Al-Qurtubi - An-Najm : 3
وَ مَا یَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰىؕ
وَمَا يَنْطِقُ : اور نہیں وہ بولتا۔ بات کرتا عَنِ الْهَوٰى : خواہش نفس سے
اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں
وما ینطق عن الھوی۔ ان ھو الا وحی یوحی۔ اس میں دو مسئلے ہیں : مسئلہ نمبر 1۔ وماینطق عن الھوی۔ قتادہ نے کہا، آپ قرآن اپنی خواہش سے بیان نہیں کرتے (2) ” یہ تو وحی ہے جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے۔ “ ایک قول یہ کیا یا : عن الھوی، بالھوی کے معنی میں ہے، یہ ابوعبیدہ نیق ول کیا ہے، جس طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : فسئل بہ خبیراً ۔ (الفرقان) یہاں بھی بہ، عنہ کے معنی میں ہے۔ نحاس نے کہا، قتادہ کا قول اولی ہے اور عن اپنے معنی میں ہے یعنی آپ کا نطق (بولنا) اپنی رائے سے نہیں ہوتا بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے وحی ہوتی ہے کیونکہ اس کے بعد ہے ان ھو الا وحی یوحی۔ مسئلہ نمبر 2۔ جو علماء امور میں رسول اللہ ﷺ سے اجتہاد کو جائز نہیں سمجھتے وہ اس آیت سے استدلال کرتے ہیں اس آیت میں یہ دلالت بھی موجود ہے کہ سنت عمل میں نازل شدہ وحی کی طرح ہے۔ کتاب کے مقدمہ میں اس کے بارے میں حضرت مقدام بن معدیکرب کی حدیث گزر چکی ہے۔ الحمدللہ۔ سبحستانی نے کہا، اگر تو چاہے تو ان ھو الا وحی یوحی۔ کو ماضل صاحبکم سے بدل دو ۔ ابن انبارمی نے کہا، یہ غلط ہے کیونکہ ان خفیفہ ماکا بدل نہیں ہوتا اس پر دلیل یہ ہے کہ تو یہ نہیں کہتا : واللہ ماقمت ان انا لقاعد۔
Top