Al-Qurtubi - At-Tur : 9
یَّوْمَ تَمُوْرُ السَّمَآءُ مَوْرًاۙ
يَّوْمَ : جس دن تَمُوْرُ السَّمَآءُ : پھٹ جائے گا۔ لرزے گا، آسمان مَوْرًا : لرزنا۔ ڈگمگانا
جس دن آسمان لرزنے لگے کپکپا کر
یوم تمور السماء مورا۔ یوم میں عامل واقع ہے یعنی قیامت کے روز ان پر عذاب واقع ہوگا یہ وہ دن ہے جس میں آسمان تھر تھرائے گا۔ اہل لغت نے کہا : مار الشی یمورا اس نے حرکت کی وہ آیا اور وہ گیا۔ جس طرح کھجور کا لمبا درخت حرکت کرتا ہے تمور اس کی مثل ہے ضحاک نے کہا ؛ ان میں سے بعض بعض میں موجیں مار رہے ہوں گے (1) ۔ مجاہد نے کہا : وہ چکر لگا رہے ہوں گے (2) ۔ ابوعبیدہ اور اخفش نے کہا : وہ جھول رہے ہوں گے اور اعشی کا شعر ذکر کیا : کان مثی تھا من بیت جار تھا مور السحابہ لا ریت ولا عجل (3) اس کی چال اس کے پڑوسی کے گھر بادل جھولنے کی طرح ہوتی ہے نہ بہت سست نہ بہت تیز۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ تیزی سے چلتے ہیں ؛ اس معنی میں جریر کا قول ہے : وما زالت القتلی تمور دمائوھا بدجلۃ حتی ماء دجلۃ اشکل (4) مقتولوں کے خون دجلہ میں تیزی سے بہتے ہیں یہاں یوم تمور السماء مورا ،۔ یوم میں عامل، واقع ہے یعنی قیامت کے روز ان عذاب واقع ہوگا یہ وہ دن ہے جس میں آسمان تھرتھرائے گا۔ اہل لغت نے کہا : مارالشی یمور مورا اس نے حرکت کی وہ آیا اور وہ گیا۔ جس طرح کھجور کا لمبا درخت حرکت کرتا ہے تمور اس کی مثل ہے۔ ضحاک نے کہا : ان میں سے بعض بعض میں موجیں مار رہے ہیں گے (1) ۔ مجاہد نے کہا : وہ چکر لگا رہے ہوں گے (2) ۔ ابوعبیدہ اور اخفش نے کہا : وہ جھول رہے ہوں گے اور اعشی کا شعرذکر کیا : کان مثی تھا من بیت جار تھا مور السحابۃ لاریث ولا عجل (3) اس کی چال اس کے پڑوس کے گھر سے بادل کے جھولنے کی طرح ہوتی ہے نہ بہت سست اور نہ بہت تیز۔ ایک قول یہ کیا گیا : وہ تیزی سے چلتے ہیں ؛ اس معنی میں جریر کا قول ہے ؛ وما زالت القتلی تمور دما ئو ھا بدجلۃ حتی ماء دجلۃ اشکل (4) مقتولوں کے خون دجلہ میں تیزی سے بہتے ہیں یہاں تک کہ دجلہ کا پانی رنگین ہوگیا۔ حضرت ابن عباس ؓ نے کہا : اس روز آسمان حرکت کریں گے اور مضطرب ہوں گے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس میں اس کے اہل گردش کریں گے اور ایک دوسرے میں موجزن ہوں گے۔ مور کا معنی راستہ ہے اس معنی میں طرفہ کا قول ہے : ناقۃ موراۃ الید ایسی اونٹنی جو تیز رفتار ہو۔ البعیر یمور عضداہ ایسا اونٹ جس کے دونوں بازو مترودہوجائیں۔ عربوں کا قول ہے : لا ادری اغار ام مار میں نہیں جانتا کہ وہ گہرائی کی طرف گیا یا گھوم اور بلند جگہ کی طرف لوٹ گیا۔ مورجب میم کے ضمہ کے ساتھ ہو تو اس سے مراد ہوا کے ساتھ غبار ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہاں السماء سے مراد فلک ہے (5) اس کے مور سے مراد اس کے نظم کا مضطرب ہونا ہے اور خیال میں اختلاف واقع ہونا ہے یہ ابن بحر نے کہا ہے۔ وتسیر الجبال سیرا۔ مقاتل نے کہا : وہ اپنی جگہوں سے چلتے ہیں یہاں تک کہ زمین کے ساتھ برابر ہوجاتے ہیں۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : آج اس طرح چلتے ہیں جس طرح بادل دنیا میں چلتے ہیں : اس کی وضاحت ہے وتری الجبال تحسبنا جامدۃ وھی تمرمرا السحاب (النمل :88) یہی سورة کہف گزر چکی ہے۔ فویل یومیذ للمکزبین ،۔ ویل ایسا کلمہ ہے جو ہلاک ہونے والے کے لئے کہا جاتا ہے جس پر فاء داخل ہوئی کیونکہ کلام میں مجازات کے معنی پائے جاتے ہیں۔ الذین ھم فی خوض یلعبون ،۔ وہ باطل میں گھوم پھر رہے ہیں وہ ان کا حضرت محمد مصطفیٰ علیۃ والثناء کی تکذیب میں ہی لگے رہنا ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا : وہ اسباب دنیا میں ہی لگے رہتے ہیں وہ حساب و جزا کا ذکر نہیں کرتے۔ سورة براءت میں یہ بحث گزر چکی ہے۔ یوم یدعون سے بدل ہے ویدعون اس کا معنی ہے انہیں شدت اور سختی کے ساتھ جہنم کیطرف دھکیلا جاتا ہے یہ جملہ کہا جاتا ہے : دعتہ دعا میں نے اسے دھکیلا : اسی معنی میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : قذلک الذی یدع الیتیم (الماعون) تفسیر میں جہنم کے داروغے ان کے ہاتھوں کو ان کی گردنوں کے ساتھ جکڑ دیں گے ان کی پیشانیوں کو ان کے قدموں کیساتھ جمع کردیں گے، پھر انہیں منہ کے بل پھینک دیں گے یہاں تک کہ وہ آگ میں جا پہنچے گے۔ ابو رجا عطاردی اور ابن سمیقع نے اسے تخفیف کے ساتھ یوم یدعون الی نارجھنم دعا، پڑھا ہے یہ دعا سے مشتق ہے جب وہ آگ کے قریب ہوں گے تو داروغے انہیں یہ کہیں گے : ھذا النار التی کنتم بھاتکذبون، افسحر ھذا ہمزہ استفہامیہ ہے اس کا معنی تو بیخ و انکار ہے یعنی انہیں کہا جائے گا ؛ جسے تم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو کیا یہ جادو ہے ؟ ام انتم لاتبصرون، ایک قول یہ کیا گیا ؛ ام، بل کے معنی میں ہے یعنی بلکہ تم دنیا میں نہیں دیکھتے تھے اور سمجھ بوجھ نہیں رکھتے تھے۔ اصلوھا انہیں جہنم کے داروغے کہتے ہیں : اس میں داخل ہو کر اس کی گرمی کو چکھو۔ فاصبروا او لاتبصروا سواء علیکم شیء یعنی جزع اور صبر تمہارے لئے برابر ہے کوئی چیز تمہیں نفع نہ دے گی، جس طرح ان کے بارے میں یہ خبر دی کہ وہ کہیں گے : سواء ولینا اجزعنا ام صبرنا (ابراہیم :21) تمہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو۔
Top