Al-Qurtubi - Adh-Dhaariyat : 47
وَ السَّمَآءَ بَنَیْنٰهَا بِاَیْىدٍ وَّ اِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ
وَالسَّمَآءَ : اور آسمان بَنَيْنٰهَا : بنایا ہم نے اس کو بِاَيْىدٍ : اپنی قوت۔ ہاتھ سے وَّاِنَّا لَمُوْسِعُوْنَ : اور بیشک ہم البتہ وسعت دینے والے ہیں
اور آسمانوں کو ہم ہی نے ہاتھوں سے بنایا اور ہم سب کو مقدور ہے
۔ والسماء بنینھابا ـــ” اور ہم نے آسمان کو (قدرت) ہاتھوں سے بنایا اور ہم نے ہی اس کو وسیع کردیا اور زمین کا ہم نے فرش بچھادیا پس ہم کتنے اچھے فرش بچھانے والے ہیں۔ اور ہم نے ہر چیز کے جوڑے بناے تاکہ تم غوروفکر کروــــو “۔ والسماء بینھا بایید جب ان آیات کو بیان کیا تو فرمایا : آسمان میں آیات اور عبرتیں ہیں جو اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ صانع کمال پر قادر ہے۔ سماء کے امر کو قوم نوح کے قصہ پر عطف کیا کیونکہ یہ دونوں آیات ہیں۔ بایید کا معنی ہے قوت اور قدرت کے ساتھ ؛ یہ حضرت ابن عباس ؓ اور دوسرے علماء سے مروی ہے۔ وانالمومعون ،۔ حضرت ابن عباس نے کہا : ہم قادر ہیں (1) ۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ہم وسعت والے ہیں انہیں اور غیر کو پیدا کرنا ہم پر کوئی مشکل نہیں ہوتا جس کو پیدا کرنے کا ہم ارادہ کرلیں۔ ایک قول یہ کیا گیا : ہم اپنی مخلوق پر اپنا رزق وسیع کرنے والے ؛ یہ بھی حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے۔ حضرت حسن بصری سے مروی ہے : ہم اس کی طاقت رکھتے ہیں۔ ان سے یہ بھی مروی ہے : ہم بارش کے ذریعے رزق کو وسیع کرنے والے ہیں (2) ۔ ضحاک نے کہا : ہم نے تمہیں غنی کردیا ہے : اس پر دلیل علی الموسع قدرہ (البقرہ :236) ہے۔ قتبی نے کہا : ہم اپنی مخلوق پر وسعت والے ہیں۔ معنی قریب قریب ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا : ہم نے آسمان اور زمین کے درمیان وسعت رکھ دی ہے۔ جوہری نے کہا : اوسع الرجل سے مراد ہے وہ وسعت اور غنا والا ہوگا : اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے والسماء بنینھا با یید و انا لموسعون، (الذاریات) یعنی ہم غنی اور قادر ہیں ؛ تو یہ تمام اقوال کا شامل ہے۔ والارض فرشنھا یعنی ہم نے زمین کو پانی پر بچھا دیا جس طرح بستر بچھایا جاتا ہے اور ہم نے اسے پھیلا دیا۔ فنعم المھدون، یعنی ہم اس کو کتنا اچھا بچھا نے والے ہیں۔ سب میں تعظیم کا معنی پایا جاتا ہے۔ مھدت الفراش مھدا میں نے بستر کو بچھا دیا۔ تمہید الامور سے مراد ان کو درست کرنا ہے۔ ومن کل شیء خلقنا زوجین، یعنی دو مختلف صناعیں بنائیں۔ ابن زید نے کہا یعنی مذکر اور مونث، میٹھا اور کھٹا اور اسی کی مثل بنایا (1) ۔ مجاہد نے کہا : مذکر اور مونث، آسمان اور زمین، سورج اور چاند، رات اور دن، نور اور ظلمت، میداب اور پہاڑ، جن اور انسان، خیر اور شر، صبح اور شام، اور ایسی اشیاء جو مختلف ہیں ذائقوں، خوشبوئوں اور رنگوں میں یعنی ہم نے اسے اسی طرح بنایا ہے یہ ہماری قدرت پر دال ہیں۔ جو اس پر قادر ہے وہ دوبارہ اٹھانے پر بھی قادر ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : ومن کل شیء خلقنا زوجین تاکہ تمہیں علم ہوجائے کہ جوڑوں کا خالق فرد ہے اس کی صفت میں حرکت و سکون، ضیاء وظلمت، قعود و قیام، ابتدا و انتہا کو مقدر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ وتر (طاق) ہے اس جیسی کوئی چیز نہیں۔ لعلکم تذکرون ،۔ تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
Top