Al-Qurtubi - An-Najm : 22
تِلْكَ اِذًا قِسْمَةٌ ضِیْزٰى
تِلْكَ : یہ اِذًا قِسْمَةٌ : تب ایک تقسیم ہے ضِيْزٰى : ظلم کی
یہ تقسیم تو بہت بےانصافی کی ہے
قسمۃ ضیزی ٰ یہ ناحق تقسیم ہے یہ فعلی کا وزن ہے جس طرح طوبی اور حبلی ہے یاء کی مناسبت کی وجہ سے ضاد کو کسرہ دیا گیا ہے کیونکہ کلام عرب میں فعلی کے وزن پر صفت کا صیغہ نہیں آتا اسماء کے اوزان میں یہ وزن ہے جس طرح شعری اور دخلی ہے۔ فراء نے کہا : بعض عرت کہتے ہیں ضوزی اور ضزی۔ ابو حاتم نے ابوزید سے حکایت بیان کی ہے کہ انہوں نے عربوں کو ضنزی ہمزہ کے ساتھ پڑھتے ہوئے سنا ہے اس کے علاوہ علماء نے کہا : ابن کثیر نے اسے ہمزہ کے ساتھ پڑھا ہے اسے مصدر بنایا ہے جس طرح ذکری مصدر ہے یہ صفت نہیں کیونکہ صفات میں فعلی کا وزن نہیں اس کی اصل فعلی نہیں کیونکہ یہاں کوئی ایسا سبب موجود نہیں جو قلب کا تقاضا کرے یہ عربوں کے اس قول سے ماخوذ ہے : ضازتہ یعنی میں نے اس پر ظلم کیا۔ معنی ہوگا یہ ایسی تقسیم ہے جس میں ظلم ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ دونوں لغتیں ہم معنی ہیں ان دونوں لغتوں کے علاوہ ضیزی، ضازی، ضوزی، ضوزی بھی بیان کیا گیا ہے۔ مورج نے کہا، انہوں نے ضیزی میں ضاد کے ضمہ کو مکروہ جاتا ہے اور یائ کے وائو سے بدل جانے کا انہیں خوف ہوا اس وجہ سے انہوں نے ضاد کو کسرہ دیا، جس طرح انہوں نے کہا : ابیض کی جمع بیض ہے جب کہ اصل میں اسے بوض ہونا تھا جس طرح حمر، صفر اور خضر ہے جس نے ضازیضوز کہا تو اس سے اسم ضوزی ہوگا جس طرح شوریٰ ہے۔
Top