Al-Qurtubi - At-Tur : 44
وَ اِنْ یَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَآءِ سَاقِطًا یَّقُوْلُوْا سَحَابٌ مَّرْكُوْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يَّرَوْا كِسْفًا : وہ دیکھیں ایک ٹکڑا مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے سَاقِطًا : گرنے والا يَّقُوْلُوْا : وہ کہیں گے سَحَابٌ : بادل ہیں مَّرْكُوْمٌ : تہ بہ تہ
اور اگر یہ آسمان سے (عذاب) کا کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہیں کہ یہ گاڑھا بادل ہے
وان یروا کسفاً من السمآء ساقطاً اللہ تعالیٰ نے یہ ان کے قول کے جواب میں ارشاد فرمایا : فاسقط علینا کسفاً من السمآء (الشعرئ : 187) اوتسقط السمآء کما زعمت علینا کسفاً (الاسرا : 92) اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ یہ سلوک کرتا تو وہ ضرور کہتے۔ سحاب مرکوم۔ یہ ایسا بادل ہے جو تہہ در تہہ ہے جو ہم پر آگرا ہے یہ آسمان نہیں یہ معاند کا عمل ہے یا اس کا فعل ہے جس کو تقلید نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ مشرکوں کی دو قسمیں ہیں۔ کسف پر کسفہ کی جمع ہے جس کا معنی کسی شی کا ٹکڑا ہے۔ اخفش نے کہا، جس نے کسفاً پڑھا ہے اس نے اسے واحد بنایا ہے جس نے اسے کسفاً پڑھا ہے اس نے اسے جمع کا صیغہ قرار دیا ہے۔ اس کے بارے میں گفتگو سبحان وغیرہ میں گزر چکی ہے۔ الحمد اللہ
Top