Al-Qurtubi - Al-Maaida : 76
قُلْ اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا یَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا١ؕ وَ اللّٰهُ هُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
قُلْ : کہ دیں اَتَعْبُدُوْنَ : کیا تم پوجتے ہو مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا مَا : جو لَا يَمْلِكُ : مالک نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے ضَرًّا : نقصان وَّلَا نَفْعًا : اور نہ نفع وَاللّٰهُ : اور اللہ هُوَ : وہی السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
کہو کہ تم خدا کے سوا ایسی چیز کی کیوں پرستش کرتے ہو جس کو تمہارے نفع اور نقصان کا کچھ بھی اخیتار نہیں ؟ اور خدا ہی سب کچھ سنتا جانتا ہے۔
آیت نمبر : 67 اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : قل اتعبدون من دون اللہ مالا یملک لکم ضراولا نفعا۔ بیان میں زیادتی اور ان پر حجت کا قائم کرنا ہے یعنی تم خود اقرار کرتے ہو کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اپنی ماں کے پیٹ میں جنین تھے وہ کسی کے نفع اور نقصان کے مالک نہیں تھے اور جب تم نے اقرار کرلیا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کبھی ایسی حالت میں بھی تھے کہ نہ سنتے تھے، نہ دیکھتے تھے، نہ جانتے تھے، نہ نفع دیتے تھے نہ نقصان دیتے تھے، پھر تم نے اسے کیسے الہ بنا لیا ؟ آیت : واللہ ھو السمیع العلیم اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیشہ سے سمیع علیم ہے نقصان اور نفع کا مالک ہے جس کی یہ صفت ہو وہ حقیقت میں الہ ہوتا ہے۔
Top