Al-Qurtubi - An-Najm : 10
فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰىؕ
فَاَوْحٰٓى اِلٰى عَبْدِهٖ : تو اس نے وحی کی اس کے بندے کی طرف مَآ اَوْحٰى : جو اس نے وحی کی۔ وحی پہنچائی
پھر خدا نے اپنے بندے کی طرف جو بھیجا سو بھیجا
فاوحی الی عبدہ ما اوحی۔ جو وحی بندے کی طرف کی گئی اس کی عظمت شان کا اظہار ہے۔ وحی کا معنی پہلے گزر چکا ہے۔ اس سے مراد جلدی سے کوئی چیز پھینکنا اور عطا کرنا ہے، اسی سے الوحاء الوحاء ہے معین ہے جلدی کرو، جلدی کرو۔ معنی ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے حضرت محمد ﷺ کی طرف وحی کی جو وحی کی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے جبرئیل امین کی طرف وحی کی جو وحی کی۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : معنی ہے جبرئیل امین نے اللہ تعالیٰ کے بندے حضرت محمد ﷺ کی طرف وحی کی جو اس کے رب نے اس کی طرف وحی کی تھی (1) یہ قول ربیع حسن بصری، ابن زید اور قتادہ نے کیا ہے۔ قتادہ نے کہا : اللہ تعالیٰ نے جبرئیل امین کی طرف وحی کی اور جبرئیل امین نے حضرت محمد ﷺ کی طرف وحی کی (2) پھر کہا گیا : یہ معنی کیا مبہم ہے ہم اس پر مطلع نہیں ہو سکتے اجملای طور پر اس پر ایمان لانے کے ہم پابند ہیں یہ معلوم اور مفسر ہے اس کے بارے میں دو قول ہیں۔ دوسرا قول سعید بن جبیر کا ہے کہا : اللہ تعالیٰ نے حضرت حمد ﷺ کی طرف وحی کی ” کیا میں نے تجھے یتیم نہیں پایا تو میں نے تجھے پناہ دی، کیا میں نے تجھے اپنی محبت میں وارفتہ نہیں پایا تو اپنے عرفان سے نوازا کیا۔ تجھے عیال دار نہیں پایا تو میں نے تجھے غنی کردیا۔ “ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ نے آپ کی طرف وحی کی اے محمد چ جب تک تو جنت میں داخل نہ ہو جنت انبیاء پر حرام ہے اور جب تک تیری امت جنت میں داخل نہ ہو جنت امتوں پر حرام ہے۔
Top