Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تُحَرِّمُوْا
: نہ حرام ٹھہراؤ
طَيِّبٰتِ
: پاکیزہ چیزیں
مَآ اَحَلَّ
: جو حلال کیں
اللّٰهُ
: اللہ
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَ
: اور
لَا تَعْتَدُوْا
: حد سے نہ بڑھو
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
لَا
: نہیں
يُحِبُّ
: پسند کرتا
الْمُعْتَدِيْنَ
: حد سے بڑھنے والے
مومنو ! جو پاکیزہ چیزیں خدا نے تمہارے لئے حلال کی ہیں ان کو حرام نہ کرو اور حد سے نہ بڑھو کہ خدا حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
آیت نمبر :
87
اس میں پانچ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
۔ طبری نے حضرت ابن عباس تک سند ذکر فرمائی ہے کہ آیت ایک شخص کے سبب نازل ہوئی جو نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور کہا : یا رسول اللہ ! جب میں گوشت کھاتا ہوں تو میرے شہوت ابھرتی ہے، پس میں نے گوشت اپنے اوپر حرام کردیا ہے (
1
۔ جامع ترمذی، جلد
2
، صفحہ
130
۔ ایضا، حدیث نمبر
2980
، ضیاء القرآن پبلی کیشنز) ، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب کی جماعت کے بارے میں نازل ہوئی جن میں حضرت ابو بکر، حضرت علی، حضرت ابن مسعود، حضرت عبداللہ بن عمرو، حضرت ابو ذر غفاری، حضرت سالم مولی ابی حذیفہ، حضرت مقداد بن الاسود، حضرت سلمان فارسی اور حضرت معقل بن مقرن ؓ تھے۔ یہ تمام حضرات حضرت عثمان بن مظعون کے گھر جمع ہوئے اور اس پر اتفاق کیا کہ وہ دن کو روزہ رکھیں گے، رات کو قیام کریں گے اور بسترون پر نہیں سوئیں گے اور گوشت اور گھی نہیں کھائیں گے اور عورتوں اور خوشبو کے قریب نہیں جائیں گے اور اونی لباس پہنیں گے اور دنیاکو ترک کردیں گے، زمین میں سفر کریں گے، رہبانیت اختیار کریں گے اور شرمگاہوں کو کاٹ دیں گے، اللہ تعالیٰ نے اس پر یہ آیت نازل فرمائی۔ اس مفہوم میں احادیث کثیر ہیں اگرچہ ان میں نزول کا ذکر نہیں ہے۔ مسئلہ نمبر
2
۔ مسلم نے حضرت انس سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں سے چند لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات سے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے تنہائی کے اعمال کے بارے میں پوچھا، ان میں بعض صحابہ نے کہا : میں عورتون سے نکاح نہیں کروں گا۔ بعض نے کا ہ : میں گوشت نہیں کھاؤں گا۔ بعض نے کہا : میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کی اور فرمایا :” اس قوم کا کیا حال ہوگا جنہوں نے ایسا ایسا کیا لیکن میں نماز پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہون، میں روزوہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، عورتوں سے مقاربت بھی کرتا ہوں، جس نے میری سنت سے منہ موڑا وہ میری جماعت سے نہیں “ (
1
۔ صحیح بخاری، جلد
2
، صفحہ
757
۔ صحیح مسلم، جلد
1
، صفحہ
449
) ۔ اس حدیث کو بخاری نے حضرت انس سے روایت کیا ہے اس کے الفاظ یہ ہیں : تین افراد نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات کے حجروں کے پاس آئے جب کہ وہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی عبادت کے متعلق سوال کر رہے تھے جب انہیں بتایا گیا تو انہوں نے آپ کی عبادت کو قلیل سمجھا، انہوں نے کہا : ہم نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے مربہ کو کیسے پاسکتے ہی ؟ اللہ تعالیٰ نے آپ کو پہلے اور پچھلے گناہوں سے محفوظ فرمایا ہے۔ ایک نے کہا تھا : میں ہمیشہ ساری ساری رات نماز پڑھوں گا۔ دوسرے نے کہا : میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور افطار نہیں کروں گا۔ ایک نے کہا : میں عورتوں سے علیحدہ رہوں گا اور میں کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پس رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم آئے اور کہا : تم نے ایسا ایسا کہا ہے، ” اللہ کی قسم ! میں تم سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں اور تم سب سے زیادہ متقی ہوں لیکن میں ررزہ بھی رکھتا ہوں اور افطار بھی کرتا ہوں، نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے مقاربت بھی کرتا ہوں، جس نے میری سنت سے اعراض کیا وہ میری جماعت سے نہیں “۔ ان دونوں محدثین نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت کیا ہے فرمایا : حضرت عثمان بن مظعون نے تبتل کا ارادہ کیا تو بنی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں منع فرمایا اگر آپ انہیں اس کی اجازت تو ہم خصی ہوجاتے۔ امام احمد بن حنبہ نے اپنی مسند میں حدثنا ابو المغیرہ قال حدثنا معان بن رفاعہ قال حدثنی علی بن یزید عن القاسم عن ابی امامہ الباہلی ؓ کی سند سے روایت کیا ہے فرمایا : ہم رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک سریہ میں نکلے، فرمایا : ایک شخص ایک غار سے گزرا جس میں پانی تھا اس نے سوچا کہ وہ اس غار میں قیام کرے اور اس پانی سے خوراک حاصل کرے اور اردگرد جو سبزیاں ہیں وہ کھائے اور دنیا سے کنارہ کش ہوجائے، پھر اس نے کہا : اگر میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤں اور آپ کے سامنے اس پروگرام کا ذکر کروں اگر آپ مجھے اس کی اجازت دیں تو میں ایسا کروں گا ورنہ میں ایسا نہیں کروں گا۔ وہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی : اے اللہ کے نبی ! میں ایک غار سے گزرا جس میں میری خوراک کے لیے پانی اور سبزیاں تھیں پس میرے دل میں خیال آیا کہ میں اس میں رہوں اور دنیا سے قطع تعلقی کرلو۔ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا : ” میں نہ یہودیت کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہوں اور نہ نصرانیت کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہوں میں تو خالص شریعت حنیفیہ کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہوں، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! اللہ کے راستہ میں صبح کے وقت نکلنا یا شام کے وقت نکلنا دنیان ومافیہا سے بہتر ہے اور کسی کا جہاد کی صف میں کھڑا ہونا ساتھ سال کی نماز سے بہتر ہے “۔ مسئلہ نمبر
3
۔ ہمارے علماء نے اس آیت اور اس کے مشابہ آیات اور وہ احادیث جو اس مفہوم میں وارد ہیں ان کے بارے میں فرمایا : یہ غالی صوفیا اور باطل متصوفین کا رد کرتی ہیں، کیونکہ ان میں سے ہر گروہ شریعت کے راستہ سے ہٹ گیا اور حق سے دور ہوگیا۔ طبری نے کہا : کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ کسی چیز کو حرام کرے جو اللہ نے حلال کی ہے اپنے مومن بندوں کے لیے، خواہ وہ کوئی کھانے کی چیز ہو یا پہننے کی چیز ہو یا نکاح میں سے ہو جب کہ اسے اپنے نفس پر اس کے حلال کرنے کے ساتھ گناہ اور مشقت کا اندیشہ نہ ہو۔ اسی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون پر تبتل کا انکار فرمایا، پس ثابت ہوا کہ کسی حلال چیز کو ترک کرنے میں کوئی فضیلت نہیں ہے اور فضل اور نیکی اس میں ہے جس کے کرنے کی طرف اس نے بندوں کو بلایا ہے اور جس پر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے عمل کیا تھا اور امت کے لیے جس کام کو سنت بنایا تھا اور جس طریقہ پر ائمہ راشدین نے اتباع کی تھی، کیونکہ بہتر ہدایت نبی مکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی ہدایت ہے۔ جب اس طرح معاملہ ہے تو ان لوگوں کی خطا ظاہر ہوگئی جنہوں نے روئی کے لباس پر اون اور بالوں کے لباس کو ترجیح دی جب کہ وہ دوسرے حلال لباس کے استعمال پر قادر ہو اور جس نے سخت کھانے کو ترجیح دی اور گوشت وغیرہ کو ترک کردیا اس خوف سے کہ عورتوں کی حاجت لا حق نہ ہو۔ اگر کوئی گمان کرنے والا یہ گمان کرے کہ خیر اور فضیلت اس میں ہے جو ہماری گفتگو کے علاوہ ہے، کیونکہ موٹا لباس پہننے اور سخت کھانا کھانے میں نفس پر مشقت ہے اور جو رقم بچ جائے گی وہ غریبوں پر تقسیم ہوجائے گی تو یہ اس کا گمان غلط ہے، کیونکہ انسان کے لیے بہتر وہ ہوتا ہے جس میں انسان کے نفس کی فلاح ہو اور جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طاعت پر معاونت ہو اور جسم پر کوئی چیز ردی کھانوں سے زیادہ نقصان دہ نہیں ہے، کیونکہ یہ عقل کو خراب کردیتے ہیں اور قوت کو کمزور کرتے ہیں جو طاعت الہیہ کا سبب ہوتی ہے۔ حضرت حسن بصری کے پاس کوئی شخص آیا اور کہا کہ میرا ایک پڑوسی ہے جو فالودہ نہیں کھاتا، حضرت انس نے فرمایا : کیوں ؟ اس نے کہا : وہ کہتا ہے وہ اس کا شکر ادا نہیں کرسکتا۔ حسن نے کہا : کیا وہ ٹھنڈا پانی پیتا ہے ؟ اس نے کہا : ہاں۔ حضرت حسن بصری نے کہا : تیرا پڑوسی جاہل ہے، کیونکہ اس پر ٹھنڈے پانی کی نعمت فالودہ کی نعمت سے زیادہ ہے۔ ابن عربی نے کہا : ہمارے علماء نے فرمایا : یہ اس صورت میں ہے جب دین کے معاملات درست ہوں اور مال حرام نہ ہو، لیکن جب دین کے معاملات خراب ہوں اور حرام عام ہو تو پھر تبتل افضل ہے اور لذات کا ترک کرنا اولیٰ ہے اور جب حلال موجود ہو تو پھر نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی حالت پر عمل کرنا افضل اور اعلیٰ ہے۔ مہلب نے کہا : نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے تبتل اور ترہب سے اس لیے منع فرمایا، کیونکہ قیامت کے روز نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم اپنی امت کے ساتھ دوسری امت پر کثرت کا اظہار کرنے والے ہوں گے اور دنیا میں آپ اپنی امت کے ساتھ کفار سے جہاد کرنے والے ہیں اور آخر زمانہ میں دجال سے لڑیں گے، نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے نسل کی کثرت کرنے کا ارادہ کیا۔ مسئلہ نمبر :
4
۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : آیت : ولا تعتدوا۔ بعض علماء نے فرمایا : اس کا معنی ہے حد سے نہ بڑھو ورنہ تم اس کو حلال کرو گے جو اللہ نے حرام فرمایا پس اس بنا پر دونوں نہی اپنے ضمن میں دونوں طرفوں کو لیے ہوئے ہیں یعنی سختی نہ کرو ورنہ حلال کو حرام کر دو گے اور بہت زیادہ رخصت نہ دو ورنہ حرام کو حلال کر دو گے۔ یہ حسن بصری نے کہا ہے (
1
۔ المحرر الوجیز) ۔ بعض علماء نے فرمایا : یہ آیت : تحرموا کے قول کی تاکید ہے۔ یہ سدی اور عکرمہ وغیرہ کا قول ہے یعنی اس کو حرام نہ کرو جس کو اللہ نے حلال اور مشروع کیا۔ پہلا قول بہتر ہے۔ واللہ اعلم مسئلہ نمبر
5
۔ جس نے اپنے اوپر کوئی کھانا پینا یا لونڈی کو حرام کیا یا کسی بھی ایسی چیز کو حرام کیا جس کو اللہ نے حلال کیا تھا تو اس پر کوئی چیز نہیں ہے۔ امام مالک کے نزدیک اس وجہ سے کوئی کفارہ نہیں ہوگا مگر یہ کہ اس نے لونڈی کی تحریم سے اس کو آزاد کرنے کی نیت کی ہوگی تو وہ آزاد ہوجائے گی اور اس پر ان سے وطی کرنا حرام ہوجائے گا مگر نئے نکاح کے ساتھ پھر وہ حلال ہوجائے گی، اسی طرح کسی نے اپنی بیوی کو کہا : تو مجھ پر حرام ہے، تو اس کو تین طلاقیں ہوجائیں گی یہ اس لیے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنی بیوی کو طلاق کنایہ کے ساتھ حرام کرنا مباح کیا ہے اور حرام کے کنایات سے ہے۔ مزیدعلماء کے اقوال سورة التحریم میں آئیں گے انشاء اللہ تعالیٰ ۔ امام ابوحنیفہ (رح) نے فرمایا : جس نے کسی چیز کو حرام کیا تو وہ اس پر حرام ہوجائے گی جب وہ اس کام کو کرے گا تو اس پر کفارہ لازم ہوگا، یہ بعید ہے (
2
۔ احکام القرآن، للکیاطبری) اور آیت اس کے خلاف ہے۔ سعید بن جبیر نے کہا : یمین لغو حلال کو حرام کرنا ہے، یہی امام شافعی کے قول کا معنی ہے جیسا کہ آگے آئے گا۔
Top