اورع سلمی سے مروی ہے فرمایا میں ایک رات نبی مکرم ﷺ کی حفاظت کرنے کے لیے آیا وہاں ایک شخص بلند آواز سے قرات کررہا تھا، نبی مکرم ﷺ نکلے تو میں نے کہا : یا رسول اللہ ! یہ ریا کار ہے پھر وہ شخص مدینہ طیبہ میں فوت ہوگیا لوگ اس کے کفن اور غسل سے فارغ ہوئے تو انہوں نے اس کی نعش کو اٹھایا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ؛ ” اس پر مہربانی اور نرمی کرو اللہ نے اس پر نرمی فرمائی ہے، کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ سے محبت کرتا تھا “ فرمایا : اس کی قبرکھودی گئی تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اس کے لیے قبر کو وسیع کرو اللہ تعالیٰ نے اس پر وسعت فرمائی ہے “۔ کسی صحابی نے عرض کی : یارسول اللہ ! آپ اس پر حزین ہوئے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ” ہاں یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا تھا “۔ (
3
) (سنن ابن ماجہ کتاب الجنائز، جلد
2
، صفحہ
113
، ایضا حدیث نمبر
1547
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) اس حدیث کو انہوں نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے انہوں نے زید بن حباب سے انہوں نے موسیٰ بن عبیدہ سے انہوں نے سعید بن ابی سعید سے روایت کیا ہے۔ ابو عمر بن عبدالبر نے کہا : حضرت اورع سلمی نے نبی مکرم ﷺ سے ایک حدیث روایت کی ہے، ان سے سعید بن سعید مقبری نے روایت کی ہے، رہا ہشام بن عامر بن امیہ بن حساس بن عامر بن غنم بن عدی بن النجار انصاری اس کو زمانہ جاہلیت میں شہاب کہا جاتا تھا نبی مکرم ﷺ نے اس کا نام تبدیل کیا تھا آپ ﷺ نے اس کا نام ہشام رکھا تھا۔ اس کا باپ عامر جنگ احد میں شہید ہوا تھا ہشام بصرہ میں رہا اور وہاں ہی ان کا وصال ہوا یہ کتاب الصحابہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ مسئلہ نمبر : (
4
) پھر کہا گیا ہے کہ لحد، شق سے افضل ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اللہ ﷺ نے کے لیے اس کو اختیار کیا، نبی مکرم ﷺ کا جب وصال ہوا تو اس وقت مدینہ طیبہ میں دو شخص تھے ایک لحد بناتا تھا اور دوسرا لحد نہیں بناتا تھا، صحابہ نے مشورہ سے کہا : ان میں سے جو پہلے آئے گا وہ اپنا کام کرے گا، پس وہ پہلے آیا جو لحد بناتا تھا اور دوسرا لحد نہیں بناتا تھا، صحابہ کرام مشورہ سے کہا : ان میں سے جو پہلے آئے گا وہ اپنا کام کرے گا، پس، پس وہ پہلے آیا جو لحد بناتا تھا، رسول اللہ ﷺ کیلئے لحد بنائی گئی (
4
) (مؤطا امام مالک، کتاب الجنائز، جلد
1
، صفحہ
213
) امام مالک نے موطا میں ہشام بن عروہ عن ابیہ کے واسطہ سے یہ ذکر کیا ہے، ابن ماجہ نے حضرت انس ؓ اور حضرت عائشہ (رح) سے یہ روایت کیا ہے، یہ دو شخص ابو طلحہ اور ابو عبیدہ تھے ابو طلحہ لحد بناتے تھے اور ابو عبیدہ شق بناتے تھے (
1
) (سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز، جلد
1
، صفحہ
113
، ایضا حدیث نمبر
1548
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) لحد کا مطلب وہ شق ہے جو قبر کی ایک طرف میں بنایا جاتا ہے، اگر زمین سخت ہو اس میں میت کو رکھا جاتا ہے، پھر اس پر کچی اینٹیں لگائی جاتی ہیں، پھر مٹی ڈالی جاتی ہے، حضرت سعد بن ابی وقاص نے اپنی مرض موت میں فرمایا : میرے لیے لحد بنانا اور کچھی اینٹیں لگانا جس طرح رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کیا گیا تھا (
2
) (صحیح مسلم، کتاب الجائز، جلد
1
، صفحہ
311
) مسلم نے اس کو روایت کیا ہے، ابن ماجہ وغیرہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے فرمایا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” ہمارے لیے لحد ہے اور دوسروں کے لیے شق ہے “ (
3
) (سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز، جلد
1
، صفحہ
112
، ایضا حدیث نمبر
1542
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) مسئلہ نمبر : (
5
) ابن ماجہ نے سعید بن مسیب سے روایت کیا ہے فرمایا : میں حضرت ابن عمر کے ساتھ ایک جنازہ میں آیا جب لحد میں میت کو رکھا گیا تو حضرت عبداللہ بن عمر نے کہا : بسم اللہ وفی سبیل اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ ﷺ جب لحد پر اینٹیں برابر کرنا شروع کیں تو کہا : اللھم اجرھا من الشیطان و عذاب القبر، اللہم جاف الارض عن جنبیھا وصعد روحھا ولقھا منک روضوانا، میں نے کہا : اے ابن عمر ! کیا تم نے یہ رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے یا تم نے یہ اپنی رائے سے کہا ہے ؟ حضرت عبداللہ بن عمر نے کہا : پھر تو میں اس قول پر قادر ہوں، بلکہ میں نے یہ چیز رسول اللہ ﷺ سے سنی ہے، (
4
) (سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز، جلد
1
، صفحہ
112
، ایضا حدیث نمبر
1542
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک جنازہ پر نماز پڑھی پھر میت کی قبر پر آئے اس کے سر کی جانب سے تین مرتبہ مٹی ڈالی، (
5
) (سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز، جلد
1
، صفحہ
113
) یہ اس آیت کے متعلق احکام تھے، (آیت) ” یویلتی “ اصل میں یاویلتی تھا پھر یا کو الف سے بدلا گیا حسن نے اصل میں یا سے پڑھا ہے، پہلا قول اصح ہے کیونکہ ندا میں یا کا حذف اکثر ہے، عرب یہ کلمہ ہلاکت کے وقت بولتے ہیں، یہ سیبویہ کا قول ہے، اصمعی نے کہا : ویل کا معنی بعد ہے، حسن نے ” اعجزت “ جیم کے کسرہ کے ساتھ پڑھا ہے (
6
) (المحرر الوجیز، جلد
2
، صفحہ
181
دارالکتب العلمیہ) نحاس نے کہا : یہ شاذ لغت ہے کہا جاتا ہے عجزت المراۃ جب عورت اپنا پچھلا حصہ ڈھانپ دے، عجزت عن الشیء عجزا ومعجزۃ ومعجزۃ، واللہ اعلم۔
Top